معزز حاضرین!
میں بھارت میں جی -20کے وزرائے خزانہ اورسینٹرل بینک کے گورنرصاحبان کا گرمجوشی سے استقبال کرتاہوں ۔ آپ کی میٹنگ ، بھارت کی جی -20کی صدارت کے تحت وزارتی سطح کے پہلے مذاکرات کے موقع پر منعقد ہورہی ہے ۔ اب جب کہ میں آپ کو نتیجہ خیز اوربارآورمیٹنگ کے لئے اپنی نیک خواہشات پیش کرتاہوں ، میں آپ کو درپیش چیلنجوں اورچنوتیوں سے واقف ہوں ۔ آپ ایک ایسے وقت عالمی فائنانس اورمعیشت کی قیادت کی نمائندگی کررہے ہیں کہ جب پوری دنیا ، سنگین اقتصادی مشکلات کا سامنا کررہی ہے ۔ کووڈ عالمی وبانے عالمی معیشت کو صدیوں میں ایک بارہونے والا دھچکا لگایاہے ۔ بہت سے ملک ، خاص طورپر ترقی پذیر ممالک ، اب بھی اس عالمی وباء کے اثرات کا سامنا کررہے ہیں ۔ اس کے علاوہ ہم دنیا کے مختلف حصوں میں بڑھتی جغرافیائی ۔ سیاسی کشیدگیوں کا مشاہدہ کررہے ہیں ۔ عالمی سپلائی نظام میں رخنہ پڑرہاہے اوربہت سے معاشرے ، قیمتوں میں اضافے سے پریشان ہیں ۔ اس کے علاوہ خوراک اورتوانائی کی یقینی فراہمی ، دنیابھر میں ایک بڑی تشویش کا معاملہ بن گئی ہے ۔ یہاں تک کے بہت سے ملکوں کی مالی حیثیت بھی ، غیرہمہ گیرقرض کی سطحوں کے سبب خطرے میں آگئی ہے ۔ بین الاقوامی مالی اداروں پراعتماد ختم ہوگیاہے ۔ اس کی کچھ وجہ تویہ ہے کہ ان ملکوں نے اپنے یہاں اصلاحات کے عمل میں سستی کامظاہرہ کیا ہے ۔ اب یہ آپ پرمنحصر ہے کہ آپ۔ دنیا کی سرکردہ معیشتوں اورمالیاتی نظاموں کے محافظ –عالمی معیشت میں استحکام ، بھروسہ اورنموواپس لے کر آئیں ۔ یہ کوئی آسان کام نہیں ہے ۔
البتہ ، مجھے امید ہے کہ آپ درخشان اورتابناک بھارتی معیشت سے ترغیب حاصل کریں ۔ بھارتی صارفین اورپروڈیوسرز، مستقبل کے تئیں خوش اندیش اورپُراعتماد ہیں ۔ ہمیں امید ہے کہ آپ ، اسی مثبت جذبے سے ، عالمی معیشت کو بھی روشناس کرائیں گے ۔ میں اس بات پرزوردوں گا کہ آپ اپنے تبادلہ خیال اوربحث ومباحثوں میں ، دنیا کے سب سے زد پذیرشہریوں پرتوجہ مرکوز کریں اورصرف برمبنی شمولیت ایجنڈہ تخلیق کرنے سے ہی ، عالمی اقتصادی قیادت ، پھرسے دنیا کااعتماد حاصل کرسکتی ہے ۔ ہماری جی -20کی صدارت کاموضوع بھی ، اس مبنی برشمولیت وژن -‘ایک کرۂ ارض ’ ایک کنبہ ، ایک مستقبل ’’ کو فروغ دیتاہے ۔
معزز حاضرین !
