1۔ آزادی کے اِس مقدس تہوار کی سبھی ہم وطنوں کو مبارکباد اور بہت بہت نیک خواہشات ۔

2 ۔ یہ سبھی مجاہدینِ آزادی کو ، آزادی کے بہادروں کو ، مرد مجاہدوں کو ، بہادر شہیدوں کو سلام پیش کرنے کا تہوار ہے ۔ ساتھ ہی ماں بھارتی کا تحفظ اور عام انسان کے تحفظ میں لگے فوج کے جانباز جوانوں ، نیم فوجی دستوں ، پولیس کے جوانوں کو بھی ہم سلام پیش کرتے ہیں ۔

3 ۔ کورونا جانبازوں کو سلام : کورونا کے اس دور میں ” خدمت سب سے بڑا فرض ہے ” کے نعرے کے ساتھ مکمل طور پر وقف ہوکر ماں بھارتی کے لالوں کی خدمت کرنے والے سبھی کورونا واریرس کو بھی میں آج سلام پیش کرتا ہوں ۔

4 ۔ کورونا سے متاثر خاندانوں کے تئیں تعزیت : کورونا سے بہت سے ہمارے بھائی بہن ، کئی خاندان متاثر ہوئے ہیں ۔ بہت سوں نے اپنی جان بھی گنوائی ہے ۔ میں ایسے سبھی خاندانوں کے تئیں اپنی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں ۔ 130 کروڑ ہم وطنوں کی نا قابل شکست قوت ارادی ، عزم کی قوت ہمیں فتح دلائے گی اور ہم فاتح ہو کر رہیں گے ۔

5 ۔ میں پچھلے دنوں نارتھ ایسٹ ، مشرقی بھارت ، جنوبی بھارت اور مغربی بھارت کے کچھ علاقوں میں آئے سیلاب اور مٹی کے تودے کھسکنے جیسی آفات سے متاثرہ خاندانوں کے تئیں بھی اپنی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں ۔

6۔ آزادی کے 75 ویں سال کے لئے عہد : اگلے سال ہم اپنی آزادی کے 75 ویں سال میں داخل ہو جائیں گے ۔ ایک بہت بڑا موقع ہمارے سامنے ہے ۔ ہم اسے عزائم کی تکمیل کی صورت میں منائیں گے ۔

7 ۔ آزادی کے لئے قربانی : غلامی کا کوئی دور ایسا نہیں تھا ، جب ہندوستان میں کسی کونے میں آزادی کے لئے کوششیں نہ ہوئی ہوں ، جانیں قربان نہیں ہوئی ہوں ۔ بھارت کی آزادی تحریک دنیا کے اندر بھی تحریک دلانے کا ایک وسیلہ بن گئی — ایک عظیم ستون بن گیا اور دنیا میں بھی آزادی کی تمنا جاگ اٹھی ۔

8۔ کورونا عالمی وباء اور خود کفیل بھارت : کورونا عالمی وباء کے درمیان 130 کروڑ ہندوستانیوں نے عہد کیا – خود کفیل بننے کا — اور خود کفیل بھارت آج 130 کروڑ ہم وطنوں کے لئے ایک نعرہ بن گیا ہے ۔

9 ۔ خود کفیل بھارت اور دنیا : جب ہم خود کفالت کی بات کرتے ہیں تو دنیا کو تجسس بھی ہے ، بھارت سے امید بھی ہے — اور اس لئے ہمیں اس امید کو پورا کرنے کے لئے اپنے آپ کو قابل بنانا بہت ضروری ہے ۔

10 ۔ واسودیوا کٹمبکم : آج دنیا انٹرکنیکٹڈ ہے ، آج دنیا انٹر ڈیپنڈینٹ ہے اور اس لئے وقت کا تقاضہ ہے کہ عالمی معیشت میں بھارت جیسے عظیم ملک کا تعاون بڑھنا چاہیئے ۔ عالمی بہبود کے لئے بھی یہ بھارت کا یہ فرض ہے ۔

11 ۔ بھارت کے قدرتی وسائل : ہمارے ملک میں بے پناہ قدرتی وسائل ہیں ۔ آج وقت کا تقاضہ ہے کہ ہمارے اِن قدرتی وسائل میں ہم ویلیو ایڈیشن کریں ، ہم اپنے انسانی وسائل میں قدر میں اضافہ کریں ، نئی اونچائیوں پر لے جائیں ۔

