انھوں نے سردار پٹیل کو خراج عقیدت پیش کیا جنھوں نے ہندوستان کی قدیم شان ووقار کی بحالی کے لئے ناقابلِ تسخیر قوت ارادی کا مظاہرہ کیا
لوک ماتا اہلیہ بائی ہولکر کو یاد کیا جنھوں نے وشوناتھ سے سومناتھ تک متعدد مندروں کی مرمت وآرائش کی
ہرعرصہ وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم مذہبی سیاحت میں نئے امکانات تلاش کریں اور مذہبی یاتراؤں اور مقامی معیشت کے درمیان رابطے کو مضبوط کریں: وزیر اعظم
تخریبی طاقتیں وہ سوچ جو دہشت کی بنیاد پر سلطنت قائم کرنے کی کوشش کرتی ہے، مختصر وقت کے لئے غالب آسکتی ہے لیکن اس کا وجود کبھی مستقل نوعیت کا
نہیں ہوتا، یہ زیادہ وقت تک انسانیت کو دبا نہیں سکتی۔ جب کچھ حملہ آور سومناتھ کو منہدم کررہے تھے تو یہ سچ تھا اور آج بھی یہی سچ ہے جب دنیا اسطرح کے نظریات کے اندیشوں میں گھری ہوئی ہے
ملک مشکل مسائل کے آپسی حل کی جانب بڑھ رہا ہے جدید ہندوستان کی شان وشوکت کا ایک درخشاں ستون رام مندر کی شکل میں آرہا ہے:وزیر اعظم
ہمارے لئے تاریخ اور عقیدے کا جو ہر سب کا ساتھ ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس ہے:وزیر اعظم
ہمارے چار دھاموں کا بندوبست، شکتی پیٹھ کا ہمارا تصور، ہمارے ملک کے مختلف کونوں میں مختلف تیرتھ یاترا کا قیام، ہمارے عقیدے کا یہ خاکہ دراصل’’ ایک بھارت۔ شریٹھ بھارت‘‘کے جذبے کا مظہرہ ہے: وزیر اعظم

جے سومناتھ ! پروگرام میں ہمارے ساتھ جڑ رہے ہم سبھی کے قابل احترام لال کرشن اڈوانی جی، ملک کے وزیرداخلہ جناب امت شاہ جی، شری پدنائک جی ، اجے بھٹ جی، گجرات کے وزیراعلیٰ جناب وجے جی، گجرات کے نائب وزیراعلیٰ نتن بھائی، گجرات سرکار میں وزیرسیاحت جواہر جی ، واسن بھائی، لوک سبھا میں میرے ساتھی راجیش بھائی بھائی ،سومناتھ مندر ٹرسٹ کے ٹرسٹی  جناب پروین لاہری جی، سبھی عقیدت مند، خواتین و حضرات!

