وزیراعظم نے بھوپال میں نئے سرے سے تعمیر کیے گئے رانی کملاپتی ریلوے اسٹیشن کو قوم کے نام وقف کیا
وزیر اعظم نے اجین اور اندور کے درمیان دور نئی میمو ریل گاڑیوں کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا
انہوں نے تبدیل شدہ گیج اور بجلی کی فراہمی والے اجین – فتح آباد چندروتی گنج براڈ گیج سیکشن، بھوپال – بار کھیڑا سیکشن میں تیسری لائن ، تبدیل شدہ گیج اور بجلی کاری کیے گئے متھیلا – نمر کھیری براڈ گیج سیکشن اور بجلی کاری کیے گئے گنا – گوالیار سیکشن کو قوم کے نام وقف کیا
آج کی یہ تقریب شاندار تاریخ اور خوشحال جدید مستقبل کے امتزاج کی علامت ہے
جب ملک اپنے عزائم کو پورا کرنے کے لیے سنجیدگی کے ساتھ آگے بڑھتا ہے تو بہتری آتی ہے ، تبدیلی ہوتی ہے اور یہ ہم پچھلے کئی برسوں سے دیکھ رہے ہیں
جو سہولتیں کبھی صرف ہوائی اڈے پر ہوا کرتی تھیں اب وہ ریلوے اسٹیشن پر بھی دستیاب ہیں
ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ پروجیکٹوں میں دیر نہ لگے اور کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان سے ملک کو اپنے عزائم کو پورا کرنے میں مدد ملے گی
پہلی بار ایسا ہے کہ عام لوگوں کو سیاحت اور زیارت کا روحانی سفر مناسب خرچ پر مہیا ہو رہا ہے۔ رمائن سرکٹ ٹرین اس طرح کی اختراعی کوششوں میں سے ایک ہے

     

مدھیہ پردیش کے گورنر جناب منگوبھائی پٹیل جی ، مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ  جناب شیوراج  سنگھ چوہان جی ، مرکزی وزیر ریل جناب  اشونی ویشنو جی، یہا ں پرموجود دیگر حضرات ، بھائیو اوربہنو،

آج کا دن بھوپال کے لئے ، مدھیہ پردیس کے لئے ، پورے ملک کے لئے فخرسے پُرتاریخ اور شاندار مستقبل کے سنگم کا دن ہے ۔ ہندوستانی ریل کا مستقبل کتنا جدید ہے ، کتنا روشن ہے ، اس کا عکس  بھوپال کے اس  خوبصورت  ریلوے اسٹیشن میں جو بھی آئے گا اسے نظرآئے گا،۔ بھوپال کے اس تاریخی ریلوے اسٹیشن کی صرف صورت وشکل ہی نہیں بدلی ہے بلکہ گنورگڑھ کی رانی ، کملاپتی جی کا اس سے نام جڑنے سے اس کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے ۔ گونڈوانا کے فخرسے آج ہندوستانی ریل کا امتیاز بھی جڑ گیاہے ۔ یہ بھی ایسے وقت میں ہواہے جب آج ملک ‘جن جاتیہ گورودِوس ’ منارہاہے ۔اس کے لئے مدھیہ پردیش کے سبھی بھائی بہنو کو ، خاص طورسے آدی واسی سماج کو بہت بہت مبارکباد دیتاہوں ۔

