ایک لاکھ نوجوانون کو 2 سے 3 مہینوں میں اس پہل قدمی کے تحت تربیت فراہم کی جائے گی
26 ریاستوں میں 111 مراکز سے سہولت کے مطابق تیار کیے گئے 6 کریش کورس لانچ کیے گئے
وائرس موجود ہے اور اس کی شکل میں تغیر واقع ہونے کے امکانات موجود ہیں، ہمیں مستعد رہنا ہے: وزیر اعظم
کورونا کی مدت نے ہنرمندی، ازسر نو ہنر مندی حاصل کرنے اور ہنرمندی کو فروغ دینے کی اہمیت ثابت کر دی ہے: وزیر اعظم
وبائی مرض نے دنیا کے ہر ملک، ادارے، معاشرے، کنبے اور فرد قوت کو آزمایا ہے: وزیر اعظم
45 برس سے کم کی عمر کے لوگوں کو 21 جون سے ٹیکہ کاری کے لئے وہی طریقہ علاج فراہم کیا جائے گا جیسا کہ 45 برس سے زائد کے افراد کے لئے فراہم کرایا گیا: وزیر اعظم
وزیر اعظم نے گاؤوں کے شفاخانوں میں تعینات آشا کارکنان، اے این ایم، آنگن واڑی اور صحتی کارکنان کے کا م کی ستائش کی

نئی دہلی،18 جون: نمسکار، مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی جناب مہیندر ناتھ پانڈے جی، آ رکے سنگھ جی، دیگر تمام ہی سینیئر وزرا، اس پروگرام سے جڑنے والے تمام نوجوان دوست، پروفیشنلس، دیگر معززین اور بھائیوں و بہنوں

کورونا کے خلاف عظیم جنگ میں آج ایک اہم ترین مہم کا ایک نیا مرحلہ شروع کیا جا رہا ہے۔ کورونا کی پہلی لہر کے دوران ملک میں ہزاروں پروفیشنلس، اسکل ڈولپمنٹ مہم سے جڑے۔ اس کوشش نے ملک کو کورونا سے مقابلہ کرنے کی طاقت دی۔ اب کورونا کی دوسری لہر کے بعد جو تجربات حاصل ہوئے ہیں، وہ تجربات آج کے اس پروگرام کی اہم وجہ بنے ہیں۔کورونا کی دوسری لہر میں ہم لوگوں نے دیکھا کہ کورونا وائرس کا تبدیل ہونا اور بار بار اس کی بدلتی شکل کس طرح کے چیلنجز ہمارے سامنے لا سکتی ہے۔ یہ وائرس ہمارے درمیان ابھی بھی ہے اور جب تک یہ ہے، اس کے میوٹیٹ(تبدیل) ہونے کا امکان بھی زندہ ہے۔ اس لیے ہر علاج، ہر احتیاط کے ساتھ ساتھ آنے والے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہمیں ملک کی تیاریوں کو اور زیادہ بڑھانا ہوگا۔ اسی ہدف کے ساتھ آج ملک میں کورونا وائرس سے مقابلہ کرنے کے لیے1 لاکھ ہر اول کارکنان تیار کرنے کی بہت بڑی مہم شروع ہورہی ہے۔

ساتھیوں!

