QuoteThe districts in which the new Medical Colleges are being established are Virudhunagar, Namakkal, The Nilgiris, Tiruppur, Thiruvallur, Nagapattinam, Dindigul, Kallakurichi, Ariyalur, Ramanathapuram and Krishnagiri.
QuoteIn the last seven years, the number of medical colleges has gone up to 596, an increase of 54% Medical Under Graduate and Post Graduate seats have gone up to around 1 lakh 48 thousand seats,  an increase of about 80% from 82 thousand seats in 2014
QuoteThe number of AIIMS has gone up to 22 today from 7 in 2014
Quote“The future will belong to societies that invest in healthcare. The Government of India has brought many reforms in the sector”
Quote“A support of over Rupees three thousand crore would be provided to Tamil Nadu in the next five years. This will help in establishing/ Urban Health & Wellness Centres, District Public Health labs  and Critical Care Blocks across the state”
Quote“I have always been fascinated by the richness of the Tamil language and culture”

تمل ناڈو کے گورنر جناب آر این روی، تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ جناب ایم کے اسٹالن، کابینی وزیر جناب منسکھ مانڈویا، کابینہ میں میرے ساتھی جناب ایل مروگن ، تمل ناڈو سرکار میں وزیر بھارتی پوار جی، ممبران پارلیمنٹ ، تمل ناڈو اسمبلی کے ممبران،

 تمل ناڈو کے بھائی  اور بہنوں، ونکّم !میں آپ سب کو پونگل اور مکرسنکرانتی کی مبارکباد دیتے ہوئے اپنی بات شروع کرتاہوں، جیسا کہ مشہور نغمہ ہے-தை பிறந்தால் வழி பிறக்கும்

آج ہم دو خصوصی وجہوں سے مل رہے ہیں:11میڈیکل کالجوں کا افتتاح اور سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف کلاسیکل تمل  کی نئی عمارت کا افتتاح۔ اس طرح ہم اپنے سماج کی صحت کو آگے بڑھا رہے ہیں اور اپنی ثقافت کے ساتھ ربط کو مضبوط بنا رہے ہیں۔

|

دوستو،

طبی تعلیم پڑھائی  کے ضمن میں بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ہندوستان میں ڈاکٹروں کمی کے بارے میں تو سب جانتے ہیں، لیکن اس مسئلے کے حل کے لئے مناسب کوشش نہیں کی گئی۔غالباً پوشیدہ مفاد میں بھی پچھلی حکومتوں کو صحیح فیصلے نہیں لینے دیا اور اس طرح طبی تعلیم تک رسائی ایک اہم مسئلہ بنارہا۔ جب سے ہم نے کام کاج سنبھالا ہے، ہماری حکومت نے اس فرق کو دور کرنے کےلئے کام کیا ہے۔2014ء میں ہمارے ملک میں 387میڈیکل کالج تھے، پچھلے 7برسوں میں ہی یہ تعداد بڑھ کر 596میڈیکل کالج ہوگئی ہے۔یہ 54فیصد کا اضافہ ہے۔2014ء میں ہمارے ملک میں تقریباً 82ہزار میڈیکل انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ سیٹیں تھیں۔پچھلے 7برسوں میں یہ تعداد بڑھ کر تقریباً 1لاکھ 48ہزار سیٹوں پر پہنچ گئی ہیں۔یہ تقریباً 80 فیصد کا اضافہ ہے۔2014ء میں ملک میں محض 7ایمس تھے، لیکن 2014ء کے بعد منظور شدہ ایمس کی تعداد بڑھ کر 22 ہوگئی ہے۔ساتھ ہی طبی تعلیم کے شعبے کو اور زیادہ شفاف بنانے کے لئے متعدد اصلاحات کی گئی ہیں۔معیار سے سمجھوتہ کئے بغیر میڈیکل کالجوں اور اسپتالوں کے قیام کے ضابطوں میں نرمی لائی گئی ہے۔

دوستو،

مجھے بتایا گیا ہے کہ یہ پہلی بار ہوگا ، جب کسی ایک ریاست میں ایک پی جھٹکے میں 11میڈیکل کالجوں کا افتتاح ہورہا ہے۔ابھی کچھ دن پہلے میں نے اُترپردیش میں ایک ہی وقت میں 9میڈیکل کالجوں کا افتتاح کیا تھا۔اس لئے مجھے اپنا ہی ریکارڈ توڑنے کا موقع مل رہا ہے۔علاقائی عدم  توازن کو دور کرنا بہت ضروری ہے۔اس تناظرمیں یہ دیکھنا بہت خوش کن ہے کہ جن دو میڈیکل کالجوں کا افتتاح کیا گیا، وہ رماناتھ پورم اور وِردھونگر  کے اضلاع میں ہے ، جہاں ان کی شدید ضرورت تھی۔ یہ وہ اضلاع ہیں، جہاں ترقی پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ایک کالج تو نیل گیری کے دور دراز پہاڑی ضلع میں ہے۔

