Marathi being recognised as a Classical Language is a moment of pride for everyone: PM
Along with Marathi, Bengali, Pali, Prakrit and Assamese languages ​​have also been given the status of classical languages, I also congratulate the people associated with these languages: PM
The history of Marathi language has been very rich: PM
Many revolutionary leaders and thinkers of Maharashtra used Marathi language as a medium to make people aware and united: PM
Language is not just a medium of communication, it is deeply connected with culture, history, tradition and literature: PM

مہاراشٹر کے گورنر سی پی رادھا کرشنن جی، وزیر اعلیٰ جناب ایکناتھ شندے جی، نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس جی، اجیت پوار جی، مرکز میں میرے تمام ساتھی، کئی نسلوں کو اپنی گائیکی  سے متاثر کرنے والی آشاتائی جی ، معروف اداکار بھائی سچن جی، نام دیو کامبلے جی، سدانند مور ے جی، مہاراشٹر حکومت کے وزیر بھائی دیپک جی، منگل پربھات لوڑھا جی، ممبئی بی جے پی کے صدر بھائی آشیش جی، دیگر معزز بھائیو اور بہنو!

تقریب کی شروعا ت میں ، میں مہاراشٹر میں، مہاراشٹر سے باہر اور پوری دنیا میں مراٹھی بولنے والی برادری کو مراٹھی زبان کے ابھیجات زبان  ، یعنی ایک کلاسیکی زبان کا درجہ ملنے پر مبارکباد  پیش کرتا ہوں۔

مرکزی حکومت کے ذریعے مراٹھی زبان کو کلاسیکی زبان کا درجہ دیا  گیاہے۔ آج  مراٹھی زبان کی تاریخ  کا سنہری موقع ہے اور مور ے جی نے اس کا بہت عمدہ طریقے سے ذکر کیا  ہے ۔ اس فیصلے کا، اس لمحے کا،  مہاراشٹر کے لوگوں کو ، مراٹھی بولنے والے ہر شخص کو دہائیوں سے اس کا انتظار تھا۔ مجھے خوشی ہے کہ مہاراشٹر کے اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں کچھ کرنے کا  مجھےشرف حاصل ہوا۔ آج میں خوشی کے اس لمحے کو بانٹنے کے لیے آپ سب کے درمیان ہوں۔ مراٹھی کے ساتھ بنگالی، پالی، پراکرت اور آسامی زبانوں کو بھی کلاسیکی زبانوں کا درجہ دیا گیا ہے۔ میں ان زبانوں سے وابستہ لوگوں کو بھی مبارکباد دیتا ہوں۔

 

دوستو،

مراٹھی زبان کی تاریخ بہت مالامال رہی ہے۔ اس زبان سے علم کے جو دھارے نکلے، انہوں نے کئی نسلوں کی رہنمائی کی ہے اور وہ آج بھی ہماری رہنمائی کر رہے ہیں۔ اس زبان سے سنت گیانیشور نے لوگوں کو ویدانت کی بحث سے جوڑ دیا۔ گیانیشوری نے گیتا کے علم سے ہندوستان کی روحانی حکمت کو دوبارہ بیدار کیا۔ اس زبان سے، سنت نام دیو نے عقیدت کے راستے کے شعور کو مضبوط کیا۔ اسی طرح سنت تکارام نے مراٹھی زبان میں مذہبی بیداری کی مہم چلائی۔ اور سنت چوکھامیلا نے سماجی تبدیلی کی تحریکوں کو تقویت بخشی۔

آج مہاراشٹر اور مراٹھی جذبے کو آگے بڑھانے والے

 

عظیم سنتوں کو سلام کرتا ہوں

مراٹھی زبان کو حاصل یہ درجہ پورے ملک کا  

چھترپتی شیواجی مہاراج کے

350ویں سالگرہ کے موقع پر سلام ہے۔

دوستو،

ہندوستان کی جدوجہد آزادی کی تاریخ مراٹھی زبان کے تعاون سے مالا مال  ہوتی ہے۔ مہاراشٹر کے بہت سے انقلابی رہنماؤں اور مفکرین نے لوگوں میں بیداری پیدا کرنے اور متحد کرنے کے لیے مراٹھی زبان کو بطور ذریعہ استعمال کیا۔ لوک مانیہ تلک نے مراٹھی اخبار کیسری کے ذریعے غیر ملکی طاقت کی جڑیں ہلا دی تھیں۔ مراٹھی میں دی گئی ان کی تقریروں نے لوگوں میں سوراج حاصل کرنے کی خواہش کو جگا دیا تھا۔ مراٹھی زبان نے انصاف اور مساوات کی لڑائی کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ گوپال گنیش اگرکر نے اپنے مراٹھی اخبار ’سدھارک‘ کے ذریعے سماجی اصلاحات کی مہم کو گھرگھر تک پہنچایا۔ جدوجہد آزادی کو سمت دینے  میں گوپال کرشن گوکھلے جی نے بھی مراٹھی زبان کو ذریعہ بنایا۔

