QuoteHistoric MoA for Ken Betwa Link Project signed
QuoteIndia’s development and self-reliance is dependent on water security and water connectivity : PM
QuoteWater testing is being taken up with utmost seriousness: PM

نئی دہلی، 22/مارچ 2021 ۔مرکزی کابینہ کے میرے معاون جناب گجیندر سنگھ شیخاوت جی، مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ جناب شیوراج سنگھ چوہان جی، اترپردیش کے وزیر اعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ جی، جل شکتی کے وزیر مملکت جناب رتن لال کٹاریہ جی، الگ الگ ریاستوں اور اضلاع کے سبھی معزز افسران، ملک کے گاؤں گاؤں سے جڑے اور اس تحریک کو چلانے کا سب سے بڑی ذمہ داری جس کی ہے، ایسے پنچ اور سرپنچ حضرات، دوسرے سبھی عوامی نمائندے، میرے پیارے بھائیو اور بہنو!

آج میری خوش بختی ہے کہ مجھے ہندوستان کے الگ الگ کونے میں ہمارے گاؤں کے جو لیڈر ہیں وہ قدرت کے لئے، پانی کے لئے، وہاں کے عوام کی بہبود کے لئے، کیسے ایک سادھک کی طرح سادھنا کررہے ہیں، سب کو جوڑ کرکے آگے بڑھ رہے ہیں، مجھے ان سب کی باتیں سن کر کے ایک نئی تحریک ملی، نئی توانائی ملی اور کچھ نئے خیالات بھی ملے۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارےنمائندوں سے آج جو باتیں ہوئی ہیں، جن جن لوگوں نے سنی ہوگی، ہر کسی کو کچھ نہ کچھ سیکھنے کو ملا ہوگا۔ مجھے بھی سیکھنے کو ملا ہے۔ ہمارے افسران کو بھی سیکھنے کے لئے ملا ہے، عوام کو بھی سیکھنے کے لئے ملے گا۔

مجھے خوشی ہے کہ جل شکتی کے تئیں بیداری بڑھ رہی ہے، کوشش بڑھ رہی ہے۔ آج بین الاقوامی یوم آب ہے، پوری دنیا آج پانی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے بین الاقوامی یوم آب منارہی ہے۔ اس موقع پر ہم دو انتہائی اہم کاموں کے لئے جمع ہوئے ہیں۔ آج ایک ایسی مہم کی شروعات ہورہی ہے جس کو میں نے میری من کی بات میں بھی کہا تھا، لیکن آج دنیا کے سامنے ایک مثال قائم ہو، اس لئے اور بھارت میں پانی کے مسئلے کا حل ہو، اس لئے ’کیچ دی رین‘ کی شروعات کے ساتھ ہی کین-بیتوا لنک نہر کے لئے بھی بہت بڑا قدم اٹھایا گیا ہے۔ اٹل جی نے اترپردیش اور مدھیہ پردیش کے لاکھوں کنبوں کے مفاد میں جو خواب دیکھا تھا، اسے عملی شکل دینے کے لئے آج معاہدہ ہوا ہے اور یہ بہت بڑا کام ہوا ہے۔ اگر آج کورونا نہ ہوتا اور اگر ہم جھانسی میں آکر، بندیل کھنڈ میں آکر چاہے اترپردیش ہو یا مدھیہ پردیش ہو، آج یہ پروگرام کرتے تو لاکھوں لوگ آتے اور ہمیں آشیرواد دیتے، اتنا بڑا اہم یہ کام ہورہا ہے۔

بھائیو اور بہنو!