12 ۔ زراعت کے شعبے میں بہتری : عالمی ضروریات کے مطابق ہمارے زراعت کے شعبے میں تبدیلی کی ضرورت ہے ۔ دنیا کی امیدوں کو پورا کرنے کے لئے ہمیں اپنے زراعت کے شعبے کو بھی آگے بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ کون سوچ سکتا تھا کہ کسانوں کی بھلائی کے لئے اے ٹی ایم سی جیسے ایکٹ میں اتنی تبدیلی ہو جائے گی ۔

13 ۔ ووکل فار لوکل : آزاد بھارت کی ذہنیت ہونی چاہیئے – ووکل فار لوکل – ہماری جو مقامی مصنوعات ہیں ، اُن پر ہمیں فخر کرنا چاہیئے ۔ آئیے ہم مل کر کے عہد کریں ، آزادی کے 75 ویں سال کے موقع کی جانب جب قدم رکھ رہے ہیں ، تب ووکل فار لوکل زندگی کا منتر بن جائے اور ہم مل کر بھارت کی اُس طاقت کو بڑھاوا دیں ۔

14 ۔ مختلف شعبوں میں بہتری : بھارت میں تبدیلی کے اس دور کے ریفارمس کے نتائج کو دنیا باریکی سے دیکھ رہی ہے ۔ اسی کی وجہ ہے کہ پچھلے سال بھارت میں ایف ڈی آئی نے اب تک کے سارے ریکارڈ توڑ دیئے ۔ بھارت میں ایف ڈی آئی میں 18 فی صد کا اضافہ ہوا ہے – بڑھوتری ہوئی ہے ۔ اور اس لئے کورونا دور میں بھی دنیا کی بڑی بڑی کمپنیاں بھارت کی جانب رخ کر رہی ہیں ۔

15 ۔ قومی تعلیمی پالیسی ہو ، ایک ملک ایک راشن کارڈ کی بات ہو ، وَن نیشن وَن گرڈ کی بات ہو ، وَن نیشن وَن ٹیکس کی بات ہو ، انسولوینسی اور بینک رپسی کوڈ اُس کی بات ہو ، چاہے بینکوں کو مرجر کرنے کی کوشش ہو — سدھار ملک کی سچائی بن چکے ہیں ۔

16۔ دنیا بھر کے بہت سے بزنس بھارت کو سپلائی چین کے مرکز کے طور پر آج دیکھ رہے ہیں ۔ اب ہمیں میک اِن انڈیا کے ساتھ ساتھ میک فار ورلڈ- اِس نعرے کو لے کر بھی ہمیں آگے بڑھنا ہے ۔

17 ۔ قومی بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹ : ہم وطنوں کی زندگی کو ، ملک کی معیشت کو کورونا کے اثر سے جلد از جلد باہر نکالنا آج ہماری ترجیح ہے ۔ اس میں اہم کردار رہے گا -نیشنل انفرا اسٹرکچر پائپ لائن پروجیکٹ کا ۔ اس پر 110 لاکھ کروڑ روپئے سے بھی زیادہ خرچ کئے جائیں گے ۔ اس کے لئے الگ الگ سیکٹر میں لگ بھگ سات ہزار پروجیکٹس کی نشاندہی کر لی گئی ہے ۔ اس سے ملک کے اوور آل انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کو ایک نئی سمت بھی ملے گی ، ایک نئی رفتار بھی ملے گی ۔

18 ۔ کثیر ماڈل کنکٹی ویٹی : انفرا اسٹرکچر کو لے کر اب ہم Silos میں نہیں چل سکتے ہیں ۔ ہم کثیر ماڈل کنکٹی ویٹی انفرا اسٹرکچر کو جوڑنے کے لئے اب آگے بڑھ رہے ہیں اور یہ ایک نیا دور ہو گا ، بہت بڑا خواب لے کر کے اِس پر کام شروع کیا ہے اور مجھے یقین ہے کہSilos کو ختم کرکے ہم اِس سارے نظام کو ایک نئی طاقت دیں گے ۔

