نئیدہلی، 24 جنوری / آپسبھیساتھیوںکایہاںخیرمقدمہے۔
پرسوںآپسبھیکابہتبڑاامتحانہےاورمجھےمعلومہےکہاسمیںشاندارنمبروںسےپاسہوںگے،کامیابہوںگے۔
میںیومجمہوریہکےلئےاوریومجمہوریہکیپریڈکےلئےآپسبھیکےلئےبہتبہتنیکخواہشاتکااظہارکرتاہوں۔
دوستو!
یہاںآپجتنےبھیجمعہوئےہیںآپایکطرحسےمنیانڈیاکوشوکیسکرنےوالےلوگہیں۔ بھارتاصلمیںکیاہے،یہہماراملکاورپوریدنیاآپکےذریعہسےسمجھتیہیں۔
اینسیسیاوراینایسایسکےذریعہسےڈسپلناورخدمتکیایکمالامالروایتجبکہراجپتھپرنظرآتیہےتوملککےکروڑوںنوجواناسسےترغیباورتحریکحاصلکرتےہیں۔ ملککےمالامالآرٹاورثقافتبھارتکیوراثتکوظاہرکرنےوالیجھانکیاںلےکرجبآپراجپتھپرنکلتےہیںتوپوریدنیامبہوتہوکردیکھتیہیں۔ خاصطورسےہمارےقبائلیساتھیتواپنےمظاہرےسےایکحیرتانگیزاورعجیبوغریبوراثتکوملکاوردنیاکےسامنےلاتےہیں۔
اتنیسردیکےباوجوداسطرحآپکامحنتکرنا،لگاتارجٹےرہناقابلتعریفہے۔
اسباتپرجبمیںپریڈمیںرہوںگاتویہتسلیضروررہےگیکہآپسبھیہرجھانکیفنکارسےملسکا۔ انکےتئیںممنونیتکااظہارکرسکا۔
ساتھیو!
آپسبھیملککیگوناگونیتکودہلیتکتولاتےہیہےدہلیمیںجوتنوعاوریومجمہوریہکےموقعپردیکھتےہیں۔ اسکاپیغامبھیاپنےاپنےعلاقوںمیںلےکرجاتےہیں۔ آپایکبھارت،شریشٹھبھارتکےنظریہکوعملیجامعپہناتےہیں۔
جبہمایکبھارت،شریشٹھبھارتکیباتکرتےہیں،توہمیںیہبھییادرکھناہےکہبھارتاصلمیںہےکیا۔ بھارتکیاصرفسرحدوںکےاندر 130کروڑلوگوںکاگھرہیہے؟نہیں،بھارتایکملککےساتھساتھایکزندہروایتہے،ایکخیالہے،ایکسنسکارہے،ایکتوسیعہے۔
بھارتکامطلب۔ وسودھیوکٹمبکم
بھارتکامطلب۔ سروپنتھسمبھاؤ
بھارتکامطلب۔ ستیہمیوجیہتے
بھارتکامطلب۔ اہنساپرمودھرم
بھارتکامطلب۔ ایکمسدویپرابہودھاودنتیستیہیعنیسچتوایکہیہےاسکودیکھنےکانظریہالگہے۔
بھارتکامطلب۔ ویشنوجنتوتینےکہئےجےپیرپرائیجانےرے
بھارتکامطلبہے۔ پیڑپودوںمیںایشورکاباس
بھارتکامطلبہے۔ اپدیپوبھوایعنیدوسرےسےامیدلگانےکیبجائےاپنیتحریککیطرفبڑھو
بھارتکامطلب ۔ تینتئیکتینبھنجیتھایعنیجوتیاککرتےہیںوہیکھپاتےہیں۔
بھارتکامطلب ۔ سروےبھونتوسکھنسروےسنتونیرامیا
بھارتکامطلب ۔ عوامکیخدمتہیخداکیخدمتہے۔
بھارتکامطلب ۔ نرکرنیکریںتونارائنہوجائے۔
بھارتکامطلب ۔ ناریتونارائنی
بھارتکامطلبہے۔ جننیجنمبھومیشچسورگادپیگرییسییعنیماںاورمقامپیدائشکامقامسورگسےبھیبہترہے،عظیمہے۔
بھارتایسےہیمتعددآئیڈیلزاورخیالاتسےبھریہوئیزندگیایکطاقتہے،توانائیکاایکبہاؤہے۔
اسلئےجببھیبھارتکییکجہتیاورعظمتکیباتکرتےہیںتواپنےجغرافیائیاوراقتصادیبہتریکےساتھساتھانآئیڈیلزاوراقدارکیبہتریبھیاسمیںشاملہیں۔
ساتھیو!
ہندوستان کی عظمت کی ایک اور قوت ، اس کی جغرافیائی اور سماجی تنوع میں مضمر ہے۔ ہمارا ملک ایک طرح سے پھولوں کی مالا ہے، جہاں رنگ برنگے پھول ہندوستانیت کے دھاگے میں پروئے گئے ہیں۔
ہم ایکسانیت کے نہیں بلکہ اتحاد کے حامی ہیں۔ اتحاد کے فارمولے کو زندہ رکھنا، اتحاد کو مستحکم بنانا، یہ ہماری کوشش ہے اور یہی اتحاد کا پیغام ہے۔
ریاستیں کئی لیکن ملک ایک، معاشرے کئی بھارت ایک، عقائد کئی ہدف ایک، بولیاں کئی آواز ایک، زبانیں کئی جذبہ ایک، رنگ کئی ترنگا ایک، رواج کئی تہذیب ایک، کام کئی عہد ایک، راہ کئی منزل ایک، چہرے کئی مسکراہت ایک، اسی اتحاد کے منتر کو لے کر یہ ملک آگے بڑھے ، اسی تصور کے ساتھ ہمیں مسلسل کام کرتے رہنا ہے۔
ساتھیو!
