آپ سبھی، خاص طور سے ماتائیں ۔ بہنیں، آپ سب کو بہت بہت مبارکباد۔ آپ کا اپنا گھر، خوابوں کا گھر، بہت ہی جلد آپ کو ملنے والا ہے۔ کچھ دن پہلے ہی سوریہ اتراین میں آئے ہیں۔ کہتے ہیں یہ وقت نیک خواہشات کے لئے بہت مناسب ہوتا ہے۔ اس مبارک وقت میں آپ کو گھر بنانے کے لئے سرمایہ حاصل ہو جائے، تو مزہ دوبالا ہو جاتا ہے۔ ابھی کچھ روز قبل ہی ملک نے کورونا ٹیکہ کاری کی دنیا کی سب بڑی مہم چلائی ہے۔ اب یہ ایک اور جوش بڑھانے والا کام ہو رہا ہے۔ آپ سبھی سے مجھے بات چیت کرنے کا موقع ملا۔ آپ نے اپنے احساسات بھی ظاہر کیے، آشیرواد بھی دیے اور میں دیکھ رہا تھا آپ کے چہرے پر ایک خوشی تھی، اطمینان تھا۔ زندگی کا ایک بڑا خواب مکمل ہو رہا تھا۔ یہ آپ کی نظروں میں مجھے دکھتا تھا۔ آپ کی یہ خوشی، آپ کی زندگی میں تمام سہولتیں ہوں، یہی میرے لیے سب سے بڑا آشیرواد ہوگا اور پردھان منتری آواس یوجنا گرامین کے سبھی مستفیدین کو میں ایک مرتبہ پھر بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
آج کے اس پروگرام میں اترپردیش کے گورنر، آنندی بین پٹیل جی، پروگرام میں میرے ساتھ جڑ رہے ہماری کابینہ کے ساتھی محترم نریندر سنگھ تومر جی، اترپردیش کے مشہور و معروف وزیر اعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ جی، اترپردیش کے دیہی ترقی کے وزیر مہیندر سنگھ جی، مختلف مواضعات سے جڑے سبھی مستفیدین بھائیو اور بہنو، آج دشم گورو شری گورو گوبند سنگھ جی کا پرکاش پورب بھی ہے۔ اس مقدس موقع پر میں گورو گوبند سنگھ صاحب کے قدموں میں پرنام کرتا ہوں۔ میں تمام اہل وطن کو پرکاش پورب کی دلی مبارکباد بھی پیش کرتا ہوں۔ یہ میری خوش نصیبی رہی ہے کہ گورو صاحب کا مجھ پر بہت کرم رہا ہے۔ گورو صاحب مجھ خادم سے، مسلسل خدمات لیتے رہے ہیں۔ خدمت اور حق کے راستے پر چلتے ہوئے بڑی سے بڑی چنوتی سے بھی لڑنے کی ترغیب ہمیں گورو گوبند سنگھ جی کی زندگی سے حاصل ہوتی ہے۔ ’’سوا لاکھ سے ایک لڑاؤں، چڑیوں سے میں باز لڑاؤں، تبے گوبند سنگھ نام کہاؤں‘‘ اتنی زبردست بہادری، خدمت اور حق کی طاقت سے حاصل ہوتی ہے۔ گورو گوبند سنگھ جی کے ذریعہ دکھائے گئے اسی راستے پر ملک آگے بڑھ رہا ہے۔ نادار، مظلومین، استحصال کے شکار اور محرومین کی خدمت کے لئے، ان کی زندگی تبدیل کرنے کے لئے آج ملک میں غیر معمولی کام ہو رہا ہے۔
پانچ برس قبل مجھے اترپردیش کے آگرہ سے پردھان منتری آواس یوجنا کا آغاز کرنے کی خوش نصیبی حاصل ہوئی تھی۔ اتنے کم برسوں میں اس یوجنا نے ملک کے مواضعات کی تصویر تبدیل کرنی شروع کر دی ہے۔ اس اسکیم کے ساتھ کروڑوں لوگوں کی امیدیں وابستہ ہیں، ان کے خواب وابستہ ہیں۔ پردھان منتری آواس یوجنا نے غریب سے غریب کو بھی یہ یقین دلایا ہے کہ ہاں، آج نہیں تو کل میرا بھی اپنا گھر ہو سکتا ہے۔