19۔ افرادی قوت کا احترام : کسی بھی ملک کی آزادی کا منبع اُس کی صلاحیت ہوتی ہے ، اُس کی خوشحالی ، فروغ اور ترقی کا منبع اُس کی افرادی قوت ہوتی ہے ۔

20 ۔ گذشتہ 6 برسوں میں ملک کے محنت کش شہریوں کی زندگی بہتر بنانے کے لئے کئی مہم شروع کی گئی ہیں ۔ آپ دیکھئے ، بینک کھاتہ ہو ، پکے گھر کی بات ہو ، اتنی بڑی تعداد میں بیت الخلاء بنانے ہوں ، ہر گھر میں بجلی کنکشن پہنچانا ہو ، ماؤں بہنوں کو دھوئیں سے آزاد کرنے کےلئے گیس کا کنکشن دینا ہو ، غریب سے غریب کو بیمہ تحفظ دینے کی کوشش ہو ، پانچ لاکھ روپئے تک اچھے سے اچھے اسپتال میں مفت علاج کرانے کے لئے آیوشمان بھارت یوجنا ہو ، راشن کی دکانوں کو ٹیکنا لوجی سے جوڑنے کی بات ہو – ہر غریب ، ہر شخص کسی امتیاز کے بغیر پوری شفافیت کے ساتھ اُن کو فائدہ پہنچانے میں گذشتہ 6 برسوں میں بہت اچھی طرح ترقی کی ہے ۔

21 ۔ غریب کلیان روزگار ابھیان : کورونا کے دور میں اپنے ہی گاؤں میں روز گار کے لئے غریب کلیان روزگار ابھیان شروع کیا گیا ہے ۔ محنت کش مزدور ساتھی خود کو ری اسکل کریں ، اَپ اسکل کریں ، اس پر اعتماد کرتے ہوئے ، افرادی قوت پر بھروسہ کرتے ہوئے ، گاؤں کے وسائل پر بھروسہ کرتے ہوئے ، ہم ووکل فار لوکل پر زور دیتے ہوئے ، ری اسکل ، اَپ اسکل کے ذریعے اپنے ملک کی افرادی قوت کو ، ہمارے غریبوں کو بااختیار بنانے کی سمت میں ہم کام کر رہے ہیں ۔

22 ۔ متوازن ترقی : خود کفیل بھارت بنانے کے لئے متوازن ترقی بہت ضروری ہے اور ہم نے 110 سے زیادہ امنگوں والے اضلاع کی نشاندہی کی ہے ، جو اوسط سے بھی پیچھے ہیں ، اُن کو سبھی پیمانوں میں ریاستی اور قومی اوسط تک لے کر آنا ہے ۔

23 ۔ خود کفیل زراعت اور خود کفیل کسان : خود کفیل بھارت کی اہم اولیت خود کفیل زراعت اور خود کفیل کسان ہیں اور انہیں ہم کبھی بھی نظر انداز نہیں کر سکتے ہیں ۔ ملک کے کسانوں کو جدید بنیادی ڈھانچہ دینے کے لئے حال ہی میں بھارتی حکومت نے ایک لاکھ کروڑ روپئے زرعی بنیادی ڈھانچے کے لئے مختص کئے ہیں ۔

24 ۔ کسانوں کی آمدنی دوگنا کرنا : کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لئے بہت سی متبادل چیزوں پر بھی زور دیا ہے ۔ اُس کی کھیتی میں لاگت کیسے کم ہو ، سولر پمپ – اُس کو ڈیزل پمپ سے آزادی کیسے دلائیں ، اَن داتا اُرجا داتا کیسے بنے ، شہد کی مکھی پالن ہو ، ماہی گیری ہو ، پولیٹری ہو ، ایسی بہت سی چیزیں اُس کے ساتھ جڑ جائیں تاکہ اُس کی آمدنی دوگنی ہو جائے ، اُس سمت میں ہم لگاتار کام کررہے ہیں ۔

25 ۔ دیہی صنعت : دیہی صنعتوں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ۔ دیہی علاقوں میں خاص طور سے اقتصادی کلسٹر بنائے جائیں گے ۔ زرعی اور غیر زرعی صنعتوں کا گاؤں کے اندر ایک جال بنایا جائے گا اور اُس کی وجہ سے اُس کے ساتھ ساتھ کسانوں کے لئے ، جو نئے ایف پی او – کسان پیداواری ادارے بنانے کی ہم نے کوشش کی ہے ، وہ اپنے آپ میں ایک بہت بڑا اکنامک ایمپاورمنٹ کا کام کرے گا ۔

