سارک رہنماؤں اور نمائندوں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیراعظم جناب نریندر مودی نے کورونا وائرس کو پھیلاؤ سے روکنے کیلئے ہندوستان کے ذریعہ کی جا رہی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ وزیراعظم مودی نے کہا کہ ‘‘تیاررہیں، لیکن پینک نہ ہوں، یہ ہمارا گائیڈنگ منتر رہا ہے۔ ہم مسئلہ کو کم اہم نہ سمجھنے کے تئیں محتاط ہیں، لیکن اچانک ردعمل ظاہر کرنے سےبھی گریز کرتے ہیں۔ ہم نے درجہ بند ردعمل کے میکنزم سمیت مثبت اقدامات کرنے کی کوشش کی ہے’’۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ ماہ جنوری کے وسط سے ہی ہندوستان میں داخل ہونے والوں کی اسکریننگ شروع کر دی گئی تھی، جبکہ رفتہ رفتہ سفر ی پابندیوں میں اضافہ بھی کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رفتہ رفتہ کارروائی سے ہمیں خوف و ہراس کا ماحول پیدا نہ ہونے دینے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے ٹیلی ویژن، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر حکومت کے ذریعہ چلائی گئی بیداری مہموں کے بارے میں بھی بتایا۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ حکومت نے حساس گروپوں تک رسائی کے لئے خصوصی کوششیں کی ہیں۔ ہم نے پورے ملک میں اپنے طبی عملہ کی ٹریننگ سمیت اپنے نظام میں صلاحیت کو فوری طور پر حالات بدلنے کے لئے کام کیا ہے۔ ہم نے دو ماہ کے اندر اپنی تشخیصی صلاحیتوں کو بھی بڑھایا ہے۔ ہم نے پورے بھارت میں جانچ کے ایک بڑےمرکز سے بڑھ کر ایسی 60 سے زائد تجربہ گاہیں قائم کی ہیں۔
وزیراعظم مودی نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام، ملک میں داخلے کے ہر پوائنٹ پر جانچ کے لئے مشتبہ معاملات کا پتہ لگا کر ان سے رابطہ کرنے، قرنطینہ اور مشتبہ افراد کو الگ تھلگ رکھے جانے والی جگہوں کے بندوبست اور فضلات کی صفائی ستھرائی کے معاملات کے لئے ضابطے وضع کئے ہیں۔
اس کے علاوہ ہندوستان نے غیر ملکوں سے اپنے شہریوں کی کال پر کارروئی بھی کی ہے۔ ہندوستان نےمختلف ممالک سے تقریباً1400 ہندوستانیوں کو باہر نکالا ہےاور اپنی‘‘ نیبر ہوڈ فرسٹ پالیسی ’’ کے مطابق اپنے پڑوسی ملکوں کے شہریوں کی بھی مدد کی ہے۔