دوستو،

زندگی میں پہلی بار آئی کووڈ-19وباء نے صحت سیکٹر کی اہمیت کی پھر سے تصدیق کردی ہے۔ مستقبل اُن معاشروں کا ہوگا ، جو صحت خدمات شعبے میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ بھارت سرکار اس سیکٹر میں کئی اصلاحات لے کر آئی ہے۔ آیوشمان  بھارت کا شکریہ ، غریبوں کے پاس اعلیٰ معیار کی اور سستی صحت خدمت ہے۔گھٹنے کی منتقلی اور اسٹینٹ کی لاگت پہلے کے مقابلے ایک تہائی ہوگئی ہے۔پی ایم-جن اوشدھی یوجنا نے سستی دواؤں تک رسائی میں انقلاب لا دیا ہے۔ہندوستان میں ایسے 8000سے زیادہ اسٹور ہیں۔اس منصوبے سے خاص طور سے غریبوں اور متوسط طبقے کو بہت فائدہ ملا ہے۔دواؤں پر خرچ ہونے والی رقم اب بہت کم ہوگئی ہے۔خواتین کے مابین صحت مند طرز زندگی کو آگے بڑھانے کے لئے ایک روپے کی قیمت پر سینیٹری نیپکن  مہیا کئے جارہے ہیں۔میں تمل ناڈو کے لوگوں سے اس منصوبے کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی گزارش کروں گا۔ پردھان منتری آیوشمان بھارت انفراسٹرکچر مشن خاص طور سے ضلعی سطح پر صحت بنیادی ڈھانچے اور صحت سے متعلق تحقیق میں اہم فاصلے کو دور کرنا ہے۔تمال ناڈو کے لوگوں کو اس کا زبردست فائدہ ہوگا۔

دوستو،

آنے والے برسوں میں ، میں ہندوستان کو معیاری اور سستی صحت دیکھ بھال کے لئے جانے جانے والے مرکز کے شکل میں دیکھتا ہوں۔ ہندوستان میں میڈیکل ٹورزم کا ہب بننے کے لئے ضروری ہر چیز دستیاب ہے۔ میں یہ بات اپنے ڈاکٹروں کی صلاحیتوں کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں۔ میں طبی برادری سے ٹیلی میڈیسن کی طرف بھی دیکھنے کی گزارش کرتاہوں۔آج دنیا نے ہندوستانی روایتوں پر بھی توجہ دینا شروع کردیا ہے، جو آگے چل کر بہت سودمند ثابت ہوتی ہے۔اس میں یوگا، آیوروید اور سِدھا شامل ہیں۔ہم انہیں اس زبان میں مقبول بنانے کےلئے کام کررہے ہیں، جسے دنیا سمجھتی ہے۔

دوستو،

سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف کلاسیکل تمل  کی نئی عمارت تمل مطالعات  کو اور مقبولیت عطا کرے گی۔یہ طلباء اور تحقیقی کام کرنے والوں کو ایک وسیع کینوس مہیا کرے گی۔مجھے بتایا گیا ہے کہ سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف کلاسیکل تمل تھیروکّورل کا مختلف ہندوستانی اور غیر ملکی زبانوں میں ترجمہ کرنا چاہتا ہے، یہ ایک اچھا قدم ہے۔میں ہمیشہ تمل زبان اورمالا مال ثقافت کا عاشق رہا ہوں۔ میری زندگی کے سب سے پُر مسرت لمحات میں سے ایک تھا ، جب مجھے اقوام متحدہ میں دنیا کی سب سے قدیم زبان تمل میں کچھ لفظ بولنے کا موقع ملا۔سنگم کلاسک قدیم دور کے خوشحال سماج اور ثقافت کے لئے ایک کھڑکی ہیں۔ہماری سرکار کو بنارس ہندو یونیورسٹی میں تمل مطالعات پر ’سبرامنیم بھارتی چیئر‘قائم کرنے کا بھی اعزاز حاصل ہوا ہے، جو کہ میرے پارلیمانی حلقے میں واقع ہے۔ اس سے تمل کے بارے میں زیادہ تجسس پیدا ہوگا۔ جب میں نے تھیروکّورل کا گجراتی میں ترجمے کا لانچ کیا تو مجھے پتہ چلا کہ اس زندہ کام کے مالامال خیالات گجرات کے لوگوں سے جڑیں گے اور قدیم تمل ادب میں لوگوں کی دلچسپی میں اضافہ ہوگا۔

دوستو،

ہم نے اپنی قومی تعلیمی پالیسی 2020ء میں ہندوستانی زبانوں اور ہندوستانی معلوماتی نظام کو بڑھاو ادینے پر بہت زور دیا ہے۔تمل کو اب سیکنڈری سطح یا میڈل سطح پر اسکولی تعلیم میں کلاسک زبان کی شکل میں پڑھا جاسکتاہے۔تمل بھاشا-سنگم کی زبانوں میں سے ایک ہے، جہاں اسکولی طلباء آڈیو ویڈیو میں مختلف ہندوستانی زبانوں میں 100 جملوں سے واقف ہوسکتے ہیں۔بھارت وانی پروجیکٹ کے تحت تمل کی سب سے بڑی ای-کنٹنٹ کو ڈیجیٹل کیا گیا ہے۔