26 ۔ جل جیون مشن : میں نے پچھلی مرتبہ یہاں جل جیون مشن کا اعلان کیا تھا ، آج اُس کو ایک سال ہو رہا ہے ۔ مجھے اطمینان ہے کہ ہم یومیہ ایک لاکھ سے زیادہ گھروں میں پائپ سے پانی پہنچا رہے ہیں اور پچھلے ایک سال میں دو کروڑ کنبوں تک ہم پانی پہنچانے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔

27 ۔ متوسط طبقے کو سہولیات : متوسط طبقے کو حکومت کی دخل اندازی سے آزاد ای چاہیئے ، متوسط طبقے کو بہت سے نئے مواقع چاہئیں ، اُس کو کھلا میدان چاہیئے اور ہماری حکومت لگاتار متوسط طبقے کے اِن خوابوں کو پورا کرنے کے لئے کام کر رہی ہے ۔ متوسط طبقے کا پہلا خواب ہوتا ہے ، اپنا گھر ہونا چاہیئے ۔ ملک میں بہت بڑا کام ہم نے ای ایم آئی کے شعبے میں کیا اور اس کی وجہ سے ہوم لون سستے ہوئے اور جب ایک گھر کے لئے کوئی لون لیتا ہے تو لون پورا کرتے کرتے تقریباً 6 لاکھ روپئے کی اُس کو چھوٹ مل جاتی ہے ۔

28 ۔ ایم ایس ایم ای سیکٹر میں ، جو اصلاحات ہوئی ہیں ، زراعت کے سیکٹر میں ، جو اصلاحات ہوئی ہیں ، اُس کا سیدھا سیدھا فائدہ متوسط طبقے کے محنت کش کنبوں کو جانے والا ہے اور اُس کی وجہ سے ہزاروں کروڑوں روپئے کا خصوصی فنڈ ، آج جو ہمارے کاروباری بھائیوں کو ، ہمارے چھوٹے صنعت کاروں کو ہم دے رہے ہیں ، اُن کو اس کا فائدہ ملنے والا ہے ۔

29 ۔ ٹیکس سے متعلق سہولیات : جی ایس ٹی میں بہت تیزی سے ٹیکس میں کمی آئی ہے ، انکم ٹیکس کم ہوا ہے ۔ کو آپریٹیو بینکوں کو آر بی آئی سے جوڑنا — یہ اپنے آپ میں متوسط طبقے کے کنبوں کے پیسوں کو محفوظ رکھنے کی گارنٹی اس کے ساتھ جڑی ہوئی ہے ۔

30 ۔ نئی قومی تعلیمی پالیسی : خود کفیل بھارت کی تشکیل میں ، جدید بھارت کی تعمیر میں ، نئے بھارت کی تعمیر میں ، خوشحال بھارت کی تعمیر میں ، ملک کی تعلیم کی بہت بڑی اہمیت ہے ۔ اسی سوچ کے ساتھ ملک کو تین دہائی کے بعد نئی قومی تعلیمی پالیسی دینے میں ہم آج کامیاب ہوئے ہیں ۔ قومی تعلیمی پالیسی ہمارے طلباء کو جڑوں سے جوڑے گی ، لیکن ساتھ ساتھ اُن کو ایک گلوبل سیٹیزن ( عالمی شہری ) بنانے میں بھی پوری مدد کرے گی ۔

31 ۔ اختراع پر زور : قومی تعلیمی پالیسی میں نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن پر خصوصی زور دیا گیا ہے کیونکہ ملک کو ترقی کرنے کے لئے اختراع بہت ضروری ہوتی ہے ۔ اختراع پر جتنا زور دیا جائے گا – ریسرچ کو جتنی اہمیت دی جائے گی ، اتنا ہی ملک کو آگے لے جانے میں — مسابقتی دنیا میں آگے بڑھنے میں بہت طاقت ملے گی ۔

32 ۔ ڈجیٹل انڈیا : کبھی کبھی آپس میں بھی کچھ ایسی چیزیں ابھر کر آتی ہیں ، نئی طاقت دے دیتی ہیں اور اس لئے آپ نے دیکھا ہو گا کہ کورونا کے دور میں آن لائن کلاسز ایک طرح سے کلچر بن گیا ہے ۔

