وزرائے اعلی نے شمال مشرقی ریاستوں کے لئے وزیر اعظم کی خصوصی نگرانی اور دیکھ بھال کی ستائش کی اور عالمی وبا سے نمٹنے میں بروقت کارروائی کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا
وزیر اعظم نے وائرس کےتبدیل ہونے کی صورتوں اور اس کی نئی شکل پرکڑی نگرانی رکھنے پر زور دیا
مناسب احتیاطی تدابیر بروئے کار لائے بغیر ہل اسٹیشنوں پرہجوم نہ لگنے دیں
ہمارے ذہن میں بنیادی سوال یہ ہونا چاہئے کہ تیسری لہر کو کیسے روکا جائے: وزیر اعظم
ٹیکہ کاری سے متعلق افواہوں سےنمٹنے کے لئے سماجی، تعلیمی اداروں، مشہور شخصیات اور مذہبی تنظیموں کی مددلیں: وزیر اعظم
شمال مشرق میں 'سب کے لئے مفت ٹیکہ' مہم بہت ہی اہم ہے: وزیر اعظم
حال ہی میں منظور شدہ 23000 کروڑ روپیے کےپیکیج سے طبی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی: وزیر اعظم
وزیر اعظم نےوزرائے اعلی سے پی ایم –کیئرس کے مالی تعاون سے آکسیجن پلانٹس لگانے کی اپیل کی

آپ سب کو نمسکار! سب سے پہلے تو کچھ ذمہ داریوں والے لوگ ہیں تو میں تعارف کروا دوں تاکہ آپ کو بھی سہولت ہوگی۔ جناب من سکھ بھائی مانڈویا، وہ ابھی ہمارے نئے ہیلتھ منسٹر بنے ہیں، ان کے ساتھ ایم او ایس کے طور پر ڈاکٹر بھارتی پوار جی بھی بیٹھی ہیں۔ وہ ہمارے ہیلتھ محکمہ میں ایم او ایس کے طور پر کام کر رہی ہیں۔ دو اور لوگ ہیں جن کا آپ کا تعلق ریگولر رہنے والا ہے وہ ہیں ڈی او این ای آر وزارت کے نئے وزیر جناب جی کشن ریڈی جی اور ان کے ساتھ ایم او ایس بیٹھے ہیں جناب بی ایل ورما جی، تو یہ تعارف بھی آپ لوگوں کے لیے ضروری ہے۔

ساتھیوں،

کورونا سے نارتھ ایسٹ میں آپ سبھی کس طرح سے کچھ اختراعی خیالات کے ساتھ اس سے نمٹنے کے لیے جو محنت کر رہے ہیں، آپ نے جو اسکیمیں بنائی ہیں، جو شرمندہ تعبیر کیا ہے، اسے تفصیل سے آپ نے بتایا۔ آپ لوگ اور اس طرح سے پورا ملک اور خاص طور پر ہمارے ہیلتھ ورکرز، ہر کسی نے اپنی اپنی ذمہ داری نبھانے کے لیے گزشتہ ڈیڑھ سال سے لگاتار محنت کی ہے۔ نارتھ ایسٹ کی جغرافیائی چنوتیوں کے باوجود، ٹیسٹنگ اور ٹریٹمنٹ سے لیکر ویکسی نیشن کا انفراسٹرکچر تیار کیا گیا ہے اور خاص طور پر آج میں نے دیکھا کہ آپ نے جس طرح سے یہ ٹھیک ہے چار ریاستوں کو ابھی امپروو کرنا باقی ہے۔ لیکن باقیوں نے بڑی حساسیت کے ساتھ ویسٹیج کو بہت بڑی مقدار میں روکا ہے۔ اتنا ہی نہیں، آپ نے ہر وائل میں سے میکسیمم یوٹیلٹی کا بھی کام کیا اور ایک طرح سے آپ نے پلس کا جو کام کیا۔ تو میں آپ کی اس کوشش کو اور خاص کر جو ہمارے میڈیکل فیلڈ کے لوگ ہیں، جنہوں نے یہ مہارت دکھائی ہے، میں اس ٹیم کو بہت مبارکباد دیتا ہوں کیوں کہ ویکسی نیشن میں ویکسین کی اتنی اہمیت ہے اور اس کو اس طرح سے پوری حساسیت سے ہینڈل کیا ہے۔ اس لیے میں آپ کے سبھی ہیلتھ سیکٹر میں کام کرنے والے ساتھیوں کو مبارکباد دیتا ہوں اور جن چار ریاستوں میں ابھی کچھ کمی محسوس ہو رہی ہے، وہاں پر بھی بہت اچھے طریقے سے اس کام کو کیا جائے گا، ایسا مجھے پورا یقین ہے۔

