جئے ماں کھوڈل!
آج، اس خاص موقع پر، کھوڈل دھام کی مقدس سرزمین اور ماں کھوڈل کے عقیدت مندوں سے جڑنا میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے۔ آج شریکھوڈل دھام ٹرسٹ نے عوامی فلاح و بہبود اور خدمت کے میدان میں ایک اور اہم قدم اٹھایا ہے۔ امریلی میں کینسر ہسپتال اور ریسرچ سینٹر کا کام آج سے شروع ہو رہا ہے۔ اگلے چند ہفتوں میں شریکھوڈل دھام ٹرسٹ کاگوڑ کے قیام کے 14 سال بھی مکمل ہو رہے ہیں ۔ آپ سب کو ان تقریبات کے لیے نیک خواہشات۔
میرے خاندان کے افراد،
14 سال قبل لیووا پاٹیدارسماج نے خدمت، اقدار اور لگن کے اسی عزم کے ساتھ شریکھوڈل دھام ٹرسٹ قائم کیا تھا۔ تب سے اس ٹرسٹ نے اپنے خدمتی کام کے ذریعہ لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو بدلنے کا کام کیا ہے۔ تعلیم کا شعبہ ہو، زراعت کا یا صحت کا، آپ کے ٹرسٹ نے ہر سمت میں اچھا کام کرنے کی مسلسل کوشش کی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ امریلی میں بننے والا کینسر ہسپتال خدمت کے جذبے کی ایک اور مثال بنے گا۔ اس سے امریلی سمیت سوراشٹر کے ایک بڑے علاقے کو فائدہ پہنچے گا۔
دوستو،
کینسر جیسی سنگین بیماری کا علاج کسی بھی فرد اور خاندان کے لیے ایک بڑا چیلنج بن جاتا ہے۔ حکومت اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ کینسر کے علاج میں کسی مریض کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اسی سوچ کے ساتھ ملک میں گزشتہ 9 سالوں میں کینسر کے تقریباً 30 نئے ہسپتال بنائے گئے ہیں۔ اس وقت کینسر کے 10 نئے ہسپتالوں پر کام جاری ہے۔
دوستو،
کینسر کے علاج کے لیےیہ بھی بہت ضروری ہے کہ کینسر کا صحیح وقت پر پتہ چل جائے۔ اکثر ہمارے گاؤں کے لوگوں کو جب کینسر کا علم ہوتا ہے تب تک بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے، یہ جسم میں بہت زیادہ پھیل چکا ہوتا ہے۔ ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے مرکزی حکومت نے گاؤں کی سطح پر 1.5 لاکھ سے زیادہ آیوشمان آروگیہ مندر بنائے ہیں۔ ان آیوشمان آروگیہ مندروں میںکینسر سمیت کئی سنگین بیماریوں کی شروع میں ہیتشخیض کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔ جب کینسر کا جلد پتہ چل جاتا ہے تو ڈاکٹروں کو بھی اس کے علاج میں کافی مدد ملتی ہے۔ مرکزی حکومت کی اس کوشش سے خواتین کو بھی کافی فائدہ ہوا ہے۔ سروائیکل کینسر ہو یا چھاتی کا کینسر، آیوشمان آروگیہ مندر اس کی ابتدائی تشخیض میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
دوستو،
گجرات نے گزشتہ 20 سالوں میں صحت کے شعبے میں بے مثال ترقی کی ہے۔ آج گجرات ہندوستان کا ایک بڑا طبی مرکز بن رہا ہے۔ 2002 تک گجرات میں صرف 11 میڈیکل کالج تھے، آج ان کی تعداد 40 ہو گئی ہے۔ یہاں ایم بی بی ایس کی نشستوں کی تعداد 20 سالوں میں تقریباً 5 گنا بڑھ گئی ہے۔ پی جی سیٹوں کی تعداد میں بھی تقریباً 3 گنا اضافہ ہوا ہے۔ اب ہمارے پاس راجکوٹ میں ایمس بھی ہے۔ 2002 تک گجرات میں صرف 13 فارمیسی کالج تھے، آج ان کی تعداد بڑھ کر 100 کے قریب ہو گئی ہے۔ 20 سالوں میں ڈپلومہ فارمیسی کالجوں کی تعداد بھی 6 سے بڑھ کر 30 کے قریب ہو گئی ہے۔ گجرات نے صحت کے شعبے میں بڑی اصلاحات کا ماڈل پیش کیا ہے۔ یہاں ہر گاؤں میں کمیونٹی ہیلتھ سینٹر کھولے گئے ہیں۔ صحت کی سہولیات قبائلی اور غریب علاقوں تک پہنچائی گئیں۔ گجرات میں 108 ایمبولینس کی سہولت پر لوگوں کا اعتماد مسلسل مضبوط ہوا ہے۔
میرے خاندان کے افراد،
