ونکّم،
تمل ناڈو کے گورنر اور اس یونیورسٹی کے چانسلر جناب بنواری لال پروہت ، وائس چانسلر سدھا سے شین، فیکلٹی ، اسٹاف اور میرے عزیز طلباء۔
مجھے اس بات کی انتہائی خوشی ہے کہ میں یونیورسٹی کی 33 ویں تقسیم اسناد تقریب میں آپ کے ساتھ موجود ہوں، جب آپ کو متعدد میڈیکل ، ڈینٹل، آیوش اور پیرا میڈیکل پروگراموں میں متعدد ڈگریاں اور ڈپلومے سونپے جارہے ہیں۔
مجھے بتایا گیا ہے کہ آج 21 ہزار سے زیادہ امیدواروں کو ڈگریاں اور ڈپلومے تقسیم کئے جارہے ہیں۔ لیکن اس موقع پر میں ایک بات کا خاص طور پر ذکر کرنا چاہتا ہوں، تعداد بتاتی ہے کہ اس میں سے تقریبا 30 فیصد مرد اور 70 فیصد خواتین ہیں۔ تمام گریجویٹس کو مبارک باد دینے کے ساتھ ساتھ میں خواتین امیدواروں کی خاص طور پر تعریف کرنا چاہتا ہوں۔ کسی بھی شعبے میں خواتین کو قیادت کرتے ہوئے دیکھنا ہمیشہ خاص اہمیت کا حامل رہا ہے۔ جب ایسا ہوتا ہے تو یہ فخر اور خوشی کا لمحہ ہوتا ہے۔
ساتھیو،
آپ تمام لوگوں اور اس ادارے کی کامیابی نے عظیم ایم جی آر کو کافی خوش کیا ہو گا۔
ان کی حکومت پوری طرح سے غریبوں کے وقف تھی۔ صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور خواتین کو با اختیار بنانے کے موضوعات، ان کے لئے کافی عزیز تھے۔ چند سال پہلے میں سری لنکا میں تھا، جہاں پر ایم جی آر کی پیدائش ہوئی تھی، بھارت کو سری لنکا میں صحت کے شعبے میں اپنے تمل بہنوں اور بھائیوں کے لئے کام کرنے کا موقع ملا ہے۔ بھارت کے ذریعے فراہم کردہ مفت ایمبولنس سروس کا استعمال تمل برادری کے ذریعے بڑے پیمانے پر کیا جا رہا ہے۔ میں ڈیکویا کے اسپتال کی افتتاحی تقریب کو کبھی نہیں بھول سکتا۔ یہ ایک جدید اسپتال ہے، جو متعدد لوگوں کی مدد کرے گا۔ صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں اس قسم کی کوششوں اور وہ بھی تمل برادری کے لئے ، نے ایم جی آر کو کافی خوش کیا ہوگا۔
طلباء ساتھیو،
یہ وہ لمحہ ہے جب آپ کی زندگی ایک اہم مرحلہ سے دوسرے مرحلہ میں داخل ہوگی ۔
یہ وہ وقت ہے جب آپ تعلیم سے علاج کرنے کے مرحلہ میں داخل ہوں گے۔ یہی وہ وقت ہے جب امتحانات میں آپ کے ذریعے نمبرات حاصل کرنے کا مرحلہ تبدیل ہو کر سماج کے لئے کچھ اہم کام کرنے کے مرحلہ میں داخل ہوگا۔
ساتھیو،
کووڈ – 19 وبائی مرض پوری دنیا کے لئے ایک غیر متوقع واقعہ تھا، کسی بھی چیز کے لئے پہلے سے طے شدہ کوئی فارمولہ نہیں تھا۔ ایسے وقت میں بھارت نے نہ صرف نیا راستہ نکالا بلکہ اس پر چلنے میں دوسروں کی بھی مدد کی۔ بھارت میں شرح اموات سب سے کم رہی۔ صحت یابی کی شرح زیادہ ہے۔ بھارت دنیا کے لئے دوائیں بنا رہا ہے اور ساتھ ہی دنیا کے لئے ٹیکے بھی بنا رہا ہے۔ آپ ایسے وقت میں ڈگری حاصل کر رہے ہیں ، جب ہندوستانی طبی پیشہ وروں ، سائنس دانوں اور فارما پیشہ وروں کی کافی تعریف ہو رہی ہے اور انہیں عزت مل رہی ہے۔ مجموعی طور پر ہندستانی ہیلتھ ایکو سسٹم کو نئی آنکھوں، نئے احترام اور نئے اعتماد کے ساتھ دیکھا جا رہا ہے۔ تا ہم اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ آپ کو دنیا سے کافی توقع ہوگی ، جو کہ آپ کے نوجوان اور مضبوط کندھوں پر ایک ذمہ داری ہے۔ اس وبائی مرض سے حاصل کردہ سبق ہمیں ٹی بی جیسی دوسری بیماریوں سے لڑنے میں بھی مدد کر سکتا ہے۔
ساتھیو،
ترو لوور نے کہا تھا : مریض ، ڈاکٹر ، دوا اور دیکھ بھال کرنے والا علاج میں ان چاروں کا استعمال ہوتا ہے۔ وبائی مرض کے دوران جب بحران کی کیفیت تھی، یہ چاروں ستون گمنام دشمن سے جنگ لڑنے کے لئے سب سے آگے کھڑے تھے۔ جن لوگوں نے وائرس کے خلاف لڑائی لڑی وہ انسانیت کے ہیرو کی شکل میں ابھر کو سامنے آئے۔
ساتھیو،