میں اس مبارک موقع پر ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ جڑرہا ہوں، لیکن من سے میں خود کو بھگوان شری سومناتھ کے چرنوں  میں ہی محسوس کررہا ہوں۔ میری خوش قسمتی ہے کہ سومناتھ مندر ٹرسٹ کے چیئرمین کے طور پر مجھے اس مقدس مقام کی خدمت کا موقع ملتا رہا ہے ۔آج ایک بار پھر ہم سب اس مقدس  تیرتھ کی کایاپلٹ کے گواہ بن رہے ہیں۔ آج مجھے سمدر درشن پتھ، سومناتھ نمائش گیلری  اور احیا کے بعد نئی شکل میں جونا سومناتھ مندر کے افتتاح کا موقع ملا ہے۔ ساتھ ہی آج پارورتی ماتا مندر کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا ہے ۔اتنا مبارک موقع  اور ساتھ میں ساون کا مبارک مہینہ، میں مانتا ہوں ، یہ ہم سب کے لئے بھگوان سومناتھ جی کے آشرواد کی ہی سدھی ہے۔ میں اس موقع پر آپ سبھی کو ، ٹرسٹ کے سبھی ارکان کو اور ملک اور بیرون ملک میں بھگوان سومناتھ جی کے کروڑوں بھکتوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ خاص طور سے ، آج میں مرد آہن سردار ولبھ بھائی پٹیل جی کے چرنوں میں بھی نمن کرتا ہوں جنہوں نے بھارت کے قدیم وقار کو دوبارہ زندہ کرنے کی قوت ارادی دکھائی۔ سردار صاحب ، سومناتھ مندر کو آزاد بھارت کے آزاد جذبہ سے جڑا ہوا مانتے تھے۔ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ آج آزادی کے 75 ویں سال میں آزادی کے امرت مہوتسو میں ہم سردار صاحب کی کوششوں کو آگے بڑھا رہے ہیں، سومناتھ مندر کو نئی شان و شوکت دے رہے ہیں۔ آج میں لوک ماتا اہلیابھائی ہولکر کو بھی سلام کرتا ہوں۔  جنہوں نے وشوناتھ سے لے کر سومناتھ تک ، کتنے ہی مندروں کی تزئین و آرائش کرائی ۔قدیم اور جدید کا جو امتزاج ان کی زندگی میں تھا آج ملک اسے اپنا آدرش مان کر کے آگے بڑھ رہا ہے۔

ساتھیو،

اسٹیچو آف یونیٹی سے لے کر کچھ کی کایاپلٹ تک، سیاحت سے جب جدیدیت جڑتی ہے تو کیسے نتائج سامنے آتے ہیں، گجرات نے اسے قریب سے دیکھا ہے۔ یہ ہر دور کی مانگ رہی ہے کہ ہم مذہبی سیاحت کی سمت میں بھی نئے امکانات تلاش کریں، مقامی معیشت سے تیرتھ یاتراؤں کا جو رشتہ رہا ہے ، اسے اور مضبوط کریں۔ جیسے کہ ، سومناتھ مندر میں ابھی تک پورے ملک اور دنیا سے عقیدت مند درشن کرنے آتے تھے ۔ لیکن اب یہاں سمدر درشن پرتھ، نمائش، پلگرم پلازہ اور شاپنگ کامپلیک بھی سیاحوں کو راغب کریں گے۔  اب یہاں آنے والے عقیدت مند جونا سومناتھ مندر کی  بھی پرکشش  شکل و صورت  کا  درشن کریں گے۔ نئے پارورتی مندر کا درشن کریں گے۔ اس سے  ، یہاں نئے مواقع اور نئے روزگار بھی پیدا ہوں گے اور اس مقام کی دویتا بھی بڑھے گی۔ یہی نہیں ، پروم نیڈ  جیسی تعمیر سے سمندر کے کنارے ہمارے مندر کے تحفظ میں بھی اضافہ ہوگا۔ آج یہاں سومناتھ  نمائش گیلری کا بھی افتتاح ہوا ہے۔ اس سے ہمارے نوجوانوں کو ، آنے والی نسل کو اس تاریخ سے جوڑنے کا ، ہماری عقیدت کو اس کی قدیم صورت میں دیکھنا کا ، اسے سمجھنے کا ایک موقع بھی ملے گا۔

ساتھیو،

سومناتھ  تو صدیوں سے سداشیو کی بھومی رہی ہے ۔ اور ، ہمارے شاستروں میں کہا گیا ہے ۔

’’ شام کروتی سہ شنکرہ :‘‘۔

یعنی ، جو کلیان کو، جو سدھی کو پردان کرے وہ شیو ہے۔ یہ شیو ہی ہیں، جو تباہی میں بھی ترقی کا بیج اگاتے ہیں، فنا میں بھی تخلیق کو جنم دیتے ہیں۔اس لئے شیو اویناشی ہیں، مخفی  ہیں اور شیو ابدی ہیں اور اسی لئے تو شیو کو ابدی یوگی کہا گیا ہے ۔اس لئے، شیو کے تئیں  ہماری  عقیدت ہمیں وقت کی حدود سے پرے ہمارے وجوو کا ادراک کراتی ہے، ہمیں وقت کے چیلنجوں سے لڑنے کی طاقت دیتی ہے۔ اور ، سومناتھ کا یہ مندر ہماری اس خوداعتمادی کا تحریک دینے والا ایک مقام ہے۔

