نئی دہلی، 28 جنوری 2021، ملک کے وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ، چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت، فوج، بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان، دفاعی سکریٹری، این سی سی ڈائرکٹر جنرل اور ملک بھر سے یہاں یکجا ہونےوالے حب الوطنی کی توانائی سے سرشار این سی سی کے کیڈٹس آپ سبھی نوجوانون ساتھیوں کے درمیان جتنے بھی لمحے گزارنے کا موقع ملتا ہے، یہ بہت ہی خوش کن احساس کراتا ہے۔ ابھی جو آپ نے یہاں پر مارچ پاسٹ کیا، کچھ کیڈٹس نے پیرا سیلنگ کاہنر دکھایا، جو یہ ثقافتی مظاہرہ ہوا، وہ دیکھ کر صرف مجھے ہی نہیں آج ٹی وی کے ذریعہ سے بھی جو لوگ دیکھتے ہوں گے، ہر کسی کو فخر محسوس ہوتا ہوگا۔ ملک کے کونے کونے سے آکر آپ نے 26 جنوری کی پریڈ میں بھی بہترین مظاہرہ کیا ہے۔ آپ کی اس محنت کو پوری دنیا نے دیکھا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں ، دنیا میں جن ممالک میں سماجی زندگی میں ڈسپلن ہوتا ہے، ایسے ملک تمام شعبوں میں اپنا پرچم لہراتے ہیں اور بھارت می سماجی زندگی میں ڈسپلن لانے کا یہ بہت اہم کردار این سی سی بخوبی نبھا سکتی ہے اور آپ میں بھی یہ سنسکار ، زندگی بھر رہنے چاہئیں۔ این سی سی کے بعد بھی ڈسپلن کا یہ جذبہ آپ کے ساتھ رہنا چاہیے۔ اتنا ہی نہیں، آپ اپنے آس پاس کے لوگوں کو بھی مسلسل اس کے لئے تحریک دیتے رہیں گے تو بھارت کا سماج اس سے مضبوط ہوگا، ملک مضبوط ہوگا۔
ساتھیو،
دنیا کی سب سے بڑی یونیفارمڈ یوتھ آرگنازیشن کے طور پر این سی سی نے اپنی جو امیج بنائی ہے، وہ روز بہ روز مزید مضبوط ہوتی جارہی ہے۔ اور جب میں آپ کوشش دیکھتا ہوں تو مجھے بہت خوشی ملتی ہے، آپ پر بھروسہ اور مضبوط ہوتا ہے۔ شجاعت اور خدمت کے جذبے کی ہندوستانی روایت کو جہاں فروغ دیا جارہا ہے، وہاں این سی سی کیڈٹس نظر آتا ہے۔ جہاں آئین کے تئیں لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کی مہم چل رہی ہو، وہاں بھی این سی سی کیڈٹس نظر آتے ہیں۔ ماحولیات کو لیکر کچھ اچھا کام ہورہا ہو، پانی کے تحفظ یا صفائی ستھرائی سے متعلق کوئی مہم ہو، تو وہاں این سی سی ضرور نظر آتے ہیں۔ مصیبت کے وقت میں آپ سبھی جس حیرت انگیز طریقے سے منظم کام کرتے ہیں، اس کی مثالیں باقی مقامات پر بہت کم دیکھنے کو ملتی ہیں۔سیلاب ہو یا کوئی دوسری آفت، گزشتہ سال این سی سی کے کیڈٹس نے مشکل میں پھنسے ہوئے اہل وطن کی راحت اور بچاؤ میں مدد کی ہے۔ کورونا کے اس دورے دور میں لاکھوں لاکھ کیڈٹس نے ملک بھر میں جس طرح انتظامیہ کے ساتھ مل کر ، سماج کے ساتھ مل کر جس طرح کام کیا ہے وہ قابل تعریف ہے۔ ہمارے آئین میں شہریوں کے جن فرائض کی بات کہی گئی ہے، جن کی ہم سے توقع کی گئی ہے، انہیں پورا کرنا ہم سبھی کی ذمہ داری ہے۔
