ہر ہر مادیو!
کورونا وبا کے خلاف کاشی کی لڑائی کے بارے میں، میں مسلسل آپ کے رابطے میں رہا ہوں، معلومات بھی لیتا رہا ہوں اور مجھے کئی ذرائع سے پتہ بھی چلتا رہا ہے۔ کاشی کے لوگ وہاں کے انتظامات، اسپتال، اس مشکل وقت میں کیسے کام کررہے ہیں، اس سلسلے ابھی آپ سب نے وقت محد ود ہونے کے باوجود بھی بہت ہی اچھے طریقے سے پریزینٹیشن ہمارے سامنے رکھی ہیں، اپنی بات بتائی ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ہمارے یہاں کہا جاتا ہے –’’کاشیام وشویشر: تتھا‘‘۔ یعنی کاشی میں سربرت بابا وشوناتھ ہی براجمان ہیں، یہاں ہر کوئی بابا وشوناتھ کا ہی حصہ ہے۔ کورونا کے اس مشکل وقت میں ہمارے کاشی کے عوام نے اور یہاں کام کررہے ہر ایک شخص نے واقعی اس بات کو صحیح ثابت کیا ہے۔ آپ سبھی نے شیو کی فلاح و بہبود کے جذبے سے ہی کام کرتے ہوئے لوگوں کی خدمت کی ہے۔ میں کاشی کے ایک خادم ہونے کی حیثیت سے کاشی کے ہر شخص کا دل سے بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ خاص طور پر ہمارے ڈاکٹروں، نرسوں ، ٹیکنیشنز ، وارڈ بوائز ، ایمبولینس ڈرائیوروں نے جو کام کیا، وہ واقعی قابل ستائش ہے۔ اگرچہ یہ وبا اتنی بڑی ہے کہ آپ سب کی سخت محنت اور بے پناہ کوششوں کے باوجود بھی ہم اپنے خاندان کے کئی ارکان کو نہیں بچا پائے! اس وائرس نے ہمارے کئی اپنوں کو ہم سے چھین لیا ہے۔ میں ان تمام لوگوں کو دلی تعزیت پیش کرتا ہوں اور ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتا ہوں۔
ساتھیو،
کورونا کی دوسری لہر میں ہمیں کئی محاذوں پر ایک ساتھ لڑنا پڑ رہا ہے۔ اس بار انفیکشن کی شرح بھی پہلے کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے ، اور مریضوں کو زیادہ دنوں تک اسپتال میں داخل بھی رہناپڑرہا ہے۔ ان سب سے ہمارے ہیلتھ سسٹم پرایک ساتھ بہت بڑا دباؤ پیدا ہوگیا ہے۔ بنارس تو ویسے بھی صرف کاشی کے لئے نہیں پورے پوروانچل کی صحت خدمات کا ایک مرکز ہے۔ بہار کے بھی کچھ حصے کے لوگ کاشی پر انحصار تے ہیں۔ ایسے میں فطری طور پر یہاں کے صحت کے نظام پر اتنا دباؤ بہت بڑا چیلنج بن کر آیا ہے۔ گزشتہ 7 برسوں میں یہاں کے ہیلتھ سسٹم سے متعلق جو کام ہوا، اس نے ہمارا بہت ساتھ دیا، پھر بھی یہ غیر معمولی صورتحال رہی۔ ہمارے ڈاکٹر، ہمارے ہیلتھ ورکرز کی سخت محنت سے ہی اس دباؤ کو سنبھالنا ممکن ہوا۔ آپ سبھی نے ایک ایک مریض کی زندگی کی حفاظت کے لئے دن رات کام کیا، خود کی تکلیف، آرام ان سب سے اوپر اٹھ کر جی جان سے سرگرم عمل رہے، کام کرتے رہے۔ آپ کی اس تپسیہ سے بنارس نے جس طرح اتنے کم وقت میں خود کو سنبھالا ہے، آج پورے ملک میں اس کا ذکر ہورہا ہے۔