33 ۔ آن لائن لین دین : ملک میں آن لائن ڈجیٹل لین دین بھی تیزی سے بڑھ رہے ہیں ۔ بھارت جیسے ملک میں یو پی آئی بھیم کے ذریعے ایک مہینے میں تین لاکھ کروڑ روپئے کا لین دین ہوا ہے ۔

34 ۔ پنچایتوں تک آپٹیکل فائبر نیٹ ورک : 2014 ء سے پہلے ہمارے ملک میں پانچ درجن پنچایتوں میں آپٹیکل فائبر تھا ۔ گذشتہ پانچ برسوں میں ڈیڑھ لاکھ گرام پنچایتوں تک آپٹیکل فائبر نیٹ ورک پہنچ گیا – جو آج اتنی مدد کر رہا ہے ۔ ہم نے طے کیا ہے کہ چھ لاکھ سے زیادہ گاؤوں میں ہزاروں لاکھوں کلومیٹر آپٹیکل فائبر کا کام چلایا جائے گا ۔ ایک ہزار دن کے اندر اندر چھ لاکھ سے زیادہ گاؤوں میں آپٹیکل فائبر نیٹ ورک کا کام پورا کر دیا جائے گا ۔

35 ۔ سائبر سکیورٹی : بدلتی ہوئی ٹیکنا لوجی میں سائبر اسپیس پر ہمارا انحصار بڑھتا ہی جانے والا ہے لیکن سائبر اسپیس سے خطرے بھی جڑے ہوئے ہیں ۔ بھارت بہت چوکس ہے اور ان خطروں کا سامنا کرنے کے لئے فیصلہ لے رہا ہے ۔ حکومت جلد ہی نئی سائبر سکیورٹی پالیسی کا پورا خاکہ ملک کے سامنے لائے گی ۔

36 ۔ خواتین کی طاقت : بھارت میں خواتین کی طاقت کو جب بھی موقع ملا ہے ، انہوں نے ملک کا نام روشن کیا ہے ، ملک کو مضبوطی دی ہے ۔ خواتین کو روز گار اور خود روز گار کے برابر مواقع دینے کے لئے آج ملک عہد بستہ ہے ۔ آج بھارت دنیا اُن ملکوں میں ہے ، جہاں بحریہ اور فضائیہ میں خواتین کو کومبیٹ رول میں شامل کیا جا رہا ہے ۔

37 ۔ خواتین کو معاشی طور پر با اختیار بنانا : 40 کروڑ جن دھن کھاتوں میں 22 کروڑ کھاتے ہماری بہنوں کے ہیں ۔ 25 کروڑ کے قریب مدرا لون دیئے گئے ہیں ۔ اس میں 70 فی صد مدرا لون لینے والی ہماری مائیں بہنیں ہیں ۔

38 ۔ خواتین کی صحت : غریب بہن بیٹیوں کی بہتر صحت کی فکر بھی یہ سرکار برابر کر رہی ہے ۔ ہم نے جن اوشدھی کیندر کے اندر ایک روپئے میں سینٹری پیڈ پہنچانے کے لئے بہت بڑا کام کیا ہے ۔ بیٹیوں میں تغذیہ کی کمی ختم ہو ، اُن کی شادی کی صحیح عمر کیا ہو ، اس کے لئے ہم نے کمیٹی بنائی ہے ۔ اس کی رپورٹ آتے ہی بیٹیوں کی شادی کی عمر کے بارے میں بھی مناسب فیصلہ کیا جائے گا ۔

39 ۔ صحت کا شعبہ : کورونا کے دور میں صحت کے سیکٹر کی طرف دھیان جانا بہت فطری ہے ۔ کورونا کی شروعات کے وقت اس کی جانچ کے لئے ہمارے ملک میں صرف ایک لیب تھی ، آج 1400 لیب کا نیٹ ورک ہندوستان کے ہر کونے میں پھیلا ہوا ہے ۔ جب کورونا کا بحران آیا تو ایک دن میں صرف 300 ٹسٹ ہو پاتے تھے ۔ آج ہر دن 7 لاکھ سے زیادہ ٹسٹ ہم کر پا رہے ہیں ۔

