نئی دہلی:11جون،2021۔اقوام متحدہ ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) بھارت کی جانب سے آج جاری ایک تجزیاتی رپورٹ میں امنگوں والے اضلاع پروگرام (اے ڈی پی) کو مقامی سیکٹر کی ترقی کا ایک نہایت کامیاب ماڈل کے طور پر سراہا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے کئی دیگر ملکوں میں بھی اسے بہترین طریقہ کار کے طور پر اپنایا جاناچاہئے جہاں متعدد وجوہات سے ترقی میں علاقائی عدم مساوات میں موجود ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اے ڈی پی کے تحت کی گئی ٹھوس کوششوں کے سبب پہلے سے نظرانداز کیے گئے اضلاع جن میں دور دراز کے ضلع اور بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ اضلاع شامل ہیں، میں پچھلے تین برسوں کے دوران پہلے کے مقابلے کہیں زیادہ ترقی ہوئی ہے۔ اپنے سفر کی کچھ رکاوٹوں کے باوجود اے پی ڈی پسماندہ ضلعوں کے درمیان ترقی کو بڑھاوا دینے میں بیحد کامیاب رہاہے۔

یو این ڈی پی انڈیا ریزیڈنٹ ری پرزنٹیٹیو شوکو نوڈا نے آج یہ رپورٹ نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین ڈاکٹر راجیو کمار اورسی ای او امیتابھ کانت کو سونپی۔ اس میں امنگوں والے اضلاع پروگرام کی پیش رفت پر دھیان مرکوز کیا گیا ہے اور اصلاحات کیلئے سفارشات کی گئی ہیں۔ یہ رپورٹ عوامی طور سے دستیاب اعدادوشمار کے مقداری تجزیے کے ساتھ ساتھ مختلف اسٹیک ہولڈرس کے انٹرویوز پر مبنی ہے جس میں ضلع کلکٹر، مرکزی پربھاری آفیسرس، ضلع کے معاون افسران اور دیگر ترقیاتی پارٹنر شامل ہیں۔

یو این ڈی پی کایہ تجزیہ اےڈی پی کے پانچ کلیدی سیکٹروں پر مبنی ہے جن میں صحت اور تغذیہ ، تعلیم ،زراعت اور آبی وسائل، بنیاد ی ڈھانچہ اور ہنرمندی کافروغ اور مالیاتی شمولیت شامل ہیں۔ مطالعے میں پایا کہ اس پروگرام نے ان ضلعوں میں ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے محرک کا کام کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جہاں صحت اور تغذیہ ، تعلیم اور کچھ حد تک زراعت اور آبی وسائل جیسے سیکٹروں میں بڑے پیمانے پر نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے، وہیں اہم پیش رفت کے باوجود دیگر انڈیکیٹر کہیں اور زیادہ مضبوطی کی گنجائش کو ظاہر کرتے ہیں۔

امنگوں والے اضلاع اور انکے ہم منصبوں کے درمیان موازنے پر پایا گیا کہ غیرمتوقع اضلاع کے مقابلے متوقع اضلاع نے بہتر کارکردگی کامظاہرہ کیاہے۔ صحت اورتغذیہ اورمالیاتی شمولیت کے شعبوں میں رپورٹ میں پایا گیا ہے کہ گھروں پر ہونے والی زچگی کے 9.6 فیصد سےزیادہ معاملات میں ایک ہنرمند تولیدی ملازم نے شرکت کی۔ شدید انیما والی 5.8 فیصد زیادہ حاملہ خواتین کا علاج کیا گیا، ڈائریا سے متاثرہ 4.8 فیصد زیادہ بچوں کاعلاج کیا گیا۔ 4.5فیصدزیادہ حاملہ خواتین نے اپنے پہلے 3 مہینے میں زچگی سے قبل دیکھ بھال کیلئے رجسٹریشن کروایا، پردھان منتری جیون جیوتی بیمہ یوجنا، پردھان منتری سرکشا بیمہ یوجنا اور پردھان منتری جن دھن یوجنا کے تحت بالترتیب 406 او ر847 زیادہ رجسٹریشن ہوئے اور فی ایک لاکھ آبادی پر 1580 زیادہ کھاتے کھولے گئے۔ یو این ڈی پی نے بیجا پور اور دتنے واڑہ میں ’ملیریا مکت بستر ابھیان‘ کی بھی تعریف کی ہے جس سے ان ضلعوں میں ملیریا کے معاملات میں بالترتیب 71 فیصد اور 54 فیصد کی کمی آئی ہے، اسے امنگوں والے اضلاع کاایک بہترین طریقہ کار قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ضلعوں نے یہ بھی تسلیم کیاہے کہ صحت اور تغذیہ پروگراموں پر لگاتار دھیان مرکوز کرنے سے انہیں کہیں زیادہ آسانی سے کووڈ بحران سے نمٹنے میں مدد ملی ہے۔ مثال کے طور پر اڈیشہ کے ملکان گری ضلع کو ہی لیتے ہیں جو چھتیس گڑھ او رآندھراپردیش جیسی ہمسایہ ریاستوں کے قریب واقع ہے، لاک ڈاؤن کے شروعاتی مرحلے کے دوران ریاست میں واپس لوٹنے والے کئی مائیگرینٹ ورکروں کیلئے یہ ایک داخلے کا مقام بن گیا تھا۔ ضلع کے افسران نے دعویٰ کیا کہ اُن مائیگرینٹ ورکروں کو قرنطینہ میں رکھنے کیلئے نئے بنیادی ڈھانچے کااستعمال ادارہ جاتی قرنطینہ مراکز کے طور پر کیا گیا۔