دوستو،

مراٹھی ادب ہندوستان کا وہ قیمتی ورثہ ہے جس میں ہماری تہذیب کی ترقی اور ثقافتی ترقی کی کہانیاں محفوظ ہیں۔ مہاراشٹر میں مراٹھی ادب کے ذریعے ہی  سوراج، سودیشی، خود زبان اور خود کلچر کا شعور پھیلا۔ آزادی کی تحریک کے دوران شروع ہوئے گنیش اتسو اور شیو جینتی کے پروگرام ، ویر ساورکر جیسے انقلابیوں کے افکار، بابا صاحب امبیڈکر کی سماجی مساوات کی تحریک، مہارشی کاروے کی خواتین کو بااختیار بنانے کی مہم، مہاراشٹر کی صنعت کاری، زرعی اصلاحات کی کوششیں، ان سب کی طاقت مراٹھی زبان تھی۔ ہمارے ملک کا ثقافتی تنوع مراٹھی زبان سے جڑنے سے مزید مالامال ہو جاتا ہے۔

دوستو،

زبان صرف بات چیت  کا ذریعہ نہیں ہوتی۔ زبان کا ثقافت، تاریخ، روایت اور ادب سے گہرا تعلق ہے۔ ہم لوک گائیکی پوواڑا کی مثال لے سکتے ہیں۔ پوواڑا کے ذریعے چھترپتی شیواجی مہاراج اور دوسرے جانبازوں کی بہادری کی داستانیں کئی صدیوں بعد بھی ہم تک پہنچی ہیں۔ یہ آج کی نسل کے لیے مراٹھی زبان کا ایک شاندار تحفہ ہے۔ آج جب ہم گنپتی کی پوجا کرتے ، تو ہمارے ذہن میں فطری طور پر یہ الفاظ گونجتے ہیں، گنپتی بپا موریا۔ یہ صرف چند الفاظ کا مجموعہ نہیں ہے بلکہ عقیدت کا لامحدود بہاؤ ہے۔ یہ عقیدت پورے ملک کو مراٹھی زبان سے جوڑتی ہے۔ اسی طرح شری وٹھل کے ابھنگ  کوسننے والے بھی خود بخود مراٹھی سے جڑ جاتے ہیں۔

 

دوستو،

مراٹھی کویہ وقار دلانے کے لیے مراٹھی ادیبوں، تخلیق کاروں ،شاعروں اور لاتعداد مراٹھی سے محبت کرنے والوں نے طویل کوششیں کی ہیں۔ مراٹھی زبان، ایک کلاسیکی زبان کی منظوری کے طور پر، کئی باصلاحیت ادیبوں کی خدمات حاصل کر چکی ہے۔ اس میں بالشاستری جامبھیکر، مہاتما جیوتیبا پھولے، ساوتری بائی پھولے، کرشنا جی پربھاکر کھاڈلکر، کیشوسوت، شریپاد مہادیو ماٹے، آچاریہ اترے، شانتا بائی شیلکے، گجانن دگمبر ماڈگولکر، کُسماگرج جیسی شخصیات کا تعاون بے مثال ہے۔ مراٹھی ادب کی روایت نہ صرف قدیم ہے بلکہ ہمہ جہتی بھی ہے۔ ونوبا بھاوے، شریپاد امرت ڈانگے، درگابائی بھاگوت، بابا آمٹے، دلت ادیب دیا پوار، باباصاحب پورندرے جیسی بہت سی شخصیات نے مراٹھی ادب میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ میں آج مراٹھی کی خدمت کرنے والے پروشوتم لکشمن دیشپانڈے، پھولا دیشپانڈے، ڈاکٹر ارونا ڈھیرے، ڈاکٹر سدانند مورے، مہیش ایلکنچوار، ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ نام دیو کامبلے سمیت تمام ادباء کے تعاون کو بھی یاد کروں گا ۔ آشا باگے، وجیا راجادھیکش، ڈاکٹر شرن کمار لمبالے، تھیٹر ڈائریکٹر چندرکانت کلکرنی جیسی بہت سی اہم شخصیات نے برسوں سے اس کا خواب دیکھا تھا۔