دوستو،

ہم اسکولوں میں مادری زبان اور مقام زبانوں میں تعلیم کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔ ہماری سرکار نے ہندوستانی زبانوں میں طلباء کے لئے انجینئرنگ جیسے تکنیکی نصاب دستیاب کرانا شروع کردیا ہے۔تمال ناڈو نے کئی باصلاحیت انجینئرتلاش کئے ہیں، ان میں سے کئی اعلیٰ عالمی ٹیکنالوجی اور کاروبار کے قائد بن گئے ہیں۔ میں اُن باصلاحیت تمل غیر مقیم ہندوستانیوں سے ایس ٹی ای ایم نصاب میں تمل زبان کا مواد تیار کرنے میں مدد کی گزارش کرتاہوں۔ ہم تمل سمیت 12مختلف ہندوستانی زبانوں میں انگریزی زبان کے آن لائن نصاب کا ترجمہ کرنے کےلئے ایک آرٹیفشل انٹلی جنس پر مبنی ترجمہ کرنے والے آلات تیار کررہے ہیں۔

دوستو،

ہندوستان کی تکسیریت ہماری طاقت ہے۔ ایک بھارت شریشٹھ بھارت  تکسیریت میں اتحاد کے جذبے کو بڑھانے اور ہمارے لوگوں کو قریب لانے کی کوشش کرتاہے۔جب ہری دوار میں ایک چھوٹا بچہ تھیروولّور کے مجسمے کو دیکھتا ہے اور ان کی عظمت کے بارے میں جانتا ہے تو ایک بھارت شریشٹھ بھارت تخم ایک نوجوان دماغ میں رکھا جاتا ہے۔ ایسا ہی جذبہ تب دیکھنے کو ملتا ہے، جب ہریانہ کا ایک بچہ کنیا کماری کے شلایادگار پر جاتا ہے، جب تمل ناڈو یا کیرل کے بچے ویربال دِوس کے بارے میں سیکھتے ہیں ، تو وہ صاحبزادوں کی زندگی اور پیغامات سے جڑ جاتے ہیں۔اس سرزمین کے یہ وہ عظیم سپوت ہیں، جنہوں نے اپنی زندگی کو قربان کردیا ،لیکن اپنے اصولوں سے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا ہے۔ آئیے ہم دیگر ثقافتوں کو تلاش کرنے کی کوشش کریں۔میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ اس سے لطف اندوز ہوں گے۔

دوستو،

ختم کرنے سے پہلے میں آپ تمام لوگوں سے گزرش کرنا چاہوں گا کہ کووڈ -19سے متعلق ضابطوں پر عمل کریں، خاص طور سے ماسک ضرور لگائیں ۔ ہندوستان کی ٹیکہ کاری مہم قابل ذکر پیش رفت کررہی ہے۔پچھلے کچھ دنوں میں 15 سے 18سال کی عمر زمرے کے نوجوانوں کو اس کی خوراک ملنا شروع ہوگئی ہے۔بزرگوں اور صحت خدمات سے جڑے ملازمین کے لئے احتیاطی خوراک بھی دی جارہی ہے۔میں ان تمام لوگوں سے جو ٹیکہ کاری کے اہل ہیں، ٹیکہ ضرور لگوائیں۔

سب کا ساتھ ، سب کا وِکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس  کے منتر سے متحرک ہوکر ہم سب کو 135کروڑ ہندوستانیوں کی زندگی میں مثبت تبدیلی لانے کےلئے مل کرکام کرنا ہوگا۔وباء سے سبق حاصل کرتے ہوئے ہم اپنے تمام ملک کے شہریوں کو شمولیاتی اور معیاری صحت خدمات کو یقینی بنانے کےلئے کام کرتے رہے ہیں۔ہمیں اپنی خوشحال ثقافت سے سیکھنے اور آنے والی نسلوں کے لئے امرت کال کی بنیاد بنانے کی ضرورت ہے۔پونگل کے موقع پر ایک بار پھر میں آپ سب کو مبارکباد دیتا ہوں اور دعا کرتاہوں کہ یہ ہم سب کے لئے خوشیاں اور خوشحالی لائے۔

وَنکّم

شکریہ۔

 

  • krishangopal sharma Bjp January 15, 2025

    नमो नमो 🙏 जय भाजपा 🙏🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹
  • krishangopal sharma Bjp January 15, 2025

    नमो नमो 🙏 जय भाजपा 🙏🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌹
  • krishangopal sharma Bjp January 15, 2025

    नमो नमो 🙏 जय भाजपा 🙏🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌹🌷
  • MLA Devyani Pharande February 17, 2024

    जय श्रीराम
  • Mahendra singh Solanki Loksabha Sansad Dewas Shajapur mp December 17, 2023

    नमो नमो नमो नमो नमो नमो नमो नमो नमो नमो
  • G.shankar Srivastav June 19, 2022

    नमस्ते
  • Jayanta Kumar Bhadra June 01, 2022

    Jay Sri Krishna
  • Jayanta Kumar Bhadra June 01, 2022

    Jay Ganesh
  • Jayanta Kumar Bhadra June 01, 2022

    Jay Sri Ram
  • Laxman singh Rana May 19, 2022

    namo namo 🇮🇳🌹🌷
Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Laying the digital path to a developed India

Media Coverage

Laying the digital path to a developed India
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
India is driving global growth today: PM Modi at Republic Plenary Summit
March 06, 2025
QuoteIndia's achievements and successes have sparked a new wave of hope across the globe: PM
QuoteIndia is driving global growth today: PM
QuoteToday's India thinks big, sets ambitious targets and delivers remarkable results: PM
QuoteWe launched the SVAMITVA Scheme to grant property rights to rural households in India: PM
QuoteYouth is the X-Factor of today's India, where X stands for Experimentation, Excellence, and Expansion: PM
QuoteIn the past decade, we have transformed impact-less administration into impactful governance: PM
QuoteEarlier, construction of houses was government-driven, but we have transformed it into an owner-driven approach: PM

नमस्कार!