اس پہل کی کامیابی کا سہرا بنیادی طور پر ریئل ٹائم نگرانی کے اعداد وشمار، سرکاری پروگراموں اور اسکیموں کو ایک ساتھ کرنے اور امنگوں والے اضلاع پروگرام کے زبردست فائدے کو دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں اس پروگرام کے تحت مقاصد اور اہداف کو حاصل کرنے کیلئے مرکزی اور مقامی حکومتوں ، ترقیاتی شراکت داروں اور شہریوں سمیت سبھی اسٹیک ہولڈرس کو اکٹھا کرنے کی اس کی انوکھی اشتراک کی نوعیت پر بھی غور کیا گیا ہے۔ یہی وہ اہم ستون ہے جس نے ضلع کمشنروں کو ایک مضبوط کووڈ -19 ردعمل کاطریقہ کار مرتب کرنے اوراپنے اپنے اضلاع میں پنچایتوں ، مذہبی اور برادری کے رہنماؤں اور ترقیاتی پارٹنرس کے ساتھ قریبی تال میل کے ساتھ کام کرتے ہوئے اس عالمی وبا کے چیلنجوں سے نمٹنے میں اہل بنایا۔

رپورٹ میں اس پروگرام کے تئیں وزیراعظم نریندر مودی سمیت ملک کی اعلیٰ سیاسی قیادت کی طرف سے دکھائی گئی قابل ذکر عہدبستگی کو بھی تسلیم کیا گیا ہے۔ سال 2018 میں اس پروگرام کے آغاز کے بعد سے ہی وزیراعظم نے لگاتار ضلع سطح پر اپنی بہترین کارکردگی کرنے کیلئے ضلع کلکٹروں کی مسلسل حوصلہ افزائی کی ہے۔

اے ڈی پی نقطہ نظر کے 3سی’کنورجینس ، کمپٹیشن اور کولیبریشن‘ یعنی کنورجینس، مسابقت اور تعاون کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیشتر انٹرویو لینے والوں نے کنورجینس کی اہمیت پر زور دیا جو پروگرام کے اہداف کو حاصل کرنے کیلئے سنکرونائزڈ پلاننگ اور گورننس کی سمت میں ساتھ ملکر کام کرنے کو بڑھاوا دیتا ہے۔ اسی طرح مسابقتی پہلو کو بھی اس پروگرام کے اہداف کو حاصل کرنے کیلئے بہتر نگرانی اور صحتمند مقابلے کو فروغ دینے میں کافی مددگار پایا گیا۔ اس نے ضلعوں کیلئے اپنی کوششوں کو بہتر کرنے اورپیش رفت پر نظر رکھنےکیلئے ایک محرک کے طور پر کام کیا۔

اس پروگرام نے ضلعوں کی تکنیکی اور انتظامی صلاحیتوں کو مضبوط کیا ہے۔حالانکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صلاحیت سازی پر کہیں زیادہ دھیان دینے کی ضرورت ہے، اس میں سبھی ضلعوں میں اسپریشنل ڈسٹرکٹ فیلو اورٹیکنیکل سپورٹ یونٹ جیسے پوری طرح وقف ورکروں کی تقرری اور تکنیکی مہارت ، ہنرمندی کی تربیت وغیرہ فراہم کرنےکیلئے ترقیاتی پارنٹرس کے ساتھ اشتراک وتعاون کرناشاملہے۔