ساتھیو،

آج دنیا میں کوئی بھی شخص اس شاندار عمارت کو دیکھتا ہے تو اسے صرف ایک مندر ہی نہیں نظرآتا ، اسے ایک ایسا وجود نظرآتا ہے جو سینکڑوں ہزاروں سالوں سے تحریک دیتا رہا ہے، جو انسانی قدروں کا اعلان کرریا ہے۔ ایک ایسا مقام جسے ہزاروں سال پہلے ہمارے رشیوں نے پربھاس  کا علاقہ، یعنی روشنی کا،علم کا خطہ بتایا تھا  اور جو آج بھی پوری دنیا کے سامنے یہ اعلان کررہا ہے کہ ستیہ کو استیہ سے ہرایا نہیں جاسکتا۔ عقیدت کو دہشت سے کچلا نہیں جاسکتا۔ اس مندر کو سینکڑوں سالوں کی تاریخ میں کتنی ہی بار توڑا گیا ، یہاں کی مورتیوں کو توڑا گیا ، اس کے وجود کو مٹانے کی ہرکوشش کی گئی ۔ لیکن اسے جتنی بھی بار گرایا گیا ، وہ اتنی ہی بار اٹھ کھڑا ہوا۔ اس لئے، بھگوان سومناتھ مندر آج بھارت ہی نہیں، پوری دنیا کے لئے ایک اعتماد ہے اور ایک یقین دہانی بھی ہے۔ جو توڑنے والی طاقتیں ہیں ، جو دہشت کی بدولت سامراج کھڑا کرنے والی  سوچ ہے ، وہ کسی دور میں کچھ وقت کے لئے بھلےحاوی ہو جائیں لیکن، اس کا وجود کبھی مستقل نہیں ہوتا، وہ زیادہ دنوں تک انسانیت کو دباکر نہیں رکھ سکتی۔ یہ بات جتنی تب صحیح تھی جب کچھ ظالم سومناتھ کو گرارہے تھے ، اتنی ہی صحیح آج بھی ہے۔ جب دنیا ایسے نظریات سے اندیشوں میں مبتلا ہے۔

ساتھیو،

ہم سبھی جانتے ہیں، سومناتھ مندرکی تعمیر نو سے لے کر شاندار ترقی کا یہ سفر صرف کچھ برسوں یا کچھ دہائیوں کا نتیجہ نہیں ہے۔ یہ صدیوں کی مضبوط قوت ارادی  اور نظریاتی تسلسل کا نتیجہ ہے۔ راجندر پرساد جی، سردار ولبھ بھائی پٹیل اور کے.ایم منشی جیسی عظیم شخصیات نے اس مہم کے لئے آزادی کے بعد بھی مشکلات کا سامنا کیا۔ لیکن بالآخر 1950 میں سومناتھ مندر جدید بھارت کے دویا ستون کی شکل میں قائم ہوگیا۔ مسائل کے خوش اسلوبی  کے ساتھ حل کرنے عزم کے ساتھ آج ملک اور آگے بڑھ رہا ہے۔ آج رام مندر کی شکل میں نئے بھارت کے افتخار کا ایک روشن مینار بھی کھڑا ہورہا ہے۔

