عام بجٹ 21-2020 کے بعد وزیراعظم کے بیان کا متن

Published By : Admin | February 1, 2020 | 16:58 IST
New reforms announced in the Budget will give a boost to the economy: PM
Budget aims at the economic empowerment of every citizen in the country: PM Modi
The Union Budget adopts an integrated approach for the Agriculture sector: PM Modi

نئی دہلی، 02 فروری 2020 / میں اس دہائی کے پہلے بجٹ کے لیے  جس میں ویژن بھی ہے، ایکشن بھی ہے ، وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن جی اور اُن کی ٹیم کو بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

بجٹ میں جن نئی اصلاحات کا اعلان کیا گیا ہے وہ معیشت کو رفتار دینے ، ملک کے ہر ایک شہری کو اقتصادی طور پر بااختیار بنانے اور اس دہائی میں معیشت کی بنیاد کو مضبوط کرنے کا کا کام کریں گی۔

روزگار کے اہم شعبے ہوتے ہیں : زراعت، بنیادی ڈھانچہ، ٹیکسٹائل اور ٹکنالوجی۔ روز گار کے مواقعے میں اضافہ کرنے کے لیے ان چاروں پر اس بجٹ میں بہت زور دیا گیا ہے۔

کسان کی آمدنی دو گنی ہو۔ اِس کی کوششوں کے ساتھ ہی 16 ایکشن پوائنٹس بنائے گئے ہیں جو دیہی علاقوں میں روزگار کو بڑھانے کا کام کریں گے۔ بجٹ میں زراعت ، کے شعبے کے لیے جامع نظریہ اختیار کیا گیا ہے، جس سے  روایتی طور طریقوں کے ساتھ باغبانی، ماہی پروری، مویشی پروری میں ویلیو ایڈیشن بڑھے گا اور اِس سے بھی روزگار بڑھے گا۔  بلیو اکنامی کے تحت نوجوانوں کو فش پروسیسنگ اور مارکیٹنگ کے میدان میں بھی نئے مواقع ملیں گے۔

ٹیکنیکل ٹیکسٹائل کے لیے نئے مشن کا اعلان ہوا ہے۔ مین میڈ فائبر کو بھارت میں تیار کرنے کے لیے اُس کے کچے مال کے ڈیوٹی اسٹرکچر میں اصلاح کی گئی ہے۔ اِس اصلاح کا گزشتہ تین دہائیوں کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔  

آیوشمان بھارت  اسکیم نے ملک کے صحت کے شعبے کو نئی وسعت دی ہے۔ اِس شعبے میں انسانی وسائل  ڈاکٹر ، نرس، اٹینڈینٹ کے ساتھ ہی طبی آلات کی مینوفیکچرنگ کا بہت اسکوپ بنا ہے۔ اسے بڑھانے کے لیے حکومت کے ذریعے نئے فیصلے کیے گئے ہیں۔

ٹیکنالوجی کے میدان میں روزگار کے موقع کو فروغ دینے کے لیے اس بجٹ میں ہم نے کئی خصوصی کوششیں کی ہیں۔ نئے اسمارٹ سٹیز ، الیکٹرانک مینوفیکچرنگ ، ڈیٹا سینٹر پارکس، بایو ٹیکنالوجی اور کوانٹم ٹیکنالوجی جیسے شعبوں کے لیے پالیسی سے متعلق کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔ اِن کے ذریعے بھارت عالمی ویلیو چین کا ایک اٹوٹ حصہ بننے کی طرف مضبوطی سے آگے بڑھے گا۔

بجٹ میں نوجوانوں کی ہنر مندی کو فروغ دینے کے لیے بھی نئے اور اختراعی اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے، جیسے ڈگری کورسز میں اپرینٹس شپ ، لوکل باڈیز میں انٹرن شپ اور آن لائن ڈگری کورسز کا انتظام۔  بھارت میں جو نوجوان نوکری کے لیے بیرونی ملک میں جانا چاہتے ہیں اُن کے لیے برج کورسز کا انتظام بھی کیا جا رہا ہے۔

ایکسپورٹ اور ایم ایس ایم ای سیکٹر ، روزگار کے مواقع پیدا کرتا ہے۔ بجٹ میں برآمدات کو بڑھانے کے لیے نئی اسکیموں کا اعلان ہوا ہے۔ چھوٹی صنعتوں کی فائننسنگ کے لیے بھی کئی نئی پہل ہوئی ہیں۔

جدید ہندوستان کے لیے جدید بنیادی ڈھانچے کی بہت اہمیت ہے۔ بنیادی ڈھانچے کا شعبہ بھی روزگار کے بہت سے مواقع پیدا کرتا ہے۔ 100 لاکھ کروڑ روپے سے  65 سو پروجیکٹوں کے کام سے بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ نیشنل لاجسٹکس پالیسی سے بھی تجارت ، کاروبار اور روزگار تینوں شعبوں کو فائدہ پہنچے گا۔ ملک میں 100 ایئرپورٹ تیار کرنے کا نشانہ عام لوگوں کی ہوائی اڑان کو نئی اونچائی دے گا، ہندوستان کے سیاحت کے شعبے کو نئی رفتار دے گا۔ بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں ہم اسٹارٹ اپس کے ذریعے اور پروجیکٹ ڈیولپمنٹ کے ذریعے نوجوان توانائی کو نئی طاقت دیں گے۔