ساتھیو،
اس مشکل دور میں بنارس کی خدمت میں لگے ہمارے عوامی نمائندوں اور افسران نے بھی، ہماری سیکیورٹی فورسز نے بھی مسلسل کام کیا ہے۔ آکسیجن کی سپلائی بڑھانے کے لئے ، آکسیجن پلانٹس شروع کئے گئے ، کئی نئے آکسیجن پلانٹس بھی لگائے گئے۔ بنارس سمیت پوروانچل میں نئے وینٹی لیٹروں اور آکسیجن کونسینٹریٹرس کا بھی انتظام کیا گیا۔
ساتھیو،
بنارس نے جس رفتار کے ساتھ اتنے کم وقت میں آکسیجن اور آئی سی یو بیڈز کی تعداد میں کئی گنا اضافہ کیا ہے ، جس طرح سے اتنی جلدی پنڈت راجن مشر کووڈ اسپتال کو فعال بنایا گیا ہے ، یہ بھی اپنے آپ میں ایک مثال ہے۔ جدید تکنیک والی نئی مشینیں آنے سے یہاں آر ٹی پی سی آر ٹیسٹوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ بنارس کا انٹیگریٹڈ کووڈ کمانڈ سنٹر بھی بہت منظم طریقے سے کام کر رہا ہے۔ آپ نے جس طرح سے ٹکنالوجی کا استعمال کیا، سبھی ضروری انتظامات کو مریضوں اور عام لوگوں کے لئے قابل رسائی بنایا ، وہ قابل تقلید ہے۔ ہمارے ملک میں پچھلے کچھ برسوں میں جو اسکیمیں تیار کی گئی، جو مہمات چلائی گئیں، ان سے کورونا سے لڑنے میں کافی مدد ملی ہے۔ سووچھ بھارت ابھیان کی وجہ سے تعمیر ہوئے بیت الخلا ہوں، آپ سوچئے، جب 2014 میں آپ نے مجھے رکن پارلیمنٹ منتخب کرکے بھیجا تھا اور جب میں آپ کا شکریہ ادا کرنے آیا تھا ، آپ نے مجھ پر اتنی محبت ظاہر کی تھی، اتنے آشیرواد دیئے تھے لیکن میں نے کیا کیا ، پہلے ہی دن دینے کی کوئی بات نہیں کی ، میں نے آپ سے مانگا، کاشی کے باشندوں سے مانگا اور میں نے عوامی طور پر کہا تھا کہ آپ مجھ سے وعدہ کیجئے کہ ہم کاشی کو صاف ستھرا بنائیں گے۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ کاشی کو بچانے میں آپ لوگوں نے سووچھتا کو جو مجھ سے وعدہ کیا تھا اور کاشی کے لوگوں نے صفائی ستھرائی کے لئے جو زحمت کی ہے اور مسلسل کی ہے اس کا آج ہمیں فائدہ مل رہا ہے۔ ایوشمان بھارت یوجنا کے تحت مفت علاج کی سہولت جو فراہم کی گئی وہ بھی اس سلسلے میں کار آمد رہی ہے ، اُجولا یوجنا کی وجہ سے ملے گیس سلنڈر ہوں، جن دھن بینک کھاتے ہوں ، یا فٹ انڈیا ابھیان ہو، یوگ اور آیوش کے تئیں، اب جب اقوام متحدہ کی جانب سے یوگا کے عالمی دن کو منظوری پوری دنیا سے ملی اور 21 جون کو یوگا کا دن شروع کیا تو،شروع میں تو بہت مذاق اڑایا گیا، تنقید کی گئی ، فرقہ واریت کے بنا فرقہ واریت کے بھی رنگ ڈھوئے گئے، لیکن آج پوری دنیا میں کورونا کے خلاف لڑنے میں یوگا کو اہمیت دی جارہی ہے۔ یوگا اور آیوش کے بارے میں بیداری ، ان سبھی نے کورونا کے خلاف لڑائی میں لوگوں کی طاقت میں بہت اضافہ کیا ہے۔