اکیسویں صدی کے بھارت کے لئے پانی کی خاطرخواہ دستیابی بہت اہم عامل ہے۔ پانی ہر گھر، ہر کھیت کی ضرورت تو ہے ہی، زندگی کے، معیشت کے ہر پہلو کے لئے بھی یہ بہت ضروری ہے۔ آج جب ہم تیز رفتاری سے ترقی کی بات کررہے ہیں، کوشش کررہے ہیں تو یہ آبی تحفظ کے بغیر، مؤثر آبی بندوبست کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے۔ بھارت کی ترقی کا تصور، بھارت کی خودکفالتی کا تصور، ہمارے آبی وسائل پر منحصر ہے، ہماری واٹر کنیکٹیوٹی پر منحصر ہے۔ اس بات کی سنجیدگی کو سمجھ کر دہائیوں پہلے ہمیں اس سمت میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت تھی اور میں آپ کو گجرات کے تجربات کی روشنی میں کہتا ہوں کہ اگر ہم منصوبہ طریقے سے عوامی شراکت داری کے ساتھ پانی بچانے کی پہل کریں گے تو ہمیں پانی کوئی مسئلہ نہیں لگے گا، پانی ہمارے سامنے پیسوں سے بھی زیادہ قیمتی طاقت کے طور پر ابھرکر آئے گا۔ یہ کام بہت پہلے ہونا چاہئے تھا، لیکن بدبختی سے جتنی مقدار میں ہونا چاہئے، جتنے بڑے پیمانے پر ہونا چاہئے، ایک ایک شخص کی شراکت داری سے ہونا چاہئے، اس میں کہیں نہ کہیں کمی رہ گئی۔ نتیجہ یہ ہے کہ جیسے جیسے بھارت ترقی کی راہ پر بڑھ رہا ہے، پانی کے بحران کا چیلنج بھی اتنا ہی بڑھتا جارہا ہے۔ اگر ملک میں پانی کی بچت پر توجہ نہیں دی، پانی کا ضرورت سے زیادہ استعمال نہیں روکا تو آنے والی دہائیوں میں صورت حال بہت بگڑ جائے گی اور ہمارے آباء و اجداد نے ہمیں پانی دیا ہے، یہ ہماری ذمے داری ہے کہ ہماری آنے والی نسلوں کے لئے ہمیں پانی محفوظ کرکے جانا چاہئے۔ اس سے بڑی کوئی نیکی نہیں ہے اور اس لئے ہم طے کریں کہ ہم پانی کو برباد نہیں ہونے دیں گے، ہم پانی کا بیجا استعمال نہیں ہونے دیں گے، ہم پانی کے ساتھ مقدس رشتہ رکھیں گے۔ یہ ہماری پاکیزگی پانی کو بچانے کے کام آئے گی۔ یہ ملک کی موجودہ نسل کی ذمے داری ہے کہ وہ آنے والی نسلوں کے لئے ابھی سے اپنی ذمہ داری نبھائے۔

|

بھائیو اور بہنو!

ہمیں موجودہ صورت حال کو بدلنا بھی ہے اور مستقبل کے بحران کا ابھی سے حل بھی تلاش کرنا ہے، لہٰذا ہماری حکومت نے واٹر گورنینس کو اپنی پالیسیوں اور فیصلوں میں ترجیحی مقام پر رکھا ہے۔ گزشتہ 6 سال میں اس سمت میں متعدد اقدامات کئے گئے ہیں۔ پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا ہو یا ہر کھیت کو پانی مہم کو، ’پر ڈراپ مور کراپ‘ مہم ہو یا نمامی گنگے مشن، جل جیون مشن ہو یا اٹل بھوجل یوجنا، سبھی پر تیزی سے کام ہورہا ہے۔

ساتھیو!

ان کوششوں کے درمیان، یہ بات بھی باعث تشویش ہے کہ ہمارے ملک میں بارش کا زیادہ تر حصہ برباد ہوجاتا ہے۔ بھارت بارش کے پانی کا جتنا بہتر بندوبست کرے گا اتنا ہی زیر زمین پانی پر ملک کا انحصار کم ہوگا لہٰذا ’کیچ دی رین‘ جیسی مہم کو چلایا جانا اور اسے کامیاب بنانا بہت ضروری ہے۔ اس بار جل شکتی مہم میں خاص بات یہ بھی ہے کہ اس میں شہری اور دیہی دونوں علاقوں کو شامل کیا جارہا ہے۔ مانسون آنے میں ابھی کچھ ہفتوں کا وقت ہے، اس لئے اس کے لئے ہمیں ابھی سے پانی کو بچانے کی تیاری زوروں پر کرنی ہے۔ ہماری تیاریوں میں کمی نہیں رہنی چاہئے۔ مانسون کے آنے سے پہلے ہی ٹینکوں کی، تالابوں کی صفائی ہو، کنوؤں کی صفائی ہو، مٹی نکالنا ہو تو وہ کام ہوجائے، پانی جمع کرنے کی ان کی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے، بارش کا پانی بہہ کر آنے میں اس کے راستے میں کہیں رکاوٹ ہو تو اس کو دور کرنا ہے۔ اس طرح کے سبھی کاموں کے لئے ہمیں پوری طاقت لگانی ہے اور اس میں بہت بڑی انجینئرنگ کی ضرورت نہیں ہے۔ کوئی بہت بڑے انجینئر آکر کاغذ پر بہت بڑا ڈیزائن بنادیں، ایسا ضروری نہیں ہے۔ گاؤں کے لوگوں کو یہ باتیں معلوم ہیں، وہ بڑی آسانی سے کرلیں گے، کوئی کرانے والا چاہئے، بس اور اس میں ٹیکنالوجی کا جتنا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے، اتنا ہی بہتر ہوگا۔ میں تو چاہوں گا اب منریگا کا ایک ایک پیسہ، ایک ایک پائی بارش آنے تک صرف اسی کام میں لگے۔