ٹیکس کے ڈھانچے میں بنیادی تبدیلیوں کی وجہ سے بھارت میں متعدد شعبوں میں ویلیو ایڈیشن کے امکانات میں اضافہ ہوگا۔

روزگار کے لیے سرمایہ کاری سب سے بڑی محرک ہے۔ اِس سمت میں کچھ تاریخی اقدامات کیے گئے ہیں۔ بانڈ مارکیٹ کو مضبوط کرنے کے لیے اور بنیادی ڈھانچے کی طویل مدتی فائننسنگ کے لیے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

ڈیویڈنٹ ڈسٹریبیوشن ٹیکس کو ہٹائے جانے کی وجہ سے کمپنیوں کے ہاتھ میں 25 ہزار کروڑ روپے آئیں گے جو آگے سرمایہ کاری کرنے میں اُن  کی مدد کریں گے۔ ہندوستان  میں غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ٹیکس میں مختلف قسم کی رعایت دی گئی ہیں۔ اسٹارٹ اپس اور ریئل اسٹیٹ کے لیے بھی ٹیکس کے فائدے لیے گئے ہیں۔  یہ تمام فیصلے معیشت کو تیز رفتار سے بڑھائیں گے  اور اس کے ذریعے نوجوانوں کو نئے مواقع فراہم کرائیں گے۔

اب ہم انکم ٹیکس کے نظام میں تنازعہ سے اعتماد کے سفر پر چل پڑے ہیں۔

ہمارے کمپنی قوانین میں جو ابھی کچھ سول نوعیت کی غلطیاں ہوتی ہے اب انہیں ڈی کرمنلائز کرنے بڑا فیصلہ کیا گیا ہے۔  ٹیکس پیئر چارٹر کے ذریعے ٹیکس دہندگان کے حقوق کو واضح کیا جائے گا۔

ایم ایس ایم ای سے جڑے چھوٹے صنعت کاروں پر ہماری حکومت نے ہمیشہ بھروسہ کیا ہے۔ اب پانچ کروڑ روپے تک کے ٹرن اوور پر آڈٹ کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ایک اور بڑا فیصلہ ڈیپازیٹرس انشورنس کو لے کر ہوا ہے ۔ بینکوں میں ان کا پیسہ محفوظ ہے یہ یقین دلانے کے لیے اب ڈیپازٹ انشورنس کی حد ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر پانچ لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔

کم سے کم حکومت زیادہ سے زیادہ حکمرانی  کی عہدبندی کو اس بجٹ نے مزید مستحکم کیا ہے۔

فیس لیس اپیل کا ضابطہ براہ راست ٹیکس کا نیا اور آسان ڈھانچہ ڈس انویسٹمنٹ پر زور ، آٹو انرولمنٹ کے ذریعے یونیورسل پنشن کا انتظام ، یونیفائڈ پروکیورمنٹ سسٹم کی جانب بڑھنا یہ کچھ ایسے اقدامات ہیں جو لوگوں کی زندگی میں سے سرکار  کو کم کریں گے، اُن کی زندگی گزارنے کی آسانی کو بڑھائیں گے۔

زیادہ سے زیادہ حکمرانی کی سمت میں ایک لاکھ گرام پنچایتوں میں آنگن واڑی، اسکول، ہیلتھ اور ویلنیس سینٹر اور پولیس اسٹیشن کو براڈ بینڈ سے جوڑنا ایک تاریخی شروعات ہوگی۔

آج سرکاری نوکری کے لیے نوجوانوں کو کئی الگ الگ امتحانات  دینے ہوتے ہیں۔ اِس سسٹم کو بدل کر اب نیشنل ریکروٹمنٹ ایجنسی کے  ذریعے لیے گئے آن لائن کامن ایگزام کے ذریعے تقرر ہوگا۔

کسانوں کے لیے اپنی پیداوار کو صحیح طریقے سے مارکیٹ کرنے اور ٹرانسپورٹ کے لیے کسان ریل اور کرشی اڑان کے ذریعے نیا نظام قائم کیا جائے گا۔

مجھے یقین ہے کہ یہ بجٹ آمدنی اور سرمایہ کاری کو بڑھائے گا،  مانگ اور کھپت کو بڑھائے گا، مالیاتی   سسٹم اور کریڈٹ فلا میں نئی چستی لائے گا۔

یہ بجٹ ملک کی موجودہ ضرورتوں کے ساتھ ہی اِس دہائی میں مستقبل کی توقعات کو پورا کرے گا۔

میں ایک بار پھر ملک کو ، نرملا جی کو اور وزارت خزانہ کی ٹیم کو اس بجٹ  کے لیے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ!! 

 
Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...

Prime Minister Shri Narendra Modi met with the Prime Minister of Dominica H.E. Mr. Roosevelt Skeritt on the sidelines of the 2nd India-CARICOM Summit in Georgetown, Guyana.

The leaders discussed exploring opportunities for cooperation in fields like climate resilience, digital transformation, education, healthcare, capacity building and yoga They also exchanged views on issues of the Global South and UN reform.