ساتھیو،
مہادیو کی کرپا سے بنارس روحانی صلاحیتوں سے بھرپور شہر ہے۔ چاہے کورونا کی پہلی لہر رہی ہو یا دوسری لہر، یہاں کے لوگوں نے صبر و تحمل اور خدمت کی ایک بڑی مثال پیش کی ہے۔ میری کاشی کے لوگ، یہاں کی سماجی تنظیمیں، مریضوں کی، غریبوں، بزرگوں کی مسلسل خاندان کے ایک رکن کی طرح خدمت کررہے ہیں، ان کی فکر کررہے ہیں۔ کسی خاندان کو کھانے کی فکر نہ کرنی پڑے، کسی غریب کو دواؤں کی فکر نہ کرنی پڑے، کاشی نے اس کے لئے خود کو وقف کردیا ہے۔ کئی بیوپاریوں نے تو خود آگے آکر اپنی دکانیں بند کی ہیں تاکہ انفیکشن کی چین کو توڑا جاسکے۔ ان تمام بیوپاری بھائیوں نے ، ہمارے ان ساتھیوں نے اپنے مالی نفع نقصان کی پروا نہیں کی بلکہ اپنے وسائل کے ساتھ وہ خدمت میں لگ گئے۔ آپ کا خدمت کا یہ جذبہ کسی کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔ لیکن میں جانتا ہوں میں مان انّ پورنا کی نگری اور اس نگری کی تو یہ فطرت ہی ہے ۔ خدمت، یہی تو یہاں کا سادھنا کا ایک طرح کا منتر ہے۔
ساتھیو،
آپ کی تپسیہ سے اور ہم سب کی مشترکہ کوششوں سے عالمی وبا کے اس حملے کو آپ نے کافی حد تک سنبھالا ہے لیکن ابھی مطمئن ہونے کا وقت نہیں ہے، ہمیں ابھی ایک لمبی لڑائی لڑنی ہے، ابھی ہمیں بنارس اور پوروانچل کے دیہی علاقوں پر بھی بہت توجہ دینی ہے اور اب منتر ہمارا کیا ہوگا، ہر نظام کے لئے ، ہر اکائی کے لئے، نیا منتر یہی ہے- ’جہاں بیمار، وہیں اپچار‘، یہ بات ہمیں بھولنی نہیں ہے، ’جہاں بیمار، وہیں اپچار‘۔ جتنا ہم اپچار اس کے پاس لے جائیں، اتنا ہمارے نظام صحت پر دباؤ بہت کم ہوگا اور اس لئے آپ ساے انتظامات’جہاں بیمار، وہیں اپچار‘۔ اس اصول پر اور دوسری بات مائیکرو کنٹینمنٹ زون، کاشی نے بہت کامیابی کے ساتھ اس پر توجہ مرکوز کی اور اس کا فائدہ مل رہا ہے۔ مائیکرو کنٹینمنٹ زون بناکر جس طرح آپ شہروں اور گاؤوں میں گھر گھر دوائیں تقسیم کررہے ہیں، آپ نے میڈیکل کی کٹ پہنچائی ہے گاؤں کے لوگوں تک، یہ بہت اچھی پہل ہے۔ اس مہم کو دیہی علاقوں میں جتنا ہوسکے، اتنا پھیلانا ہے۔ ڈاکٹروں ، لیبس اور ای۔ مارکیٹنگ کمپنیوں کو ایک ساتھ جوڑکرکے ’کاشی کووچ‘ نا م سے ٹیلی میڈیسن کی سہولت فراہم کی،یہ بھی کاشی کا بہت اختراعی تجربہ ہے۔ اس کا فائدہ گاؤں گاؤں میں لوگوں کو ملے، اس کے لئے خصوصی بیداری مہم بھی چلانی چاہیے۔ اسی طرح یو پی میں کئی سینئر اور نوجوان اکٹر بھی دیہی علاقوں میں ٹیلی میڈیسن کے ذریعہ خدمت کررہے ہیں۔ان کو ساتھ لیکر اس کو مزید توسیع دی جاسکتی ہے۔ کووڈ کے خلاف گاؤوں میں چلنے والی لڑائی میں ہماری آشا ورکر اور اے این ایم بہنوں کا رول بھی بہت اہم ہے۔ میں چاہوں گا کہ ان کی صلاحیت اور تجربے کا بھی زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کیا جائے۔