आप लोग सब थक गए होंगे, अर्णब की ऊंची आवाज से कान तो जरूर थक गए होंगे, बैठिये अर्णब, अभी चुनाव का मौसम नहीं है। सबसे पहले तो मैं रिपब्लिक टीवी को उसके इस अभिनव प्रयोग के लिए बहुत बधाई देता हूं। आप लोग युवाओं को ग्रासरूट लेवल पर इन्वॉल्व करके, इतना बड़ा कंपटीशन कराकर यहां लाए हैं। जब देश का युवा नेशनल डिस्कोर्स में इन्वॉल्व होता है, तो विचारों में नवीनता आती है, वो पूरे वातावरण में एक नई ऊर्जा भर देता है और यही ऊर्जा इस समय हम यहां महसूस भी कर रहे हैं। एक तरह से युवाओं के इन्वॉल्वमेंट से हम हर बंधन को तोड़ पाते हैं, सीमाओं के परे जा पाते हैं, फिर भी कोई भी लक्ष्य ऐसा नहीं रहता, जिसे पाया ना जा सके। कोई मंजिल ऐसी नहीं रहती जिस तक पहुंचा ना जा सके। रिपब्लिक टीवी ने इस समिट के लिए एक नए कॉन्सेप्ट पर काम किया है। मैं इस समिट की सफलता के लिए आप सभी को बहुत-बहुत बधाई देता हूं, आपका अभिनंदन करता हूं। अच्छा मेरा भी इसमें थोड़ा स्वार्थ है, एक तो मैं पिछले दिनों से लगा हूं, कि मुझे एक लाख नौजवानों को राजनीति में लाना है और वो एक लाख ऐसे, जो उनकी फैमिली में फर्स्ट टाइमर हो, तो एक प्रकार से ऐसे इवेंट मेरा जो यह मेरा मकसद है उसका ग्राउंड बना रहे हैं। दूसरा मेरा व्यक्तिगत लाभ है, व्यक्तिगत लाभ यह है कि 2029 में जो वोट करने जाएंगे उनको पता ही नहीं है कि 2014 के पहले अखबारों की हेडलाइन क्या हुआ करती थी, उसे पता नहीं है, 10-10, 12-12 लाख करोड़ के घोटाले होते थे, उसे पता नहीं है और वो जब 2029 में वोट करने जाएगा, तो उसके सामने कंपैरिजन के लिए कुछ नहीं होगा और इसलिए मुझे उस कसौटी से पार होना है और मुझे पक्का विश्वास है, यह जो ग्राउंड बन रहा है ना, वो उस काम को पक्का कर देगा।

साथियों,

आज पूरी दुनिया कह रही है कि ये भारत की सदी है, ये आपने नहीं सुना है। भारत की उपलब्धियों ने, भारत की सफलताओं ने पूरे विश्व में एक नई उम्मीद जगाई है। जिस भारत के बारे में कहा जाता था, ये खुद भी डूबेगा और हमें भी ले डूबेगा, वो भारत आज दुनिया की ग्रोथ को ड्राइव कर रहा है। मैं भारत के फ्यूचर की दिशा क्या है, ये हमें आज के हमारे काम और सिद्धियों से पता चलता है। आज़ादी के 65 साल बाद भी भारत दुनिया की ग्यारहवें नंबर की इकॉनॉमी था। बीते दशक में हम दुनिया की पांचवें नंबर की इकॉनॉमी बने, और अब उतनी ही तेजी से दुनिया की तीसरी सबसे बड़ी अर्थव्यवस्था बनने जा रहे हैं।

|

साथियों,

मैं आपको 18 साल पहले की भी बात याद दिलाता हूं। ये 18 साल का खास कारण है, क्योंकि जो लोग 18 साल की उम्र के हुए हैं, जो पहली बार वोटर बन रहे हैं, उनको 18 साल के पहले का पता नहीं है, इसलिए मैंने वो आंकड़ा लिया है। 18 साल पहले यानि 2007 में भारत की annual GDP, एक लाख करोड़ डॉलर तक पहुंची थी। यानि आसान शब्दों में कहें तो ये वो समय था, जब एक साल में भारत में एक लाख करोड़ डॉलर की इकॉनॉमिक एक्टिविटी होती थी। अब आज देखिए क्या हो रहा है? अब एक क्वार्टर में ही लगभग एक लाख करोड़ डॉलर की इकॉनॉमिक एक्टिविटी हो रही है। इसका क्या मतलब हुआ? 18 साल पहले के भारत में साल भर में जितनी इकॉनॉमिक एक्टिविटी हो रही थी, उतनी अब सिर्फ तीन महीने में होने लगी है। ये दिखाता है कि आज का भारत कितनी तेजी से आगे बढ़ रहा है। मैं आपको कुछ उदाहरण दूंगा, जो दिखाते हैं कि बीते एक दशक में कैसे बड़े बदलाव भी आए और नतीजे भी आए। बीते 10 सालों में, हम 25 करोड़ लोगों को गरीबी से बाहर निकालने में सफल हुए हैं। ये संख्या कई देशों की कुल जनसंख्या से भी ज्यादा है। आप वो दौर भी याद करिए, जब सरकार खुद स्वीकार करती थी, प्रधानमंत्री खुद कहते थे, कि एक रूपया भेजते थे, तो 15 पैसा गरीब तक पहुंचता था, वो 85 पैसा कौन पंजा खा जाता था और एक आज का दौर है। बीते दशक में गरीबों के खाते में, DBT के जरिए, Direct Benefit Transfer, DBT के जरिए 42 लाख करोड़ रुपए से ज्यादा ट्रांसफर किए गए हैं, 42 लाख करोड़ रुपए। अगर आप वो हिसाब लगा दें, रुपये में से 15 पैसे वाला, तो 42 लाख करोड़ का क्या हिसाब निकलेगा? साथियों, आज दिल्ली से एक रुपया निकलता है, तो 100 पैसे आखिरी जगह तक पहुंचते हैं।