رپورٹ میں اس پروگرام کے چمپئنس آف چینج ڈیش بورڈ پر فراہم کردہ ڈیلٹا رینکنگ کی بھی تعریف کی گئی ہے۔ اس کے ذریعے مسابقتی اور متحرک ثقافت کو فروغ دیا گیا ہے جس نے پچھلے تین برسوں میں اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے ناقص کارکردگی کامظاہرکرنے والے کئی اضلاع (بیس لائن رینکنگ کے مطابق) کو کامیابی کے ساتھ آگے بڑھایا ہے۔ سمڈیگا (جھارکھنڈ)، چندولی (اترپردیش)، سون بھدر (اترپردیش) اور راج گڑھ (مدھیہ پردیش)اس پروگرام کی شروعات کے بعد سب سے زیادہ ترقی کرنے والے اضلاع میں شامل ہیں۔
رپورٹ میں اس پروگرام کے تحت شروع کیے گئے کئی اقدامات کو بہترین طریقہ کار قرار دیا گیا ہے۔ اس میں ایک قابل ذکر اقدام ہے گول مارٹ، یہ ایک ای۔کامرس پورٹل ہے جسے آسام کے گول پارا ضلع انتظامیہ کے ذریعے شروع کیا گیا تھا تھاکہ ضلع کے دیہی ، برادری اور زرعی پروڈکٹس کو قومی اور بین الاقوامی بازاروں میں بڑھاوا دیا جاسکے۔ اس پہل نے،خاص طور پر کووڈ-19 کے سبب لاک ڈاؤن کے دوران کافی مددگار ثابت ہوئی۔ کیوں کہ اس نے کسانوں اور خردہ فروخت کنندگان کو آف لائن دکانوں کے چنگل سے آزاد کردیا۔ گول پارا کا کالا چاول اس پورٹل پر پسندیدہ پروڈکٹ ہے اور یہ کسانوں کیلئے کافی فائدے مند بھی ثابت ہوا ہے۔ اسی طرح اترپردیش کے چندولی ضلع نے عالمی بازاروں میں کالے چاول کی زبردست مانگ اور اچھے منافع مارجن کو دیکھتےہوئے اس کی کھیتی کے ساتھ استعمال کرنے کا فیصلہ لیا۔ یہ منصوبہ کامیاب رہا اور اب آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو اعلیٰ معیار کے کالے چاول کو برآمدات کیا جاتا ہے۔

جہاں تک چیلنجوں اور تجاویز کا سوال ہے تو رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کچھ اسٹیک ہولڈرز نے ایسے کچھ انڈیکیٹرس کی اصلاح کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی ہےجنہیں زیادہ تر ضلعوں کے ذریعے پورا کرلیا گیا ہے یا پورا ہونے کے قریب ہے۔ مثال کے طور پر بنیادی ڈھانچے کے انڈیکیٹر کے طور پر گھروں کی بجلی کاری وغیرہ ۔ یہ بھی پایا گیا کہ اوسطاً ضلعوں میں لچیلا پن میں اضافہ اورکمزوریوں میں کمی دیکھی گئی ہے لیکن سب سے کم سدھار والے ضلعوں میں کمزوریوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس کے لئے ان شعبوں پر خصوصی دھیان دینے کی ضرورت ہے جہاں ان ضلعوں نے ناقص کارکردگی کامظاہرہ کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امنگوں والے اضلاع پروگرام کو کسی کو بھی پیچھے نہ چھوڑنے کے اصول کی بنیاد پر تیار کیا ہے جو پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) کی اہم بنیاد ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اعلیٰ سطح پر سیاسی عہدبستگی کے نتیجے میں اس پروگرام کو تیزی سے کامیابی ملی ہے۔

کُل ملاکر رپورٹ میں اس پروگرام کے مثبت اثر ات کی تعریف کی گئی ہے۔ ساتھ ہی یہ یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے کہ ترقی پر دھیان مرکوز کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے اور اب تک حاصل ترقی کی رفتار کو قائم رکھا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تجزیے کے نتائج کی بنیاد پر یہ سفارش کی جاتی ہے کہ اس پروگرام کی کامیابی کو آگے بڑھایا جائے اور دیگر سیکٹروں اور ضلعوں میں بھی اسے دوہرایا جائے۔

وزیراعظم کے ذریعے جنوری 2018 میں امنگوں والے اضلاع پروگرام کو شروع کیا گیا تھا ، شہریوں کی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے اور سبھی کیلئے جامع ترقی ، ’ سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ یقینی بنانے کیلئے حکومت کی کوشش کے تحت اس کی شروعات ہوئی تھی۔

رپورٹ یہاں ڈاؤن لوڈ کریں۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India's Economic Growth Activity at 8-Month High in October, Festive Season Key Indicator

Media Coverage

India's Economic Growth Activity at 8-Month High in October, Festive Season Key Indicator
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.