ساتھیو،
مجھے آج یہ بھی خوشی ہے کہ اترپردیش آج ان ریاستوں میں شامل ہے، جہاں گاؤں۔ دیہات کے علاقوں میں غریبوں کے لئے سب سے تیزی سے گھر بنائے جا رہے ہیں۔ اسی رفتار کی مثال آج کی یہ تقریب بھی ہے۔ آج ایک ساتھ اترپردیش کے 6 لاکھ سے زیادہ کنبوں کو سیدھے ان کے بینک کھاتے میں تقریباً 2700 کروڑ روپیے منتقل کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 5 لاکھ سے زیادہ کنبے ایسے ہیں جنہیں گھر بنانے کے لئے ان کی پہلی قسط حاصل ہوئی ہے۔ یعنی، ان پانچ لاکھ سے زیادہ دیہی کنبوں کی زندگی کا انتظار آج ختم ہو رہا ہے۔ یہ دن آپ سبھی کے لئے کتنا بڑا دن ہے، کتنا مبارک دن ہے، یہ میں اچھی طرح سمجھ سکتا ہوں، محسوس بھی کر سکتا ہوں، اور دل میں ایک اطمینان کا احساس اور غریبوں کے لئے زیادہ سے زیادہ کام کرنے کی ترغیب بھی حاصل ہوتی ہے۔ اسی طرح، آج 80 ہزار کنبے ایسے بھی ہیں جنہیں ان کے مکان کی دوسری قسط موصول ہو رہی ہے۔ اب آپ کے کنبے کے لئے اگلی سردی اتنی مشکل نہیں ہوگی۔ اگلی سردی میں آپ کا اپنا گھر بھی ہوگا، اور گھر میں سہولتیں بھی ہوں گی۔
ساتھیو،
آتم نربھر بھارت کا راست تعلق ملک کے شہریوں کی خوداعتمادی سے ہے۔ اور گھر ایک ایسا نظام ہے، ایک ایسا باعزت تحفہ ہے جو انسان کی خوداعتمادی میں کئی گنا اضافہ کر دیتا ہے۔ اگر اپنا گھر ہوتا ہے تو ایک اطمینان ہوتا ہے۔ اسے لگتا ہے کہ زندگی میں کچھ اوپر نیچے ہو بھی گیا، تو بھی یہ گھر رہے گا، مدد کرنے کے لئے کام آئے گا۔ اسے لگتا ہے کہ جب گھر بنا لیا ہے تو ایک دن اپنی غریبی بھی دور کر لے گا۔ لیکن ہم نے دیکھا ہے کہ پہلے جو حکومتیں رہیں، اس دوران کیا صورتحال تھی۔ میں خاص طور سے اترپردیش کی بات کر رہا ہوں۔ غریب کو یہ یقین ہی نہیں تھا کہ حکومت بھی گھر بنانے میں اس کی مدد کر سکتی ہے۔ جو پہلے کی آواس یوجنائیں تھیں، جس سطح کے گھر ان کے تحت بنائے جاتے تھے، وہ بھی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ غلطی غلط پالیسیوں کی تھی، تاہم ’قسمت‘ کے نام پر بھگتنا پڑتا تھا میرے غریب بھائیوں اور بہنوں کو۔ گاؤں میں رہنے والے غریبوں کو اسی پریشانی سے نجات دلانے کے لئے، غریب کو پختہ چھت دینے کے لئے پردھان منتری آواس گرامین یوجنا شروع کی گئی تھی۔ ملک نے آزادی کے 75 سال پورے ہونے تک ہر غریب کنبے کو پختہ مکان دینے کا ہدف طے کیا تھا۔ اس ہدف کو پورا کرنے کے لئے گذشتہ برسوں کے دوران 2 کروڑ مکانات صرف دیہی علاقوں میں ہی تعمیر کیے گئے ہیں۔ تنہا پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت بھی تقریباً سوا کروڑ گھروں کی چابی، لوگوں کو دی جا چکی ہے۔ ان گھروں کو بنانے کے لئے تقریباً ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپئے تنہا مرکزی حکومت نے دیے ہیں۔