ساتھیوں،

موجودہ صورتحال سے ہم سبھی اچھی طرح واقف ہیں۔ کووڈ کی دوسری لہر کے دورا، الگ الگ حکومتوں کے ذریعے مل کر جو مشترکہ کوشش کی گئی ہے، اور اس کا نتیجہ بھی دکھائی دے رہا ہے۔ لیکن نارتھ ایسٹ کے کچھ ضلعے ایسے ہیں، جہاں وبائی مرض کے معاملوں میں اضافہ درج کیا جا رہا ہے۔ ان اشاروں کو ہمیں پکڑنا ہوگا، ہمیں اور محتاط رہنے کی ضرورت ہے اور لوگوں کو بھی لگاتار محتاط کرتے رہنا پڑے گا۔ وبائی مرض کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ہمیں مائکرو لیول پر اور سخت قدم اٹھانے ہوں گے اور ابھی ہیمنتا جی بتا رہے تھے کہ انہوں نے لاک ڈاؤن کا راستہ نہیں چُنا، مائکرو کنٹین منٹ ژون کا راستہ چُنا، چھ ہزار سے زیادہ مائکرو کنٹین منٹ ژون بنائے۔ اس کے سبب جوابدہی طے ہو سکتی ہے۔ اس مائکرو کنٹین منٹ کے ژون کا جو انچارج ہوگا اسے پوچھ سکتے ہیں کہ بھائی کیسے گڑبڑ ہوا؟ کیوں نہیں ہوا؟ کیسے اچھا ہوا؟ اس لیے جتنا زور مائکرو کنٹین منٹ ژون پر ہم لگائیں گے، ہم اس صورتحال سے جلدی باہر آئیں گے اور گزشتہ ڈیڑھ سال میں جو تجربات ہم نے حاصل کیے ہیں، جو بیسٹ پریکٹسز ہم نے دیکھی ہیں، ہمیں اس کا بھی پورا استعمال کرنا ہوگا۔ ملک کی الگ الگ ریاستوں نے بھی یہ نئے نئے اختراعی طریقے منتخب کیے ہیں۔ آپ کی ریاست میں بھی کچھ ضلعے ہوں گے، کچھ گاؤں ہوں گے، کچھ افسر ہوں گے جنہوں نے بڑی اختراعی طریقے سے ان چیزوں کو ہینڈل کیا ہوگا۔ یہ بیسٹ پریکٹسز کی نشاندہی کرکے اس کی جتنی زیادہ ہم تشہیر کریں گے، ہمیں سہولت ہوگی۔

ساتھیوں،

ہمیں کورونا وائرس کے ہر ویرئینٹ پر بھی نظر رکھنی ہوگی کیوں کہ یہ بالکل بہوروپیا ہے۔ بار بار اپنے رنگ روپ بدل دیتا ہے اور اس کے سبب ہمارے لیے بھی چنوتیاں کھڑی کرتا ہے اور اس لیے ہمیں ہر ویرئینٹ پر بہت باریکی سے نظر رکھنی پڑے گی۔ میوٹیشن کے بعد یہ کتنا پریشان کرنے والا ہوگا، اس بارے میں ایکسپرٹس لگاتار اسٹڈی کر رہے ہیں۔ پوری ٹیم ہر تبدیلی پر نظر رکھ رہی ہے۔ ایسے میں پریونشن اور ٹریٹمنٹ، یہ بہت ضروری ہے۔ ان دونوں سے جڑے طریقوں پر ہی ہمیں ہماری پوری طاقت لگانی ہے، پورا فوکس انہی چیزوں پر کرنا ہے۔ وائرس کا حملہ، وہ جو گز کی دوری، ماسک اور ویکسین کی ڈھال کے سامنے کمزور پڑ جائے گا، اور یہ ہم نے پچھلے ڈیڑھ سال کے تجربہ سے دیکھا ہے۔ وہیں ٹیسٹنگ، ٹریکنگ اور ٹریٹمنٹ اس کی جو ہماری حکمت عملی ہے، جو ہمارا انفراسٹرکچر ہے، وہ اگر بہتر ہوگا، تو زیادہ سے زیادہ زندگی بچانے میں ہم کامیاب رہیں گے۔ یہ پوری دنیا کے تجربات سے ثابت ہو چکا ہے اور اس لیے، ہمیں ہر شہری کو کورونا بچاؤ کے لیے بنے ضابطوں پر عمل کرنے کے لیے مسلسل ترغیب دینی ہوگی۔ سماج کے بھی سول سوسائٹی کے لوگ ہوں، مذہبی سماج کی زندگی کے آگے مکھیا لوگ ہوں، ان سب سے بار بار یہ باتیں آتی رہتی ہیں، اس کے لیے کوشش کرنی پڑے گی۔

