نمسکار...
الیکٹرانکس اور آئی ٹی وزیر... اشونی وشنو جی، ملک کے مختلف تحقیقی اداروں کے ڈائریکٹرز... ملک کے سینئر سائنسدانوں... انجینئرز... محققین... طلباء، معززین، اور خواتین و حضرات!
سائنس اور ٹکنالوجی کی دنیا میں آج کا دن ہندوستان کے لیے بڑی کامیابی کا دن ہے۔ 21ویں صدی کا ہندوستان کس طرح سائنس، ٹیکنالوجی اور تحقیق کو ترجیح دے کر آگے بڑھ رہا ہے... آج کا دن اس کا عکاس ہے۔ آج کا ہندوستان امکانات کے لامحدود آسمان میں نئے مواقع کو تراش رہا ہے۔ ہمارے سائنسدانوں اور انجینئروں نے تین ‘پرم رودر سپر کمپیوٹر’ بنائے ہیں۔ یہ تینوں سپر کمپیوٹر دہلی، پونے اور کولکتہ میں انسٹال کئے گئے ہیں۔ آج ہی ملک کے لیے دو ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ سسٹمز-‘ارکا’ اور ‘ارونکا’ کا بھی افتتاح کیا گیا ہے۔ اس موقع پر میں ملک کی سائنسی برادری، انجینئروں اور تمام ہم وطنوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔
بھائی بہنو،
اپنی تیسری مدت کے آغاز میں، میں نے نوجوانوں سے 100 دنوں کے علاوہ 25 اضافی دن دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اسی سلسلے میں آج میں ان سپر کمپیوٹرز کو ملک کے اپنے نوجوانوں کو وقف کرنا چاہوں گا۔ یہ سپر کمپیوٹر اس بات کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے کہ ہندوستان کے نوجوان سائنس دانوں کو ایسی جدید ترین ٹیکنالوجی (اسٹیٹ آف آرٹ ٹیکنالوجی) ہندوستان میں ہی ملے گی۔ آج لانچ کیے گئے تین سپر کمپیوٹرز طبیعیات سے لے کر ارتھ سائنس اور کاسمولوجی تک کی جدید تحقیق میں مدد کریں گے۔ یہ وہ شعبے ہیں جن میں آج کی سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا مستقبل کی دنیا کو دیکھ رہی ہے۔
دوستو ،
آج، ڈجیٹل انقلاب کے اس دور میں کمپیوٹنگ کی صلاحیت سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں تحقیق کے مواقع، معیشت کے لیے ترقی کے مواقع قوم کی اسٹریٹجک صلاحیت، ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی صلاحیت (ایز آف لیونگ) ،زندگی میں آسانی، کاروبار کرنے میں آسانی کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جو ٹیکنالوجی اور کمپیوٹنگ کی صلاحیت پر براہ راست انحصار نہ کرتا ہو! یہ صنعت4.0 میں ہندوستان کی کامیابی کی سب سے بڑی بنیاد ہے...اس انقلاب میں ہمارا حصہ ‘بٹس’اور ‘بائٹس’ میں نہیں ہونا چاہیے، بلکہ ‘ٹیرا بائٹس‘ اور‘ پیٹا بائٹس’ میں ہونا چاہیے۔ اور اس طرح آج کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم صحیح سمت میں اور درست رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
دوستو،
آج کے نئے ہندوستان کو ترقی اور ٹکنالوجی میں باقی دنیا سے میل کھا کر ہی مطمئن نہیں کیا جا سکتا۔ نیا ہندوستان اپنی سائنسی تحقیق کے ذریعہ انسانیت کی خدمت کو اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے،‘تحقیق کے ذریعہ خود انحصاری’( سائنس فار سیلف ریلائنس ) آج یہ ہمار منتر بن بن گیا ہے۔ اس کے لیے ہم نے ڈجیٹل انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا، میک ان انڈیا جیسی کئی تاریخی مہمات شروع کی ہیں۔ ہندوستان کی آنے والی نسل کے سائنسی مزاج کو مضبوط کرنے کے لیے... اس کے لیے اسکولوں میں 10 ہزار سے زیادہ ‘اٹل ٹنکرنگ لیبز’ بھی بنائی گئی ہیں۔
