“The time for action is here and now”
“India was among the first G20 nations to fulfill its Paris commitments on green energy”
“Green Hydrogen is emerging as a promising addition to the world’s energy landscape”
“National Green Hydrogen Mission is giving an impetus to innovation, infrastructure, industry and investment”
“ New Delhi G-20 Leaders’ Declaration adopted five high-level voluntary principles on Hydrogen that are helping in the creation of a unified roadmap”
“Important for domain experts to lead the way and work together in such a crucial sector”
“Let us work together to accelerate the development and deployment of Green Hydrogen,”

معززشخصیات،

سائنس دان اور اختراع کار، صنعت کے رہنما، اور میرے پیارے دوستوں، میں آپ سب کا پرتپاک خیرمقدم کرتاہوں۔ سبز ہائیڈروجن پر دوسری بین الاقوامی کانفرنس میں آپ کا استقبال کرتے ہوئے مجھےخوشی ہو رہی ہے۔

دوستوں، دنیا ایک اہم تبدیلی سے گزر رہی ہے۔ یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی صرف مستقبل کا معاملہ نہیں ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات فوری طور پر محسوس کیے جا رہے ہیں۔اس پر فوری کارروائی کی ضرورت  بھی ہے۔ توانائی کی منتقلی اور پائیداری عالمی پالیسی گفتگو میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔

دوستوں، ہندوستان ایک صاف ستھرا اور سرسبز سیارہ بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ سبز توانائی  پر اپنے پیرس وعدوں کو پورا کرنے والے جی20 ممالک میں ہم پہلے تھے۔یہ وعدے 2030 کے ہدف سے 9 سال پہلے پورے ہو گئے تھے۔ گزشتہ 10 سالوں میں ہندوستان کی نصب شدہ غیر فوسل ایندھن کی صلاحیت میں تقریباً 300 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اسی عرصے میں ہماری شمسی توانائی کی صلاحیت میں 3,000 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔ لیکن ہم ان حصولیابیوں پرہی نہیں رک رہے ہیں۔ ہم موجودہ حل کو مضبوط بنانے پر مرکوز رہتے ہیں۔ ہم نئے اور اختراعی شعبوں کو بھی دیکھ رہے ہیں۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں تصویر میں سبز ہائیڈروجن آتا ہے۔

 

دوستوں،سبز ہائیڈروجن دنیا کے توانائی کے منظر نامے میں ایک امید افزا اضافے کے طور پر ابھر رہا ہے۔ اس سے ان صنعتوں کو ڈیکاربونائز کرنے میں مدد مل سکتی ہے جن کی برقی کاری مشکل ہے۔ ریفائنریز، کھاد، اسٹیل، ہیوی ڈیوٹی ٹرانسپورٹیشن جیسے بہت سے شعبے اس سے مستفید ہوں گے۔سبز ہائیڈروجن اضافی قابل تجدید توانائی کے ذخیرہ کرنے کے حل کے طور پر بھی کام کر سکتا ہے۔ ہندوستان پہلے ہی 2023 میں نیشنل گرین  ہائیڈروجن مشن شروع کر چکا ہے۔

ہم ہندوستان کو گرین ہائیڈروجن کی پیداوار، استعمال اور برآمد کے لیے ایک عالمی مرکز بنانا چاہتے ہیں۔ نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن اختراعات، بنیادی ڈھانچے، صنعت اور سرمایہ کاری کو فروغ دے رہا ہے۔ ہم جدید تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ صنعت اور اکیڈمی کے درمیان شراکت داری قائم کی جا رہی ہے۔ اس شعبے میں کام کرنے والے اسٹارٹ اپس اور کاروباری افراد کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ سبز توانائی کے شعبے میں ملازمت کے لئےماحولیاتی نظام کی ترقی کی بھی بڑی صلاحیت ہے۔ اس کو فعال کرنے کے لیے، ہم اس شعبے میں اپنے نوجوانوں کے لیے ہنر مندی کی ترقی پر بھی کام کر رہے ہیں۔

 