ساتھیوں،

یہ صحیح ہے کہ کورونا کی وجہ سے ٹورزم، تجارت و کاروبار، یہ بہت متاثر ہوا ہے۔ لیکن آج میں بہت زور دیکر کہوں گا کہ ہل اسٹیشنز میں، مارکیٹس میں بغیر ماسک پہنے، بغیر پروٹوکال پر عمل کیے، بھاری بھیڑ کا جمع ہونا میں سمجھتا ہوں یہ تشویش کا باعث ہے، یہ ٹھیک نہیں ہے۔ کئی بار ہم یہ دلیل سنتے ہیں اور کچھ لوگ بڑا سینا تان کر بولتے ہیں ارے بھائی تیسری لہر آنے سے پہلے ہم انجوائے کرنا چاہتے ہیں۔ یہ بات لوگوں کو سمجھنا ضروری ہے کہ تیسری لہر اپنے آپ نہیں آئے گی۔ کبھی کبھی لوگ سوال پوچھتے ہیں تیسری لہر کی کیا تیاری کی ہے؟ تیسری لہر کے لیے آپ کیا کریں گے؟ آج سوال یہ ہونا چاہیے ہمارے من میں کہ تیسری لہر کو آنے سے کیسے روکنا ہے؟ ہمارے پروٹوکال کو چستی سے کیسے عمل کرنا ہے؟ اور یہ کورونا ایسی چیز ہے، وہ اپنے آپ نہیں آتی ہے، کوئی جاکر کے لے آئے تو آتی ہے اور اس لیے ہم اگر ان چیزوں کو برابر احتیاط کریں گے، تو ہم تیسری لہر کو بھی روک پائیں گے۔ آنے کے بعد کیا کریں گے وہ ایک الگ موضوع ہے لیکن آتے ہوئے روکنا یہ اہم موضوع ہے اور اس کے لیے ہمارے شہریوں میں بیداری، احتیاط، پروٹوکال پر عمل، اس پر ہم نے تھوڑا سا بھی کمپرومائز نہیں کرنا ہے اور ایکسپرٹ بھی بار بار یہ وارننگ دے رہے ہیں کہ بداحتیاطی، لاپرواہی، بھیڑ بھاڑ، ایسے اسباب سے کورونا وبائی مرض میں بھاری اچھال آ سکتا ہے۔ اور اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہر سطح پر، ہر قدم سنجیدگی کے ساتھ اٹھائے جائیں۔ زیادہ بھیڑ والے جو پروگرام رک سکتے ہیں، ان کو ہمیں روکنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

ساتھیوں،

مرکزی حکومت کے ذریعے چلائی جا رہی ’سب کو ویکسین- مفت ویکسین‘ مہم کی نارتھ ایسٹ میں بھی اتنی ہی اہمیت ہے۔ تیسری لہر سے مقابلہ کے لیے ہمیں ویکسی نیشن کی کارروائی تیز کرتے رہنی ہے۔ ہمیں ویکسی نیشن سے جڑے بھرم کو دور کرنے کے لیے سماجی، تہذیبی، مذہبی، تعلیمی، جتنے بھی لوگ ہیں، جتنی بھی مشہور شخصیات ہیں، سب کو ہم نے جوڑنا ہے۔ہر ایک کے منہ سے اس بات کو نیچے پھیلانا ہے اور لوگوں کو موبلائز بھی کرنا ہے۔ ابھی نارتھ ایسٹ کی کچھ ریاستوں میں ٹیکہ کاری کو لیکر قابل تعریف کام ہوا ہے، میں نے شروع میں بھی کہا۔ جہاں کورونا کا مرض پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہے، وہاں ویکسی نیشن پر اور بھی زور دیا جائے۔