ساتھیو،

ہماری سوچ ہونی چاہئے تاریخ سے سبق لے کر حال کو بہتر بنانے کی ، ایک نیا مستقبل بنانے کی۔ اسی لئے، جب میں ’ بھارت جوڑو آندولن‘ کی بات کرتا ہوں تو اس کا مطلب صرف جغرافیائی یا نظریاتی رابطہ تک محدود نہیں ہے۔ یہ مستقبل کے بھارت کی تعمیر کے لئے ہمیں ہمارے ماضی سے جوڑنے کا بھی عزم ہے۔ اسی خوداعتمادی پر ہم نے ماضی کے کھنڈروں پر جدید افتخار کی تعمیر کی ہے، ماضی کے روحانی فیضان  کو عزیز رکھا ہے۔جب راجندر پرساد جی سومناتھ آئے تھے ، تو انہوں نے جو کہا تھا ، وہ ہمیں یمیشہ یاد رکھنا ہے ۔ انہوں نے کہا تھا- ’’صدیوں پہلے ، بھارت سونے اور چاندی کا ذخیرہ ہوا کرتا تھا ، دنیا کے سونے کا بڑا حصہ تب بھارت کے مندروں میں ہی ہوتا تھا۔ میری نظر میں سومناتھ کی تعمیر نو اس دن مکمل ہوگی جب اس کی بنیاد  پر عظیم مندر کے ساتھ ہی خوشحال بھارت کی عظیم عمارت بھی تیار ہوچکی ہوگی!خوشحال بھارت کی وہ عمارت، جس کی علامت سومناتھ مندر ہوگا‘‘ ہمارے پہلے صدر جمہوریہ ڈاکٹر راجندر جی کا یہ خواب ہم سبھی کے لئے باعث تحریک ہے۔

ساتھیو،

ہمارے لئے تاریخ  اور عقیدت کا جوہر ہے ۔

’سب کا ساتھ ، سب کا وکاس، سب کا وشواس ، اور سب کا پریاس‘

ہمارے یہاں جن12 جیوترلنگ قائم کئے گئے ہیں ، ان کی شروعات ’سوراشٹر سومناتھم ‘ کے ساتھ سومناتھ مندر سے ہی ہوتی ہے۔مغرب میں سومناتھ اور ناگیشور سے لے کر مشرق میں بیدیاناتھ  تک، شمال میں بابا کیدارناتھ سے لے کر جنوب میں بھارت کے آخری کنارے پر جلوہ افروز شری رامیشور تک ، یہ 12 جیوترلنگ پورے بھارت کو آپس میں جوڑنے کا کام کرتے ہیں۔  اسی طرح ہمارے چار دھاموں کا نظام ، ہمارے 56 شکتی پیٹھوں کی سنکلپنا،ہمارے الگ الگ حصوں سے الگ الگ تیرتھوں کا قیام ، ہماری عقیدت کا یہ خاکہ حقیقت میں ’ ایک بھارت ، شیرسٹھ بھارت‘ کے جذبہ کا ہی اظہار ہے۔  دنیا کو صدیوں سے یہ حیرت ہوتی رہی ہے کہ اتنی گوناگونیت سے بھرا بھارت ایک کیسے ہے، ہم متحد کیسے ہیں؟ لیکن جب آپ مشرق سے ہزاروں کلومیٹر چل کر مشرق سے مغرب سومناتھ کے درشن کرنے والے عقیدت مندوں کو دیکھتے ہیں ، یا جنوبی بھارت کے ہزاروں ہزار بھکتوں کو کاشی کی مٹی کو پیشانی پر لگاتے دیکھتے ہیں ، تو آپ کو یہ احساس ہو جاتا ہے کہ بھارت کی طاقت کیا ہے۔ہم ایک دوسرے کی زبان نہیں سمجھ رہے ہوتے، ملبوسات بھی الگ ہوتے ہیں ،کھانے -پینے کی عادتیں بھی الگ ہوتی ہیں، لیکن ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ہم ایک ہیں۔ ہماری اس روحانیت نے صدیوں سے بھارت کو اتحاد کے دھاگے میں پیرونے میں، باہمی بات چیت کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے اور ہم سبھی کی ذمہ داری ہے ، اسے مسلسل مضبوط کرتے رہنا۔