ہم سبھی اس کے گواہ ہیں کہ جب سول سوسائٹی، مقامی شہری اپنے فرائض پر زور دیتے ہیں، تب بڑے سے بڑے چیلنجوں کو بھی حل کیا جاسکتا ہے۔ جیسے آپ بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہمارے ملک میں ایک وقت میں نکسل ازم ماؤ ازم کتنا بڑا مسئلہ تھا۔ ملک کے سینکڑوں ضلع اس سے متاثر تھے، لیکن مقامی شہریوں کے فرض کی ادائیگی کے جذبے اور حفاظتی دستوں کی شجاعت ایک ساتھ آئے تو نکسل ازم کی کمر ٹوٹنی شروع ہوگئی۔ اب ملک کے چند ضلعوں میں ہی نکسل ازم سمٹ کر رہ گیا ہے۔ اب ملک میں نہ صرف نکسلی تشدد بہت کم ہوا ہے، بلکہ متعدد نوجوان تشدد کا راستہ ترک کرکے ترقی کے کاموں میں شامل ہونے لگے ہیں۔ ایک شہری کے طور پر اپنے فرائض کو ترجیح دینے کا اثر ہم نے اس کورونا کے دور میں بھی دیکھا ہے۔ جب ملک کے لوگ متحد ہوئے، اپنی ذمہ داری نبھائی ، تو ملک کورونا کا اچھی طرح مقابلہ بھی کرپایا۔
ساتھیو،
یہ دور چیلنجوں بھرا تو رہا لیکن یہ اپنے ساتھ مواقع بھی لایا۔ موقع چیلنجوں سے نمٹنے کا، فتحیاب ہونے کا، موقع، ملک کے لئے کچھ کر گزرنے کا، موقع ملک کی صلاحیت میں اضافے کا، موقع خود کفیل بننے کا، موقع معمولی سے غیر معمولی، غیر معمولی سے سب سے بہتر بننے کا۔ ان تمام مقاصد کے حصول میں بھارت کے نوجوانوں کا کردار اور نوجوانوں کی خدمات سب سے اہم ہیں۔ آپ سبھی کے اندر بھی میں ایک ملک کے خدمت گار کے ساتھ ہی ملک کا ایک محافظ بھی دیکھتا ہوں۔ اس لئے حکومت نے خصوصی طور پر کوشش کی ہے کہ این سی سی کے رول کی مزید توسیع کی جائے۔ ملک کے سرحدی اور سمندری کناروں کی حفاظت اور تحفط سے منسلک نیٹ ورک کو طاقت ور بنانے کے لئے این سی سی کی شرکت میں اضافہ کیا جارہا ہے۔
گزشتہ برس 15 اگست کو یہ اعلان کیا گیا تھا کہ ساحلی اور سرحدی علاقوں کے قریب پونے دو سو ضلعوں میں این سی سی کو نئی ذمہ داری سونپی جائے گی۔ اس کے لئے تقریباً ایک لاکھ این سی سی کیڈٹس کو فوج ، بحریہ اور فضائیہ تربیت دے رہی ہیں۔ اس میں بھی ایک تہائی، ون تھرڈ، کماری گرل کیڈٹس کو ٹریننگ دی جارہی ہے۔ ان کیڈٹس کا سلیکشن تمام اسکولوں اور کالجوں چاہے وہ سرکاری ہوں، پرائیویٹ ہوں، مرکزکے ہوں یا ریاستی حکومت کے ہوں، سبھی کو اس میں شامل کیا جارہا ہے۔ این سی سی کی ٹریننگ صلاحیتوں میں بھی حکومت تیزی سے اضافہ کررہی ہے۔ اب تک آپ کے پاس صرف ایک فائرنگ سمیولیٹر ہوتا تھا۔ اسے اب بڑھاکر 98 کیا جارہا ہے، قریب قریب 100، کہاں ایک کہاں سو، مائیکرو لائٹ فلائٹ سیمیولیٹر کو بھی 5 سے بڑھاکر 44 اور روونگ سمیولیٹر کو 11 سے بڑھاکر 60 کیا جارہا ہے۔ یہ جدید سمیولیٹر، این سی سی ٹریننگ کے معیار کو مزید بہتر بنانے میں مدد کریں گے۔