ہم مکمل طبی تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں تبدیلی لارہے ہیں۔ نیشنل میڈیکل کمیشن بڑے پیمانے پر شفافیت لے کر آئے گا۔ یہ نئے میڈیکل کالجوں کے قیام کے ضابطے بھی طے کرے گا۔ یہ اس شعبے میں انسا نی وسائل کے معیار اور دستیابی میں بھی بہتری پیدا کرے گا۔ گزشتہ 6 سالوں کے دوران ایم بی بی ایس کی سیٹوں میں 30 ہزار سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے، جو کہ 2014 سے 50 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہے۔ پی جی کی سیٹیں 24 ہزار سے زیادہ بڑھی ہیں، جو کہ 2014 سے تقریبا 80 فیصد کا اضافہ ہے۔
2014 میں ملک میں 6 ایمس تھے، گزشتہ 6 برسوں میں ہم نے ملک بھر میں 15 سے زیادہ ایمس کو منظوری دی ہے۔ تمل ناڈو اپنی طبی تعلیم کے لئے مشہور ہے۔ ریاست کے نوجوانوں کی مزید مدد کرنے کے لئے ہماری حکومت نے ریاست میں 11 نئے میڈیکل کالجوں کے قیام کو منظوری دی ہے۔ یہ نئے میڈیکل کالج ان ضلعوں میں قائم کئے جائیں گے جہاں پر فی الحال کوئی میڈیکل کالج نہیں ہے۔ ان میں سے ہر ایک میڈیکل کالج کو حکومت ہند 2000 کروڑ روپے سے زیادہ کی مالی مدد دے گی۔
ہم نے اس سال کے بجٹ میں 64 ہزار کروڑ سے زیادہ کے بجٹ کے ساتھ پی ایم آتم نربھر سوستھ بھارت یوجنا کا اعلان کیا ہے۔ یہ نئے اور ابھرتے ہوئے امراض کی نگرانی اور علاج کے لئے ابتدائی ، ثانوی اور صحت کی دیگر دیکھ بھال کی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا۔ ہمارا آیوشمان بھارت دنیا کا سب سے بڑا صحت سے متعلق پروگرام ہے، جس کے تحت تقریبا 1600 میڈیکل اور سرجیکل طریقوں سے 50 کروڑ لوگوں کو معیاری علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔
جن اوشدھی کیندروں کی تعداد بڑھا کر 7000 سے زیادہ کر دی گئی ہے، جہاں پر سستی قیمتوں پر دوائیں فراہم کرائی جارہی ہیں۔ ہمارے ملک میں اسٹینٹ اور مصنوعی گھٹنے جیسے طبی آلات کافی سستی قیمتوں پر بنائے گئے ہیں، جس سے کروڑوں ضرورت مندوں کو مدد مل رہی ہے۔
ساتھیو،
ڈاکٹروں کا پیشہ ہمارے ملک کے سب سے محترم پیشوں میں سے ایک ہے۔ وبائی مرض کے بعد آج اس کے احترام میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ یہ احترام اس لئے ہے کیونکہ لوگ آپ کے پیشہ کی سنجیدگی کو اچھی طرح جانتے ہیں، اس لئے کہ کئی بار یہ زندگی اور موت کا سوال ہوتا ہے۔ حالانکہ سنجیدہ ہونا اور سنجیدہ نظر آنا دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ میں آپ تمام سے درخواست کرتا ہوں کہ اپنے مزاح کے حس کو برقرار رکھیں، اس سے آپ کو اپنے مریضوں کو خوش رکھنے اور ان کے جذبے کو اونچا رکھنے میں مدد ملے گی۔ میں نے ایسے کچھ ڈاکٹروں کو دیکھا ہے جو اپنے کام میں ماہر ہیں، لیکن اپنی خوش مزاجی سے مریضوں کے ساتھ ساتھ طبی عملہ کو بھی اپنی باتوں سے تر و تازہ رکھتے ہیں۔ اس سے لوگوں کو ایک نئی امید حاصل ہو گی جو کہ صحتیابی کے لئے ضروری ہے۔ اپنے مزاح کے حس کو صحت مند رکھنے سے خود آپ کو اتنے دباؤ والے پیشے میں اپنی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر رکھنے میں مدد ملے گی۔ آپ وہ لوگ ہیں جو ملک کی صحت کا خیال رکھتے ہیں اور آپ یہ کام تبھی کر سکتے ہیں جب خود آپ کی صحت اور تندرستی بہتر ہو۔ یوگا ، دھیان لگانے، دوڑنے، سائیکل چلانے سے آپ کو خود کو صحت مند رکھنے میں مدد ملے گی۔
ساتھیو،
سوامی وویکانند کے گرو ، شری رام کرشن پرہم ہنس کہا کرتا تھے ’’شیو گیانے جیو سیوا‘‘ یعنی لوگوں کی خدمت اسی طرح کرو جیسے شیو یا بھگوان کی کرتے ہو۔ اگر واقعی میں کوئی اس اہم اصول کو اپنانا چاہتا ہے، تو وہ میڈیکل کا پیشہ ہے۔ اپنے لمبے کیریئر میں اپنے پروفیشن کو آگے بڑھائیں اور ساتھ ہی خود اپنی ترقی کو کبھی نہ بھولیں۔ ذاتی مفاد سے اوپر اٹھیں۔ ایسا کرنے سے آپ نڈر بنیں گے۔
ساتھیو،
ایک بار پھر تمام ڈگری حاصل کرنے والوں کو مبارک باد۔ انہیں الفاظ کے ساتھ میں اپنی بات ختم کرتا ہوں اور آپ سبھی کے لئے با مقصد ، شاندار اور چیلنج بھرے کیر یئر کے لئے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
شکریہ!