ہمارے سیارے کے لیے درست فیصلے کرنے والے افراد سیارے کے لیے ہماری جنگ میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ مشن لائف کا بنیادی حصہ ہے
ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ صرف کانفرنس کی میزوں سے نہیں کیا جا سکتا۔ اس کا مقابلہ ہر گھر میں کھانے کی میزوں سے کرنا پڑتا ہے
مشن لائف موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ کو جمہوری بنانا ہے
ہندوستان کے لوگوں نے پچھلے چند سالوں میں عوامی تحریکوں اور رویے میں تبدیلی کے معاملے میں بہت کچھ کیا ہے
طرز عمل سے متعلق اقدامات کے لیے مالی اعانت کے مناسب طریقوں پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ مشن لائف جیسے طرز عمل سے متعلق اقدامات کے لیے ورلڈ بینک کی طرف سے حمایت کا ایک بہت بڑا اثر ہوگا

عالمی بینک کی صدر، مراکش کی توانائی کی منتقلی اور پائیدار ترقی کی وزیر، میری کابینہ کی ساتھی نرملا سیتارمن جی، لارڈ نکولس اسٹرن، پروفیسر سنسٹین، اور دیگر معزز مہمانان

نمسکار!

مجھے خوشی ہے کہ عالمی بینک موسمیاتی تبدیلی پر رویے کی تبدیلی کے اثرات پر اس تقریب کا اہتمام کر رہا ہے۔ یہ میرے دل کے قریب کا موضوع ہے، اور اسے ایک  عالمی تحریک کی صورت  اختیار کرتا ہوا دیکھ کر بہت اچھا  لگتا ہے۔

دوستو

ایک عظیم ہندوستانی فلسفی چانکیہ نے دو ہزار سال پہلے یہ لکھا تھا: جل بندو نیپاتین کرمشہ : پیوتی گھٹہ : سہ ہیتو: سرو ودھیاناں دھرمسیہ چہ دھنسیہ چہ|| پانی کے چھوٹےچھوٹے قطرے، جب آپس میں ملتے ہیں  تو گھڑے کو بھر دیتے ہیں ۔ اسی طرح علم، نیک عمل یا دولت میں  رفتہ رفتہ اضافہ ہوتا ہے۔  اس میں ہمارے لیے ایک پیغام ہے۔ بذات خود، پانی کا ہر قطرہ زیادہ نہیں لگ سکتا ہے تاہم جب یہ اس طرح کے بہت سے دوسرے قطروں کے ساتھ ملتا ہے تو اس کا اثر پڑتا ہے۔ بذات خود، کرہ ارض کے لیے ہر نیک عمل معمولی معلوم ہو سکتا ہے۔ لیکن جب دنیا بھر میں اربوں لوگ مل کر ایسا کرتے ہیں تو اس کا اثر بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے سیارے کے لیے صحیح فیصلے کرنے والے افراد ہمارے سیارے کی جنگ میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ 'مشن لائف '  کا بنیادی جزو  ہے۔

دوستو

اس تحریک کے بیج بہت پہلے بوئے گئے تھے۔ 2015 میں، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں، میں نے رویے میں تبدیلی کی ضرورت کے بارے میں بات کی تھی۔ تب سے، ہم ایک طویل سفر طے کر چکے ہیں۔ اکتوبر 2022 میں، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور میں نے مشن لائف کا آغاز کیا تھا۔  سی او پی-27 کے نتائج کی دستاویز کی تمہید بھی پائیدار طرز زندگی اور استعمال کے بارے میں بات کرتی ہے۔ اور یہ دیکھنا حیرت انگیز ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے شعبے کے ماہرین نے بھی اس منتر کو اپنایا ہے۔

دوستو

دنیا بھر کے لوگ موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں بہت کچھ سنتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگ بہت زیادہ پریشانی محسوس کرتے ہیں کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ وہ اس کے بارے میں کیا کر سکتے ہیں۔ انہیں مسلسل یہ احساس دلایا جاتا ہے کہ صرف حکومتوں یا عالمی اداروں کا  ہی کردار ہے۔ اگر وہ جان لیں کہ وہ بھی اپنی خدمات بھی پیش کر سکتے ہیں تو ان کی پریشانی عمل میں بدل جائے گی۔