40 ۔ ملک میں نئے آئی آئی ایم ایس ، نئے میڈیکل کالج کی تعمیر ، جدید کاری کی سمت میں مسلسل کوشش — یہ ہم کر رہے ہیں ۔ پانچ سال میں ایم بی بی ایس ، ایم ڈی میں 45 ہزار سے زیادہ طلباء کے لئے سیٹوں کی بڑھوتری کی گئی ہے ۔

41 ۔ نیشنل ڈجیٹل ہیلتھ مشن : صحت کے شعبے میں آج سے نیشنل ڈجیٹل ہیلتھ مشن کی بھی شروعات کی جا رہی ہے ۔ اس میں ٹیکنا لوجی کا بھی بہت بڑا رول رہے گا ۔ بھارت کے صحت کے شعبے میں یہ ایک نیا انقلاب لے آئے گا ۔ ہر ایک ہندوستانی کو ہیلتھ آئی ڈی دی جائے گی ۔ یہ ہیلتھ آئی ڈی ہر ایک ہندوستانی کے صحت کھاتے کی طرح کام کرے گی ۔

42 ۔ کورونا ویکسین : ملک کے سائنسداں کورونا کا ٹیکہ تیار کرنے میں جی جان سے مصروف ہیں ۔ بھارت میں ایک نہیں ، دو نہیں ، تین تین ویکسین ٹسٹنگ کے الگ الگ مرحلوں میں ہیں ۔ سائنس دانوں سے جب ہری جھنڈی مل جائے گی ، بڑے پیمانے پر پروڈکشن ہو گا اور اُس کی تیاری بھی پوری طرح ریڈی ہے ۔

43 ۔ لیہہ – لداخ ، کرگل ، جموں و کشمیر — کو ایک سال پہلے دفعہ 370 سے آزادی مل چکی ہے – ایک سال پورا ہو چکا ہے ۔ یہ سال جموں و کشمیر کی ایک نئی ترقی کے سفر کا بہت اہم پڑاؤ ہے ۔ یہ سال وہاں کی خواتین کو ، دلتوں کو ، بنیادی حقوق کو دینے والا دور رہا ہے ۔ یہ ہمارے مہاجروں کو باوقار طور پر زندگی گزارنے کا بھی ایک سال رہا ہے ۔

44 ۔ جموں و کشمیر میں مقامی اکائیوں کے عوامی نمائندے سرگرمی اور احتیاط کے ساتھ ترقی کے نئے دور کی جانب بڑھ رہے ہیں ۔ میں اس ترقی کے سفر میں سرگرم ساجھیداری کے لئے سبھی پنچ – سر پنچوں کو دل سے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں ۔

45 ۔ جموں و کشمیر میں ڈی لمیٹیشن کا عمل جاری ہے ۔ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی قیادت میں ڈی لمیٹیشن کا کام چل رہا ہے اور جلد ہی ڈی لمیٹیشن کا کام پورا ہوتے ہی مستقبل میں وہاں انتخابات ہوں ، جموں و کشمیر کا ایم ایل اے ہو ، جموں و کشمیر کی کابینہ ہو ، جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ ہوں — نئی توانائی کے ساتھ ترقی کی راہ پر آگے بڑھیں ۔ اس کے لئے ملک عہد بستہ بھی ہے اور کوشش بھی کر رہا ہے ۔

46.لداخ کو مرکز کے زیرانتظام علاقہ بنا کر برسوں پرانا، جو اُن کا مطالبہ تھا، اُن کی آرزو تھی، اُسے ہم نے پورا کیا۔ ہمالیہ کی بلندیوں میں بسا لداخ ترقی کی نئی چوٹی کی جانب بڑھ رہا ہے۔اب مرکزی یونیورسٹی وہاں پر بن رہی ہے۔ نئے تحقیقی مرکز بن رہے ہیں۔ہوٹل مینجمنٹ کے کورسیز وہاں چل رہے ہیں۔ بجلی کے لئے ساڑھے سات ہزار میگا واٹ کے سولر پارک کی تعمیر کی اسکیم بن رہی ہے۔