ساتھیو،

آج یہاں اس پروگرام میں بھوپال –رانی کملاپتی –برکھیڑا تین لائن، گنا-گوالیار بلاک  میں بجلی کاری ، فتح آباد چندراوتی گنج –اجین اور متھیلا –نیمارکھیڑی بلاک کی بجلی کاری  اوراسے براڈ گیج میں بدلنے کے پروجیکٹ کا بھی افتتاح ہواہے ۔ ان تمام  سہولیات کے بننے سے مدھیہ پردیش کے سب سے مصروف ریل روٹ میں سے ایک پردباو کم ہوگا اورسیاحت –مذہب سے متعلق اہم مقامات کی کنکٹی وٹی زیادہ مضبوط ہوگی ۔ خاص طورسے مہاکال کے شہراجین  اور ملک کے سب سے صاف شہر  اندورکے درمیان  میموسروس شروع ہونے سے ، روزانہ سفرکرنے والے  ہزاروں مسافروں کو براہ راست فائدہ ہوگا۔ اب اندوروالے مہاکال کے درشن  کرکے وقت پرلوٹ بھی پائیں گے اور جو ملازم ، کاروباری ، مزدورساتھی روز اپ ڈاؤن سفرکرتے ہیں ان کو بھی کافی سہولت ہوگی ۔

بھائیواوربہنو،

بھارت کیسے بدل رہاہے ، خواب کیسے سچ ہوسکتے ہیں ، یہ دیکھناہوتوآج  ایک بہترین مثال ہندوستانی ریلوے بھی بن رہی ہے ۔ چھ سات سال پہلے تک جس کا بھی واسطہ ہندوستانی ریلوے سے پڑتاتھا ، تو وہ ہندوستانی ریلوے کی ہی ملامت کرتے ہوئے ہمیشہ کچھ نہ کچھ بولتے ہوئے زیادہ نظرآتاتھا۔   اسٹیشن پربھی بھیڑ بھاڑ، گندگی ، ٹرین کے انتظارمیں گھنٹوں کی ٹینشن ، اسٹیشن پربیٹھنے کی ، کھانے پینے کی سہولت نہیں ، ٹرین کے اندربھی گندگی ، سیکیورٹی کی بھی فکر ، آپ نے دیکھا ہوگا لوگ بیگ کے ساتھ چین لے کرآتے تھے ، تالالگاتے تھے ، حادثہ کا خوف ، یہ سب کچھ ...یعنی ریلوے بولتے ہی سب ایساہی دھیان میں آتا تھا۔ من میں یہی ایک شبیہ ابھرکرآتی تھی ۔ لیکن حالت یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ لوگوں نے  حالات کے بدلنے کی امید تک چھوڑدی تھی ۔لوگوں نے ما ن لیاتھا کہ چلوبھئی ایسے ہی گزارہ کرویہ سب ایسے ہی چلنے والا ہے ۔ لیکن جب ملک ایمانداری سے  عزائم کو پوراکرنے کے لئے جڑتاہے تو  بہتری آتی ہی آتی ہے ، تبدیلی ہوتی ہی ہوتی ہے ، یہ ہم گذشتہ برسوں سے لگاتاردیکھ رہے ہیں ۔

ساتھیو،

ملک کے عام لوگوں کو  جدید تجربات فراہم کرنے کا جو بیڑا ہم نے اٹھایاہے اس کے لئے جو محنت  دن رات کی جارہی ہے اس کے نتائج  اب نظرآنے لگے ہیں ۔ کچھ مہینے پہلے گجرات میں  گاندھی نگرریلوے اسٹیشن کی نئی شکل  ملک اوردنیا دیکھی تھی ۔ آج مدھیہ پردیش میں ، بھوپال میں رانی کملاپتی ریلوے اسٹیشن کی شکل میں ملک کا پہلا آئی ایس او سرٹیفائیڈ ، ملک کے  پہلے پی پی پی ماڈل پرمبنی ریلوے اسٹیشن  ملک کو وقف کیاگیاہے ۔ جو سہولیات کبھی  ایئرپورٹ میں ملاکرتی تھیں ، وہ آج ریلوے اسٹیشن میں مل رہی ہیں ۔ ماڈرن ٹوائلٹ  ، بہترین کھاناپینا، شاپنگ کامپلکس ، ہوٹل ، میوزیم ، گیمنگ زون ، اسپتال ، مالس ، اسمارٹ پارکنگ  ایسی ہرسہولیت یہاں تیارکی جارہی ہے ۔ اس میں ہندوستانی ریلوے کا پہلا سینٹرل ایئرکان کورس بنایاگیاہے ۔ اس کان کورس میں سیکڑوں مسافر ایک ساتھ بیٹھ کر ٹرین کا انتظارکرسکتے ہیں ۔ اورخاص بات یہ بھی ہے کہ سارے پلیٹ فارم اس کان کورس سے جڑے ہوئے ہیں ۔ اس لئے مسافروں کو غیرضروری بھاگ دوڑ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی ۔