دوستو

ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ صرف کانفرنس کی میزوں سے نہیں کیا جا سکتا۔ اس کا مقابلہ ہر گھر میں کھانے کی میزوں سے کرنا پڑے گا ۔ جب کوئی آئیڈیا ڈسکشن ٹیبل سے ڈنر ٹیبل پر منتقل ہوتا ہے تو یہ ایک عوامی تحریک بن جاتا ہے۔ ہر خاندان اور ہر فرد کو اس بات سے آگاہ کرانا کہ ان کے انتخاب سے کرہ ارض کو پیمانہ اور رفتار فراہم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ 'مشن لائف' موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ کو جمہوری بنانے کے بارے میں ہے۔ جب لوگوں کو یہ احساس ہو جائے گا کہ ان کی روزمرہ کی زندگی میں سادہ اعمال طاقتور ہیں، تو ماحول پر بہت مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

دوستو

عوامی تحریکوں اور رویے کی تبدیلی کے معاملے میں، ہندوستان کے لوگوں نے پچھلے کچھ سالوں میں بہت کچھ کیا ہے۔ لوگوں کی کوششوں سے ہندوستان کے کئی حصوں میں جنسی تناسب میں بہتری آئی۔ یہ وہ  لوگ تھے جنہوں نے بڑے پیمانے پر صفائی مہم کی قیادت کی۔ دریا ہوں، ساحل ہوں یا سڑکیں، وہ عوامی مقامات کو کوڑے سے پاک کرنے کو یقینی بنا رہے ہیں۔ اور، یہ لوگ تھے جنہوں نے ایل ای ڈی بلب میں تبدیلی کو کامیاب بنایا۔ ہندوستان  میں تقریباً 370 ملین ایل ای ڈی بلب فروخت ہو چکے ہیں۔ اس سے ہر سال تقریباً 39 ملین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔ ہندوستان کے کسانوں نے مائیکرو آبپاشی کے ذریعہ تقریباً سات لاکھ ہیکٹر کھیتی کی زمین کے احاطے  کو یقینی بنایا۔ فی قطرہ  زیادہ فصل ' یعنی 'پرڈراپ مور کراپ'  کے منتر کو پورا کرتے ہوئے، اس سے پانی کی بہت زیادہ بچت ہوئی ہے۔ ایسی اور بھی بہت سی مثالیں ہیں۔

دوستو

مشن لائف کے تحت، ہماری کوششیں کئی شعبوں میں پھیلی ہوئی ہیں جیسے: مقامی اداروں کو ماحول دوست بنانا، · پانی کی بچت، · توانائی کی بچت، · فضلہ اور ای ویسٹ کو کم کرنا، · صحت مند طرز زندگی کو اپنانا، · قدرتی کاشتکاری کو اپنانا، · موٹے اناج  کا فروغ

ان کوششوں میں حسب ذیل شامل ہیں:

  • بائیس بلین یونٹ توانائی کی بچت،
  • نو ٹریلین لیٹر پانی کی بچت ،
  • کچرے میں تین سو پچھتر ملین ٹن کمی
  • تقریباً ایک ملین ٹن ای ویسٹ کی  ری سائیکلنگ ، اور 2030 تک تقریباً ایک سو ستر ملین ڈالر کی اضافی لاگت کی بچت ۔

علاوہ ازیں اس سے ہمیں پندرہ ارب ٹن خوراک کے ضیاع کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ کتنا بڑا ہے یہ جاننے کے لیے میں آپ کو ایک موازنہ دیتا ہوں۔ فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او)  کے مطابق 2020 میں عالمی بنیادی فصل کی پیداوار تقریباً نو بلین ٹن تھی!

دوستو

دنیا بھر کے ممالک کی حوصلہ افزائی میں عالمی اداروں کا اہم کردار ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ عالمی بینک گروپ کل فنانسنگ کے حصہ کے طور پر موسمیاتی  فنانس کو 26فیصد سے بڑھا کر 35فیصد کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس موسمیاتی فنانس کی توجہ عام طور پر روایتی پہلوؤں پر ہوتی ہے۔ طرز عمل سے متعلق اقدامات کے لیے بھی مالی اعانت کے مناسب طریقوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ 'مشن لائف 'جیسے طرز عمل سے متعلق اقدامات کے لیے  عالمی بینک کی حمایت سے اس پر کئی گنا اثر پڑے گا۔

دوستو

میں اس تقریب کی میزبانی کرنے والی عالمی بینک کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اور میں امید کرتا ہوں کہ یہ میٹنگیں افراد کو رویے کی تبدیلی کی طرف راغب کرنے کے لیے حل پیش کریں گی۔

 شکریہ!  بہت بہت شکریہ!!

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...

Prime Minister Shri Narendra Modi met with the Prime Minister of Dominica H.E. Mr. Roosevelt Skeritt on the sidelines of the 2nd India-CARICOM Summit in Georgetown, Guyana.

The leaders discussed exploring opportunities for cooperation in fields like climate resilience, digital transformation, education, healthcare, capacity building and yoga They also exchanged views on issues of the Global South and UN reform.