دوستو،

ادب اور ثقافت کے ساتھ ساتھ مراٹھی سنیما نے بھی ہمارا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ آج ہندوستان میں سنیما کی جو شکل  ہے اس کی بنیاد  بھی وی شانتارام اور دادا صاحب پھالکے جیسی شخصیات نے رکھی تھی۔ مراٹھی تھیٹر نے سماج کے استحصال زدہ اور محروم طبقات کی آواز بلند کی ہے۔ مراٹھی تھیٹر کے عظیم  فنکاروں نے ہر اسٹیج پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ مراٹھی موسیقی، لوک موسیقی، لوک رقص کی روایات اپنے ساتھ ایک بھرپور ورثہ لے کر آگے بڑھ رہی ہیں۔ بالگندھرو، ڈاکٹر وسنت راؤ دیشپانڈے، بھیمسین جوشی، سدھیر پھڑکے، موگو بائی کُرڈیکر یا بعد کے دور میں لتا دیدی، آشاتائی، شنکر مہادیون، انورادھا پوڈوال جی جیسے عظیم شخصیات نے مراٹھی موسیقی کو ایک الگ پہچان دی ہے۔ مراٹھی زبان کی خدمت کرنے والی شخصیات کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ مجھے ان کے بارے میں بات کرنے میں پوری رات لگ جائے گی۔

دوستو،

میری خوش قسمتی رہی، یہاں کچھ لوگ تذبذب کا شکار تھے کہ مراٹھی بولیں یا ہندی، میرا  درمیان میں ناطہ ٹوٹ گیا، ورنہ میری خوش قسمتی تھی کہ مجھے دو تین کتابیں مراٹھی سے گجراتی میں تبدیل کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ اب پچھلے 40 برسوں سے میرا رابطہ ٹوٹ گیا، ورنہ میں کافی حد تک مراٹھی میں اپنی گاڑی چلا لیتا تھا۔ لیکن اب بھی مجھے کوئی زیادہ  پریشانی نہیں ہوتی ہے اور اس کی وجہ یہ تھی کہ جب میں اپنی ابتدائی زندگی میں تھا، میں احمد آباد میں ایک جگن ناتھ جی مندر ہے، وہیں رہتا تھا۔ اور وہیں کیلیکو مل تھی  قریب میں ہی   اور کیلیکو مل  میں جو  مزدوروں کے  کوارٹر  تھے،اس میں ایک بھڑے نامی مہاراشٹر کا ایک خاندان رہتا تھا اور ان کی  جمعہ کو چھٹی ہوتی تھی۔ وہ حیران رہتا تھا، اس وقت بجلی کی تھوڑی پریشانی رہتی تھی ، میں کوئی سیاسی تبصرہ نہیں کر رہاہوں، لیکن وہ دن ایسے ہی تھے۔ چنانچہ جب جمعہ کو ان کی چھٹی ہوتی تو میں جمعہ کے دن ان کے گھر ان سے ملنے جاتا۔ تو مجھے یاد آیا کہ اس کے گھر کے پڑوس میں ایک چھوٹی سی لڑکی رہتی تھی۔ وہ مجھ سے مراٹھی میں بات کرتی تھی۔ بس اسی نے میرا گرو بن کر مجھے مراٹھی سکھائی۔

دوستو،

مراٹھی کو کلاسیکی زبان کا درجہ ملنے سے مراٹھی زبان کے مطالعہ کو فروغ ملے گا۔ اس سے تحقیق اور ادب کے ذخیرے کو فروغ ملے گا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہندوستانی یونیورسٹیوں میں مراٹھی زبان پڑھنے کی سہولت ہوگی۔ مرکزی حکومت کے اس فیصلے سے مراٹھی زبان کی ترقی کے لیے کام کرنے والی تنظیموں، افراد اور طلبہ کو حوصلہ ملے گا۔ اس سے تعلیم اور تحقیق کے میدان میں روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

 

دوستو،

آزادی کے بعد پہلی بار ملک میں ایسی حکومت بنی ہے جو مادری زبان میں تعلیم کو اہمیت دیتی ہے۔ مجھے یاد ہے، کئی سال پہلے میں ایک بار امریکہ گیا تو مجھے ایک فیملی کے ساتھ رہنا پڑا۔ اور اس خاندان کی ایک عادت میرے دل کو چھو گئی۔ یہ ایک تیلگو خاندان تھا لیکن ان کے گھر کا قاعدہ یہ تھا کہ لائٹ تو امریکی تھی، زندگی تو وہیں کی تھی۔ لیکن قاعدہ یہ تھا کہ کچھ بھی ہو جائے، شام کو کھانا کھاتے وقت ٹیبل  پر خاندان کے سبھی لوگ ایک ساتھ بیٹھیں گے اور دوسرا یہ کہ خاندان کا کوئی فرد شام کو کھانا کھاتے وقت تیلگو کے علاوہ کوئی زبان بولے گا نہیں۔ اس کی وجہ سے وہاں جو بچے پیدا ہوئے تھے ، وہ بھی تیلگو بو ل لیتے تھے۔ میں نے دیکھا ہے مہاراشٹری خاندان میں جائیں گے  تو آج بھی آپ کو آسانی سے مراٹھی زبان  سننے کو ملے گی۔ دوسرے لوگوں کے یہاں  ایسا نہیں ہے، چھوڑ دیتے ہیں، پھر ان کو ہیلو ہائے کرنے میں مزہ آجاتا ہے۔