بھائیو اوربہنو،

ایسے ہی انفراسٹرکچرکی ، ایسی ہی سہولیات کی ، ملک کے عام ٹیکس دہندگان کو ، ملک کے متوسط  طبقے کو ہمیشہ امید رہی ہے ، یہی ٹیکس دہندگان کا اصلی احترام ہے ۔ وی آئی پی کلچرسے ای پی آئی یعنی ہرشخص اہم ہے کی طرف تبدیلی کا یہی ماڈل ہے ۔ ریلوے اسٹیشن کے پورے ایکوسسٹم کو اسی طرح ٹرانسفارم کرنے کے لئے آج ملک کے پونے دوسوسے زیادہ ریلوے اسٹیشنوں کی شکل وصورت  تبدیل کی جارہی ہے ۔

ساتھیو ،

آتم نربھربھارت کے عہد کے ساتھ آج بھارت آنے والے سالوں کے لئے خود کو تیارکررہاہے ، بڑے اہداف پرکام کررہاہے ۔ آج کا بھارت  جدیدانفراسٹرکچرکی تعمیر کے لئے ریکارڈ انویسٹ منٹ توکرہی رہاہے  ، یہ بھی یقینی بنارہاہے کہ پروجیکٹ میں تاخیرنہ ہو، کسی قسم کی رکاوٹ نہ آئے ۔ حال ہی میں شروع ہوا ، پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹرپلان ، اسی عہد کو پوراکرنے میں  ملک کی مدد کرے گا۔ انفراسٹرکچرسے جڑی  سرکارکی پالیسیوں ہوں ، بڑے پروجیکٹس کی پلاننگ ہوں ، ان پرکام کیاجاناہو، گتی شکتی نیشنل ماسٹرپلان ، سبھی کی رہنمائی کرے گا۔ جب ہم ماسٹرپلان کو بنیاد بناکرچلیں گے توملک کے وسائل کا بھی صحیح استعمال ہوگا۔ پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹرپلان کے تحت حکومت الگ الگ وزارتوں کو ایک پلیٹ فارم پرلارہی ہے ۔الگ الگ پروجیکٹس کی معلومات ہرڈپارٹمنٹ کو وقت پرملے اس کا بھی انتظام کیاگیاہے ۔

ساتھیو،

ریلوے اسٹیشن  کے ری ڈیولپمنٹ کی یہ مہم بھی صرف اسٹیشن کی سہولیات تک محدود نہیں ہے بلکہ اس قسم کی تعمیر گتی شکتی نیشنل ماسٹرپلان کا بھی حصہ ہے ۔ یہ آزادی کے امرت کال میں ایسے انفراسٹرکچرکی تعمیر  کی مہم ہے ، جو ملک کی ترقی کو غیرمعمولی رفتاردے سکے ۔ یہ گتی شکتی  ملٹی موڈل کنکٹی وٹی کی ہے ، ایک ہولسٹک انفراسٹرکچرکی ہے ۔ اب جیسے رانی کملاپتی ریلوے اسٹیشن کو اپروچ روڈ سے  جوڑا گیاہے یہاں بڑی تعداد میں  پارکنگ کی سہولت بنائی گئی ہے ۔بھوپال میٹروسے بھی اس کی کنکٹی وٹی کو یقینی بنایاجارہاہے ۔ بس موڈ کے ساتھ ریلوے اسٹیشن  کے تعامل کے لئے اسٹیشن کے دونوں طرف سے بی آرٹی ایس لین کی سہولت ہے ۔ یعنی  ٹریول ہویا لوجسکٹس سب کچھ آسان  ، آرام دہ ہو ، سیملیس ہو، یہ کوشش کی جارہی ہے ۔ یہ عام ہندوستانی کے لئے زندگی کو آسان بنانے والا ہے ۔ مجھے خوشی ہے کہ ریلوے کے بے شمارپروجیکٹس اسی طرح  گتی شکتی  نیشنل ماسٹرپلان سے جوڑا جارہاہے ۔