ساتھیوں،

ہمیں ٹیسٹنگ اور ٹریٹمنٹ سے جڑے انفراسٹرکچر میں اصلاح کرتے ہوئے آگے چلنا ہے۔ اس کے لیے حال ہی میں کابینہ نے 23 ہزار کروڑ روپے کا ایک نیا پیکیج بھی منظور کیا ہے۔ نارتھ ایسٹ کی ہر ریاست کو اس پیکیج سے اپنے ہیلتھ انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنے میں بہت مدد ملے گی۔ اس پیکیج سے نارتھ ایسٹ میں ٹیسٹنگ، ڈائگنوسٹک، جینوم سکوینسنگ، اس کو بہت فروغ ملے گا۔ جہاں کیس بڑھ رہے ہیں، وہاں فوراً آئی سی یو بیڈ کیپسٹی بڑھانے میں بھی اس سے مدد ملے گی۔ خاص طور سے ہمیں آکسیجن اور پیڈیاٹرک کیئر سے جڑے انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے تیزی سے کام کرنا ہوگا۔ پی ایم کیئرس کے توسط سے ملک بھر میں سینکڑوں نئے آکسیجن پلانٹس لگائے جا رہے ہیں اور مجھے خوشی ہوئی آپ سبھی وزرائے اعلیٰ نے اس کام میں جو تیزی سے پیش رفت ہو رہی ہے، اس کے لیے بہت اطمینان کا اظہار کیا۔ نارتھ ایسٹ کے لیے تقریباً ڈیڑھ سو پلانٹ منظور ہوئے ہیں۔ میری آپ سبھی سے اپیل ہے کہ یہ جلد از جلد پورے ہوں، کہیں کوئی رکاوٹ نہ آئے، اس پر بھی ایک نظر رکھیں اور اس کے لیے ضروری جو مین پاور ہے، اسکلڈ مین پاور ہے، اس کو بھی ساتھ کے ساتھ تیار کر لیجئے تاکہ بعد میں جاکر کے وہ دقت نہ آئے۔ نارتھ ایسٹ کی جغرافیائی حالت کو دیکھتے ہوئے، عارضی اسپتال بنانا بھی بہت ضروری ہے۔ ایک اور اہم موضوع ہے جیسا میں نے شروع میں کہا اور پھر بھی میں نے ایک بار اور ذکر کیا ٹرینڈ مین پاور کا۔ جو آکسیجن پلانٹس لگ رہے ہیں، جو آئی سی یو وارڈ بن رہے ہیں، جو نئی مشینیں بلاک سطح کے اسپتالوں تک پہنچائی جا رہی ہیں، ان کو ٹھیک سے چلانے کے لیے ٹرینڈ مین پاور بھی ضروری ہے۔ اس سے جڑی جو بھی مدد آپ کو چاہیے، مرکزی حکومت وہ مہیا کرائے گی۔

ساتھیوں،

آج ہم پورے ملک میں 20 لاکھ سے زیادہ ٹیسٹ روزانہ کرنے کی صلاحیت تک پہنچ چکے ہیں۔ نارتھ ایسٹ کے ہر ضلع میں، خاص طور سے زیادہ متاثرہ ضلعوں میں ٹیسٹنگ انفراسٹرکچر کو ترجیحی بنیاد پر بڑھانا ہوگا۔ یہی نہیں، رینڈم ٹیسٹنگ کے ساتھ ساتھ ہم کلسٹر والے بلاک میں ایگریسو ٹیسٹنگ کریں، اس کو لیکر بھی ہمیں ضرور قدم اٹھانے چاہئیں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ ہم سب کی مشترکہ کوششوں سے، ملک کے عوام کے تعاون سے ہم کورونا وبائی مرض کو محدود رکھنے میں ضرور کامیاب ہوں گے۔ میں پھر ایک بار آج تفصیل سے نارتھ ایسٹ کی چرچہ کرکے بہت مخصوص موضوعات پر ہم بات کر پائے۔ مجھے یقین ہے کہ ان چیزوں سے آنے والے دنوں میں نارتھ ایسٹ میں جو تھوڑا اضافہ دکھائی دے رہا ہے اس کو فوراً روکنے میں ہماری پوری ٹیم کام کرے گی اور کامیابی ملے گا۔ ایک بار پھر سے آپ سب کا بہت بہت شکریہ! اور میری آپ کو بہت نیک خواہشات ہیں، جلدی سے میرے نارتھ ایسٹ کے بھائی بہن کورونا سے نجات کا لطف لیں۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM Modi visits the Indian Arrival Monument
November 21, 2024

Prime Minister visited the Indian Arrival monument at Monument Gardens in Georgetown today. He was accompanied by PM of Guyana Brig (Retd) Mark Phillips. An ensemble of Tassa Drums welcomed Prime Minister as he paid floral tribute at the Arrival Monument. Paying homage at the monument, Prime Minister recalled the struggle and sacrifices of Indian diaspora and their pivotal contribution to preserving and promoting Indian culture and tradition in Guyana. He planted a Bel Patra sapling at the monument.

The monument is a replica of the first ship which arrived in Guyana in 1838 bringing indentured migrants from India. It was gifted by India to the people of Guyana in 1991.