اسٹیم ( ایس ٹی ای ایم) مضامین کی تعلیم کے لیے وظائف میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ اس سال کے بجٹ میں ایک لاکھ کروڑ روپے کے ریسرچ فنڈ کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ کوشش یہ ہے کہ ہندوستان 21ویں صدی کی دنیا کو اپنی اختراعات سے بااختیار بنائے اور دنیا کو مضبوط بنائے۔
دوستو،
آج کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جس میں ہندوستان نئے فیصلے اور نئی پالیسیاں نہ بنا رہا ہو۔ ایک مثال خلائی شعبے کی ہے۔ آج ہندوستان خلائی شعبے میں ایک بڑی طاقت بن چکا ہے۔ جو کامیابی دوسرے ممالک نے اربوں ڈالر خرچ کر کے حاصل کی، ہمارے سائنسدانوں نے محدود وسائل کے ساتھ وہی کردکھایا ہے۔ اسی جذبے کے ساتھ ہندوستان چاند کے قطب جنوبی تک پہنچنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ اس عزم کے ساتھ، بھارت اب مشن گگن یان کی تیاری کر رہا ہے‘‘بھارت کا مشن گگن یان صرف خلا تک پہنچنے کا مشن نہیں ہے، بلکہ ہمارے سائنسی خوابوں کی لامحدود بلندیوں کو چھونے کے لیے ہے۔’’ آپ نے دیکھا، ہندوستان نے 2035 تک اپنا خلائی اسٹیشن بنانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ ابھی چند روز قبل حکومت نے اس کے پہلے مرحلے کی منظوری دی ہے۔
دوستو،
آج سیمی کنڈکٹر بھی ترقی کا لازمی عنصر( اسینشیئل الیمنٹ) بن چکے ہیں۔ حکومت ہند نے بھی اس سمت میں ‘انڈیا سیمی کنڈکٹر مشن’ جیسی اہم مہم شروع کی ہے۔ اتنے کم وقت میں ہم نے مثبت نتائج دیکھنا شروع کر دئیے ہیں۔ ہندوستان اپنا خودکاسیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم تیار کر رہا ہے، جو عالمی سپلائی چین کا ایک اہم حصہ ہوگا۔ آج ہندوستان کی اس کثیر جہتی سائنسی ترقی کو تین پرم رودر سپر کمپیوٹرز کے ذریعے مزید تقویت ملے گی۔
دوستو،
کوئی بھی ملک بڑی کامیابیاں اس وقت حاصل کرتا ہے جب اس کے پاس بڑا ویژن ہو۔ سپر کمپیوٹر سے کوانٹم کمپیوٹنگ تک ہندوستان کا سفر اسی بڑے ویژن کا نتیجہ ہے۔ ایک وقت میں، سپر کمپیوٹرز کو صرف چند ممالک کا ڈومین سمجھا جاتا تھا۔ لیکن، ہم نے 2015 میں نیشنل سپر کمپیوٹنگ مشن شروع کیا، اور آج، ہندوستان سپر کمپیوٹرز کی سمت میں بڑے ممالک کی برابری کررہا ہے۔اور ہم یہاں رکنے والے نہیں ہیں۔ ہندوستان پہلے ہی کوانٹم کمپیوٹنگ جیسی ٹیکنالوجیز میں برتری حاصل کر رہا ہے۔ ہمارا قومی کوانٹم مشن کوانٹم کمپیوٹنگ کے میدان میں ہندوستان کو آگے لے جانے میں بڑا رول ادا کرے گا۔ یہ نئی ٹیکنالوجی آنے والے وقت میں ہماری دنیا کو مکمل طور پر بدل دے گی۔ اس سے آئی ٹی سیکٹر، مینوفیکچرنگ انڈسٹری، ایم ایس ایم ای اور اسٹارٹ اپ سیکٹر میں بے مثال تبدیلیاں آئیں گی اور نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ اور اس میں ہندوستان پوری دنیا کو ایک نئی سمت دینے کی سوچ کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ ‘‘دوستو، سائنس کی اہمیت صرف ایجاد اور ترقی میں ہی نہیں، بلکہ سب سے آخری انسان کی امیدوں اور خواہشات کو پورا کرنے میں ہے۔’’