ساتھیو،

آج پوری دنیا بھارت کے یوگ، فلسفہ،روحانیت  اور ثقافت کی طرف راغب ہورہی ہے۔ ہماری نئی نسل میں بھی اب اپنی جڑوں سے جڑنے کی نئی بیداری آئی ہے۔ اس لئے، ہمارے ٹورزم اور روحانی ٹورزم کے شعبے میں آج قومی اور بین الاقوامی امکانات ہیں۔ ان امکانات کو عملہ جامہ پہنانے کے لئے ملک آج جدید انفرااسٹرکچر بنا رہا ہے ، قدیم افتخار کو نئی زندگی عطا کررہا ہے۔ رامائن سرکٹ کی مثال ہمارے سامنے ہے،  آج ملک دنیا کے کتنے ہی رام بھکتوں کو رامائن سرکٹ کے ذریعہ بھگوان رام کی زندگی سے جڑے نئے نئے مقامات کی جانکاری مل رہی ہے۔ بھگوان رام کیسے پورے بھارت کے رام ہیں، ان مقامات پر جاکر ہمیں آج یہ محسوس کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ اسی طرح ، بدھ سرکٹ پورے دنیا کے بودھ  پیروکاروں کوبھارت میں آنے کی، سیاحت کرنے کی سہولت فراہم کررہا ہے۔ آج اس سمت میں کام کو تیزی سے آگے بڑھایا جارہا ہے۔ ایسے ہی، ہماری وزارت سیاحت  ’سودیش درشن اسکیم‘ کے تحت 15 الگ الگ تھیمس پر ٹورسٹ سرکٹ کو فروغ دے رہی ہے۔ ان سرکٹس سے ملک کے کئی پسماندہ علاقوں میں بھی سیاحت اور ترقی کے مواقع پیدا ہوں گے۔

ساتھیو،

ہمارے آب واجداد اتنے دوراندیش تھے کہ انہوں نے دوردراز علاقوں کو بھی ہماری  عقیدت سے جوڑنے کا کام کیا۔ ان کے تئیں اپنایت کا احساس دلایا۔ لیکن بدقسمتی سے جب ہم اس قابل ہوئے ، جب ہمارے پاس جدید تکنیک اور وسائل آئے تو ہم نے ان علاقوں کو دشوارگزار سمجھ کر انہیں چھوڑ دیا ۔  ہمارے پہاڑی علاقہ اس کی  بڑی مثال ہیں۔ لیکن آج ملک ان مقدس تیرتھوں کے فاصلوں کو بھی مٹا رہا ہے۔ ویشنو دیوی مندر کے آس پاس ترقی ہو،  یا شمال مشرق تک پہنچ رہا ہائی ٹیک انفراسٹرکچر ہو، آج ملک میں اپنوں سے دوریاں مٹ رہی ہیں۔ اسی طرح 2014 میں ملک نے تیرتھ  استھانوں کے فروغ کے لئے ’پرساد اسکیم‘ کا بھی اعلان کیا تھا۔ اس اسکیم کے تحت ملک میں تقریباً 40 بڑ ے تیرتھ استھانوں کو فروغ دیا جارہا ہے ۔ جن میں 15 پروجیکٹس کا کام بھی  پورا کرلیا گیا ہے۔ گجرات میں بھی 100 کروڑ سے زیادہ کے تین پروجیکٹس پر پرساد اسکیم کے تحت کام جاری ہے۔ گجرات میں سومناتھ اور دوسرے سیاحتی مقامات اور شہروں کو بھی آپس میں جوڑنے کے لئے کنکٹیوٹی  پر خاص طور پر توجہ دی جارہی ہے۔ کوشش یہ کہ جب سیاح ایک جگہ درشن کرنے آئے تو دوسرے سیاحتی مقامات تک بھی جائیں۔ اسی طرح، ملک بھر میں 19 آئکونک ٹورسٹ ڈیسٹی نیشنز کی شناخت کرکے آج انہیں فروغ دیا جارہا ہے۔ یہ سبھی پروجیکٹ ہماری سیاحتی صنعت کو آنے والے وقت میں ایک نئی توانائی دیں گے۔

