مودی حکومت تیز رفتاری سے تعلیمی شعبے کو تغیر سے ہمکنار کرنے پر زور دیتی رہی ہے، جس کے تحت بنیادی، اعلیٰ اور طبی تعلیم پر خصوصی توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ 2014 سے مودی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ نئے آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم ، آئی آئی آئی ٹی ، این آئی ٹی اور این آئی ڈی ادارے قائم کیے جائیں گے۔ ایک نیا آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم ادارہ 2014 کی مدت سے اب تک ہر سال کھولا گیا ہے۔
اب تک ملک بھر میں 23 آئی آئی ٹی اور 20 آئی آئی ایم قائم ہو چکے ہیں۔ ہر ہفتے ایک نئی یونیورسٹی قائم کی گئی ہے اور 2014 سے اب تک کی مدت میں یومیہ بنیاد پر 2 نئے کالج کھولے گئے ہیں۔ اس کے نتیجے میں اعلیٰ تعلیم میں طلبا کی تعداد میں قابل ذکر اضافہ رونما ہوا ہے۔
صرف اتنا ہی نہیں شمال مشرق اور لداخ میں 22 نئی یونیورسٹیاں قائم کی گئی ہیں اور لداخ کو اس کی اولین مرکزی یونیورسٹی حاصل ہوئی ہے۔ اب تک کی پہلی فارنسک یونیورسٹی اور ریل نقل و حمل یونیورسٹی بھی قائم کی گئی ہے۔ ریکارڈ71 بھارتی یونیورسٹیوں کو عالمی یونیورسٹی درجہ بندی کے حصول کے لائق بنایا گیا ہے۔ یہ تعداد گذشتہ برس کے مقابلے میں 63 سے زیادہ ہے۔ 3 بھارتی یونیورسٹیوں کو کیو ایس عالمی درجہ بندی میں سرکردہ 200 واں مقام حاصل ہوا ہے۔
گذشتہ 7 برسوں کے دوران بنیادی تعلیم کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے خاص توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ زور اس بات پر ہے کہ طلبا کو 21ویں صدی کے لئے تیار کیا جائے۔ 2015 سے 2020 کی مدت کے دوران لڑکیوں کے ذریعہ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے سلسلے میں اپنا نام درج کرانے کی مجموعی تعداد میں 18 فیصد کا اضافہ مشاہدہ کیا گیا ہے۔ اس طریقے سے بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کے نظریے کو حقیقی شکل دی جا رہی ہے۔ شاگرد۔ استاد کا تناسب بہتر ہوا ہے جس کے نتیجے میں نوجوان اذہان کے لئے عمدگی کی حامل تعلیم کے معاملے میں بہتری رونما ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اسکولوں کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کا کام بھی شروع کیا گیا ہے۔ 8700 اٹل اختراعی تجربہ گاہیں 2015 سے قائم کی جا چکی ہیں۔ بجلی، کتب خانے، لڑکیوں کے لئے بیت الخلاء، اسکولوں میں طبی جانچ جیسی سہولتوں میں حالیہ برسوں میں اہم اضافہ دیکھا گیا ہے۔
طبی تعلیم تیزی سے اصلاح سے ہمکنار ہورہی ہے۔ طبی تعلیم کو مزید قابل رسائی بنانے کے لئے ایم بی بی ایس کی نشستوں میں 53 فیصد پوسٹ گریجیوٹ نشستوں میں 80 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ چھ نئے اے آئی آئی ایم ایس چالو ہو چکے ہیں اور مزید 16 تکمیل کے مراحل می ہیں۔ چھ نئے اے آئی آئی ایم ایس چالو ہو چکے ہیں اور مزید 16 تکمیل کے مراحل می ہیں۔