साथियों,

10 साल पहले सोलर एनर्जी के मामले में भारत दुनिया में कहीं गिनती नहीं होती थी। लेकिन आज भारत सोलर एनर्जी कैपेसिटी के मामले में दुनिया के टॉप-5 countries में से है। हमने सोलर एनर्जी कैपेसिटी को 30 गुना बढ़ाया है। Solar module manufacturing में भी 30 गुना वृद्धि हुई है। 10 साल पहले तो हम होली की पिचकारी भी, बच्चों के खिलौने भी विदेशों से मंगाते थे। आज हमारे Toys Exports तीन गुना हो चुके हैं। 10 साल पहले तक हम अपनी सेना के लिए राइफल तक विदेशों से इंपोर्ट करते थे और बीते 10 वर्षों में हमारा डिफेंस एक्सपोर्ट 20 गुना बढ़ गया है।

|

साथियों,

इन 10 वर्षों में, हम दुनिया के दूसरे सबसे बड़े स्टील प्रोड्यूसर हैं, दुनिया के दूसरे सबसे बड़े मोबाइल फोन मैन्युफैक्चरर हैं और दुनिया का तीसरा सबसे बड़ा स्टार्टअप इकोसिस्टम बने हैं। इन्हीं 10 सालों में हमने इंफ्रास्ट्रक्चर पर अपने Capital Expenditure को, पांच गुना बढ़ाया है। देश में एयरपोर्ट्स की संख्या दोगुनी हो गई है। इन दस सालों में ही, देश में ऑपरेशनल एम्स की संख्या तीन गुना हो गई है। और इन्हीं 10 सालों में मेडिकल कॉलेजों और मेडिकल सीट्स की संख्या भी करीब-करीब दोगुनी हो गई है।

साथियों,

आज के भारत का मिजाज़ कुछ और ही है। आज का भारत बड़ा सोचता है, बड़े टार्गेट तय करता है और आज का भारत बड़े नतीजे लाकर के दिखाता है। और ये इसलिए हो रहा है, क्योंकि देश की सोच बदल गई है, भारत बड़ी Aspirations के साथ आगे बढ़ रहा है। पहले हमारी सोच ये बन गई थी, चलता है, होता है, अरे चलने दो यार, जो करेगा करेगा, अपन अपना चला लो। पहले सोच कितनी छोटी हो गई थी, मैं इसका एक उदाहरण देता हूं। एक समय था, अगर कहीं सूखा हो जाए, सूखाग्रस्त इलाका हो, तो लोग उस समय कांग्रेस का शासन हुआ करता था, तो मेमोरेंडम देते थे गांव के लोग और क्या मांग करते थे, कि साहब अकाल होता रहता है, तो इस समय अकाल के समय अकाल के राहत के काम रिलीफ के वर्क शुरू हो जाए, गड्ढे खोदेंगे, मिट्टी उठाएंगे, दूसरे गड्डे में भर देंगे, यही मांग किया करते थे लोग, कोई कहता था क्या मांग करता था, कि साहब मेरे इलाके में एक हैंड पंप लगवा दो ना, पानी के लिए हैंड पंप की मांग करते थे, कभी कभी सांसद क्या मांग करते थे, गैस सिलेंडर इसको जरा जल्दी देना, सांसद ये काम करते थे, उनको 25 कूपन मिला करती थी और उस 25 कूपन को पार्लियामेंट का मेंबर अपने पूरे क्षेत्र में गैस सिलेंडर के लिए oblige करने के लिए उपयोग करता था। एक साल में एक एमपी 25 सिलेंडर और यह सारा 2014 तक था। एमपी क्या मांग करते थे, साहब ये जो ट्रेन जा रही है ना, मेरे इलाके में एक स्टॉपेज दे देना, स्टॉपेज की मांग हो रही थी। यह सारी बातें मैं 2014 के पहले की कर रहा हूं, बहुत पुरानी नहीं कर रहा हूं। कांग्रेस ने देश के लोगों की Aspirations को कुचल दिया था। इसलिए देश के लोगों ने उम्मीद लगानी भी छोड़ दी थी, मान लिया था यार इनसे कुछ होना नहीं है, क्या कर रहा है।। लोग कहते थे कि भई ठीक है तुम इतना ही कर सकते हो तो इतना ही कर दो। और आज आप देखिए, हालात और सोच कितनी तेजी से बदल रही है। अब लोग जानते हैं कि कौन काम कर सकता है, कौन नतीजे ला सकता है, और यह सामान्य नागरिक नहीं, आप सदन के भाषण सुनोगे, तो विपक्ष भी यही भाषण करता है, मोदी जी ये क्यों नहीं कर रहे हो, इसका मतलब उनको लगता है कि यही करेगा।

