نمسکار! رام رام
آج شری رام مندر پران پرتیشٹھا ابھیان سے منسلک ایک اور شاندار پروگرام سے جڑنے کا مجھے شرف حاصل ہوا ہے۔ آج شری رام جنم بھومی مندر کو وقف 6 خصوصی یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیے گئے ہیں۔ دنیاکے الگ الگ ملکوں میں آج بھگوان شری رام سے جڑے جو ڈاک ٹکٹ پہلے جاری ہوئے ہیں آج ان کا ایک البم بھی ریلیز ہوا ہے۔ میں ملک اور بیرون ملک کے سبھی رام بھکتوں کو، سبھی ہم وطنوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
ساتھیو،
ہم سب ڈاک ٹکٹ کا ایک کام جانتے ہیں… انہیں لفافوں پر لگانا، ان کی مدد سے اپنے خطوط اور پیغامات یا اہم کاغذات بھیجنا۔ لیکن ڈاک ٹکٹ ایک اور اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ڈاک ٹکٹ، وچار ، تاریخ اور تاریخی مواقع کو اگلی نسل تک پہنچانے کا ایک ذریعہ بھی ہوتےہیں۔ جب آپ کسی ڈاک ٹکٹ جاری کرتے ہیں، اور جب کوئی اسے کسی کو بھیجتا ہے، تو وہ صرف مراسلہ یا سامان نہیں بھیجتا ۔ وہ ا ٓسانی کے ساتھ تاریخ کے کسی ورق کو بھی کسی اور تک پہنچا دیتا ہے۔ یہ ٹکٹ صرف کاغذ کا ٹکڑا نہیں ہے، یہ ٹکٹ صرف فن کا کام نہیں ہے۔ یہ تاریخ کی کتابوں، نوادرات کی شکلوں اور تاریخی مقامات کا سب سے چھوٹی شکل بھی ہوتے ہیں۔ ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ ایک طرح سے بڑے بڑے گرنتھ کا، بڑی بڑی سوچ کا ایک منیئچر فارم ہوتا ہے۔ آج جو یہ یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیے گئے ان سے ہماری نوجوان نسل کو بہت کچھ جاننے اور سیکھنے کو ملے گا ۔
میں ابھی صرف دیکھ رہا تھا، ان ڈاک ٹکٹوں میں رام مندر کی ایک عظیم الشان تصویر، فنکارانہ اظہار کے ذریعے رام بھکتی کی روح ہے اور ‘منگل بھون امنگل ہاری ’،اس ہردلعزیز چوپا ئی کے وسیلے سے راشٹر کے منگل کی کامنا ہے۔ ان میں سوریہ ونشی رام کی علامت سورج کی تصویر ہے جو ملک میں نئی روشنی کا پیغام بھی دیتی ہے۔ اس میں مقدس دریا سرجو کی تصویر بھی ہے، جورام کے آشیرواد سے ملک کو ہمیشہ متحرک رہنے کا اشارہ دیتی ہے۔ان ڈاک ٹکٹوں پر مندر کے اندرونی فن تعمیر کی خوبصورتی کو بڑی تفصیل کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ بھگوان رام کے ذریعے ہمارے پانچ عناصر کے فلسفے کی ایک چھوٹی شکل دکھائی گئی ہے۔ اس کام میں محکمہ ڈاک کو رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر ٹرسٹ کے ساتھ ساتھ سنتوں سے بھی رہنمائی حاصل ہوئی ہے۔ میں ان سنتوں کو بھی اس شراکت کے لیے میں سلام کرتا ہوں۔
ساتھیو،
بھگوان شری رام، ماں سیتا اور رامائن کی باتیں وقت، سماج، ذات پات، مذہب اور علاقے کی حدود سے پرے ہر فرد سے جڑی ہوئی ہیں۔ رامائن جو انتہائی مشکل وقت میں بھی قربانی، اتحاد اور ہمت دکھاتی ہے، رامائن جو بہت سی مشکلات میں بھی محبت کی جیت کا درس دیتی ہے، پوری انسانیت کو اپنے ساتھ جوڑتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رامائن پوری دنیا میں توجہ کا مرکز رہی ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک اور ثقافتوں میں رامائن کے بارے میں جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ آج جو کتابیں جاری کی جا رہی ہیں وہ ان جذبات کی عکاس ہیں کہ کس طرح بھگوان رام، ماتا سیتا اور رامائن کو پوری دنیا میں بڑے فخر سے دیکھا جاتا ہے۔ آج کی نسل کے نوجوانوں کے لیے یہ دیکھنا بہت دلچسپ ہوگا کہ کس طرح مختلف ممالک شری رام پر منی ڈاک ٹکٹ جاری کرتے رہے ہیں۔ امریکہ، آسٹریلیا، کمبوڈیا، کینیڈا، جمہوریہ چیک، فجی، انڈونیشیا، سری لنکا، نیوزی لینڈ، تھائی لینڈ، گیانا، سنگاپور... ایسے کئی ممالک نے بڑے احترام اور پیار سے بھگوان رام کی زندگی کی کہانیوں پر ڈاک ٹکٹ جاری کیے ہیں۔ رام ہندوستان سے باہر بھی اتنا ہی عظیم رول ماڈل ہے، دنیا کی تمام تہذیبوں پر بھگوان رام کا کتنا گہرا اثر رہا ہے، رامائن کا کتنا گہرا اثر رہا ہے اور جدید دور میں بھی قوموں نے ان کے کردار کو کیسے سراہا ہے ۔ ان تمام معلومات کے ساتھ یہ البم بھگوان شری رام اور ماتا جانکی کی کہانیوں کا مختصر سیر بھی کرائے گا۔ ایک طرح سے مہارشی والمیکی کی وہ پکار آج بھی امر ہے جس میں انہوں نے کہا تھا-
یاوت استھاسیانتی گرایاہ،
سری تسچھ مہیتلے
تاوت رامائن کتھا،
لوکیشو پرچاریشیتی
یعنی جب تک زمین پر پہاڑ اور ندیاں ہیں، تب تک رامائن کی کہانی اور شری رام کی شخصیت کا لوگوں میں پرچار ہوتا رہے گا۔ ایک بار پھر آپ سب کو اور تمام ہم وطنوں کو ان خصوصی یادگاری ڈاک ٹکٹوں کے لیے بہت بہت مبارکباد۔
شکریہ! رام رام۔