ساتھیو،
یہ پروگرام ابھی جس گراؤنڈ پر ہورہا ہے اس کا نام فیلڈ مارشل کے ایم کری اپا جی کے نام پر ہے۔ وہ بھی آپ کے لئے باعث تحریک ہیں۔ کری اپا جی کی زندگی بہادری کے متعدد واقعات سے بھری ہوئی ہے۔ 1947 میں ان کی اسٹریٹجک ہنر مندی کی وجہ سے ملک کو جنگ میں فیصلہ کن برتری ملی تھی۔ آج فیلڈ مارشل کے ایم کری اپا جی کا یوم پیدائش ہے۔ میں تمام اہل وطن کی طرف سے آپ این سی سی کیڈٹس کی طرف سے انہیں بصد احترام خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔
آپ میں سے کئی ساتھیوں، کی یہ زوردار خواہش ہوگی کہ آپ بھارت کی ڈیفنس فورسز کا حصہ بنیں ۔ آپ سبھی میں وہ اہلیت بھی ہے اور حکومت آپ کے لئے مواقع میں اضافہ بھی کررہی ہے۔ خاص طور پر گرلز کیڈٹس کو میں بااصرار کہوں گا کہ آپ کے لئے بھی متعدد مواقع آپ کا انتظار کررہے ہیں۔ میں اپنے سامنے بھی دیکھ پا رہا ہے اور اعداد و شمار بھی بتاتے ہیں کہ گزشتہ برسوں میں این سی سی میں گرلز کیڈٹس میں تقریباً 35 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور ہماری افواج کے ہر محاذ کو آپ کے لئے کھولا جارہا ہے۔ بھارت کی بہادر بیٹیاں ہر محاذ پر دشمن سے لوہا لینے کے لئے آج بھی محاذ پر ڈٹی ہوئی ہیں۔ آپ کی شجاعت کی ملک کو ضرورت ہے اور نئی بلندی آپ کا انتظار کررہی ہے اور میں آپ میں مستقبل کی آفیسرز اور مستقبل کے آفیسرز بھی دیکھ رہا ہوں۔ مجھے یاد ہے، میں جب کچھ دو ڈھائی مہینے پہلے دیوالی پر جیسلمیر کی لونگے والا پوسٹ پر گیا تھا، توہ کئی ینگ آفیسرز سے میری ملاقات ہوئی تھی۔ ملک کی حفاظت کے لئے ان کا جذبہ ، ان کا حوصلہ ، ان کے چہرے پر نظر آرہی ناقابل تسخیر قوت ارادی میں کبھی بھول نہیں سکتا۔
ساتھیو،
لونگے والا پوسٹ کی بھی اپنی ایک شاندار تاریخ ہے۔ سن 71 کی جنگ میں لونگے والا میں ہمارے بہادر جاں بازوں نے فیصلہ کن جیت حاصل کی تھی۔ اس وقت پاکستان سے جنگ کے دوران مشرق اور مغرب کے ہزاروں کلو میٹر لمبے بارڈر پر بھارت کی فوج نے اپنی بہادری سے دشمن کو دھول چٹا دی تھی۔ اس جنگ میں پاکستان کے ہزاروں فوجیوں نے بھارت کے جانبازوں کے سامنے سرینڈر کردیا تھا۔ سن 71 کی یہ جنگ بھارت کے دوست اور ہمارے پڑوسی ملک بنگلہ دیش کے قیام میں بھی معاون بنی۔ اس سال اس جنگ میں فتح کے بھی 50 سال پورے ہورہے ہیں۔ بھارت کے ہم لوگ 1971 کی جنگ میں ملک کو فتح دلانے والے بھارت کے بہادر بیٹے بیٹیوں کے حوصلے، ان کی شجاعت، آج پورا ملک انہیںسلیوٹ کرتا ہے۔ اس جنگ میں ملک کے لئے جوشہید ہوئے، آج میں انہیں بھی خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔
