نمسکار،
سال 2021 کا بجٹ غیرمعمولی حالات کے درمیان پیش کیا گیا ہے۔ اس میں حقیقت کا احساس بھی اور ترقی کا اعتماد بھی ہے۔ کورونا نے دنیا میں جو اثرات مرتب کئے اس نے پوری نسل انسانی کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔ ان حالات کے درمیان، آج کا بجٹ بھارت کی خوداعتمادی کو اجاگر کرنے والا ہے اور ساتھ ہی دنیا میں ایک نئی خود اعتمادی پیدا کرنے والا ہے۔
آج کے بجٹ میں خود کفالتی کا تصور بھی ہے اور ہر شہری، ہر طبقے کی شمولیت بھی ہے۔ ہم اس بجٹ میں جن اصولوں کو لے کر چلے ہیں، وہ ہیں – ترقی کے لئے نئے مواقع، نئے امکانات کو وسعت دینا، نوجوانوں کے لئے نئے مواقع پیدا کرنا، انسانی وسائل کو نئی جہت دینا، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لئے نئے نئے شعبوں کو فروغ دینا، جدیدیت کی طرف قدم بڑھانا، نئی اصلاحات پیش کرنا۔
ساتھیو،
ضابطوں اور طریقۂ کار کو آسان بناکر عام لوگوں کی زندگی میں ’ایز آف لیونگ‘ کو فروغ دینے پر اس بجٹ میں زور دیا گیا ہے۔ یہ بجٹ افراد، سرمایہ کاروں، صنعت اور ساتھ ہی ساتھ بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں بڑی مثبت تبدیلی لائے گا۔ میں اس کے لئے ملک کی وزیر خزانہ نرملا جی کو اور ان کے معاون وزیر انوراگ جی اور ان کی ٹیم کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
ساتھیو، ایسے بجٹ دیکھنے کو کم ہی ملتے ہیں جن میں شروع کے ایک دو گھنٹوں میں ہی اتنے مثبت ردّعمل سامنے آئیں۔ کورونا کے سبب متعدد ماہرین یہ مان کر چل رہے تھے کہ حکومت عام شہریوں پر بوجھ بڑھائے گی، لیکن مالی پائیداری کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے حکومت نے بجٹ کے حجم کو بڑھانے پر زور دیا۔ ہماری حکومت نے مسلسل کوشش کی ہے کہ بجٹ شفاف ہونا چاہئے۔ مجھے خوشی ہے کہ آج متعدد دانشوروں نے اس بجٹ کی شفافیت کی ستائش کی ہے۔
ساتھیو،
بھارت، کورونا کی لڑائی میں ری ایکٹیو ہونے کی بجائے ہمیشہ ہی پرو ایکٹیو رہا ہے، چاہے وہ کورونا کے دور میں کی گئی اصلاحات ہوں یا پھر آتم نربھر بھارت کا عہد ہو، اسی فعالیت کو آگے بڑھاتے ہوئے آج کے بجٹ میں بھی ری ایکٹیوٹی کا نام و نشان نہیں ہے۔ ساتھ ہی ہم ایکٹیو پر بھی اٹکے نہیں ہیں اور ہم نے اس بجٹ میں بھی پرو ایکٹیو بجٹ دے کر ملک کے سامنے پرو ایکٹیو ہونے کا پیغام دیا ہے۔ یہ بجٹ ان شعبوں پر خاص طور پر مرکوز ہے جن سے ویلتھ (دولت) اور ویلنیس (صحت)، دونوں ہی تیز رفتاری سے بڑھیں گے – جان بھی، جہان بھی۔ اس میں ایم ایس ایم ای اور بنیادی ڈھانچے پر خصوصی زور دیا گیا ہے۔ اسی طرح یہ بجٹ جس طرح سے حفظان صحت پر مرکوز ہے، وہ بھی غیرمعمولی ہے۔ یہ بجٹ ملک کے ہر شعبے میں ترقی یعنی آل راؤنڈ ڈیولپمنٹ کی بات کرتا ہے۔ خاص طور پر مجھے خوشی ہے کہ اس بجٹ میں جنوب کی ہماری ریاستوں، شمال مشرق کی ہماری ریاستوں اور شمال میں لیہہ – لداخ جیسے علاقوں میں ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ یہ بجٹ بھارت کی ساحلی ریاستوں جیسے تمل ناڈو، کیرالہ، مغربی بنگال کو ایک بزنس پاور ہاؤس بنانے کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے۔ شمال مشرق کی ریاستوں جیسے آسام کے غیر دریافت شدہ امکانات سے فائدہ اٹھانے میں یہ بجٹ بہت مدد کرے گا۔ اس بجٹ میں جس طرح سے تحقیق و اختراعاتی ماحولیاتی نظام پر زور دیا گیا ہے، جو التزامات کئے گئے ہیں، ان سے ہمارے نوجوانوں کو طاقت ملے گی، بھارت روشن مستقبل کے لئے بہت ٹھوس قدم بڑھائے گا۔
ساتھیو،
ملک کے عام انسانوں، خواتین کی زندگی کو آسان بنانے کے لئے ان کی صحت، صفائی، غذائیت، پینے کے صاف پانی اور مواقع کی برابری پر اس بجٹ میں خصوصی زور دیا گیا ہے۔ بجٹ میں بنیادی ڈھانچے پر خرچ میں غیرمعمولی اضافہ کے ساتھ ساتھ نظام سے متعلق متعدد اصلاحات کی گئی ہیں، جن کا بہت بڑا فائدہ ملک میں ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور روزگار کے لئے بہت مفید ہوگا۔ ملک میں زرعی شعبے کو تقویت دینے کے لئے، کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے لئے، اس بجٹ میں بہت زور دیا گیا ہے، کئی التزامات کئے گئے ہیں۔ زرعی شعبے میں کسانوں کو اور آسانی سے اور زیادہ قرض مل سکے گا۔ ملک کی منڈیوں کو یعنی اے پی ایم سی کو مزید مضبوط کرنے کے لئے، انھیں طاقتور بنانے کے لئے زرعی بنیادی ڈھانچہ جاتی فنڈ سے مدد کا التزام کیا گیا ہے۔ یہ سب فیصلے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اس بجٹ کے دل میں گاؤں ہے، ہمارے کسان ہیں۔ ایم ایس ایم ای شعبے کو رفتار دینے کے لئے، روزگار کے مواقع میں اضافہ کرنے کے لئےاس بار ایم ایس ایم ای شعبے کا بجٹ بھی گزشتہ سال کے مقابلے، دوگنے سے زیادہ کردیا گیا ہے۔
ساتھیو،
یہ بجٹ خود کفالتی کی اس راہ کو لے کر آگے بڑھا ہے، جس میں ملک کے ہر شہری کی ترقی شامل ہے۔ یہ بجٹ، اس دہائی کی شروعات کی ایک مضبوط بنیاد رکھنے والا ہے۔ سبھی اہل وطن کو، خودکفیل بھارت کے اس اہم بجٹ کے لئے میں بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں۔ پھر سے ایک بار وزیر خزانہ صاحبہ اور ان کی ٹیم کو بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں، شکریہ ادا کرتا ہوں۔