آپ سب کیسے ہیں ؟
مجھے ذاتی طور پر آنا تھا ،اگر میں ذاتی طور پر آسکتا تو آپ سبھی سے ملتا ، تاہم وقت کی کمی اور ٹکنالوجی کے استعمال سے ، آج میں اس مبارکباد پروگرام میں شرکت کرنے پر خود کو انتہائی خوش قسمت سمجھتا ہوں۔میری نظر میں ،اس کام کے کئی اہم پہلو ہیں- بروہدسیوا مندرپروجیکٹ، جو سبھی کی کوششوں سے کیا جارہا ہے۔
میں نے لال قلعہ کی فصیل سے کہا تھا ،’’ سب کا پریاس ‘‘ ۔ ماں امیا سیوا سنکول کے ساتھ جڑ کر ماں امیا دھام کے ترقیاتی کام کے لئے ایک ساتھ آنا ہوگا۔ مذہبی مقصد ، روحانی مقصد اور اس سے زیادہ سماجی خدمت کے مقصد کے لئے نیا ہدف طے کرنا ہوگا۔ اور یہی حقیقی راستہ ہے۔ ہمارے یہاں یہ کہا جاتا ہے کہ ’’ نر کرنی کرے تو نارائن ہو جائے‘‘ ، ہمارے یہاں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ’’ جن سیوا ایج جگ سیوا ‘‘ (لوگوں کی خدمت دنیا کی خدمت ہے)۔ہم وہ لوگ ہیں جو ہر مخلوق میں بھگوان کو دیکھتے ہیں اور اس لئے نوجوان نسل ، آنے والی نسل کو تیار کرنے کے لئے ، وہ بھی سماج کے تعاون سے جو منصوبہ بندی کی جارہی ہے ، وہ کافی زیادہ قابل تعریف نیزخیرمقدم کے قابل قدم ہے۔ مجھے بتایا گیا کہ آپ نے 51 کروڑ بار ’’ ماں امیا شرنم ماما ‘‘منتر کو جپنے اور لکھنے کی مہم شروع کی ہے۔ یہ اپنے آپ میں توانائی پیدا کرنے والا ہے اور آپ نے ماں امیاکے سامنے خود کو سونپ کر لوگوں کی خدمت کرنے کا راستہ اختیار کیا ہے۔ اور آج اس کے ساتھ خدمت کے بہت سے کام شروع ہورہے ہیں۔ ماں امیا دھام ڈیولپمنٹ پروجیکٹ ، جو کہ خدمت کی ایک بڑی مہم ہے، آنے والی نسلوں کے لئے انتہائی کارآمد ہونے جارہی ہےاور اس ی لئے آپ میں سے ہر کوئی تعریف کا حقدار ہے۔
لیکن جب آپ نوجوانوں کے لئے بہت سے مواقع فراہم کررہے ہیں اور ان کے لئے بہت سی سہولیات قائم کررہے ہیں تو میں ایک بات کہنا چاہوں گا کہ موجودہ وقت نے ہنرمندی کے فروغ کی اہمیت کو ثابت کیا ہے۔ آپ کو اپنی تنظیم کے ہر پہلو کے ساتھ ہنرمندی کے فروغ کو جوڑنا ہوگا۔ آپ نے اس کے بارے میں سوچا ہوگا۔ تاہم وقت کی ضرورت ہے کہ ہنرمندی کی اہمیت کو بڑھایا جائے۔ ہمارے پرانے زمانہ میں فیملی میں ایک ڈھانچہ ہوتا تھا تاکہ وراثت کے طور پر اگلی نسل میں ہنرمندی کو منتقل کیا جاسکے۔ اب سماجی تانہ بانہ کافی تبدیل ہوگیا ہے۔ اس لئے اس کے لئے ہمیں ضروری میکانزم قائم کرکے یہ کام کرنا ہوگا اور جب ملک ’’ آزادی کا امرت مہوتسو ‘‘ منا رہا ہے ، اور جب مجھے گجرات میں آپ سبھی کی خدمت کا موقع ملا اوراب جب کہ آپ سبھی نے ملک کی خدمت کا مجھے موقع دیا تو میں آپ کو اپنی بات یاد دلاؤں گا کہ آزادی کا امرت مہوتسو کے دوران بھی ہمیں یہ عزم کرنا ہوگا کہ یہاں سے جانے سے پہلے ایک سماج کے طور پر، ملک کی تعمیر میں ہم کیا تعاون دے سکتے ہیں۔ یہ سچائی ہے کہ جب کبھی بھی میں آپ کے پاس آیا تو ہم نے بہت ساری چیزوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ میں نے کئی معاملات میں آپ کا تعاون اور آپ کا ساتھ مانگا ۔