ساتھیو،
اترپردیش میں آواس یوجنا کا ذکر آتے ہی مجھے کچھ پرانی باتیں بھی یاد آ جاتی ہیں۔ جب سابقہ حکومت کا دور تھا، بعد میں آپ نے تو ان کو ہٹا دیا، مجھے یاد ہے کہ 2016 میں ہم نے یہ اسکیم لانچ کی تھی، تو کتنی پریشانیاں آئی تھیں۔ پہلے جو حکومت تھی، اسے کتنی ہی مرتبہ حکومت کی جانب سے میرے دفتر سے خطوط لکھے گئے تھے، کہ غریبوں کے مستفیدین کے نام ارسال کیجئے، تاکہ اس اسکیم کے تحت ان کے بینک کھاتے میں ہم پیسے بھیج دیں۔ ہم پیسے بھیجنے کے لئے تیار تھے۔ لیکن مرکزی حکومت کے تمام خطوط کو، متعدد میٹنگوں کے دوران کی گئی گزارشوں کو نظرانداز کیا جاتا رہا۔ اس حکومت کا وہ سلوک آج بھی اترپردیش کا غریب فراموش نہیں کر سکا ہے۔ آج یوگی جی کی حکومت کی فعالیت کا نتیجہ ہے، ان کی پوری ٹیم کی محنت کا نتیجہ ہے کہ یہاں آواس یوجنا کے کام کی رفتار بھی تبدیل ہوگئی، اور طریقہ بھی بدل گیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت اترپردیش میں تقریباً 22 لاکھ دیہی مکانات تعمیر کیے جانے ہیں۔ ان میں سے ساڑھے 21 لاکھ سے زیادہ مکانات کی تعمیر کی اجازت بھی دی جا چکی ہے۔ اتنے کم وقت میں اترپردیش کے مواضعات میں ساڑھے 14 لاکھ غریب کنبوں کو ان کا پختہ گھر حاصل بھی ہوگیا ہے اور مجھے آج یہ دیکھ کر اچھا لگتا ہے کہ اترپردیش میں سی ایم آواس یوجنا کا زیادہ تر کام اسی حکومت میں ہوا ہے۔
ساتھیو،
ہمارے ملک میں ہاؤسنگ اسکیموں کی تاریخ دہائیوں پرانی ہے۔ پہلے بھی غریبوں کو اچھے گھر، سستے گھر کی ضرورت تھی۔ تاہم ان اسکیموں کے تجربات غریبوں کے لئے بہت ہی خراب رہے ہیں۔ اس لیے جب چار پانچ برس قبل مرکزی حکومت اس آواس یوجنا پر کام کر رہی تھی، تو ہم نے ان ساری غلطیوں سے نجات پانے کے لئے، غلط پالیسیوں سے نجات پانے کے لئے اور نئے طریقے تلاشنے کے لئے، نئے پالیسیاں وضع کرنے کے لئے ان باتوں پر خصوصی توجہ دی ہے، اور اس میں گاؤں کے ان غریبوں تک سب سے پہلے پہنچے جو گھر کی امید چھوڑ چکے ہیں۔ جنہوں نے تسلیم کر لیا تھا اب تو زندگی بس فٹ پاتھ پر ہی گزرے گی، جھوپڑی میں ہی گزرے گی۔ سب سے پہلے ان کی فکر کرو۔ دوسرا ہم نے کہا کہ تخصیص کے عمل میں پوری شفافیت ہو، کوئی کنبہ پروری نہیں، کوئی ووٹ بینک نہیں، کوئی ذات نہیں، کچھ نہیں۔ غریب ہے، حقدار ہے، تیسرا۔ خواتین کی عزت، خواتین کا وقار، خواتین کا حق اور اس لیے ہم جو گھر دیں گے، اس میں خواتین کو گھر کا مالک بنانے کی کوشش ہونی چاہئے۔ چوتھا۔ جو گھر بنے اس کی تکنالوجی کے توسط سے نگرانی ہو۔ صرف اینٹ ۔ پتھر جوڑکر مکان نہیں تعمیر ہوئے بلکہ ہمارا یہ بھی ہدف رہا کہ گھر کے ساتھ چہار دیواریں نہیں، حقیقی معنوں میں زندگی جینے کا ایک بہت بڑا خوابوں کا وہاں انبار سجنا چاہئے اور اس لیے ساری سہولتوں سے جوڑکر غریب کو گھر دیا جائے۔ پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت یہ گھر ایسے کنبوں کو حاصل ہو رہے ہیں جن کے پاس اپنا پختہ گھر نہیں تھا۔ جو جھوپڑی میں، کچے مکان میں یا ٹوٹے پھوٹے کھنڈروں میں رہتے تھے۔ ان میں گاؤں کے عام کاریگر ہیں، ہمارے دہاڑی مزدور ہیں۔ ہمارے کھیت مزدور ہیں۔ اس کا بہت بڑا فائدہ مواضعات میں رہنے والے ان چھوٹے کاشتکاروں کو بھی مل رہا ہے، جن کے پاس بیگھے دو بیگھے زمین ہوتی ہے۔ ہمارے ملک میں بڑی تعداد میں زمین سے محروم کاشتکار بھی ہیں جو کسی طرح اپنا گزارا کرتے ہیں۔ ان کی نسل در نسل گزرتی رہیں، یہ اپنی محنت سے ملک کا پیٹ بھرتے رہے، لیکن اپنے لیے پختہ مکان اور چھت کا انتظام نہیں کر پاتے۔ آج ایسے سبھی کنبوں کی شناخت کرکے بھی انہیں اس اسکیم سے جوڑا جا رہا ہے۔ یہ مکانات دیہی علاقوں میں خواتین کی اختیارکاری کا بھی ایک بہت بڑا ذریعہ بن رہے ہیں، کیونکہ زیادہ تر مکانات گھر کی خواتین کے نام پر ہی مختص کیے جا رہے ہیں۔ جن کے پاس زمین نہیں ہے، انہیں زمین کا پٹہ بھی دیا جا رہا ہے۔ اس پوری مہم کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ جتنے بھی گھر بن رہے ہیں، سب کے لئے پیسہ سیدھے غریبوں کے بینک کھاتوں میں دیا جا رہا ہے۔ کسی بھی استفادہ کنندہ کو تکلیف نہ ہو، بدعنوانی کا شکار نہ ہونا پڑے، مرکز اور یو پی حکومت مل کر اس کے لئے مسلسل کوشش کر رہی ہیں۔
ساتھیو
آج ملک کی کوشش ہے کہ بنیادی سہولتوں میں گاؤں اور شہر کے درمیان کا فرق کم کیا جا سکے۔ گاؤں میں عام انسانوں کے لئے، غریب کے لئے بھی زندگی اتنی ہی آسان ہو جتنی کہ بڑے شہروں میں ہے۔ اسی لئے پردھان منتری آواس یوجنا کو بیت الخلاء، بجلی، پانی جیسی بنیادی سہولتوں سے بھی مربوط کیا جا رہا ہے۔ بجلی کنکشن، گیس کنکشن، بیت الخلاء، یہ سب گھر کے ساتھ ہی دیے جا رہے ہیں۔ اب ملک گاؤں۔ گاؤں کنکشن سے صاف پانی پہنچانے کے لئے ’جل جیون مشن‘ چلا رہا ہے۔ مقصد یہی ہے کہ کسی غریب کو ضروری سہولتوں کے لئے تکلیف نہ اٹھانی پڑے، اِدھر اُدھر نہ دوڑنا پڑے۔
بھائیو اور بہنو،
ایک اور کوشش جس کا فائدہ ہمارے گاؤں کے لوگوں کو حاصل ہونا شروع ہوا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ گاؤں کے لوگ اس کا بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ وہ ہے پردھان منتری ’سوامتو یوجنا‘۔ آنے والے دنوں میں یہ اسکیم، ملک کے مواضعات میں رہنے والے افراد کی قسمت بدلنے جا رہی ہے۔ اور اترپردیش ملک کی ان شروعاتی ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں یہ پردھان منتری ’سوامتو یوجنا‘ نافذ کی گئی ہے، کام چل رہا ہے مواضعات میں۔ اس اسکیم کے تحت گاؤں میں رہنے والے لوگوں کو ان کی زمین، ان کے گھر کے مالکانہ حق کے کاغذ تکنالوجی کے توسط سے پیمائش کرکے ان کو دیے جا رہے ہیں۔ آج کل اترپردیش کے بھی ہزاروں گاؤوں میں ڈرون سے جائزہ کیا جا رہا ہے، میپنگ کرائی جارہی ہے تاکہ لوگوں کی ملکیت سرکاری ریکارڈ میں آپ کے نام سے ہی درج رہے۔ اس اسکیم کے بعد جگہ جگہ زمینوں کو لے کر گاؤں میں ہونے والے تنازعات ختم ہو جائیں گے۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ آپ گاؤں کی زمین یا گاؤں کا کاغذ، گھر دکھا کر جب چاہیں بینک سے قرض بھی حاصل کر پائیں گے۔ اور آپ جانتے ہیں کہ جس پراپرٹی پر بینک سے قرض مل جائے، اس کی قیمت ہمیشہ زیادہ ہوتی ہے۔ یعنی سوامتو یوجنا کا اچھا اثر اب گاؤں میں بنے گھروں اور زمینوں کی قیمتوں پر بھی ہوگا۔ سوامتو یوجنا سے گاؤں کے ہمارے کروڑوں غریب بھائیوں اور بہنوں کو ایک نئی طاقت ملنے والی ہے۔ یوپی میں ساڑھے آٹھ ہزار سے زیادہ مواضعات میں یہ کام پورا بھی ہوگیا ہے۔ جائزے کے بعد لوگوں کو جو ڈجیٹل سرٹیفکیٹ مل رہا ہے، اسے اترپردیش میں گھرونی کہا جا رہا ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ 51 ہزار سے زیادہ گھرونی سند تقسیم کی جا چکی ہیں اور بہت جلد ایک لاکھ اور ہمارے یہ جو گاؤں کے افراد ہیں، ان کو بھی یہ گھرونی اسناد حاصل ہونے والی ہیں۔
ساتھیو،
آج جب اتنی ساری اسکیمیں مواضعات تک پہنچ رہی ہیں، تو ان سے صرف سہولتوں میں ہی اضافہ نہیں ہو رہا ہے، بلکہ دیہی معیشت کو بھی رفتارحاصل ہو رہی ہے۔ پردھان منتری گرامین سڑک یوجنا کے تحت اترپردیش میں 60 ہزار کلو میٹر سے زیادہ دیہی سڑکوں کی تعمیر کی گئی ہے۔ یہ سڑکیں گاؤں کے لوگوں کی زندگی آسان بنانے کے ساتھ ہی وہاں ترقی کا بھی وسیلہ بن رہی ہیں۔ اب آپ دیکھئے، گاؤں میں ایسے کتنے نوجوان ہوتے تھے جو تھوڑا بہت راج مستری کا کام سیکھتے تھے، لیکن انہیں اتنے موقع نہیں ملتے تھے۔ لیکن اب مواضعات میں اتنے سارے گھر بن رہے ہیں، سڑکیں بن رہی ہیں تو راج مستری کے لئے کتنے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ حکومت اس کے لئے ہنرمندی کی تربیت بھی دے رہی ہے۔ اترپردیش میں بھی ہزاروں نوجوانوں نے اس کی تربیت حاصل کی ہے اور اب تو خواتین بھی رانی مستری کے طور پر مکان بنا رہی ہیں۔ ان کے لئے بھی روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ اتنا سارا کام ہو رہا ہے تو سیمنٹ، سریا، بلڈنگ مٹیرئیل کی دوکان، ان جیسی خدمات کی بھی ضرورت پڑی ہے اور اس میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اس سے بھی نوجوانوں کو روزگار حاصل ہوا ہے۔ ابھی کچھ ماہ قبل ملک نے ایک اور مہم شروع کی ہے جس کا فائدہ ہمارے گاؤں کے لوگوں کو ہونے جا رہا ہے۔ یہ مہم ہے، ملک کے 6 لاکھ سے زائد مواضعات تک تیز رفتار والا انٹرنیٹ پہنچانے کی۔ اس مہم کے تحت لاکھوں مواضعات میں آپٹیکل فائبر بچھائے جائیں گے۔ یہ کام بھی گاؤں کے لوگوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