راج پتھ پر آپ کی نمائش سے پوری دنیا بھارت کی اس قوت کا بھی مشاہدہ کرتی ہے۔ اس کا اثر بھارت کی سافٹ پاور کی تشہیر میں بھی ہوتا ہے اور بھارت کے سیاحتی سیکٹر کو بھی اس سے مضبوطی ملتی ہے۔ اسی جذبے کو ہمارے نوجوانوں کے تبادلے کے پروگراموں کو اور تقویت ملتی ہے۔
ساتھیو!
مجھے بتایا گیا ہے کہ اس سال این سی سی اور این ایس ایس کے نوجوان ساتھیوں نے کھیل سے لے کر آفات میں راحت رسانی اور بچاؤ کے کاموں میں اپنا مؤثر کردار ادا کیا ہے۔ این ایس ایس ملک کی سب سے بڑی خون کا عطیہ دینے والی تنظیم تو ہے ہی، فٹ انڈیا مہم کے لئے بھی سائیکلو تھون میں اسی کے 8 لاکھ نوجوانوں نے حصہ لیا۔
اسی طرح این سی سی کے کیڈٹس نے گاندھی جی 150 ویں جینتی پر پورے ملک میں 8 ہزار کلو میٹر کی سوچھتا یاترا نکال کر قابل ستائش کام کیا ہے۔ یہی نہیں بہار ، کیرل ، کرناٹک ، اڈیشہ اور مہاراشٹر میں آئے سیلاب اور دوسری آفات میں ایک لاکھ سے زیادہ این سی سی کیڈٹس نے راحت اور بچاؤ کاموں میں مدد کی۔
یہ اعداد و شمار میں اس لئے بتا رہا ہوں کہ ملک میں باقی سرگرمیوں کے بیچ ان قابل ستائش کاموں پر اتنا تبادلہ خیال یا بحث نہیں ہوپاتی۔ لیکن آپ کی یہ محنت اور ملک کے لئے کیا گیا کام میرے لئے بھی بہت بڑی ترغیب بنتا ہے۔
ساتھیو!
یہ ہمارا 71 واں یوم جمہوریہ ہے۔ پچھلے 70 برسوں سے ہم نے ایک جمہوریت کی صورت میں پوری دنیا کے سامنے ایک شاندار مثال پیش کی ہے۔ ایسے میں ہمیں ملک کے آئین کے ایک ایسے پہلو پر دھیان دینے کی ضرورت ہے جس پر پچھلی 7 دہائیوں میں اتنی تفصیل سے تبادلہ خیال نہیں ہوسکا ہے۔ ہمیں شہری کے طور پر اپنے فرائض کو اولیت اور اہمیت دینی ہوگی۔ اگر ہم اپنے فرائض کو ٹھیک سے نبھائیں گے تو ہمیں اپنے حقوق کے لئے لڑنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
یہاں جتنے بھی نوجوان ساتھی آئے ہیں، میری آپ سے اپیل ہے کہ قوم کے تئیں اپنے فرائض پر زیادہ سے زیادہ تبادلہ خیال کریں، صرف تبادلہ خیال ہی نہیں بلکہ خود اس پر عمل کریں، مثال پیش کریں۔ ہماری ایسی ہی کوششیں نئے بھارت کی تعمیر کریں گی۔
ساتھیو!
بابائے قوم مہاتما گاندھی نے ’’میرے سپنوں کا بھارت‘‘ نام سے ایک مضمون لکھا تھا، اس میں انہوں نے لکھا تھا کہ ’’اعلیٰ ترین خواہشات رکھنے والے کسی بھی شخص کو اپنی ترقی کے لئے جو کچھ بھی چاہئے وہ سب اس کو بھارت میں مل سکتا ہے‘‘۔
آپ سبھی ساتھی گاندھی جی کے اسی خواب، اسی جذبے کا حصہ ہیں۔ ہم جس نئے بھارت کی جانب آگے بڑھ رہے ہیں وہاں یہی خواہشات ، یہی خواب ہمیں پورے کرنے ہیں۔ بھارت کا کوئی بھی شخص، کوئی خطہ پیچھے نہ رہ جائے، یہ ہمیں یقینی بنانا ہے۔ یوم جمہوریہ کی پریڈ کے پیچھے بھی یہی جذبہ ہے۔
ساتھیو!
ہم سبھی کو قوم کے اجتماعی عہد کے ساتھ خود کو جوڑنا ہوگا۔ ملک کے ایک ایک ساتھی کی زندگی کو آسان بنانے کے لئے مل کر کوششیں کرنی ہوں گی۔ آپ میں سے کئی ساتھی کچھ وقت بعد امتحانات میں بھی بیٹھنے والے ہیں، یہ آپ کے لئے بہت اہم وقت ہے۔
میں آنے والے امتحانات کے لئے آپ کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ اس کے ساتھ ساتھ یوم جمہوریہ کی پریڈ میں آپ کے شاندار مظاہرے کی بھی پھر سے امید کرتا ہوں۔
آپ یہاں مجھ سے ملنے آئے ہیں اس کے لئے بہت بہت ممنون ہوں۔
شکریہ!