دوستوں، موسمیاتی تبدیلی اور توانائی کی منتقلی عالمی خدشات ہیں۔ اس پر ہمارارد عمل بھی عالمی نوعیت کا ہونا چاہئے۔ ڈی کاربنائزیشن پر گرین ہائیڈروجن کے اثرات کو فروغ دینے کے لیے بین الاقوامی شراکت داری اہم ہے۔ پیداوار کو بڑھانا، لاگت کو کم کرنا اور انفراسٹرکچر کی تعمیر تعاون کے ذریعے تیزی سے ہو سکتی ہے۔ ہمیں ٹیکنالوجی کو مزید آگے بڑھانے کے لیے تحقیق اور اختراع میں مشترکہ سرمایہ کاری کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ ستمبر 2023 میں،جی20 سربراہی اجلاس ہندوستان میں منعقد  ہوا۔ اس اجلاس  میں گرین ہائیڈروجن پر خصوصی توجہ دی گئی۔ نئی دہلی جی-20 لیڈروں کے اعلامیہ میں ہائیڈروجن کے بارے میں پانچ اعلیٰ سطحی رضاکارانہ اصولوں کو اپنایا گیا ہے۔ یہ اصول ایک متحد روڈ میپ بنانے میں ہماری مدد کر رہے ہیں۔ ہم سب کو یاد رکھنا چاہیے کہ ہم جو فیصلہ ابھی کریں گے، وہ ہماری آنے والی نسلوں کی زندگی کا فیصلہ کریں گے۔

دوستوں، ایسے اہم شعبے میں یہ ضروری ہے کہ ڈومین کے ماہرین رہنمائی کریں اور مل کر کام کریں۔ خاص طور پر، میں عالمی سائنسی برادری پر زور دیتا ہوں کہ وہ مختلف پہلوؤں کو تلاش کرنے کے لیے ایک ساتھ آئیں ۔ سائنس دان اور اختراع کار سبز ہائیڈروجن  کے شعبہ میں مدد کے لیے عوامی پالیسی میں تبدیلیاں تجویز کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ایسے بہت سے سوالات ہیں جن پر سائنسی برادری غور کر سکتی ہے۔ کیا ہم گرین ہائیڈروجن کی پیداوار میں الیکٹرولائزرز اور دیگر اجزاء کی کارکردگی کو بہتر بنا سکتے ہیں؟ کیا ہم پیداوار کے لیے سمندری پانی اور میونسپل کے فضلے کے پانی کے استعمال کے امکانات کو تلاش کر سکتے ہیں؟ ہم پبلک ٹرانسپورٹ، شپنگ، اور اندرون ملک آبی گزرگاہوں میں گرین ہائیڈروجن کا کیسے استعمال کر سکتے ہیں؟ ایسے موضوعات کو ایک ساتھ تلاش کرنے سے پوری دنیا میں سبز توانائی کی منتقلی میں بہت مدد ملے گی۔ مجھے یقین ہے کہ اس کانفرنس سے ایسے مسائل پر بہت سے خیالات کے تبادلے میں مدد ملے گی۔

 

دوستوں، انسانیت کو ماضی میں بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ہر بار، ہم نے اجتماعی اور اختراعی حلوں کے ذریعے مشکلات پر قابو پایا۔ یہ اجتماعی اور اختراعی عمل کا وہی جذبہ ہے جو ایک پائیدار مستقبل کی طرف ہماری رہنمائی کرے گا۔ جب ہم ساتھ ہوں گے تو ہم کچھ بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ آئیے ہم سبز ہائیڈروجن کی ترقی اور تعیناتی کو تیز کرنے کے لیے کام کریں۔

ایک بار پھر، میں سبز ہائیڈروجن پر دوسری بین الاقوامی کانفرنس میں شامل ہر فرد کو اپنی نیک خواہشات  پیش کرتا ہوں ۔

شکریہ!

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...

Prime Minister Shri Narendra Modi paid homage today to Mahatma Gandhi at his statue in the historic Promenade Gardens in Georgetown, Guyana. He recalled Bapu’s eternal values of peace and non-violence which continue to guide humanity. The statue was installed in commemoration of Gandhiji’s 100th birth anniversary in 1969.

Prime Minister also paid floral tribute at the Arya Samaj monument located close by. This monument was unveiled in 2011 in commemoration of 100 years of the Arya Samaj movement in Guyana.