ساتھیو،
کورونا کا یہ دور جس کے اثرات پورے ملک، دنیا اور بنی نوع انسانی پر مرتب ہوئے ہیں، ہر ایک انسان پر مرتب ہوئے ہیں۔ ان حالات میں بھی اترپردیش نے ترقی کے لئے اپنی کوششوں کو روکنے نہیں دیا، جاری رکھا، تیز رفتار سے آگے بڑھایا۔ نقل مکانی کرنے والے ہمارے بھائی جو گاؤں لوٹ کر آئے تھے، ان کی حفاظت گھر واپسی کے لئے یوپی نے جو کام کیا، اس کی بھی کافی تعریف ہوئی ہے۔ یوپی نے تو غریب کلیان روزگار ابھیان کے تحت 10 کروڑ افرادی دن کے بقدر روزگار پیدا کیا ہے، اور ملک میں سرفہرست مقام حاصل کیا ہے۔ اس سے بڑی تعداد میں دیہی افراد کو گاؤں میں ہی روزگار حاصل ہوا، اس سے بھی ان کی زندگی آسان ہوئی ہے۔
ساتھیو،
آج عام انسانوکی زندگی کو آسان بنانے کے لئے اترپردیش میں جو کام ہو رہا ہے، انہیں مشرق سے لے کر مغرب تک، اودھ سے لے کر بندیل کھنڈ تک ہر کوئی محسوس کر رہا ہے۔ آیوشمان بھارت یوجنا ہو یا قومی تغذیہ مشن، اُجوولا یوجنا ہو یا پھر اُجالا یوجنا کے تحت دیے گئے لاکھوں سستے ایل ای ڈی بلب، یہ لوگوں کے پیسے بھی بچا رہی ہیں اور ان کی زندگی کو آسان بھی بنا رہی ہیں۔ گذشتہ چار برسوں میں اترپردیش کی حکومت نے مرکزی حکومت کی اسکیموں کو جس تیزی سے آگے بڑھایا ہے، اس سے یوپی کو ایک نئی شناخت بھی حاصل ہوئی ہے اور نئی اڑان بھی ملی ہے۔ ایک جانب مجرمین اور فسادیوں پر سختی اور دوسری جانب قانونی نظام پر قابو، ایک جانب متعدد ایکسپریس وے کا تیزی سے چل رہا کام تو دوسری جانب ایمس جیسے بڑے ادارے، میرٹھ ایسکپریس وے سے لے کر بندیل کھنڈ ۔ گنگا ایکسپریس وے تک، اترپردیش میں ترقی کی رفتار تیز کریں گے۔ یہی وجہ ہے کہ آج یوپی میں بڑی بڑی کمپنیاں بھی آ رہی ہیں، اور چھوٹی ۔ چھوٹی صنعتوں کے لئے بھی راستے کھلے ہیں۔ یوپی کی ’ون ڈسٹرکٹ ون پراڈکٹ‘ اسکیم سے مقامی کاریگروں کو پھر سے کام ملنے لگا ہے۔ ہمارے گاؤوں میں رہنے والے مقامی کاریگروں کی، غریبوں کی، مزدوروں کی یہی خودکفالت آتم نربھر بھارت کے ہدف کو بھی پورا کرے گی اور ان کوششوں کے درمیان پردھان منتری آواس یوجنا کے توسط سے یہ جو گھر حاصل ہوا ہے، یہ گھر ان کے لئے بہت بڑے سہارے کا کام کرے گا۔
آپ سبھی کو اتراین کے بعد آپ کی زندگی کا دور بھی سب خوابوں کو پورا کرنے والا بنے۔ گھر اپنے آپ میں بہت بڑا نظام ہوتا ہے۔ اب دیکھئے بچوں کی زندگی بدلے گی۔ ان کی پڑھائی لکھائی میں تبدیلی آئے گی، ایک نئی خوداعتمادی آئے گی۔ اور اس سب کے لیے میری طرف سے آپ سب کو بہت بہت نیک خواہشات۔ آج سب ماؤں ۔ بہنوں نے مجھے آشیرواد دیا، میں تہہ دل سے ان کا مشکور ہوں اور آپ سب کا بہت بہت شکریہ۔