پانی سے متعلق جو بھی تیاریاں کرنی ہیں، منریگا کا پیسہ اب کہیں اور نہیں جانا چاہئےاور میں چاہوں گا کہ اس مہم کو کامیاب بنانے میں سبھی اہل وطن کا تعاون ضروری ہے۔ آپ سبھی سرپنچ حضرات، سبھی ڈی ایم، ڈی سی اور دوسرے ساتھیوں کا بھی بہت بڑا رول ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ آج اس کے لئے خصوصی گرام سبھائیں بھی منعقد کی گئی ہیں اور جل شپتھ بھی دلائی جارہی ہے۔ یہ جل شپتھ یعنی پانی کے تعلق سے حلف ایک ایک فرد کا عزم بھی بننا چاہئے۔ ایک ایک فرد کا مزاج بھی بننا چاہئے۔ پانی کو لے کر جب ہماری فطرت بدلے گی تو قدرت بھی ہمارا ساتھ دے گی۔ ہم نے بہت بار سنا ہے کہ اگر فوج کے لئے کہا جاتا ہے کہ امن کے وقت جو فوج جتنا زیادہ پسینہ بہاتی ہے جنگ کے وقت خون اتنا ہی کم بہتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ ضابطہ پانی پر بھی نافذ ہوتا ہے۔ اگر ہم بارش کے پہلے محنت کرتے ہیں، منصوبہ بندی کرتے ہیں، پانی بچانے کا کام کرتے ہیں تو خشک سالی کے سبب جو اربوں کھربوں کا نقصان ہوتا ہے اور دیگر کام رک جاتے ہیں، عام انسانوں کو مصیبت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مویشیوں کو نقل مکانی کرنی پڑتی ہے، یہ سب بچ جائے گا۔ اس لئے جیسے جنگ میں امن کے وقت پسینہ بہانا ہی منتر ہے، ویسے ہی زندگی بچانے کے لئے بارش سے پہلے جتنی زیادہ محنت کریں گے اتنا ہی بھلا ہوگا۔

بھائیو اور بہنو!

بارش کے پانی کے تحفظ کے ساتھ ہی ہمارے ملک میں ندی کے پانی کے بندوبست پر بھی دہائیوں سے بحث ہوتی رہی ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ کئی جگہ پر ڈیم بنے ہیں، لیکن ڈی سیلٹنگ یعنی تلچھٹ کو ہٹانے کا کام ہی نہیں ہوا ہے۔ اگر ہم تھوڑا ڈی سلٹنگ کریں، اس میں ذرا جو انجینئر ہیں ان کی رہنمائی میں کرنا چاہئے تو بھی پانی زیادہ رکے گا، زیادہ رکے گا تو زیادہ دن چلے گا اور اس لئے اسی طرح سے ہماری یہ ندیاں، ہماری نہریں، یہ ساری چیزیں ہیں، بس کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک کو پانی کے بحران سے بچانے کے لئے اس سمت میں اب تیزی سے کام کرنا ہم سب کی ذمے داری ہے۔ کین-بیتوا لنک پروجیکٹ بھی اسی تصور کا حصہ ہے۔ میں مدھیہ پردیش اور اترپردیش، وہاں کے دونوں وزرائے اعلیٰ، دونوں حکومتوں اور دونوں ریاستوں کے عوام، آج میں ان کو جتنی مبارک باد دوں، اتنا ہی کم ہے۔ آج ان دو لیڈروں نے ان دو حکومتوں نے اتنا بڑا کام کیا ہے جو ہندوستان کے پانی کے روشن مستقبل کے لئے اسے سنہرے باب میں رقم کیا جائے گا۔ یہ معمولی کام نہیں ہے، یہ صرف ایک کاغذ پر انھوں نے دستخط نہیں کیا ہے، انھوں نے بندیل کھنڈ کی قسمت کی لکیر کو آج ایک نئی شکل دی ہے۔ بندیل کھنڈ کی قسمت کی لکیر بدلنے کا کام کیا ہے اور اس لئے یہ دونوں وزرائے اعلیٰ، ان دونوں ریاستوں کی حکومتیں، دونوں ریاستوں کے عوام بہت بہت مبارک باد کے مستحق ہیں۔ لیکن میرے بندیل کھنڈ کے بھائیو! آپ کی بھی ذمے داری ہے، اس کام میں اس قدر منہمک ہوں، اس قدر منہمک ہوں کہ بین- بیتوا کا کام ہماری آنکھوں کے سامنے پورا ہوجائے اور پانی ہمیں دکھائی دینے لگے۔ ہمارے کھیت ہرے بھرے لگنے لگیں۔ آئیے مل کر کام کریں ہم۔ اس پروجیکٹ سے متعدد اضلاع کے لاکھوں لوگوں کو، کسانوں کو پانی تو ملے گا ہی، اس سے بجلی بھی پیدا کی جائے گی، یعنی پیاس بھی بجھے گی اور ترقی بھی ہوگی۔

