عالمی مرتبت، خواتین و حضرات، نمسکار!
میں آپ سب کو اولین جی 20 انسداد بدعنوانی وزارتی اجلاس میں فزیکل طور پر شرکت کے لیے خوش آمدید کہتا ہوں۔ آپ نوبل انعام یافتہ گرو دیو رابندر ناتھ ٹیگور کے شہر کولکاتا میں ملاقات کر رہے ہیں۔ اپنی تحاریر میں، انہوں نے لالچ سے بچنے کی تلقین کی تھی، کیونکہ یہ ہمیں حقیقت کو سمجھنے سے روکتا ہے۔ قدیم بھارتی اُپ نشدوں نے بھی ’ما گردھا‘ کی خواہش کی تھی، جس کا مطلب ہے کہ ’’کوئی لالچ نہ ہو‘‘۔
دوستو،
بدعنوانی کا سب سے زیادہ اثر نادار اور پسماندہ طبقے پر پڑتا ہے۔ یہ وسائل کے استعمال کو متاثر کرتا ہے۔ یہ منڈیوں میں بگاڑ پیدا کرتا ہے۔ یہ خدمات کی فراہمی کو متاثر کرتا ہے۔ اور بالآخر، یہ لوگوں کے معیارِ زندگی کو کم کرتا ہے۔ اَرتھ شاستر میں کوٹلیہ نے زور دیا ہے کہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ ریاست کے وسائل میں اضافہ کرکے اپنے عوام الناس کو زیادہ سے زیادہ فوائد بہم پہنچائے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے بدعنوانی کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اور، اسی لیے بدعنوانی سے لڑنا ہمارے عوام کے تئیں ہمارا مقدس فریضہ ہے۔
دوستو،
بدعنوانی کے خلاف بھارت عدم برداشت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ہم ایک شفاف اور جوابدہ ایکو نظام تیار کرنے کے لیے تکنالوجی اور ای۔حکمرانی سے مستفید ہو رہے ہیں۔ فلاحی اسکیموں اور سرکاری منصوبوں میں رساؤ اور خلاء کو پُر کیا جا رہا ہے۔ بھارت میں کروڑوں افراد نے اپنے بینک کھاتوں میں براہِ راست فائدہ کی منتقلی ملاحظہ کی ہے۔ اس طرح کی منتقلی کی مالیت 360 ملین امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے، جس سے ہمیں 33 بلین ڈالر سے زیادہ کی کفایت ہوئی ہے۔ ہم نے کاروبار کے لیے مختلف طریقہ کار کو بھی آسان بنایا ہے۔ سرکاری خدمات کو خودکار طریقے سے بہم پہنچانے کا نظام اور ڈجیٹائزیشن نے کرایہ حاصل کرنے کے مواقع کا خاتمہ کر دیا ہے۔ ہمارا ’گورنمنٹ ای۔ مارکیٹ پلیس‘ یا جی ای ایم پورٹل سرکاری خریداری کے عمل میں زیادہ شفافیت لے کر آیا ہے۔ ہم معاشی مجرموں کا بھی پوری قوت کے ساتھ تعاقب کر رہے ہیں۔ ہم نے 2018 میں اکنامک آفنڈرز ایکٹ نافذ کیا۔ بعد ازاں، ہم نے معاشی خاطیوں اور مفرور لوگوں سے 1.8 بلین امریکی ڈالر سے زائد کے بقدر کے اثاثے برآمد کیے ہیں۔ منی لانڈرنگ کی روک تھام کے ایکٹ کے تحت، ہماری حکومت نے 2014 سے اب تک 12 بلین امریکی ڈالر سے زائد کے بقدر کے اثارثے ضبط کیے ہیں۔
عالی مرتبت خواتین و حضرات،
مفرور اقتصادی مجرمین کا مسئلہ تمام جی20 ممالک اور گلوبل ساؤتھ کے لیے ایک چنوتی ہے۔ 2014 میں اپنے اولین جی 20 سربراہ اجلاس کے دوران، میں نے اسی مسئلے پر بات کی تھی۔ 2018 میں جی 20 سربراہ اجلاس کے دوران، میں نے مفرور اقتصادی مجرمین کے خلاف کاروائی اور اثاثوں کی بازیابی کے لیے نو نکاتی ایجنڈا پیش کیا تھا۔ اور، مجھے یہ جان کر مسرت ہو رہی ہے کہ آپ کے گروپ کی جانب سے فیصلہ کن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ہم، اطلاعات ساجھا کرنے کے توسط سے قانون کے نفاذ سے متعلق باہمی تعاون؛ اثاثوں کی بازیابی کے نظام کو مضبوط بنانے؛ اور انسداد بدعنوانی انتظامیہ کی دیانتداری اور اثر انگیزی میں اضافہ کرنے ، جیسے تین ترجیحی امور پر عمل سے مملو اعلیٰ اصولوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان غیر رسمی تعاون پر سمجھوتہ ہوا ہے۔ یہ مجرموں کو سرحدوں کو عبور کرتے وقت قانونی خامیوں کا فائدہ اٹھانے سے روکے گا۔اثاثوں کے بارے میں بروقت پتہ لگانا اور جرم سے حاصل ہونے والی آمدنی کی نشاندہی بھی اتنی ہی اہم ہے۔ ہمیں ممالک کی حوصلہ افزائی کرنے کی بھی ضرورت ہے کہ وہ اپنے گھریلوں اثاثوں کی وصولی کے طریقہ کار کو بہتر بنائیں۔ غیر ملکی اثاثوں کی بازیابی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے، جی20 ممالک سزا سے مبرا ضبطی کے قانون کے ذریعہ ایک مثال قائم کر سکتے ہیں۔ اس سے مجرمین کی جلد واپسی اور مناسب عدالتی عمل کے بعد حوالگی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اور، یہ بدعنوانی کے خلاف ہماری مشترکہ نبردآزمائی کے بارے میں ایک زبردست مضبوط اشارہ بھیجے گا۔
عالی مرتبت خواتین و حضرات،
جی20 کے طورپر، ہماری اجتماعی کوششیں بدعنوانی کے خلاف نبردآزمائی میں بڑی مدد فراہم کر سکتی ہیں۔ہم بہتربین الاقوامی تعاون اور بدعنوانی کی بنیادی وجوہات کو دور کرنے والے مضبوط اقدامات کے نفاذ کے ذریعہ فرق پیدا کر سکتے ہیں۔ ہمیں بدعنوانی کے خلاف جنگ میں محاسب اداروں کے کردار کا بھی خیال رکھنا چاہئے۔ سب سے بڑھ کر، اپنی انتظامیہ اور قانونی نظاموں کو مضبوط بنانے کے علاوہ، ہمیں اپنے اقدار کے نظام میں اخلاقیات اور دیانت داری کے کلچر کو فروغ دینا چاہئے۔ ایسا کرنے سے ہی ہم ایک منصفانہ اور پائیدار معاشرے کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔ میں آپ سب کے لیے ایک نتیجہ خیز اور کامیاب میٹنگ کی تمنا کرتا ہوں۔
نمسکار!