عالی مرتبت خواتین و حضرات، نمسکار! میں بھارت میں آپ سب کا استقبال کرتا ہوں۔ توانائی کے بغیر مستقبل، ہمہ گیریت یا نمو اور ترقی کی بات مکمل نہیں ہو سکتی۔ یہ افراد سے لے کر اقوام تک، تمام تر سطحوں پر ترقی پر اثر انداز ہوتی ہے۔
دوستو،
ہمارے مختلف حقائق کی وجہ سے، توانائی منتقلی کے لیے ہمارے راستے بھی مختلف ہیں۔ تاہم، مجھے پورا یقین ہے کہ ہمارے اہداف یکساں ہیں۔ بھارت سبز نمو اور توانائی منتقلی میں بڑی کوششیں کر رہا ہے۔ بھارت وسیع ترین آبادی کا حامل ملک ہے اور دنیا میں تیز ترین رفتار سے ابھرتی ہوئی بڑی معیشت ہے۔ پھر بھی، ہم اپنی موسمیاتی عہد بندگیوں پر مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ بھارت نے موسمیاتی کاروائی میں قیادت کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہم نے 9 برس پہلے ہی اپنے غیر حجری تنصیب شدہ برقی صلاحیت کے ہدف کو حاصل کر لیا ہے۔اب ہم نے بلند تر ہدف مقرر کیا ہے۔ ہم 2030 تک 50 فیصد غیر حجری تنصیب شدہ صلاحیت کے حصول کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ بھارت شمسی اور ہوائی بجلی کے معاملے میں بھی عالمی قائدین کی صف میں شامل ہے۔مجھے خوشی ہے کہ ورکنگ گروپ کے مندوبین نے پواگڑا شمسی پارک اور موڈھیرا شمسی گاؤں کا دورہ کیا۔ انہوں نے صاف ستھری توانائی کے لیے بھارت کی عہد بندگی کی سطح اور پیمانہ ملاحظہ کیا ہے۔
دوستو،
بھارت میں، ہم نے گذشتہ 9 برسوں میں 190 ملین سے زائد کنبوں کو ایل پی جی سے مربوط کیا۔ ہم نے ہر گاؤں کو برق کاری سے آراستہ کرنے کا تاریخی سنگ میل بھی حاصل کیا۔ ہم عوام کو پائپ کے ذریعہ کوکنگ گیس فراہم کرانے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔ اس میں چند برسوں میں 90 فیصد سے زائد آبادی پر احاطہ کرنے کے مضمرات پوشیدہ ہیں۔ ہماری کوشش مبنی بر شمولیت، لچکدار، مساویانہ اور سب کے لیے ہمہ گیر توانائی کے لیے کام کرنا ہے۔
دوستو،
چھوٹے اقدامات بڑے نتائج کا سبب بنتے ہیں۔ 2015 میں، ہم نے ایل ای ڈی بلبوں کے استعمال سے متعلق ایک اسکیم کا آغاز کرکے ایک چھوٹی سی تحریک شروع کی تھی۔ یہ دنیا میں ایل ای ڈی تقسیم کا سب سے بڑا پروگرام بن گیا، جس سے سالانہ 45 بلین اکائیوں سے زائد توانائی کی بچت ہوتی ہے۔ ہم نے دنیا کی سب سے بڑی زرعی پمپ سولرائیزیشن پہل قدمی کا بھی آغاز کیا۔ بھارت کی گھریلو برقی موٹر گاڑی منڈی کے 2030 تک سالانہ 10 ملین کے فروخت کے نشان تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ ہم نے اس سال 20 فیصد ایتھنول آمیزش کے مشن کا آغاز کیا ہے۔ ہمارا مقصد 2025 تک پورے ملک پر احاطہ کرنا ہے۔ بھارت میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں تخفیف کے لیے، ہم ایک متبادل کے طور پر سبز ہائیڈروجن پر مشن موڈ میں کام کر رہے ہیں۔ ہمارا مقصد بھارت کو سبز ہائیڈروجن اور اس سے متعلق اشیاء کے پروڈکشن، استعمال اور برآمدات کے لیے ایک عالمی مرکز بنانا ہے۔ ہم بخوشی اپنے تجربات ساجھا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
دوستو،
ہمہ گیر، مبنی بر انصاف، قابل استطاعت ، مبنی بر شمولیت اور صاف ستھری توانائی منتقلی کو آگے بڑھانے کے لیے دنیا اس گروپ کی جانب دیکھتی ہے۔ ایسا کرتے ہوئے، یہ ضروری ہے کہ گلوبل ساؤتھ کے ہمارے بھائی اور بہنیں پیچھے نہ رہ جائیں۔ ہمیں ترقی پذیر ممالک کے لیے کم لاگت پر مالی تعاون کو یقینی بنانا ہوگا۔ ہمیں تکنالوجی کی خلاء کو دور کرنے، توانائی سلامتی کو فروغ دینے، اور سپلائی چینوں کو متنوع بنانے کے لیے کام کرنا ہوگا۔ اور، ہمیں ’مستقبل کے لیے ایندھن‘ کے موضوع پر اشتراک کو مضبوط کرنا ہوگا۔ ’ہائیڈروجن کو لے کر اعلیٰ سطحی اصول‘ صحیح سمت میں اٹھایا گیا ایک قدم ہے۔ بین ممالک گرڈ رابطہ کاری توانائی سلامتی میں اضافہ کر سکتی ہے۔ ہم اس خطے میں اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ باہمی مفادات پر مبنی تعاون کو فروغ دے رہے ہیں۔ اور میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ ہم حوصلہ افزا نتائج ملاحظہ کر رہے ہیں۔ باہمی طور پر مربوط سبز گرڈ کے خواب کی تکمیل تبدیلی برپا کر سکتی ہے۔ یہ ہم سب کو ہمارے موسمیاتی اہداف کی حصولیابی، سبز توانائی میں اضافہ کرنے اور لاکھوں سبز روزگار بہم رسانی میں مدد فراہم کرے گی۔ میں آپ سب کو گرین گرڈس پہل قدمی – ’’بین الاقوامی شمسی اتحاد کا ایک سورج، ایک دنیا، ایک گرڈ‘‘ سے جڑنے کے لیے مدعو کرتا ہوں۔
دوستو،
اپنے اطراف کی دیکھ بھال کرنا ایک فطری عمل ہو سکتا ہے۔ یہ ثقافت کا حصہ بھی ہوسکتا ہے۔ بھارت میں، یہ ہماری روایتی حکمت کا حصہ ہے۔ اور مشن لائف کو اپنی قوت یہیں سے حاصل ہوتی ہے۔ طرز حیات برائے ماحولیات ہم میں سے ہر ایک کو ایک کلائمیٹ چیمپئن بنائے گا۔
دوستو،
اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ہم کس طرح تبدیل ہوتے ہیں، ہمارے خیالات اور اقدامات ہمیشہ ہمارے ’’ایک کرہ ارض‘‘ کو تحفظ فراہم کرانے میں، ہمارے ’’ایک کنبے‘‘ کے مفادات کو تحفظ فراہم کرانے میں، اور ایک سبز ’’مستقبل‘‘کی جانب آگے بڑھنے میں مددگار ثابت ہونے چاہئیں۔ میں آپ کے غورو خوض میں کامیابی کی تمنا کرتا ہوں۔ آپ کا شکریہ !
نمسکار!