حالانکہ دنیا کی آبادی 8ارب سے تجاوز کرچکی ہے ، ایسا لگتا ہے کہ ہمہ گیر ترقی سے متعلق اہداف کی حصولیابی کی سمت پیش رفت میں سستی آرہی ہے ۔ ہمیں آب وہو ا کی تبدیلی اورقرض کی اونچی سطحوں جیسے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کی غرض سے ، کثیرسطحی ترقی کے بینکوں کو مستحکم بنانے کے مقصد سے اجتماعی طورپر مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
معزز حاضرین !
مالی امور کی دنیا میں ، ٹکنالوجی تیزی سے غالب ہورہی ہے ۔ عالمی وباء کے دوران ، ڈجیٹل ادائیگیوں کے سبب ، کسی بھی شخص کے رابطہ میں آئے بغیر، خوش اسلولی سے لین دین میں سہولت فراہم ہوئی ہے ۔ البتہ ، ڈجیٹل مالی امور میں بعض حالیہ اختراعات کی وجہ سے عدم استحکام اوربے جااستعمال کے خطرات بھی درپیش ہوگئے ہیں ۔مجھے امید ہے کہ آپ اس بارے میں تفصیلی جائزہ لیں گے کہ ٹیکنالوجی کی طاقت کو ، اس کے ممکنہ جوکھموں کو منضبط کرنے کی غرض سے معیارات وضع کرتے ہوئے ، کس طرح اچھائی اوربھلائی کے لئے استعمال کیاجاسکتاہے ۔ خود بھارت کے اپنے تجربات بھی ایک ماڈل ہوسکتے ہیں ۔ گذشتہ چندسالوں کے دوران ، ہم نے ایک انتہائی محفوظ ، انتہائی بھروسہ مند اورانتہائی موثر عوامی ڈجیٹل بنیادی ڈھانچہ تعمیر کیاہے ۔ہماری ڈجیٹل ادائیگیوں سے متعلق ایکونظام ، ایک کھلی عوامی بھلائی کے طورپر تخلیق کیاگیاہے ۔اس کی بدولت بھارت میں حکمرانی ، مالی شمولیت اور رہن سہن میں سہولت میں کایاپلٹ ہوئی ہے اوران میں انقلابی تبدیلی آئی ہے ۔ اب جبکہ آپ بینگلورو -بھارت کی تکنیکی راجدھانی –میں میٹنگ کررہے ہیں ، آپ کوبذات خود اس بات کاتجربہ ہوگاکہ بھارتی صارفین نے کس طریقے سے ڈجیٹل ادائیگیوں کا طریقہ کاراختیارکیاہے ۔درحقیقت ، ہماری جی -20کی صدارت کے دوران ، ہم نے ایک نیانظام تخلیق کیاہے ۔ اس کے سبب ہمارے جی -20کے مہمان ، بھارت کے ڈجیٹل ادائیگیوں سے متعلق ایک غیرمعمولی پلیٹ فارم –یوپی آئی کا استعما ل کرسکیں گے ۔ جب آپ اس کااستعمال کریں گے اور آپ کو اس کاتجربہ ہوگا کہ اس کا استعمال کتناآسان ہے ، تو آپ اس بات کوسمجھ سکیں گے کہ بھارتی صارفین نے اتنی رضامندی سے اس پلیٹ فارم کو کیوں اختیارکیاہے ۔ یوپی آئی جیسی مثالوں کو بہت سے دیگر ملکوں کے لئے بھی نمونے بنایاجاسکتاہے۔ ہمیں دنیا کے ساتھ اپنے تجربات ساجھا کرکے خوشی ہوگی اور جی -20اس کے لئے ایک ذریعہ ثابت ہوسکتاہے ۔
معزز حاضرین!
میں اس اہم میٹنگ میں آپ سب کی شرکت کے لئے ایک بارپھر آپ کا شکریہ اداکرتاہوں اور بہت نتیجہ خیز، بارآور اورکامیاب تبادلہ خیال کے لئے آپ سبھی کو نیک خواہشات پیش کرتاہوں ۔