ساتھیو،

ایک زمانہ تھا جب ریلوے کے انفراسٹرکچرپروجیکٹ کو بھی ڈرائیونگ بورڈ سے زمین پراترنے میں ہی سالوں سال لگ جاتے تھے ۔ میں ہرمہینے پرگتی پروگرام میں ریویو کرتاہوں کہ کونسا پروجیکٹ کہاں پہنچا۔ آپ حیران ہوجائیں گے میرے سامنے ریلوے کے کچھ پروجیکٹ ایسے آئے جن کا اعلان 40-35سال پہلے ہواتھا۔ لیکن کاغذپرلکیربھی نہیں بنائی گئی ، 40سال ہوگئے۔ اب خیریہ کام بھی مجھے کرناپڑرہاہے ، میں کروں گا ، آپ کو بھروسہ دیتاہوں ۔ لیکن آج ہندوستانی ریلوے میں بھی  جتنی سنجیدگی نئے پروجیکٹس کی پلاننگ کی ہے اتنی ہی سنجیدگی ان کو وقت پرپوراکرنے کی بھی ہے ۔

ایسٹرن اورویسٹرن ڈیڈی کیٹڈ فریٹ کوریڈور  اسکیم بہت عمدہ مثال ہے ۔ ملک میں ٹرانسپورٹیشن کی تصویربدلنے کی صلاحیت رکھنے والے ان انفراسٹرکچرپروجیکٹس پرمتعدد برسوں  تک تیز رفتارسے کام نہیں ہوپایاتھا۔ لیکن بیتے 7-6 سالوں کے دوران 1100کلومیٹرسے زیادہ روٹ کو پورا کیاجاچکاہے اور  باقی کے حصے پرتیز رفتار سے کام چل رہاہے ۔

ساتھیو ،

کام کی یہی رفتار  آج دوسرے پرجیکٹس میں بھی دیکھنے کو ملتی ہے ۔گذشتہ 7برسوں  میں ہرسال اوسطاً ڈھائی ہزارکلومیٹرٹریک کمیشن کیاگیاہے ۔ جب کہ اس سے پہلے کے سالوں میں  1500کلومیٹرکے آس پاس ہوتاتھا۔ پہلے کے مقابلے ان سالوں میں ریلوے  ٹریک کی بجلی کاری کی رفتار پانچ گناسے زیادہ ہوئی ہے ۔ مدھیہ پردیش میں ریلوے کے 35پروجیکٹس میں سے تقریبا سواگیارہ سوکلومیٹرکے پروجیکٹس کمیشن ہوچکے ہیں ۔

ساتھیو،

ملک کے مضبوط ریلوے انفراسٹرکچرکافائدہ کسانوں کو ہوتاہے ، طالب علموں کو ہوتاہے ، تاجروں اورصنعت کا روں کو ہوتاہے  ۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ کس طرح کسان ریل کے ذریعہ ، ملک کے کونے کونے کے کسان دوردراز تک اپنی پیداوار بھیج پارہے ہیں ۔ ریلوے کے ذریعہ ان کسانوں کو مال ڈھلائی میں  بہت چھوٹ بھی دی جارہی ہے ۔ اس کا بہت فائدہ ملک کے چھوٹے کسانوں کو بھی ہورہاہے ۔ انھیں نئے بازارملے ہیں ، انھیں نئی طاقت ملی ہے ۔