|

साथियों,

आज जो एस्पिरेशन है, उसका प्रतिबिंब उनकी बातों में झलकता है, कहने का तरीका बदल गया , अब लोगों की डिमांड क्या आती है? लोग पहले स्टॉपेज मांगते थे, अब आकर के कहते जी, मेरे यहां भी तो एक वंदे भारत शुरू कर दो। अभी मैं कुछ समय पहले कुवैत गया था, तो मैं वहां लेबर कैंप में नॉर्मली मैं बाहर जाता हूं तो अपने देशवासी जहां काम करते हैं तो उनके पास जाने का प्रयास करता हूं। तो मैं वहां लेबर कॉलोनी में गया था, तो हमारे जो श्रमिक भाई बहन हैं, जो वहां कुवैत में काम करते हैं, उनसे कोई 10 साल से कोई 15 साल से काम, मैं उनसे बात कर रहा था, अब देखिए एक श्रमिक बिहार के गांव का जो 9 साल से कुवैत में काम कर रहा है, बीच-बीच में आता है, मैं जब उससे बातें कर रहा था, तो उसने कहा साहब मुझे एक सवाल पूछना है, मैंने कहा पूछिए, उसने कहा साहब मेरे गांव के पास डिस्ट्रिक्ट हेड क्वार्टर पर इंटरनेशनल एयरपोर्ट बना दीजिए ना, जी मैं इतना प्रसन्न हो गया, कि मेरे देश के बिहार के गांव का श्रमिक जो 9 साल से कुवैत में मजदूरी करता है, वह भी सोचता है, अब मेरे डिस्ट्रिक्ट में इंटरनेशनल एयरपोर्ट बनेगा। ये है, आज भारत के एक सामान्य नागरिक की एस्पिरेशन, जो विकसित भारत के लक्ष्य की ओर पूरे देश को ड्राइव कर रही है।

साथियों,

किसी भी समाज की, राष्ट्र की ताकत तभी बढ़ती है, जब उसके नागरिकों के सामने से बंदिशें हटती हैं, बाधाएं हटती हैं, रुकावटों की दीवारें गिरती है। तभी उस देश के नागरिकों का सामर्थ्य बढ़ता है, आसमान की ऊंचाई भी उनके लिए छोटी पड़ जाती है। इसलिए, हम निरंतर उन रुकावटों को हटा रहे हैं, जो पहले की सरकारों ने नागरिकों के सामने लगा रखी थी। अब मैं उदाहरण देता हूं स्पेस सेक्टर। स्पेस सेक्टर में पहले सबकुछ ISRO के ही जिम्मे था। ISRO ने निश्चित तौर पर शानदार काम किया, लेकिन स्पेस साइंस और आंत्रप्रन्योरशिप को लेकर देश में जो बाकी सामर्थ्य था, उसका उपयोग नहीं हो पा रहा था, सब कुछ इसरो में सिमट गया था। हमने हिम्मत करके स्पेस सेक्टर को युवा इनोवेटर्स के लिए खोल दिया। और जब मैंने निर्णय किया था, किसी अखबार की हेडलाइन नहीं बना था, क्योंकि समझ भी नहीं है। रिपब्लिक टीवी के दर्शकों को जानकर खुशी होगी, कि आज ढाई सौ से ज्यादा स्पेस स्टार्टअप्स देश में बन गए हैं, ये मेरे देश के युवाओं का कमाल है। यही स्टार्टअप्स आज, विक्रम-एस और अग्निबाण जैसे रॉकेट्स बना रहे हैं। ऐसे ही mapping के सेक्टर में हुआ, इतने बंधन थे, आप एक एटलस नहीं बना सकते थे, टेक्नॉलाजी बदल चुकी है। पहले अगर भारत में कोई मैप बनाना होता था, तो उसके लिए सरकारी दरवाजों पर सालों तक आपको चक्कर काटने पड़ते थे। हमने इस बंदिश को भी हटाया। आज Geo-spatial mapping से जुडा डेटा, नए स्टार्टअप्स का रास्ता बना रहा है।

|

साथियों,

न्यूक्लियर एनर्जी, न्यूक्लियर एनर्जी से जुड़े सेक्टर को भी पहले सरकारी कंट्रोल में रखा गया था। बंदिशें थीं, बंधन थे, दीवारें खड़ी कर दी गई थीं। अब इस साल के बजट में सरकार ने इसको भी प्राइवेट सेक्टर के लिए ओपन करने की घोषणा की है। और इससे 2047 तक 100 गीगावॉट न्यूक्लियर एनर्जी कैपेसिटी जोड़ने का रास्ता मजबूत हुआ है।