47.میرے عزیز ہم وطنو،

بھارت نے دکھایا ہے کہ ماحولیات کے ساتھ توازن قائم رکھتے ہوئے بھی تیز رفتار ترقی ممکن ہے۔ آج بھارت ایک دنیا، ایک سورج، ایک گرڈ کے نظریاتی خاکے کے ساتھ پوری دنیا کو خاص طور سے شمسی توانائی کے شعبے میں ترغیب فراہم کر رہا ہے۔

48.قابل احیا توانائی کی پیداوار کے معاملے میں آج بھارت دنیا کے سرکردہ 5ممالک میں اپنا مقام بنا چکا ہے۔کثافت کے مسئلے کو حل کرنے کے تئیں بھارت بیدار بھی ہےاور بھارت سرگرم بھی ہے۔

49.پٹرول سے کثافت کم کرنے کے لئے ایتھانول کی پیداوار بڑھانے اوراس کے استعمال پر زور دیا جا رہا ہے۔ 5سال قبل ملک میں 40کروڑ لیٹر ایتھانول کی پیداوار ہوتی تھی، آج یہ 5گنا بڑھ کر 200کروڑلیٹر کے بقدر ہو گئی ہے، جو ماحولیات کےلئے بہت مفید ثابت ہو رہی ہے۔

50.میرے عزیز ہم وطنو،

ملک کے 100 منتخبہ شہروں میں آلودگی کم کرنے کے لئے ہم ایک مجموعی طریقہ کار کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے آلودگی کم کرنے کی سمت میں، ایک مشن موڈ میں، کام کرنے والے ہیں۔

51.سرحدوں کی حفاظت:اتنی آفات کے درمیان سرحد پر بھی ملک کی صلاحیت کو چنوتی دینے کی ناپاک کوششیں ہوئی ہیں، لیکن ایل او سی سے لے کر ایل اے سی تک ملک کی خودمختاری پر جس کسی نے آنکھ اٹھائی، ملک کی فوج نے ، ہمارے بہادر جوانوں نے، اُس کا اُسی زبان میں جواب دیا ہے۔

52.بھارت کی خود مختاری کی حفاظت کے لئے پورا ملک ایک جوش سے بھرا ہوا ہے۔ عزم سے معمورہے۔ اس عزم کے لئے ہمارے ویر جوان کیا کر سکتے ہیں، ملک کیا کر سکتا ہے۔۔۔یہ لداخ میں دنیا نے دیکھ لیا ہے۔ میں آج مادروطن پر قربان ہوئے ان سبھی ویر جوانوں کو لال قلعے کی فصیل سے بصداحترام سلام کرتاہوں۔

53.دہشت گردی اور توسیع پسندی کا مقابلہ: دہشت گردی اور توسیع پسندی کا بھارت آج ڈٹ کر مقابلہ کر رہا ہے۔ آج دنیا کا بھارت پر اعتماد اور مضبوط ہوا ہے۔ گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طورپر 192میں سے 184ملکوں کی بھارت کو حمایت حاصل ہوئی۔ یہ ہر ہندوستانی کے لئے فخر کی بات ہے۔

54.ہمسایہ ممالک سے تعلقات:بھارت کی لگاتار کوشش ہے کہ اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہم اپنے صدیوں قدیم، تہذیبی، اقتصادی اور معاشرتی تعلقات کو اور عمیق بنائیں۔ ہمسایہ صرف وہ نہیں ہے، جن سے ہماری جغرافیائی سرحدیں ملتی ہیں، بلکہ وہ بھی ہیں، جن سے ہمارے دل ملتے ہیں، جہاں رشتوں میں ہم آہنگی ہوتی ہے، میل جول ہوتا ہے۔

55.مجھے خوشی ہے کہ گزشتہ کچھ وقت میں بھارت نے توسیعی ہمسائیگی کے تمام ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو اورمضبوط کیا ہے۔ ہمارے مشرق کے آسیان ممالک، جو ہمارے بحری ہمسایہ بھی ہیں، وہ بھی ہمارے لئے بہت خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ ان کے ساتھ بھارت کا ہزاروں برس قدیم مذہبی اور تہذیبی تعلق ہے۔ بدھ مذہب کی روایات ہمیں ان سے مربوط کرتی ہیں۔