اس وبا نے دنیا کے ہر ملک ، ہر ادارہ، ہر سماج، ہر خاندان، ہر انسان کی لیاقت و صلاحیت کو، ان کے حدود کو بار بار پرکھا ہے۔ وہیں، اس وبا نے سائنس، حکومت، سماج، ادارہ اور فرد کے طور پر بھی ہمیں اپنی صلاحیتوں میں  اضافہ کرنے کے لیے مہمیز بھی دی ہے۔ پی پی ای کٹس اور ٹیسٹنگ انفراسٹرکچر سے  لے کر کووڈ کیئر اور ٹریٹمنٹ سے جڑے میڈیکل انفراسٹرکچر کو جو بڑا نیٹ ورک آج بھارت میں بنا ہے، وہ کام اب بھی چل رہا ہے اور وہ اسی کا نتیجہ ہے۔ آج ملک کے دور دراز علاقوں میں اسپتالوں تک بھی وینٹیلیرس،آکسیجن کنسنٹریٹرس پہنچانے کی  کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ڈیڑھ ہزار سے زائد آکسیجن پلانٹس بنانے کا کام جنگی سطح پر جاری ہے اور ہندوستا ن کے ہر ضلع میں پہنچنے کی ایک مشترکہ  کوشش  جاری و ساری ہے۔ ان کوششوں کے درمیان ایک ماہر افرادی قوت کاپل ہونا، اس پل میں نئے لوگوں کے جڑتے رہنا، یہ بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ اسی کے پیش نظر ، کورونا سے لڑرہی موجودہ فورس کا تعاون کرنے کے لیے، ملک میں تقریباًایک لاکھ نوجوانوں کو ٹرینڈ کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ یہ کورس 2-3 مہینوں میں پورا ہوجائے گا، اس لیے یہ لوگ فوراً ہی اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے دستیاب بھی ہوگے اور ایک تربیت یافتہ معاون کے طور پرموجودہ نظام کی کافی کچھ مدد کرسکیں گے، ان کا بوجھ ہلکا کریں گے۔ ملک کی ہر ریاست اور مرکز کے زیرا نتظام علاقوں کی مانگ کی بنیاد پر، ملک کے ٹاپ اکسپرٹس نے کریش کورس ڈیزائن کیا ہے۔ آج کووِڈ-19 ہراول دستے کے کارکنان کی سہولت کے مطابق بنائے گئے 6 نئے کریش کورس پروگرام کو لانچ کیا جا رہاہے۔نرسنگ سے جڑا معمول کا کام ہو، ہوم کیئر ہو، کریٹیکل کیئر میں مددہو، سیمپل کلکشن ہو، میڈیکل ٹکنیشین ہوں، نئے نئے آلات کی تربیت ہو،اس کے لیے نوجوانوں کو تیار کیا جا رہا ہے۔ اس میں جڑنے والے نوجوانوں کی اسکلنگ بھی ہوگی اور جو پہلے سے اس طرح کے کام میں تربیت یافتہ ہیں، ان کی اپ-اسکلینگ بھی ہوگی۔ اس مہم سے ، کووڈ سے لڑ  رہے ہمارے ہیلتھ سیکٹر کو، فرنٹ لائن فورس کو نئی توانائی بھی ملے گی اور ہمارے نوجوانوں کو  روزگار کے نئے مواقع تلاش کرنے میں سہولت بھی ہوگی۔

ساتھیوں!

اسکل،ری-اسکل اور اپ-اسکل، یہ منتر کتنا اہم ہے، یہ کورونا کے دور میں پھر سے اہمیت کا حامل ہوا ہے۔ صحت کے شعبے سے منسلک لوگ اسکلڈ تو تھے ہی ، انہوں نے کورونا سے نمٹنے کے لیے بہت کچھ نیا سیکھا بھی۔ یعنی ایک طرح سے انہوں نے خود کو ری-اسکل کیا۔ اس کے ساتھ ہی، ان میں جو اسکل پہلے سے موجود تھی، اس کو بھی انہوں نے مزید ڈیولپ کیا۔تبدیل ہوتے حالات  کے مطابق اپنے اسکل کو اپ گریڈ یا ویلیو ایڈیشن کرنا،  یہ اپ اسکیلنگ ہے اور وقت کا یہی تقاضہ ہے اور جس رفتار سے ٹکنالوجی زندگی کے ہر شعبے میں داخل ہور ہی ہےتب مسلسل منفرد انتظام اپ اسکیلنگ ضروری ہے۔ اسکل،ری-اسکل اور اپ-اسکل، کی اسی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ہی ملک میں اسکل انڈیا مشن شرو ع کیا گیا تھا۔ پہلی بار الگ سے ہنرمندی کے فروغ کی وزارت کی تشکیل ہو، ملک بھر میں پردھان منتری کوشل وکاس کیندر کھولنا ہو، آئی ٹی آئیز کی تعداد میں اضافہ کر نا ہو، ان میں لاکھوں نئی نششتیں جوڑنی ہوں، اس پر متواتر کام کیا گیا ہے۔ آج اسکل انڈیا مشن ہر سال لاکھوں نوجوانوں کو آج کی ضرورت کے مطابق تربیت دینے میں بہت بڑی مدد کر رہا ہے۔ اس بات پر ملک میں بہت زیادہ بحث نہیں ہوپائی کہ اسکل ڈولپمنٹ کی اس مہم نے ، کورونا کے اس وقت میں ملک کو کتنی بڑی طاقت دی۔ گذشتہ برس جب سے کورونا کا چیلنج ہمارے سامنے آیا ہے، تب سے ہی ہنرمندی کے فروغ کی وزارت نے ملک بھر کے لاکھوں ہیلتھ ورکرز کو تربیت فراہم کرانے میں اہم ترین کردار ادا کیا ہے۔ Demand Driven Skill Sets تیار کرنے کی جس نیت کے ساتھ اس وزارت کی تشکیل کی گئی تھی، اس پر آج مزید تیزی سے کام ہو رہا ہے۔

ساتھیوں!