साथियों,

आप हैरान रह जाएंगे, कि हमारे गांवों में 100 लाख करोड़ रुपए, Hundred lakh crore rupees, उससे भी ज्यादा untapped आर्थिक सामर्थ्य पड़ा हुआ है। मैं आपके सामने फिर ये आंकड़ा दोहरा रहा हूं- 100 लाख करोड़ रुपए, ये छोटा आंकड़ा नहीं है, ये आर्थिक सामर्थ्य, गांव में जो घर होते हैं, उनके रूप में उपस्थित है। मैं आपको और आसान तरीके से समझाता हूं। अब जैसे यहां दिल्ली जैसे शहर में आपके घर 50 लाख, एक करोड़, 2 करोड़ के होते हैं, आपकी प्रॉपर्टी की वैल्यू पर आपको बैंक लोन भी मिल जाता है। अगर आपका दिल्ली में घर है, तो आप बैंक से करोड़ों रुपये का लोन ले सकते हैं। अब सवाल यह है, कि घर दिल्ली में थोड़े है, गांव में भी तो घर है, वहां भी तो घरों का मालिक है, वहां ऐसा क्यों नहीं होता? गांवों में घरों पर लोन इसलिए नहीं मिलता, क्योंकि भारत में गांव के घरों के लीगल डॉक्यूमेंट्स नहीं होते थे, प्रॉपर मैपिंग ही नहीं हो पाई थी। इसलिए गांव की इस ताकत का उचित लाभ देश को, देशवासियों को नहीं मिल पाया। और ये सिर्फ भारत की समस्या है ऐसा नहीं है, दुनिया के बड़े-बड़े देशों में लोगों के पास प्रॉपर्टी के राइट्स नहीं हैं। बड़ी-बड़ी अंतरराष्ट्रीय संस्थाएं कहती हैं, कि जो देश अपने यहां लोगों को प्रॉपर्टी राइट्स देता है, वहां की GDP में उछाल आ जाता है।

|

साथियों,

भारत में गांव के घरों के प्रॉपर्टी राइट्स देने के लिए हमने एक स्वामित्व स्कीम शुरु की। इसके लिए हम गांव-गांव में ड्रोन से सर्वे करा रहे हैं, गांव के एक-एक घर की मैपिंग करा रहे हैं। आज देशभर में गांव के घरों के प्रॉपर्टी कार्ड लोगों को दिए जा रहे हैं। दो करोड़ से अधिक प्रॉपर्टी कार्ड सरकार ने बांटे हैं और ये काम लगातार चल रहा है। प्रॉपर्टी कार्ड ना होने के कारण पहले गांवों में बहुत सारे विवाद भी होते थे, लोगों को अदालतों के चक्कर लगाने पड़ते थे, ये सब भी अब खत्म हुआ है। इन प्रॉपर्टी कार्ड्स पर अब गांव के लोगों को बैंकों से लोन मिल रहे हैं, इससे गांव के लोग अपना व्यवसाय शुरू कर रहे हैं, स्वरोजगार कर रहे हैं। अभी मैं एक दिन ये स्वामित्व योजना के तहत वीडियो कॉन्फ्रेंस पर उसके लाभार्थियों से बात कर रहा था, मुझे राजस्थान की एक बहन मिली, उसने कहा कि मैंने मेरा प्रॉपर्टी कार्ड मिलने के बाद मैंने 9 लाख रुपये का लोन लिया गांव में और बोली मैंने बिजनेस शुरू किया और मैं आधा लोन वापस कर चुकी हूं और अब मुझे पूरा लोन वापस करने में समय नहीं लगेगा और मुझे अधिक लोन की संभावना बन गई है कितना कॉन्फिडेंस लेवल है।

साथियों,

ये जितने भी उदाहरण मैंने दिए हैं, इनका सबसे बड़ा बेनिफिशरी मेरे देश का नौजवान है। वो यूथ, जो विकसित भारत का सबसे बड़ा स्टेकहोल्डर है। जो यूथ, आज के भारत का X-Factor है। इस X का अर्थ है, Experimentation Excellence और Expansion, Experimentation यानि हमारे युवाओं ने पुराने तौर तरीकों से आगे बढ़कर नए रास्ते बनाए हैं। Excellence यानी नौजवानों ने Global Benchmark सेट किए हैं। और Expansion यानी इनोवेशन को हमारे य़ुवाओं ने 140 करोड़ देशवासियों के लिए स्केल-अप किया है। हमारा यूथ, देश की बड़ी समस्याओं का समाधान दे सकता है, लेकिन इस सामर्थ्य का सदुपयोग भी पहले नहीं किया गया। हैकाथॉन के ज़रिए युवा, देश की समस्याओं का समाधान भी दे सकते हैं, इसको लेकर पहले सरकारों ने सोचा तक नहीं। आज हम हर वर्ष स्मार्ट इंडिया हैकाथॉन आयोजित करते हैं। अभी तक 10 लाख युवा इसका हिस्सा बन चुके हैं, सरकार की अनेकों मिनिस्ट्रीज और डिपार्टमेंट ने गवर्नेंस से जुड़े कई प्रॉब्लम और उनके सामने रखें, समस्याएं बताई कि भई बताइये आप खोजिये क्या सॉल्यूशन हो सकता है। हैकाथॉन में हमारे युवाओं ने लगभग ढाई हज़ार सोल्यूशन डेवलप करके देश को दिए हैं। मुझे खुशी है कि आपने भी हैकाथॉन के इस कल्चर को आगे बढ़ाया है। और जिन नौजवानों ने विजय प्राप्त की है, मैं उन नौजवानों को बधाई देता हूं और मुझे खुशी है कि मुझे उन नौजवानों से मिलने का मौका मिला।