آج اگر ہم ہائی ٹیک ہو رہے ہیں تو ہم اس بات کو بھی یقینی بنا رہے ہیں کہ ہماری ہائی ٹیک ٹیکنالوجی غریبوں کی طاقت بن جائے۔ ہندوستان کی ڈجیٹل معیشت، ہمارا یو پی آئی ، اس کی ایک بہترین مثال ہے۔ حال ہی میں ہم نے ‘مشن موسم’ بھی شروع کیا ہے، جو آب و ہوا کے لیے تیار اور موسمیاتی اسمارٹ انڈیا بنانے کے ہمارے خواب کو پورا کرے گا۔ آج بھی ملک نے سپر کمپیوٹرز اور ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ سسٹم جیسی کامیابیاں حاصل کی ہیں... ان کے نتائج ملک کے دیہی غریبوں کی خدمت کا ذریعہ بنیں گے۔ ایچ پی سی سسٹم کے متعارف ہونے کے بعد موسم کی پیشین گوئی کرنے میں ملک کی سائنسی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔ اب ہم ہائپر لوکل سطح پر موسم سے متعلق مزید درست معلومات دے سکیں گے۔ یعنی اس گاؤں کے نوجوان بھی بتا سکیں گے۔ جب ایک سپر کمپیوٹر کسی دور دراز گاؤں میں موسم اور مٹی کا تجزیہ کرتا ہے تو یہ صرف سائنس کا کارنامہ نہیں ہے بلکہ یہ ہزاروں لاکھوں لوگوں کی زندگیوں میں بہت بڑی تبدیلی ہے۔ سپر کمپیوٹر فیصلہ کرے گا کہ میرے سب سے چھوٹے علاقے کے کسان کو دنیا کے بہترین علم تک رسائی حاصل ہوگی۔
اس سے چھوٹے دیہاتوں میں بھی کھیتی باڑی کرنے والے کسانوں کو بہت فائدہ ہو گا کیونکہ اب کسان اپنی فصلوں کے لیے صحیح فیصلے کر سکیں گے۔ اس سے سمندری ماہی گیری کے لیے سمندر میں جانے والے ماہی گیروں کو فائدہ ہوگا۔ ہم کسانوں کو ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کے لیے نئے طریقے تلاش کر سکیں گے۔ اس سے انشورنس اسکیموں کی سہولیات حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ اس کی مدد سے، ہم مصنوعی ذہانت ( اے آئی) اور مشین لرننگ سے متعلق ماڈلز بنانے کے قابل ہو جائیں گے، جس سے تمام اسٹیک ہولڈرز کو فائدہ پہنچے گا۔ ملک کے اندر سپر کمپیوٹر بنانے کی ہماری صلاحیت، یہ کامیابی نہ صرف ملک کے عام آدمی کے لیے باعث فخر ہے، بلکہ یہ آنے والے وقت میں اہل وطن اور عام لوگوں کی زندگیوں میں بڑی تبدیلیوں کی راہ ہموار کرے گی۔
مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور مشین لرننگ کے اس دور میں سپر کمپیوٹرز بہت بڑا کردار ادا کریں گے۔ جس طرح آج ہندوستان نے اپنی دیسی ٹکنالوجی سے جی فائیو نیٹ ورک بنایا ہے، بالکل اسی طرح آج ہندوستان میں بڑی کمپنیوں کے موبائل فون تیار ہورہے ہیں۔ اس سے ملک کے ڈجیٹل انقلاب کو نئے پنکھ ملے ہیں۔ اس سے ہم ٹیکنالوجی اور اس کے فوائد کو ہر شہری تک پہنچانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اسی طرح، مستقبل کی ٹیکنالوجی کو تیار کرنے کی ہماری صلاحیت، میک ان انڈیا میں ہماری کامیابی... یہ ملک کے عام آدمی کو مستقبل کے لیے تیار کریں گے۔ سپر کمپیوٹرز ہر شعبے میں نئیتحقیق کا باعث بنیں گے۔ ان سے نئے امکانات پیدا ہوں گے۔ اس سے ملک کے عام لوگ مستفید ہوں گے۔ وہ باقی دنیا سے پیچھے نہیں رہیں گے بلکہ قدم سے قدم ملاکرآگے بڑھیں گے۔ اور میرے نوجوانوں کے لیے، میرے ملک کی نوجوان طاقت کے لیے، اور جب ہندوستان دنیا کا نوجوان ملک ہے، جب آنے والا دور سائنس اور ٹیکنالوجی سے چلنے والا ہے، تو یہ بھی ایک ایسا واقعہ ہے جو نئے مواقع کو جنم دیتا ہے۔ اس سب کے لیے میں خاص طور پر ملک کے نوجوانوں کو مبارکباد دیتا ہوں، میں ان کامیابیوں کے لیے ہم وطنوں کو بھی مبارکباد دیتا ہوں۔
مجھے امید ہے کہ ہمارے نوجوان، ہمارے محققین ان جدید سہولیات سے فائدہ اٹھائیں گے اور سائنس کے میدان میں نئے ڈومین کھولیں گے۔ ایک بار پھر آپ سب کے لیے نیک خواہشات۔
شکریہ!