اور آپ سبھی نے مجھے یہ دیا۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے جب میں ’’بیٹی بچاؤ ‘‘ مہم چلا رہا تھا تو میں ایک بار انجھا آیا تھا اور میں نے آپ لوگوں کے ساتھ کئی چیزوں پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ میں نے یہ بھی بتایا تھا کہ انجھا ، جو کہ ماں امیا دھام کا مرکز ہے اور جہاں بچیوں کی شرح پیدائش میں تیزی سے کمی آئی ہے ، یہ ہمارے لئے ایک کلنک ہوسکتا ہے۔ اسی وقت میں نے آپ سبھی سے یہ عہد لیا تھا کہ ہمیں اس صورتحال کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ آج میں یہاں اس چیلنج کو قبول کرنے پر آپ سبھی کا شکریہ ادا کرتا ہوں جہاں رفتہ رفتہ صورتحال بہتر ہوئی ہے اور بچیوں کی تعداد تقریباً بچوں کے برابر ہوگئی ہے۔ آپ نے بھی سماج میں اس تبدیلی کی ضرورت کو محسوس کیا ہوگا اور آپ نے یہ کام بہتر طریقہ سے کیا۔
اسی طرح سے ،مجھے اچھی طرح یاد ہے جب ہم نے ’’سجلم سفلم ‘‘ اسکیم کے تحت نرمدا ندی کے پانی کی سپلائی کا آغاز کیا تو ہم نے شمالی گجرات اور سوراشٹر علاقے کے کسانوں نیز ماں امیا کے عقیدت مندوں سے خصوصی درخواست کی تھی کہ اگرچہ پانی پہنچ گیا ہے،ہمیں اس پانی کی اہمیت کو سمجھنا ہوگا۔ باقی لوگوں کے لئے ’’ جل ایج جیون چھے‘‘ (پانی ہی زندگی ہے) ایک اور نعرہ ہوسکتا ہے۔ لیکن ہم سبھی کو معلوم ہے کہ ہم پانی کے بغیر کیسے جدوجہد کررہے ہیں۔ ہم بارش میں تاخیر سے کئی دن یہاں تک کہ ایک سال برباد ہونے کے درد کو جانتے ہیں ۔اس لئے ہم نے پانی کو بچانے کا عہد کیا۔میں نے شمالی گجرات میں ڈرپ سینچائی کے نظام کو اختیار کرنے پر زور دیا جس کا آپ نے خیرمقدم کیا اور اسے قبول کیا۔ ڈرپ سینچائی نظام بہت سے علاقوں میں نافذ کیا گیا جس کے نتیجے میں پانی کی بچت ہوئی اور اچھی فصل بھی حاصل ہوئی۔
اس طرح سے ہم نے اپنی دھرتی ماں کے بارے میں بھی اپنی تشویش پر تبادلہ خیال ۔ گجرات سوائل ہیلتھ کارڈ کے نظام کو قائم کرنے والی پہلی ریاست ہے جس پر اب پورے ملک میں عمل کیا جارہا ہے۔ یہ ہماری دھرتی ماں کی صحت کی جانچ کے بارے میں ہے جو تمام مخلوق کے لئے زندگی کا وسیلہ ہے۔ اور ہم سوائل ہیلتھ کارڈ نظام کے ذریعہ مٹی کی زرخیزی کی جانچ کرتے ہیں جس سےمٹی کی خامی، بیماری اور ضروریات کا پتہ چلتا ہے۔ ہم نے یہ ساری چیزیں کیں۔ تاہم ، فصل کا لالچ، جلد سے جلد نتیجہ چاہنا انسانی فطرت کا حصہ ہے۔ اور اس لئے ہم نے دھرتی ماں کی صحت کی فکرکئے بغیر مختلف طرح کے کیمیکل، فرٹیلائزرز اور دوائیں استعمال کرنا شروع کردیا۔ آج میں ایک درخواست کے ساتھ آپ کے پاس آیا ہوں جب ہم نے ماں امیا کی خدمت کا عہد کیا ہے تو ہم اس دھرتی ماں کو فراموش نہیں کرسکتے اور ماں امیا کے بچوں کو دھرتی ماں کو بھلانے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ہمارے لئے دونوں برابر ہیں۔ دھرتی ماں ہماری زندگی ہے اور ماں امیا ہماری روحانی گائیڈ ہیں۔ اور اسی لئے میں آپ سبھی پر زور دیتا ہوں کہ شمالی گجرات علاقے میں نامیاتی کھیتی کے لئے ماں امیا کی موجودگی میں ہمیں بروقت ایک عہد کرنا چاہئے ۔ نامیاتی کھیتی کو زیرو بجٹ فارمنگ بھی کہا جاسکتا ہے۔ ہم میں سے بہت سے لوگ سوچیں گے کہ مودی جی کو کھیتی کی سمجھ نہیں ہے، پھر بھی وہ صلاح دیتے رہتے ہیں۔ ٹھیک ہے، اگر آپ میری درخواست کو مناسب نہیں سمجھتے ، تو میں ایک متبادل کی تجویز دوں گا کہ اگر آپ کے پاس دو ایکڑ کھیتی کی زمین ہے ، تو کم از کم ایک ایکڑ میں نامیاتی کھیتی کرنے کی کوشش کریں اور باقی ایک ایکڑ میں معمول کی کھیتی کریں۔ اس چیز کو اور ایک سال کے لئے کریں۔ اگر آپ کو اس سے فائدہ ہوتا ہے تو آپ پوری 2 ایکڑ زمین میں نامیاتی کھیتی کرسکتے ہیں۔ اس سے خرچ بچے گا اور ہماری دھرتی ماں کو نئی قوت ملے گی ۔مجھے پختہ یقین ہے کہ آپ آنے والی کئی نسلوں کے لئے ایک بڑا کام کریں گے۔ یہ ساری چیزیں سائنسی طریقہ سے ثابت ہیں۔ مجھے 16 دسمبر کو امول ڈیری کے زیراہتمام ایک پروگرام میں مجمع سے خطاب کرنا ہے ۔وہاں نامیاتی کھیتی کے بارے میں ،میں تفصیل سے بات کروں گا۔ میں ایک بار پھر آپ سبھی سے درخواست کرتا ہوں کہ نامیاتی کھیتی کیا ہے اس کو سمجھیں، قبول کریں اور اسے اپنائیں اور ماں امیاکے آشیرواد سے اسے آگے بڑھائیں۔ اور ہمیں ایک ہی فکر کرنی ہے ’’سب کا پریاس ‘‘۔ ’’ سب کا ساتھ ، سب کا وکاس، سب کا وشواس‘‘ اور اب، ’’سب کا پریاس‘‘۔
اسی طرح سے ، آپ نے دیکھا ہوگا کہ خاص طور سے بناس کانٹھا میں بھی فصلوں کی ترتیب میں تبدیلی آئی ہے۔ کئی نئی زرعی پیداوار کو اپنایا گیا ہے۔ کچھ ضلع کو دیکھئے ، کچھ میں پانی آیا اور اس نے ڈرپ سینچائی نظام کو اپنانا شروع کردیا۔ آج کچھ کے پھل بیرونی ممالک میں برآمد کیے جارہے ہیں۔ ہم بھی یہ کرسکتے ہیں۔ ہمیں اس پر سوچنا ہوگا ، اس لئے میں ایک بار پھر اس پر زور دیتا ہوں کہ جب آپ سبھی ماں امیا کی خدمت میں بہت سے کام کاآغاز کررہے ہیں ، اور یہ حقیقت ہے کہ ہم سورگ کے لئے ماں امیا کی پوجا کرتے ہیں تاہم آپ نے ماں امیا کی عقید ت کے ساتھ سروس کو جوڑ دیا ہے، لہذا سورگ کے بارے میں سوچنے کے ساتھ ساتھ آپ کو اس دنیا کے بارے میں بھی فکر کرنی ہے۔ مجھے پختہ یقین ہے کہ ماں امیا کے آشرواد سے اور موجودہ نسل کو باصلاحیت بنانے نیز ان کی زندگی کو متمول کرنے کی غرض سے نئی کوششیں اور اسکیمیں جو آج شروع کی جارہی ہیں ،گجرات نیزملک کی ترقی کے تئیں یقیناً نمایاں تعاون دیں گی۔
ایسے وقت جب کہ ملک آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے ، نیز ماں امیا مندر کی تعمیر جاری ہے، تو ہمیں بہت سے نئے عزم کے ساتھ مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔
ایک بار پھر ، آپ سبھی کو بہت بہت مبارکباد ۔ جب کبھی ہمیں ذاتی طور پر ملنے کا موقع ملے گا تو ہم کام میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بات کریں گے۔پھر ملیں گے ۔
جے امیا ماں ۔