ملک کی ترقی کے لیےیہ بھی ضروری ہے کہ ملک کے عوام صحت مند اور مضبوط ہوں۔ کھوڈل ماتا کے آشیرواد سے آج ہماری حکومت اسی سوچ پر عمل پیرا ہے۔ ہم نے آیوشمان بھارت یوجنا شروع کیا تاکہ غریبوں کو سنگین بیماری کی صورت میں علاج کے لیے پریشان نہ ہونا پڑے۔ آج اس اسکیمکی مدد سے 6 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا اور ان کا علاج کروایا گیا۔ اس میں کینسر کے مریضوں کی بھی بڑی تعداد ہے۔ اگر آیوشمان بھارت اسکیم نہ ہوتی تو ان غریبوں کو ایک لاکھ کروڑ روپے خرچ کرنے پڑتے۔ ہماری حکومت نے 10 ہزار جن اوشدھی کیندر بھیکھولے ہیں، جہاں لوگوں کو 80 فیصد رعایت پر دوائیں مل رہی ہیں۔ اب حکومت پی ایم جن اوشدھی مراکز کی تعداد بڑھا کر 25 ہزار کرنے جا رہی ہے۔ سستی ادویات کی وجہ سے مریضوں کو 30 ہزار کروڑ روپے خرچ ہونے سے بچایا گیا ہے۔ حکومت نے کینسر کی ادویات کی قیمتوں کو بھی کنٹرول کیا ہے جس سے کینسر کے بہت سے مریضوں کو فائدہ پہنچا ہے۔
دوستو،
میرا آپ سب کے ساتھ اتنا پرانا رشتہ ہے۔ میں جب بھی آپ کے درمیان آتا ہوں، کچھ نہ کچھ ضرور مانگتا ہوں۔ آج بھی میں آپ سے اپنی درخواست دہرانا چاہتا ہوں۔ ایک طرح سے، یہ میری 9 درخواستیں ہیں۔ اور جب ماں کا کام ہو تو نوراتری کا یاد آنا فطری ہے، اسی لیے میں کہتا ہوں کہ 9 درخواستیں ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ آپ ان میں سے بہت سے شعبوں میں پہلے ہی بہت کچھ کر رہے ہیں۔ لیکن آپ کے لیے، آپ کی نوجوان نسل کے لیے، میںیہ 9 گزارشات دہرا رہا ہوں۔ سب سے پہلے - پانی کے ہر قطرے کو بچائیں اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو پانی کے تحفظ کے بارے میں آگاہ کریں۔ دوسرا- گاؤں گاؤں جائیں اور لوگوں کو ڈیجیٹل لین دین کے بارے میں آگاہ کریں، تیسرا- اپنے گاؤں، اپنے علاقے، اپنے شہر کو صفائی میں نمبر ون بنانے کے لیے کام کریں۔ چوتھا- مقامی، مقامی مصنوعات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیں، صرف ہندوستانی مصنوعات کا استعمال کریں۔ پانچویں- جتنا ممکن ہو، پہلے اپنے ملک کو دیکھیں۔اپنے ملک میں گھوم پھر کر سیاحت کو فروغ دیں۔ چھٹا- قدرتی کھیتی کے بارے میں کسانوں کو زیادہ سے زیادہ آگاہ کرتے رہیں۔ میری ساتویں گزارش ہے - اپنی زندگی میں جوار اور شری ان کو شامل کریں، اسے وسیع پیمانے پر پھیلائیں۔ میری آٹھویں درخواست ہے - چاہے وہ فٹنس ہو، یوگا ہو یا کھیل، اسے اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنائیں۔ میری نویں گزارش ہے کہ کسی بھی قسم کے نشے اور لت سے دور رہیں، انہیں اپنی زندگی سے دور رکھیں۔
دوستو،
مجھےیقین ہے کہ آپ سب اپنی ہر ذمہ داری کو پوری لگن اور صلاحیت کے ساتھ نبھاتے رہیں گے۔ امریلی میں بننے والا کینسر ہسپتال بھی پورے معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیے ایک مثال بنے گا۔ میں لیووا پاٹیدار سماج اور شریکھوڈل دھام ٹرسٹ کو ان کے مستقبل کے پروگراموں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ ماں کھوڈل کی برکت سے آپ اسی طرح سماجی خدمت میں مصروف رہیں۔ ایک بار پھر آپ سب کے لیے میری نیک خواہشات۔
لیکن جاتے جاتے ایک بات اور کہہ دوں، برا مت ماننا۔ آج کل بھگوان کے کرم سے لکشمی دیوی نے یہاں بھی سکونت اختیار کی ہے اور میں خوش ہوں۔ لیکن کیا بیرون ملک شادی کرنا درست ہے؟ کیا ہمارے ملک میں شادی نہیں ہو سکتی؟ ہندوستان سے کتنی دولت باہر جاتی ہے! آپ بھی ایسا ماحول بنائیں کہ شادی کییہ بیماری بیرون ملک جانے کے بعد آتی ہے، یہ ہمارے معاشرے میں نہیں آنی چاہیے۔ شادی ماں کھوڈل کے قدموں میں کیوں نہ ہو؟ اور اسی لیے میں کہتا ہوں ویڈ اِن انڈیا۔ شادیہندوستان میں کرو۔ میڈ ان انڈیا، اسی طرح ویڈ اِن انڈیا ۔ آپ خاندان کے فرد ہیں تو آپ کو بات کرنے کا دل کر جاتا ہے۔ لمبی بات نہیں کرتا ہوں ۔ آپ سب کے لیے نیک خواہشات۔ شکریہ جئے ماں کھوڈل!