دوستو،

نئی قومی تعلیمی پالیسی کے تحت اب میڈیکل اور انجینئرنگ کی تعلیم مراٹھی میں بھی ممکن ہو گئی ہے۔ یہی نہیں میں نے سپریم کورٹ کے ججوں کے سامنے بھی درخواست دی تھی۔ میں نے کہا اگر کوئی غریب آدمی آپ کی عدالت میں آتا ہے اور آپ اس کو  انگریزی میں ججمنٹ  دیتے ہیں  تو وہ غریب کیسے سمجھے گا کہ کیا دیا ہے آپ نے ؟ اور مجھے خوشی ہے کہ آج ہمارے جو فیصلے ہیں اس کا جو عملی حصہ  ہے، وہ مادری زبان میں دیا  جاتا ہے۔ مراٹھی زبان میں لکھی گئی سائنس، معاشیات، آرٹ، شاعری اور دیگر موضوعات پر کتابیں دستیاب ہوتی رہی ہیں اور بڑھ رہی ہیں۔ ہمیں اس زبان کو وہیکل آف آئیڈیاز  بنانا ہے، تاکہ یہ ہمیشہ متحرک بنی رہے۔ ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ مراٹھی ادب کی تخلیقات زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچے، میں چاہتا ہوں کہ مراٹھی زبان گلوبل آڈینس  تک پہنچے۔ اور آپ کو معلوم ہوگا کہ حکومت ہند نے آپ کو یہ ترجمہ ہندی میں دینے کے لیے بھاشینی ایپ بنائی ہے۔ آپ اسے ضرور استعمال کر سکتے ہیں۔ اس سے آپ آسانی سے اپنی چیزوں کی ہندوستانی زبان میں تشریح کر سکتے ہیں۔ ترجمہ کی اس خصوصیت سے زبان کی دیوار ختم کر سکتی ہے۔ آپ مراٹھی بولتے ہیں، اگر میں بھاشنی ایپ لے کر کے بیٹھا ہوں تو میں اس کو گجراتی میں سن سکتا ہوں۔ میں ہندی میں سن سکتا ہوں۔ تو یہ نظام ٹیکنالوجی کی وجہ سے بہت آسان ہو ا ہے۔

دوستو،

آج ہم اس  تاریخی موقع پر اس کی خوشی کو  منا رہے ہیں، یہ موقع ہمارے لیے ایک بڑی ذمہ داری بھی لے کر آیا ہے۔ یہ ہر مراٹھی بولنے والے کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس خوبصورت زبان کو آگے بڑھانے میں اپنا تعاون دے۔ جس طرح مراٹھی لوگ سادہ  مزاج ہوتے ہیں، اسی طرح مراٹھی زبان بھی بہت آسان  ہے۔ اس زبان سے زیادہ سے زیادہ لوگ جڑیں ، اس کی توسیع ہو، اگلی نسل میں اس کے تئیں فخر کا جذبہ ہو ، اس کے لیے ہم سب کو کوشش کرنی چاہیے۔ آپ سب نے میرا خیر مقدم کیا اور میرا احترام کیا، میں ریاستی حکومت کا شکر گزار ہوں۔ یہ ایک اتفاق تھا کیونکہ مجھے آج یہاں ایک اور پروگرام کے لیے آنا تھا۔ لیکن اچانک میرے ساتھیوں نے مجھے کہہ دیا کہ ایک گھنٹہ اور دے دیجیے  اور اسی میں سے یہ پروگرام بن گیا۔ اور آپ لوگ سبھی معزز حضرات ہیں جن کی زندگیاں ان چیزوں سے جڑی ہوئی ہیں، ان کی یہاں موجودگی اپنے آپ میں مراٹھی زبان کی عظمت کو اجاگر کرتی ہے۔ اس کے لیے میں آپ سب کا بے حد مشکور ہوں۔ میں ایک بار پھر آپ سب کو مراٹھی زبان کو کلاسیکی درجہ ملنے پر مبارکباد دیتا ہوں۔

مہاراشٹر اور دنیا کے تمام مراٹھی لوگ

میں آپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

شکریہ!

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।