|

بھائیو اور بہنو!

جب کوشش بڑی ہو تو ہر ہدف حاصل ہوتا ہی ہے۔ اور آج ہم ملک میں جل جیون مشن میں بھی ایسا ہی ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ صرف ڈیڑھ سال پہلے ہمارے ملک میں 19 کروڑ دیہی کنبوں میں صرف ساڑھے تین کروڑ کنبوں کے گھر نل سے پانی آتا تھا۔ مجھے خوشی ہے کہ جل جیون مشن شروع ہونے کے بعد اتنے کم وقت میں ہی تقریباً 4 کروڑ نئے کنبوں کو نل کا کنکشن مل چکا ہے۔ اس مشن کی بھی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس کی اصل میں عوامی شراکت داری ہے، لوکل گورنینس کا ماڈل ہے اور میں تو کہوں گا اور میں اپنے تجربہ سے یہ کہتا ہوں، یہ جل جیون مشن میں جتنی زیادہ تعداد میں بہنیں آگے آئیں گے، اتنی زیادہ تعداد میں بہنیں ان ذمہ داریوں کو سنبھالیں گی، آپ دیکھئے پانی کی قیمت مائیں اور بہنیں جتنا سمجھتی ہیں کوئی اور اتنا نہیں سمجھ سکتا ہے۔ ماؤں اور بہنوں کو پتا ہوتا ہے کہ اگر پانی کم ہے تو گھر میں کتنی مصیبتیں جھیلنی پڑتی ہیں۔ اگر اس ماں کے ہاتھ میں پانی کا نظم دیں گے، اس بہن کے ہاتھ میں پانی کا انتظام دے دیں تو آپ دیکھیں گے کہ یہ مائیں اور بہنیں ایسی تبدیلی لاکر دیں گی کہ شاید ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔ آپ سبھی پنچایتی راج کے ساتھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس پورے پروگرام کو گاؤں ہی سنبھال رہے ہیں، گاؤں ہی چلارہے ہیں۔ خاص کر میں نے پہلے کہا، اسی طرح سے ہماری خواتین کی قیادت میں اس کو آگے بڑھائیے، آپ دیکھئے نتائج ملنا شروع ہوجائیں گے۔ مجھے خوشی ہے کہ اسکول ہو، آنگن باڑی ہو، آشرم شالائیں ہوں، ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹر ےہو، کمیونٹی سینٹر ہو، ایسی جگہوں پر ترجیجی بنیاد پر نل سے پانی پہنچایا جارہا ہے۔

ساتھیو!