ساتھیو،
آپ سبھی جن دلی آئے ہیں، تو نیشنل وار میموریل جانا بہت فطری ہے۔ ملک کی حفاظت کے لئے زندگی قربان کرنے والوں کا احترام کرنا ہم سبھی کی ذمہ داری ہےبلکہ اس یوم جمہوریہ کوتو ہمارے جو گیلنٹری ایوارڈ پورٹل ہے۔ www.gallantry awards.gov.in اس کو بھی نئے رنگ روپ میں ری لانچ کیا گیا ہے۔ اس میں پرم ویر اور مہاویر چکر جیسے اعزاز پانے والے ہمارے فوجیوں کی زندگی سے متعلق معلومات تو ہے ہی، آپ اس پورٹل پر جاکر ان کی بہادری کو نمن کرسکتے ہیں۔ اور میری این سی سی میں موجودہ اور سابق سبھی کیڈٹس سے اپیل ہے کہ آپ کو اس پورٹل پر جانا چاہیے، جڑنا چاہیے اور لگاتار اس کےساتھ انگیج رہنا چاہیے۔
ساتھیو،
مجھے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جو این سی سی ڈیجیٹل پلیٹ فارم بنایا گیا ہے، اس میں ابھی تک 20 ہزا رسے زیادہ کیڈٹس جڑ چکے ہیں۔ ان کیڈٹس نے اپنے تجربات، اپنے خیالات شیئر کرنا شروع بھی کردیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ سبھی اس پلیٹ کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں گے۔
ساتھیو،
حب الوطنی اور ملک کی خدمت کی جن اقدار کو لیکر آپ چلے ہیں، ان کے لئے یہ سال بہت اہم ہے۔اس سال بھارت اپنی آزادی کے 75 ویں سال میں داخل ہونے والا ہے۔ یہ سال نیتاجی سبھاش چندر بوس کے 125 ویں یوم پیدائش کا بھی ہے۔ زندگی میں تحریک حاصل کرنے کے اتنے بڑے مواقع ایک ساتھ آئیں، ایسا کم ہی ہوتا ہے۔ نیتاجی سبھاش، جنہوں نے اپنی بہادری سے دنیا کے سب سے مضبوط اقتدار کو ہلا کر رکھ دیا تھا، آپ نیتاجی کے بارے میں جتنا پڑھیں گے، اتنا ہی آپ کو لگے گا کہ کوئی بھی چیلنج اتنا بڑا نہیں ہوتا کہ آپ کے حوصلے کو ہلاسکے۔ ملک کی آزادی کے لئے اپنا سب کچھ قربان کردینے والے ایسے متعدد بہادر آپ کو اپنے خوابوں کا بھارت بناتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں اور آپ کی زندگی کے آئندہ 25، 26 سال بہت اہم ہیں۔ یہ 25، 26 سال بھارت کے لئے بھی اتنے ہی اہم ہیں۔
سال 2047 میں جب ملک اپنی آزادی کے 100 سال پورے کرے گا، تب آپ ی آج کی کوششیں، بھارت کے اس سفر کو مضبوطی دیں گی یعنی یہ سال ایک کیڈٹ کے طور پر اور شہری کے طور پر بھی نئے عزم کرنے کا سال ہے۔ ملک کے لئے عزم کرنے کا سال ہے۔ ملک کے لئے نئے خواب لیکر کے آگے بڑھنے کا سال ہے۔ گزشتہ سال میں بڑی بڑی مصیبتوں کا جس اعتماعی طاقت سے ایک ملک ، ایک من سے ہم نے سامنا کیا، اسی جذبے کو ہمیں اور مضبوط کرنا ہے۔ ہمیں ملک کی معیشت پر اس عالمی وبا کے جو برے اثرات پڑے ہیں، ان کو بھی پوری طرح نیست و بابود کرنا ہے اور آتم نربھر بھارت کے عزم کو بھی ہمیں پورا کرکے دکھنا ہے۔