ساتھیو،
دوسری لہر میں ہم نے ویکسین کے تحفظ کو بھی دیکھا ہے۔ ویکسین کی حفاظت کی وجہ سے کافی حد تک ہمارے صف اول کے ہمارے کارکن مطمئن رہ کر لوگوں کی خدمت کرپائے ہیں۔ یہی سرکشا کووچ آنے والے وقت میں ہر شخص تک پہنچے گا۔ ہمیں اپنی باری آنے پر ویکسین ضروری لگوانی ہے۔ کورونا کے خلاف ہماری لڑائی جیسے ایک اجتماعی مہم بن گئی ہے ، ویسے ہی ویکسینیشن کو بھی ہمیں اجتماعی ذمہ داری بنانا ہے۔
ساتھیو،
جب کوششوں میں حساسیت ہو، خدمت کا جذبہ ہو، لوگوں کی تکلیفوں کا احساس ہو، سائنس لیڈ اپروچ ہو ، تو زمین پر کیا گیا کام نظر بھی آتا ہے۔ مجھے یاد ہے پوروانچل میں پہلے کس طرح بچوں میں دماغی بخاری والی بیماری کا قہر برپا تھا۔ دماغی بخار سے ہر سال ہزاروں بچوں کی افسوسناک موت ہوجاتی تھی ،بے شمار اور آپ کو یاد ہوگا آج ہمارے یوگی جی جو وزیر اعلی ہیں ،وہ جب پہلے ایم پی تھے ، پارلیمنٹ میں، ان بچوں کی زندگی کو جس طرح سےبچوں کی موت ایک کے بعد ایک ہوتی رہتی تھی، وہ پھوٹ پھوٹ کرکے پارلیمنٹ میں روئے تھے، اس وقت کی حکومتوں سے مانگ کرتے تھے کہ ان بچوں کو بچایئے ، کچھ انتظام کیجئے ،رو پڑتے تھے وہ ، ہزاروں بچے مرتے تھے اور یہ سلسلہ سال در سال چلا تھا۔ یوگی جی پارلیمنٹ میں تھے ، کرتے رہے۔ لیکن جب یوگی جی یوپی کے وزیر اعلی بنے اور حکومت ہند اور ریاستی حکومت نے مل کرکے ، انہوں نے اس دماغی بخار کے خلاف ایک بہت بڑی مہم شروع کی ، آپ تمام لوگ اس سے بخوبی واقف ہیں اور کافی تعداد میں ہم بچوں کی زندگی بچانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ کافی حد تک اس بیماری کو ہم کنٹرول میں لا پائے ہیں۔اس کا بہت بڑا فائدہ پوروانچل کے لوگوں کو ہوا ہے ، یہاں کے بچوں کو ہو ہے۔ یہ مثال ہمیں دکھاتی ہے کہ اسی طرح کی حساسیت ،محتاط طریقے کے ساتھ ہمیں مسلسل کام کرتے رہنا ہے۔ ہمیں یہ یاد رکھنا ہے کہ ہماری لڑائی ایک نظر نہ آنے والے اور روپ بدلنے والے ایک چالاک قسم کے دشمن کے خلاف ہے۔ اس لڑائی میں ہمیں کورونا سے اپنے بچوں کو بچاکر رکھنا ہے ، ان کے لئے بھی خصوصی تیاری کرنی ہے۔ میں ابھی گزشتہ دنوں یوپی کے افسروں سے بات کر رہا تھا ، تو آپ کے چیف سکریٹری تیواری جی نے بہت تفصیل سے مجھے بتایا کہ انہوں نے پیڈیئٹرک کے لئے ، بچوں کو اگر کورونا ہوتا ہے تو کیا کیا کرنا چاہیے، پورا نظام تیار کیا اور کافی اچھا لگا مجھے کہ وقت سے پہلے فعال طریقے سے اتر پردیش حکومت اس پر کام کر رہی ہے ۔ کافی کام شروع کیا جاچکا ہے۔
ساتھیو،
ہماری اس لڑائی میں ابھی ان دنوں بلیک فنگس کا ایک اور نیا چیلنج بھی سامنے آیا ہے۔ اس سے نمٹنے کے لئے ضروری احتیاط اور انتظام پر توجہ دینا ضروری ہے۔ ابھی جب میں آپ لوگوں سے بات کر رہا تھا، تو اس کے لئے میرے پاس جو بھی معلومات تھی ، وہ میں نے آپ کے ساتھ شیئر بھی کی تھی۔
ساتھیو،
دوسری لہر کے دوران انتظامیہ نے جو تیاریاں کی ہیں، انہیں کیس کم ہونے کے بعد بھی اسی طرح چست درست رکھنا ہی ہے۔ ساتھ ہی لگاتار اعداد و شمار اور صورتحال پر نظر بھی رکھنی ہے۔ جو تجربات آپ کو بنارس میں ہوئے ہیں، ان کا زیادہ سے زیادہ فائدہ پورے پوروانچل اور پوری ریاست کو بھی ملنا چاہیے۔ میں چاہوں گا کہ ہمارے جو ڈاکٹروں اور صحت ورکر ہیں وہ اپنے تجربات سے اپنی برادری کو ضرور واقف کرائیں۔ انتظامیہ کے لوگ بھی اپنے تجربات اور ان پٹس کو بھی حکومت تک پہنچائیں تاکہ آگے ان کا مزید وسیع پیمانے پر فائدہ مل سکے، دیگر علاقوں میں بھی آپ کے بہترین طریقہ کار کو پہنچا سکیں۔ میں تمام عوامی نمائندوں سے بھی کہنا چاہوں گا ، تمام منتخبہ لوگوں سے یہ بھی کہنا چاہوں گا، آپ مسلسل کام کر رہے ہیں ، بوجھ بہت ہے۔ کبھی کبھی عوام کی ناراضگی کی باتیں بھی سننی پڑتی ہیں۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ جس حساسیت کے ساتھ آپ جڑے ہیں، جس انکساری کے ساتھ آپ جڑے ہیں، یہ بھی اپنے آپ میں عام شہری کے لئےایک مرہم کا کام کرتا ہے اور اسی لئے میں تمام عوامی نمائندوں کو بھی اس مہم میں جڑنے کے لئے اور اس کی قیادت کرنے کے لئے ایک طرح سے اطمینان کا اظہار کرتا ہوں۔ ہم سب کو دیکھنا ہوگا کہ ایک بھی شہری کو اگرکوئی تکلیف ہے تو اس کی فکر عوامی نمائندوں کی بھی فطری ذمہ داری ہے۔ اسے افسروں اور حکومت تک پہنچانا، اس کے حل کویقینی بنانا،یہ کام ہمیں آگے بھی جاری رکھنا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم سب کی یہ اجتماعی کوشش جلد ہی اچھے نتائج لائے گی اور جلد ہی بابا وشوناتھ کے آشیرواد سے کاشی اس لڑائی میں فتح حاصل کرے گی۔ میں آپ سب کی اچھی صحت کی خواش کرتا ہوں۔ بابا وشوناتھ کے چرنوں میں پرنام کرتے ہوئے سادھنا کرتا ہوں سب لوگ صحت مند رہیں۔ پوری نوع انسانی کی فلاح تو بابا وشوناتھ کرتے ہیں، اس لئے ان کے لئے کسی ایک
خطہ زمین کے لئے کہنا مناسب نہیں ہوگا۔ آپ صحتمند رہیں، آپ کے اہل خانہ صحت مند رہیں ، اسی نیک خواہش کے ساتھ، آپ سبھی کا بہت بہت شکریہ!