جل جیون مشن کا ایک اور پہلو ہے جس کا ذکر کم ہی ہوتا ہے۔ ہمارے یہاں آرسینک اور دوسرے آلودگی پیدا کرنے والے عناصر سے پانی میں جو دوسرے عناصر ملے ہوئے ہیں، کیمیکل ملا ہوتا ہے، یہ بہت بڑا مسئلہ ہے۔ آلودہ پانی کے سبب کئی طرح کی بیماریاں، لوگوں کی زندگی تباہ کردیتی ہیں۔ اس میں بھی ہڈیوں کی بیماری جینا مشکل کردیتی ہے۔ ان بیماریوں کو اگر ہم روک پائیں تو متعدد زندگیاں بچ پائیں گی۔ اس کے لئے پانی کی جانچ بھی اتنی ہی ضروری ہے، لیکن اگر بارش کا پانی بہت بڑی مقدار میں بچائیں گے تو باقی جو طاقت ہے وہ کم ہوجائے گی۔ آزادی کے بعد پہلی مرتبہ پانی کی جانچ کو لے کر کسی حکومت کے ذریعے اتنی سنجیدگی سے کام کیا جارہا ہے۔ اور مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ پانی کی جانچ کی اس مہم میں ہمارے گاؤں میں رہنے والی بہنوں اور بیٹیوں کو جوڑا جارہا ہے۔ کورونا کے دوران ہی ساڑھے چار لاکھ سے زیادہ خواتین کو پانی کی جانچ کرنے کی ٹریننگ دی جاچکی ہے۔ ہر گاؤں میں کم از کم 5 خواتین کو پانی کی جانچ کرنے کے لئے ٹریننگ دی جارہی ہے۔ واٹر گورنینس میں ہماری بہنوں - بیٹیوں کے رول کی جتنی زیادہ حوصلہ افزائی کی جائے گی، اتنے ہی بہتر نتائج ملنے یقینی ہیں۔

مجھے یقین ہے کہ عوامی شراکت داری سے، عوام کی طاقت سے ہم ملک کے پانی کو بچائیں گے اور ملک کے کل کو ہم پھر سے ایک بار روشن بنائیں گے۔ میری ایک بار پھر ملک کے سبھی نوجوانوں کو، سبھی ماؤں اور بہنوں کو، سبھی بچوں کو، بلدیاتی اداروں کو، سماجی اداروں کو، سرکاری محکموں، سبھی ریاستی حکومتوں سے درخواست ہے کہ جل شکتی مہم کو کامیاب بنانے کے لئے ہم سب ایک عزم کے ساتھ آگے بڑھیں۔ آنے والے 100 دن پانی کی تیاری، جیسے گھر میں بڑے ہی مہمان آنے والے ہوں، جیسے گاؤں میں بارات آنے والی ہو تو گاؤں کیسے تیاری کرتا ہے؟ مہینے بھر پہلے سے تیاریاں شروع ہوجاتی ہیں، بھئی بارات آنے والی ہے۔ اس بارش کے آنے کے لئے پورے گاؤں میں ایسی ہی تیاری ہونی چاہئے۔ بھئی بارش آنے والی ہے، چلو بھائی پانی بچانا ہے۔ ایک طرح کے امنگ اور جوش کی شروعات ہوجانی چاہئے۔ آپ دیکھئے، ایک بوند باہر نہیں جائے گا اور دوسرا جب پانی آتا ہے تو پھر بیجا استعمال کی عادت بھی بن جاتی ہے۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ پانی بچانا جتنا ضروری ہے اتنا ہی پانی کا شعور کے ساتھ استعمال کرنا بھی ضروری ہے، اس کو ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہئے۔

ایک بار پھر آج عالمی یوم آب پر، ورلڈ واٹر ڈے پر، پانی کو لے کر اس بیداری مہم کو اور جن سرپنچوں نے زمینی سطح پر کام کیا ہے، جن نوجوانوں نے زمینی سطح پر پانی کے لئے اپنا مشن بنایا ہے، ایسے متعدد لوگ ہیں، آج تو مجھے پانچ لوگوں سے بات کرنے کا موقع ملا ہے، لیکن ہندوستان کے کونے کونے میں ایسے لوگ ہیں، ایسی ساری طاقتوں کو سلام کرتے ہوئے، آئیے ہم پانی کے لئے کوشش کریں۔ پانی کو بچانے کے لئے ہم کامیاب ہوں اور پانی ہماری زمین کو پانی دار بنائے، پانی ہماری زندگی کو پانی دار بنائے، پانی ہماری معیشت کو پانی دار بنائے، ہم ایک توانائی سے بھرپور قوم بن کر آگے بڑھیں، اسی تصور کے ساتھ آپ سب کا بہت بہت شکریہ!!!

