وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے زور دے کر کہا ہے کہ گجرات میں کیوڑیا اب دور دراز کے علاقے میں کوئی چھوٹا سا بلاک نہیں رہا ہے، بلکہ یہ دنیا کے سب سے بڑے سیاحتی مقامات میں سے ایک مقام کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔ جناب مودی گجرات میں کیوڑیا کو ملک کے مختلف حصوں سے جوڑنے کے لیے آٹھ ٹرینوں کو جھنڈی دکھا کر روانہ کرنے اور ریاست میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ریلوے سے وابستہ مختلف پروجیکٹوں کا افتتاح کرنے کے بعد تقریر کر رہے تھے۔
کیوڑیا کی ترقی کے سفر پر مزید بولتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایاکہ اسٹیچو آف یونٹی کی طرف اسٹیچو آف لیبرٹی سے بھی زیادہ سیاح راغب ہو رہے ہیں۔ اس اسٹیچو کو قوم کے نام وقت کئے جانے کے بعد 50 لاکھ سے زیادہ لوگ اسے دیکھنے آچکے ہیں اور کوروناکے زمانے میں بند رہنے کے بعد اب پھر سیاح یہاں آرہے ہیں۔ اندازہ ہے کہ کنیکٹی ویٹی کے بہتر ہونے کے ساتھ تقریباً ایک لاکھ سیاح روزانہ کیوڑیا آئیں گے۔ کیوڑیا معیشت اور ماحولیات کی منصوبہ بند ترقی کی ایک اچھی مثال ہے جس کے دوران ماحول کا بھی تحفظ کیا گیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ شروع میں جب کیوڑیا کو ایک بڑا سیاحتی مقام بنانے کی تجویز پیش کی گئی تو یہ دور درازکا خواب معلوم ہوتا تھا۔ پرانے زمانے کے کام کاج کے طریقے کو دیکھتے ہوئے ایسا سوچنا منطقی بھی تھا کیونکہ سڑکوں کی کنیکٹی ویٹی نہیں تھی۔ نہ سڑکوں پر لائٹ تھی اور نہ ریل تھی اور نہ ہی سیاحوں کے ٹھہرنے انتظام تھا۔ آج کیوڑیا تمام سہولتوں کے ساتھ ایک فیملی پیکیج میں تبدیل ہوگیا ہے۔ کیوڑیا کی طرف جو چیزیں راغب کرتی ہیں ان میں عظیم اسٹیچو آف یونٹی، سردار سروور،وسیع سردار پٹیل زولوجیکل پارک، آرگویہ ون، جنگل سفاری اور پوشن پارک شامل ہیں۔ اس میں گلوگارڈن ہے، ایکتا کروز ہے اور آبی کھیل کود کا بھی انتظام ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بڑھتی ہوئی سیاحت کے ساتھ آدی واسی نوجوانوں کو روزگار مل رہا ہے اور مقامی لوگوں کو جدید سہولتیں حاصل ہو رہی ہیں۔ اب ایکتا مال میں مقامی دستکاریوں کے لیے نئے مواقع فراہم ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ آدی واسی گاؤوں میں ہوم اسٹے کے لیے تقریباً 200 کمروں کو ترقی دی جارہی ہے۔
وزیر اعظم نے کیوڑیا اسٹیشن کا بھی ذکر کیا جسے سیاحت کو ذہن میں رکھتے ہوئے ترقی دی گئی ہے۔یہاں پر ٹرائبل آرٹ گیلری ہے ا ور ویونگ گیلری ہے جہاں سے اسٹیچو آف یونٹی کا نظارہ کیا جاسکتا ہے۔
وزیر اعظم نے مقصد پر مرتکز کوشش کے ذریعے بھارتی ریلوے کو تبدیل کرنے کے لیے تفصیلی بات کی۔ انھوں نے کہا کہ مسافر اور سامان کے ٹرانسپورٹیشن کے روایتی رول کے علاوہ ریلوے سیاحتی اور مذہبی مقامات کی براہ راست کنیکٹی ویٹی کو بھی اہمیت دے رہاہے۔ انھوں نے کہا کہ کئی روٹوں پر جن میں احمد آباد- کیوڑیا روٹ بھی شامل ہے۔ جن شتابدی میں پرکشش ’وستا ڈوم کوچ‘ ہوں گے۔