ہماری آبادی کے پیش نظر ، صحت کے شعبے میں ڈاکٹرز، نرس اور پیرا میڈیکس سے جڑی جو اہم ترین خدمات ہیں ، ان کی توسیع کرنا اتنا ہی اہم ہے ۔اس تعلق سے بھی گذشتہ کچھ برسوں میں  پوری یکسوئی کے ساتھ اور ایک خاص طریقے سے کام کیا گیا ہے۔ گذشتہ 7 سال میں نئے اے آئی آئی ایم ایس(ایمس)، نئے میڈیکل کالجز اور نئے نرسنگ کالجزکی تعمیر پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے۔ ان میں سے تو بیشتر نے کام کرنا بھی شروع کردیا ہے۔ اسی طرح، طبی تعلیم اور اس سے منسلک اداروں میں اصلاحات کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ آج جس رفتار سے، جس سنجیدگی سے ہیلتھ پرفیشنلز تیار کرنے پر کام چل رہا ہے، وہ غیر معمولی ہے۔

ساتھیوں!

آج کے اس پروگرام میں ، میں ہمارے صحت کے شعبے کے ایک بہت مضبوط ستون کا تذکرہ کرنا بھی ضروری خیال کرتا ہوں ۔اکثر،ہمارے ان ساتھیوں کا تذکرہ چھوٹ جاتا ہے۔ یہ ساتھی ہیں۔ ہماری آشا-این ایم-آنگن واڑی ورکرز اور گاؤں گاؤں میں ڈسپنسریوں میں تعینات ہمارے صحت کارکنان۔ہمارے یہ ساتھی انفیکشن کو روکنے کے لیے دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم میں بہت ہی اہم ترین اور کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔تیزی سے بدلتے موسم،جغرافیائی صورتحال خواہ کتنی ہی برعکس ہوں، یہ ساتھی  ملک کے ایک ایک شہری کی حفاظت کرنے میں دن رات مسلسل تگ ودو کر رہے ہیں۔گاؤں میں وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں،دور دراز کے علاقوں میں ، پہاڑی اور قبائلی علاقوں میں ٹیکہ کاری مہم کو کامیابی کے ساتھ چلانے میں ہمارے ان ساتھیوں نے کلیدی رول ادا کیا ہے۔21 جون سے ملک میں ٹیکہ کاری کی مہم کی جو توسیع ہو رہی ہے، اسے بھی ہمارے یہ تمام ساتھی تقویت فراہم کر رہے ہیں اور بھرپورتوانائی فراہم کرا رہے ہیں۔ میں آج عوامی طور پر ان کی خدمات کی  بھر پور ستائش  اور تعریف کرتا ہوں۔

21 جون سے ٹیکہ کاری کی جو مہم شروع ہو رہی ہے۔اس سے جڑی کئی طرح کی گائیڈ لائنز جاری کی گئی ہیں۔ اب 18 سال سے زائد کے ساتھیوں کو وہی سہولیات ملیں گی، جو ابھی تک 45 سال سے زائد عمر کےمعزز لوگوں کو مل رہی تھیں۔مرکزی حکومت، ملک کے ہر شہری کو ٹیکہ لگانے  کے لیے،'مفت'ٹیکہ لگانے کے لیے، پرعزم ہے۔ ہمیں کورونا پروٹوکال کا بھی پورا خیال رکھنا ہے۔ماسک اور دو گز کی دوری، یہ بہت ضروری ہے۔ آخر میں، میں یہ کریش کورس کرنے والے سبھی نوجوانوں کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ مجھے پورا یقین ہے ،آپ کی نئی اسکلس، ملک کے لوگوں کی زندگیاں بچانے میں مسلسل کام آئیں گی اور آپ کو بھی اپنی زندگی میں اس نئی پہل سے بڑا اطمینان و سکون حاصل ہوگاکیوں کہ آپ جب پہلی بار روزگار کے لیے زندگی کی نئی شروعات کر رہے تھے تب آپ  بنی نوع انساں کی حفاظت میں خود کو مامور کر رہے تھے۔ لوگوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے جڑ رہے تھے۔ گذشتہ ڈیرھ برس سے رات-دن مسلسل کام کر رہے ہمارے ڈاکٹرز، ہماری نرسز نے اتنا بوجھ اٹھایا ہے،برداشت کیا ہے، آپ کے آنے سے انہیں مدد ملنے والی ہے۔ان کو ایک نئی طاقت ملنے والی ہے۔ اس لیے یہ کورس اپنے آپ میں، آپ کی زندگی میں ایک نیا موقع لے کر آ رہا ہے۔ انسانیت کی خدمت، عوام کی فلاح و بہبودکا ایک خاص موقع آپ کو ملنے جا رہا ہے۔ اس مقدس کام کے لیے ، انسانیت کی خدمت کے کام کے لیے خدا بزرگ و برتر آپ کو تقویت فراہم کرے،آپ جلد از جلد اس کورس کی ہر باریکی کو سیکھ لیں۔خود کو بہترین انسان بنانے کی کوشش کریں۔ آپ کے پاس وہ ہنر ہو جو ہر کسی کی زندگی بچانے کے کام آئے۔ اس کے لیے میری طرح سے  بہت بہت مبارکباد و نیک خواہشات۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.