  • Jitendra Kumar March 22, 2025

    🙏🇮🇳
  • krishangopal sharma Bjp January 01, 2025

    नमो नमो 🙏 जय भाजपा 🙏🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
  • krishangopal sharma Bjp January 01, 2025

    नमो नमो 🙏 जय भाजपा 🙏🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
  • krishangopal sharma Bjp January 01, 2025

    नमो नमो 🙏 जय भाजपा 🙏🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
  • MLA Devyani Pharande February 17, 2024

    जय हिंद
  • Shivkumragupta Gupta March 25, 2022

    वंदेमातरम्🌹
  • Laxman singh Rana February 28, 2022

    namo namo 🇮🇳🙏
  • Laxman singh Rana February 28, 2022

    namo namo 🇮🇳🌹🌷
  • Laxman singh Rana February 28, 2022

    namo namo 🇮🇳🌹
  • Laxman singh Rana February 28, 2022

    namo namo 🇮🇳
Explore More
ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی

Popular Speeches

ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی
How govt aims to boost formal jobs with Rs 1 lakh cr ELI scheme

Media Coverage

How govt aims to boost formal jobs with Rs 1 lakh cr ELI scheme
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM Modi’s remarks at the BRICS session: Environment, COP-30, and Global Health
July 07, 2025

Your Highness,
Excellencies,

I am glad that under the chairmanship of Brazil, BRICS has given high priority to important issues like environment and health security. These subjects are not only interconnected but are also extremely important for the bright future of humanity.

Friends,

This year, COP-30 is being held in Brazil, making discussions on the environment in BRICS both relevant and timely. Climate change and environmental safety have always been top priorities for India. For us, it's not just about energy, it's about maintaining a balance between life and nature. While some see it as just numbers, in India, it's part of our daily life and traditions. In our culture, the Earth is respected as a mother. That’s why, when Mother Earth needs us, we always respond. We are transforming our mindset, our behaviour, and our lifestyle.

Guided by the spirit of "People, Planet, and Progress”, India has launched several key initiatives — such as Mission LiFE (Lifestyle for Environment), 'Ek Ped Maa Ke Naam' (A Tree in the Name of Mother), the International Solar Alliance, the Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, the Green Hydrogen Mission, the Global Biofuels Alliance, and the Big Cats Alliance.

During India’s G20 Presidency, we placed strong emphasis on sustainable development and bridging the gap between the Global North and South. With this objective, we achieved consensus among all countries on the Green Development Pact. To encourage environment-friendly actions, we also launched the Green Credits Initiative.

Despite being the world’s fastest-growing major economy, India is the first country to achieve its Paris commitments ahead of schedule. We are also making rapid progress toward our goal of achieving Net Zero by 2070. In the past decade, India has witnessed a remarkable 4000% increase in its installed capacity of solar energy. Through these efforts, we are laying a strong foundation for a sustainable and green future.

Friends,

For India, climate justice is not just a choice, it is a moral obligation. India firmly believes that without technology transfer and affordable financing for countries in need, climate action will remain confined to climate talk. Bridging the gap between climate ambition and climate financing is a special and significant responsibility of developed countries. We take along all nations, especially those facing food, fuel, fertilizer, and financial crises due to various global challenges.

These countries should have the same confidence that developed countries have in shaping their future. Sustainable and inclusive development of humanity cannot be achieved as long as double standards persist. The "Framework Declaration on Climate Finance” being released today is a commendable step in this direction. India fully supports this initiative.

Friends,

The health of the planet and the health of humanity are deeply intertwined. The COVID-19 pandemic taught us that viruses do not require visas, and solutions cannot be chosen based on passports. Shared challenges can only be addressed through collective efforts.

Guided by the mantra of 'One Earth, One Health,' India has expanded cooperation with all countries. Today, India is home to the world’s largest health insurance scheme "Ayushman Bharat”, which has become a lifeline for over 500 million people. An ecosystem for traditional medicine systems such as Ayurveda, Yoga, Unani, and Siddha has been established. Through Digital Health initiatives, we are delivering healthcare services to an increasing number of people across the remotest corners of the country. We would be happy to share India’s successful experiences in all these areas.

I am pleased that BRICS has also placed special emphasis on enhancing cooperation in the area of health. The BRICS Vaccine R&D Centre, launched in 2022, is a significant step in this direction. The Leader’s Statement on "BRICS Partnership for Elimination of Socially Determined Diseases” being issued today shall serve as new inspiration for strengthening our collaboration.

Friends,

I extend my sincere gratitude to all participants for today’s critical and constructive discussions. Under India’s BRICS chairmanship next year, we will continue to work closely on all key issues. Our goal will be to redefine BRICS as Building Resilience and Innovation for Cooperation and Sustainability. Just as we brought inclusivity to our G-20 Presidency and placed the concerns of the Global South at the forefront of the agenda, similarly, during our Presidency of BRICS, we will advance this forum with a people-centric approach and the spirit of ‘Humanity First.’

Once again, I extend my heartfelt congratulations to President Lula on this successful BRICS Summit.

Thank you very much.