ساتھیو،

سیاحت کے ذریعہ آج ملک عام آدمی کو نہ صرف جوڑ رہا ہے بلکہ خود بھی آگے بڑھ رہا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ 2013 میں ملک ٹریول اور ٹورزم کمپٹیٹونیس انڈکس  میں جہاں 65 ویں مقام  پر تھا، وہیں 2019 میں 34 ویں مقام پر آگیا۔ بین الاقوامی  سیاحت کو فروغ دینے کے لئے ملک نے ان سات برسوں میں  کئی پالیسی  سے متعلق فیصلے بھی کئے ہیں، جن کا فائدہ آج ملک کو ہورہا ہے۔ ملک نے ای ویزا نظام ، ویزا آن ارائیول  جیسے نظام کو آگے بڑھایا ہے اور ویزا کی فیس بھی کم کردی ہے۔ اس طرح ٹورزم سیکٹر میں مہمان نوازی  کے لئے لگنے والے جی ایس ٹی کو بھی کم کیا  گیاہے۔ اس سے سیاحت کے سیکٹر کو بہت فائدہ ہوگا اور کووڈ کے اثرات سے ابھرنے میں مدد ملے گی۔ کئی فیصلے سیاحوں کی دلچسپی کو ذہن میں رکھ کر بھی کئے گئے ہیں۔ جیسے کہ کئی سیاح جب آتے ہیں تو ان کا تجسس ایڈوینچر کے تئیں بھی ہوتا ہے۔ اسے ذہن میں رکھتے ہوئے ملک نے 120 ماونٹین چوٹیوں کو بھی ٹریکنگ کے لئے کھولا ہے۔ سیاحوں کو نئی جگہ پر پریشانی نہ ہو ، نئی جگہوں کی پوری جانکاری ملے، اس کے لئے بھی پروگرام شروع کرکے گائیڈز کو تربیت دی جارہی ہے۔ اس سے بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہورہے ہیں ۔

ساتھیو،

ہمارے ملک کی روایات ہمیں مشکل وقت سے نکل کر، تکلیف کو فراموش کرکے آگے بڑھنے کی تحریک دیتی ہیں ۔ ہم نے دیکھا بھی ہے، کورونا کے اس دور میں سیاحت لوگوں کے لئے امید کی کرن ہے۔ اس لئے ، ہمیں  اپنی سیاحت کے مزاج اور ثقافت کو مسلسل توسیع دینا ہے ، آگے بڑھانا ہے اور خود بھی آگے بڑھنا ہے ۔ لیکن ساتھ ہی ہمیں یہ بھی ذہن میں رکھنا ہے کہ ہم ضروری احتیاط ، ضروری بچاؤ کا پورا خیال رکھیں ۔ مجھے یقین ہے کہ اسی جذبہ کے ساتھ ملک آگے بڑھتا رہے گا اور ہماری روایات ، ہمارا افتخار جدید بھارت کی تعمیر میں ہمیں راہ دکھاتے رہیں گے۔ بھگوان سومناتھ کا ہم پر آشرواد بنا رہے ، غریب سے غریب کی فلاح کے لئے ہم میں نئی نئی صلاحیت، نئی نئی توانائی  حاصل ہوتی رہے تاکہ سبھی کی بہبود کی راہ کو ہم لگن کے جذبے سے سیوا کرنے کے توسط سے عوام کی زندگی میں تبدیلی لاسکیں، انہیں نیک خواہشات کے ساتھ، آپ سبھی کا بہت بہت شکریہ!! جے سومناتھ !

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।