ساتھیو ،

ہندوستانی ریلوے صرف دوریوں کو کنکٹ کرنے کا ذریعہ نہیں ہے بلکہ یہ ملک کی ثقافت ، ملک کی سیاحت ، ملک کے مذہبی مقامات کو کنکٹ کرنے کا بھی اہم ذریعہ بن رہاہے ۔ آزادی کی اتنی دہائیوں بعد پہلی بار  ہندوستانی ریلوے کی اس  صلاحیت کو اتنے بڑے پیمانے پر ایکسپلورکیاجارہاہے ۔ پہلے ریلوے کو سیاحت کے لئے اگر استعمال کیابھی گیا تواس کو ایک پریمیم کلب تک ہی محدود رکھاگیا۔

پہلی بارعام شہریوں کو مناسب قیمت پر سیاحت اور مذہبی مقامات کے دورے کا انوکھاموقع فراہم کیاجارہاہے ۔ رامائن سرکٹ ٹرین  ایسی ہی ایک انوکھی کوشش ہے ۔ کچھ دن پہلے پہلی رامائن ایکس پریس ٹرین  ملک بھرمیں  رامائن دورکے  درجنوں مقامات  کے درشن کرنے کے لئے نکل چکی ہے ۔ اس ٹرین کے سفرکو لے کر بہت زیادہ جوش ملک کے شہریوں میں دیکھنے کو مل رہاہے ۔

آنے والے  دنوں میں ملک کے الگ الگ حصوں سے کچھ اوررامائن ایکسپریس ٹرینیں بھی چلنے والی ہیں ۔ یہی نہیں وسٹاڈوم ٹرینوں کا تجربہ بھی لوگوں کو بہت پسند آرہاہے ۔ ہندوستانی ریلوے کے انفراسٹرکچر، آپریشن اوراپروچ میں  ہرقسم سے بڑے ریفارم کئے جارہے ہیں ۔ براڈ گیج نیٹ ورک سے  بغیرانسانوں والے دروازوں کو ہٹانے سے رفتاربھی بہترہوئی ہے اور حادثات میں بہت کمی آئی ہے ۔ آج سیمی ہائی اسپیڈ ٹرینیں ریل نیٹ ورک کا حصہ بنتی جارہی ہیں ۔ آزادی کے امرت مہوتسومیں ، آنے والے دوسالوں میں  75نئی وندے بھارت ٹرینیں ملک بھرمیں چلانے کے لئے ریلوے کو شاں ہے یعنی انڈین ریلوے اب اپنی پرانی وراثت کو جدیدیت کے رنگ میں ڈھال رہی ہے ۔

ساتھیو،

بہترانفراسٹرکچربھارت کی امیدہی نہیں بلکہ ضرورت بھی ہے ۔ اسی سوچ کے ساتھ ہماری سرکارریلوے سمیت انفراسٹرکچر کے ہزاروں پروجیکٹس پر بے پناہ سرمایہ کاری کررہی ہے ۔ مجھے یقین ہے ، بھارت کا جدید ہوتاانفراسٹرکچر خود انحصاری کے عزائم کو اور تیزی سے ملک کے عام لوگوں تک پہنچائے گا۔

ایک بارپھرآپ سبھی کو جدید ریلوے اسٹیشن کی اورساتھ ساتھ متعدد نئی ریل خدمات کی مبارکباد دتیاہوں ۔ ریلوے کی پوری ٹیم کو بھی اس تبدیلی کو تسلیم کرنے کے لئے ، اس تبدیلی کو شرمندہ تعبیرکرنے کے لئے ، ریلوے کی جوپوری ٹیم نئے جوش کے ساتھ مصروف عمل ہے میں ان کا بھی شکریہ اداکرتاہوں ، ان کو بھی بہت بہت مبارکباد دیتاہوں ۔ آپ سبھی کو بہت سی نیک خواہشات ۔ بہت بہت شکریہ ۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of Prime Minister Narendra Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.