56.دفاع کے شعبے میں خودانحصاری:دفاعی پیداوار میں خودپر منحصربھارت کے لئے بڑے قدم اٹھائے گئے ہیں۔ حال ہی میں 100سے زیادہ دفاعی سازوسامان کی درآمد پر ہم نے بندش عائد کر دی ہے۔ میزائلوں سے لے کر ہلکے جنگی ہیلی کاپٹروں تک، ازالٹ رائفل سے لے کر ٹرانسپورٹ طیاروں تک، تمام میک ان انڈیا ہو گئے۔ ملک کی سلامتی میں ہمارے سرحدی اور ساحلی بنیادی ڈھانچے کا بہت بڑا کردار ہے۔ آج ہمالیہ کی چوٹیاں ہوں یا بحر ہند کے جزائر، ہر سمت میں کنکٹی ویٹی کی توسیع پر زور دیا جا رہا ہے۔

57.سرحدی علاقوں میں نوجوانوں کوتربیت: قریب 173سرحدی اضلاع میں ہم قریب قریب ایک لاکھ نئے این سی سی کیڈٹس تیار کریں گے اور اُس میں ایک تہائی ہماری بیٹیاں ہوں، یہ بھی کوشش رہے گی۔ سرحدی علاقے کے کیڈٹس کو فوج تربیت فراہم کرے گی۔ ساحلی علاقے کے جو کیڈٹس ہیں، اُن کو بحریہ کے لوگ تربیت فراہم کریں گے اور جہاں ہوائی مستقر ہیں، وہاں کے کیڈٹس کو فضائیہ کی جانب سے تربیت فراہم کی جائے گی۔

58.ملک کے جزائری علاقوں میں کنکٹی ویٹی:گزشتہ ہفتے انڈمان –نکوبار میں زیرآب آپٹیکل فائبر کیبل پروجیکٹ کو قوم کے نام وقف کیاگیا۔ انڈمان –نکوبار کو بھی چنئی اور دلی جیسی انٹرنیٹ سہولت اب دستیاب ہوگی۔ اب ہم آگے لکش دویپ کو بھی اسی طرح جوڑنے کے لئے کام کو آگے بڑھانے والے ہیں۔

59.گزشتہ برس کی اہم حصولیابیاں:گزشتہ ایک سال میں ہی ملک نے بڑے اور اہم فیصلوں کے پڑاؤ کو پار کر لیا ہے۔ گاندھی جی کی 150ویں جینتی پر بھارت کے گاوؤں نے خود کو کھلے میں رفع حاجت سے مبرا کیا ہے۔ عقیدے کی بنیاد پر ستم رسیدہ پناہ گزینوں کو شہریت فراہم کرنے کا قانون، دلتوں، پسماندہ طبقات، دیگر پسماندہ طبقات کےلئے ریزرویشن کے حق کو بنانے کی بات ہو، آسام اورتریپورہ میں تاریخی امن معاہدہ ہو، فوج کی مجموعی قوت مزید اثرانگیز بنانے کے لئے چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا تقرر ہو، کرتار پور صاحب کاریڈور کی ریکارڈ وقت میں تعمیر ہو۔۔۔ملک نے تاریخ رقم کی ہے، تاریخ رقم ہوتے ہوئے دیکھی ہے، غیر معمولی کام کر کے دکھایا ہے۔

60.رام مندر کے لئے بھومی پوجن فرقہ وارانہ خیرسگالی کی مثال:10 دن قبل ایودھیا میں بھگوان رام کے عظیم الشان مندر کی تعمیر کا کام شروع ہوا ہے۔ رام جنم بھومی کے صدیوں پرانے تنازعے کا حل ہو چکا ہے۔ ملک کے لوگوں نے جس تحمل کے ساتھ اور سمجھداری کے ساتھ برتاؤ کیا ہے، عمل کیاہے، یہ بے مثال ہے اور مستقبل کے لئے ہمارے لئے ترغیب کا باعث ہے۔ امن، اتحاد اور خیرسگالی، یہی تو آتم نربھر بھارت کی طاقت بننے والی ہے۔

61.ایک بھارت شریشٹھ بھارت:ہماری پالیسی، ہمارے امور، ہماری مصنوعات سب کچھ عمدہ سے عمدہ ہوں، بہترین ہوں، تبھی ایک بھارت شریشٹھ بھارت کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔

 
Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
سوشل میڈیا کارنر،21 نومبر 2024
November 21, 2024

PM Modi's International Accolades: A Reflection of India's Growing Influence on the World Stage