|

साथियों,

बीते 10 वर्षों में देश ने एक new age governance को फील किया है। बीते दशक में हमने, impact less administration को Impactful Governance में बदला है। आप जब फील्ड में जाते हैं, तो अक्सर लोग कहते हैं, कि हमें फलां सरकारी स्कीम का बेनिफिट पहली बार मिला। ऐसा नहीं है कि वो सरकारी स्कीम्स पहले नहीं थीं। स्कीम्स पहले भी थीं, लेकिन इस लेवल की last mile delivery पहली बार सुनिश्चित हो रही है। आप अक्सर पीएम आवास स्कीम के बेनिफिशरीज़ के इंटरव्यूज़ चलाते हैं। पहले कागज़ पर गरीबों के मकान सेंक्शन होते थे। आज हम जमीन पर गरीबों के घर बनाते हैं। पहले मकान बनाने की पूरी प्रक्रिया, govt driven होती थी। कैसा मकान बनेगा, कौन सा सामान लगेगा, ये सरकार ही तय करती थी। हमने इसको owner driven बनाया। सरकार, लाभार्थी के अकाउंट में पैसा डालती है, बाकी कैसा घर बनेगा, ये लाभार्थी खुद डिसाइड करता है। और घर के डिजाइन के लिए भी हमने देशभर में कंपीटिशन किया, घरों के मॉडल सामने रखे, डिजाइन के लिए भी लोगों को जोड़ा, जनभागीदारी से चीज़ें तय कीं। इससे घरों की क्वालिटी भी अच्छी हुई है और घर तेज़ गति से कंप्लीट भी होने लगे हैं। पहले ईंट-पत्थर जोड़कर आधे-अधूरे मकान बनाकर दिए जाते थे, हमने गरीब को उसके सपनों का घर बनाकर दिया है। इन घरों में नल से जल आता है, उज्ज्वला योजना का गैस कनेक्शन होता है, सौभाग्य योजना का बिजली कनेक्शन होता है, हमने सिर्फ चार दीवारें खड़ी नहीं कीं है, हमने उन घरों में ज़िंदगी खड़ी की है।

साथियों,

किसी भी देश के विकास के लिए बहुत जरूरी पक्ष है उस देश की सुरक्षा, नेशनल सिक्योरिटी। बीते दशक में हमने सिक्योरिटी पर भी बहुत अधिक काम किया है। आप याद करिए, पहले टीवी पर अक्सर, सीरियल बम ब्लास्ट की ब्रेकिंग न्यूज चला करती थी, स्लीपर सेल्स के नेटवर्क पर स्पेशल प्रोग्राम हुआ करते थे। आज ये सब, टीवी स्क्रीन और भारत की ज़मीन दोनों जगह से गायब हो चुका है। वरना पहले आप ट्रेन में जाते थे, हवाई अड्डे पर जाते थे, लावारिस कोई बैग पड़ा है तो छूना मत ऐसी सूचनाएं आती थी, आज वो जो 18-20 साल के नौजवान हैं, उन्होंने वो सूचना सुनी नहीं होगी। आज देश में नक्सलवाद भी अंतिम सांसें गिन रहा है। पहले जहां सौ से अधिक जिले, नक्सलवाद की चपेट में थे, आज ये दो दर्जन से भी कम जिलों में ही सीमित रह गया है। ये तभी संभव हुआ, जब हमने nation first की भावना से काम किया। हमने इन क्षेत्रों में Governance को Grassroot Level तक पहुंचाया। देखते ही देखते इन जिलों मे हज़ारों किलोमीटर लंबी सड़कें बनीं, स्कूल-अस्पताल बने, 4G मोबाइल नेटवर्क पहुंचा और परिणाम आज देश देख रहा है।

साथियों,

सरकार के निर्णायक फैसलों से आज नक्सलवाद जंगल से तो साफ हो रहा है, लेकिन अब वो Urban सेंटर्स में पैर पसार रहा है। Urban नक्सलियों ने अपना जाल इतनी तेज़ी से फैलाया है कि जो राजनीतिक दल, अर्बन नक्सल के विरोधी थे, जिनकी विचारधारा कभी गांधी जी से प्रेरित थी, जो भारत की ज़ड़ों से जुड़ी थी, ऐसे राजनीतिक दलों में आज Urban नक्सल पैठ जमा चुके हैं। आज वहां Urban नक्सलियों की आवाज, उनकी ही भाषा सुनाई देती है। इसी से हम समझ सकते हैं कि इनकी जड़ें कितनी गहरी हैं। हमें याद रखना है कि Urban नक्सली, भारत के विकास और हमारी विरासत, इन दोनों के घोर विरोधी हैं। वैसे अर्नब ने भी Urban नक्सलियों को एक्सपोज करने का जिम्मा उठाया हुआ है। विकसित भारत के लिए विकास भी ज़रूरी है और विरासत को मज़बूत करना भी आवश्यक है। और इसलिए हमें Urban नक्सलियों से सावधान रहना है।

साथियों,

आज का भारत, हर चुनौती से टकराते हुए नई ऊंचाइयों को छू रहा है। मुझे भरोसा है कि रिपब्लिक टीवी नेटवर्क के आप सभी लोग हमेशा नेशन फर्स्ट के भाव से पत्रकारिता को नया आयाम देते रहेंगे। आप विकसित भारत की एस्पिरेशन को अपनी पत्रकारिता से catalyse करते रहें, इसी विश्वास के साथ, आप सभी का बहुत-बहुत आभार, बहुत-बहुत शुभकामनाएं।

धन्यवाद!