ساتھیو،
گزشتہ سال بھارت نے دکھایا ہے کہ وائرس ہو یا بارڈر کا چیلنج، بھارت اپنی حفاظت کے لئے پوری مضبوطی سے ہر قدم اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ویکسین کا سرکشا کَوج ہو یا پھر بھارت کو چیلنج کرنے والوں کے ارادوں کو جدید میزائلوں سے تباہ کرنا، بھارت ہر محاذ پر قادر ہے۔ آج ہم ویکسین کے معاملے میں بھی خود کفیل ہیں اور اپنی فوج کی جدید کاری کے لئے اتنی ہی تیزی سے کوشش کررہے ہیں۔ بھارت کی تمام فوجیں بہترین ہوں، اس کے لئے تمام اقدامات کئے جارہے ہیں۔ آج بھارت کے پاس دنیا کی بہترین وار مشینیں ہیں۔ آپ نے آج میڈیا میں بھی دیکھا ہوگا، کل ہی بھارت میں، فرانس سے تین مزید رافیل جنگی طیارے آئے ہیں۔ بھارت کے ان جنگی طیاروں کی ہی مڈ ایئر ہی ری فیولنگ ہوئی ہے اور یہ ری فیولنگ بھارت کے دوست یونائٹیڈ عرب امارات نے کی ہے اور اس میں یونان اور سعودی عرب نے تعاون کیا ہے۔ یہ بھارت کے خلیجی ممالک کے ساتھ مضبوط ہوتے تعلقات کی ایک تصویر بھی ہے۔
ساتھیو،
اپنی فوجوں کی بیشتر ضرورتوں کو بھارت میں ہی پورا کیا جاسکے، اس کے لئے بھی حکومت کے ذریعہ بڑے فیصلے کئے گئے ہیں۔ 100 سے زیادہ سکیورٹی سے متعلق ساز و سامن کی بیرونی ممالک سے خریداری کو بند کرکے ان کو بھارت میں ہی تیار کیا جارہا ہے۔ اب بھارت کا اپنا تیجس جنگی طیارہ بھی سمندر سے لیکر آسمان تک اپنا تیج پھیلا رہا ہے۔ حال میں فضائیہ کے لئے 80 سے زیادہ تیجس کا آرڈر بھی دیا گیا ہے۔ اتنا ہی نہیں آرٹی فیشل انٹلی جنس پر مبنی وار فیئر میں بھی بھارت کسی سے پیچھے نہ رہے اس کے لئے ہر ضرور آر اینڈ ڈی پر فوکس کیا جارہا ہے۔و ہ دن دور نہیں جب بھارت ڈفاعی ساز و سامان کے بڑے بازار کی بجائے ایک بڑے پروڈیوسر کے طور پر جانا جائے گا۔
ساتھیو،
خود کفیلی کے متعدد نشانوں کو آج آپ پورا ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں تو آپ کے اندر فخر کا احساس ہونا بہت فطری ہے۔ آپ بھی اب اپنے میں، اپنے دوستوں کے درمیان میں لوکل کے تئیں جوش و جذبہ محسوس کررہے ہیں۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ برانڈز کو لیکر بھارت کے نوجوانوں کی ترجیحات میں بھی بڑی تبدیلی آئی ہے۔ اب آپ کھادی کو ہی لیجئے، کھادی کو کسی زمانے میں لیڈروں کے لباس کے طور پر ہی اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا تھا۔ آج وہی کھادی نوجوانوں کا پسندیدہ برانڈ بن چکا ہے۔ کھادی کے کرتے ہوں، کھادی کی جیکٹ ہو، کھادی کا دوسرا سامان ہو، وہ آج نوجوانوں کے لئے فیشن کی علامت بن چکا ہے۔ اسی طرح آج ٹیکسٹائل ہو یا الیکٹرانک، فیشن ہو یا پیشن ، تہوار ہو یا شادی، لوکل کے لئے ہر ہندوستان ووکل بنتا جارہا ہے۔ کورونا کے مشکل دور میں بھی بھارت میں ریکارڈ تعداد میں اسٹارٹ اپس قائم ہوئے ہیں اور ریکارڈ یونیکارن کمپنیاں ملک کے نوجوانوں نے تیار کی ہیں۔
ساتھیو،
اکیسویں صدی میں خود کفیل بھارت کے لئے پراعتماد نوجوان بہت ضروری ہے۔ یہ خود اعتمادی، فٹنس سے بڑھتی ہے، ایجوکیشن سے بڑھتی ہے، اسکل اور مناسب مواقعوں سے آتی ہے۔ آج حکومت ملک کے نوجوانوں کے لئے ضروری انہیں پہلوؤں پر کام کررہی ہے اور اس کے لئے سسٹم میں ہر ضروری اصلاح بھی کی جارہی ہے۔ ہزاروں اٹل ٹنکرنگ لیب سے لیکر بڑے بڑے جدید تعلیمی اداروں تک، اسکل انڈیا مشن سے لیکر مُدرا جیسی اسکیموں تک حکومت ہر سمت میں کوشش کررہی ہے۔ آج فٹنس اور کھیلوإ کو بھارت میں بے مثال ترجیح دی جارہی ہے۔ فٹ انڈیا مہم اور کھیلو انڈیا مہم، ملک کے گاؤں گاؤں میں بہتر فٹنس اور بہتر ٹیلنٹ کی حوصلہ افزائی کررہی ہیں۔ فٹ انڈیا مہم اور یوگا کو فروغ دینے کے لئے تو این سی سی میں بھی خصوصی پروگرام چلتے ہیں۔
نئی نیشنل ایجوکیشن پالیسی کے ذریعہ بھارت کے ایجوکیشن سسٹم کو پری نرسری سے لیکر پی ایچ ڈی تک اسٹوڈنٹ سینٹرک بنایا جارہا ہے۔ اپنے بچوں کو، نوجوانوں ساتھیوں کو، غیر ضروری دباؤ سے نجات دلاکر اس کی اپنی خواہش، اپنی دلچسپی کے حساب سے آگے بڑھنے کے لئے ماحول بنایا جارہا ہے۔ کھیتی سے لیکر اسپیس سیکٹر تک ہر سطح پر نوجوان ٹیلنٹ کے لئے ، نوجوان صنعت کاروں کے لئے مواقع دیئے جارہے ہیں۔ آپ ان مواقعوں کا جتنا فائدہ اٹھائیں گے، اتنا ہی ملک آگے بڑھے گا۔ ہمیں ویم راشٹر جاگریامہ، اس ویدک پکار کو 21 ویں صدی کے نوجوانوں کی آواز بنانا ہے۔ ہمیں ’ایدم راشرائے ایدم نہ مم‘ یعنی یہ زندگی قوم کے لئے وقف ہے، اس جذبے کو زندگی میں اتارنا ہے۔ ہمیں ’راشٹر ہتائے راشٹر سکھائے چا‘ کا عزم لیکر ہر ایک اہل وطن کے لئے کام کرنا ہے۔ آتم وت سروو بھوتیشو اور سربھوت ہتیرتا یعنی سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس کے منتر کے ساتھ ہمیں آگے بڑھنا ہے۔
اگر ہم ان منتروں کو اپنی زندگی میں اتاریں گے تو آتم نربھر بھارت کے عزم کو پورا کرنے میں بہت زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ ایک بار پھر آپ سبھی کو یوم جمہوریہ کی پریڈ کا حصہ بننے کے لئے بہت بہت مبارکباد اور مستقبل کے لئے بھی بہت بہت نیک خواہشات۔
بہت بہت شکریہ!