مختلف سرکاری محکموں اور تنظیموں میں نئے بھرتی ہونے والوں میں تقریباً 71,000 تقرری نامے تقسیم کیے
’’روزگار میلے نوجوانوں کے تئیں حکومت کے عزم کو ظاہر کرتے ہیں‘‘
’’گزشتہ 9 برسوں میں، حکومت نے بھرتی کے عمل کو تیز تر، شفاف اور غیر جانبدارانہ بنا کر ترجیح دی ہے‘‘
’’حکومتی پالیسیاں روزگار کے امکانات کو مدنظر رکھ کر ترتیب دی جاتی ہیں‘‘
’’حکومت نے 9 برسوں میں تقریباً 34 لاکھ کروڑ روپے سرمایہ جاتی اخراجات کی مد میں خرچ کیے ہیں اور اس سال بھی سرمایہ جاتی اخراجات سے متعلق خرچ کے لیے 10 لاکھ کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے‘‘
’’آتم نر بھر بھارت مہم ملک میں مینوفیکچرنگ کے ذریعے روزگار پیدا کرنے کے نظریہ پر مبنی ہے‘‘

نمسکار ساتھیو،

آج 70 ہزار سے زیادہ نوجوانوں کو حکومت ہند کے مختلف محکموں میں سرکاری ملازمتوں کے لیے تقرری نامے دئے جا رہے ہیں۔ آپ سب نے محنت سے یہ کامیابی حاصل کی ہے۔ میں آپ کو اور آپ کے خاندان  کے افراد کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ ابھی چند روز قبل گجرات میں بھی ایسے ہی ہزاروں افراد کو روزگار فراہم کرنے والے روزگار میلے کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس ماہ آسام میں بھی ایک بڑا روزگار میلہ منعقد کیا جا رہا ہے۔ حکومت ہند اور بی جے پی کی حکومت والی ریاستی حکومتوں میں اس طرح کے روزگار میلے نوجوانوں کے تئیں ہماری وابستگی کو ظاہر کرتے ہیں۔

 

ساتھیو،

پچھلے 9 برسوں میں، حکومت ہند نے سرکاری بھرتی کے عمل کو تیز تر، زیادہ شفاف اور منصفانہ بنانے کو بھی ترجیح دی ہے۔ اس سے قبل اسٹاف سلیکشن بورڈ بھرتی کے عمل میں تقریباً 15 سے 18 مہینے کا وقت صرف ہوتا تھا، یعنی تقریباً ڈیڑھ سال ۔ آج یہ عمل چھ سے آٹھ مہینےمیں مکمل ہو جاتا ہے۔ پہلے سرکاری نوکری کے لیے درخواست دینا ہی بہت مشکل بھرا کام ہوتا تھا، درخواست فارم جمع کرنے کے لیے گھنٹوں لائن میں کھڑے رہنے، دستاویزات کی تصدیق کے لیے گزیٹیڈ افسران  کو تلاش کرنے کی زحمت اٹھانی ہوتی تھی پھر درخواست ڈاک کے ذریعے بھیجی جاتی تھی۔ اور اس میں یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ درخواست وقت پر پہنچی یا نہیں۔ جہاں پہنچنا چاہئے  تھا وہاں پہنچی یا نہیں پہنچی؟ آج درخواست دینے سے لے کر نتائج حاصل کرنے تک کا سارا عمل آن لائن ہو گیا ہے۔آج دستاویز کی خود تصدیق کرنا بھی کافی ہے۔ گروپ-سی اور گروپ ڈی کے عہدوں پر بھرتی کے لیے انٹرویوز بھی ختم کردئے گئے ہیں۔ ان تمام کوششوں کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ کرپشن یا اقربا پروری کے امکانات ختم ہو گئے۔

ساتھیو،

آج کا دن ایک اور وجہ سے بہت خاص ہے۔ آج سے 9 سال پہلے 16 مئی کو لوک سبھا انتخابات کے نتائج آئے تھے۔ پھر پورا ملک جوش، ولولہ اوراعتمادسے لبریز ہو گیا۔ ہندوستان جو سب کا ساتھ، سب کا وکاس کے منتر کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، آج ایک ترقی یافتہ ہندوستان بننے کی کوشش کر رہا ہے۔ جس طرح نو سال پہلے 16 مئی کو لوک سبھا انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا گیا تھا، آج ایک اور اہم دن ہے۔ آج ہمالیہ کی گود میں واقع ہمارے ایک اہم صوبے سکم کا یوم تاسیس بھی ہے۔

ساتھیو،

ان 9 برسوں کے دوران حکومت کی پالیسیاں روزگار کے نئے امکانات کو مرکز میں رکھ کر بنائی گئیں۔ جدید انفراسٹرکچر کی تعمیر ہو، دیہی علاقوں کی ترقی ہو یا زندگی سے جڑی سہولیات کی توسیع ہو، حکومت ہند کی ہر منصوبہ، ہر پالیسی نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیداکر رہی ہے۔

ساتھیو،

گزشتہ 9 برسوں میں حکومت ہند نے بنیادی سہولیات کے لیے تقریباً 34 لاکھ کروڑ روپے  سرمایہ جاتی اخراجات کی مد میں صرف کئے ہیں۔اس سال کے بجٹ میں بھی سرمایہ جاتی اخراجات کے لیے 10 لاکھ کروڑ روپے مقرر کیے گئے ہیں۔ اس رقم سے ملک میں نئی​​شاہراہیں، نئے ہوائی اڈے، نئے ریل روٹس، نئے پل بنائے گئے ہیں اور ایسے لاتعداد جدید انفراسٹرکچر کی تعمیر سے ملک میں لاکھوں نئی​​ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں۔ آج ہندوستان جس رفتارسے اورجس پیمانے پر کام کر رہا ہے وہ آزادی کے 75 سال کی تاریخ میں بھی بے مثال ہے۔ 70 برسوں میں ہندوستان میں صرف تقریباً 20 ہزار کلومیٹر ریل لائنوں کو بجلی فراہم کی گئی۔ جبکہ ہماری حکومت کے تحت گزشتہ 9 برسوں کے دوران  بھارت میں تقریباً 40 ہزار کلومیٹر ریل لائنوں کو برقی کیا گیا ہے۔ 2014 سے پہلے ہمارے ملک میں ہر ماہ صرف 600 میٹر نئی میٹرو لائنیں بچھائی جا رہی تھیں۔ آج ہندوستان میں ہر ماہ 6 کلومیٹرلائن بچھائی جارہی ہے،اس وقت حساب میٹر کا تھا،آج حساب کلومیٹر کا ہے۔ 6 کلومیٹر نئی میٹرو لائن کا کام مکمل کیا جا رہا ہے۔ 2014 سے پہلے ملک میں 4 لاکھ کلومیٹر سے بھی کم دیہی سڑکیں تھیں۔ آج ملک میں 7.25 لاکھ کلومیٹر سے زیادہ دیہی سڑکیں ہیں۔ یہ بھی تقریباً دوگنا ہے۔ 2014 سے پہلے ملک میں صرف 74 ہوائی اڈے تھے۔ آج ملک میں ہوائی اڈوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے اور 150 کے قریب پہنچ رہی ہے۔ یہ بھی دوگنا ہے۔ پچھلے 9 برسوں میں ملک میں غریبوں کے لیے جو 4 کروڑ پکے مکانات بنائے گئے ہیں ان سے روزگار کے کئی نئے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں۔ہر گاؤں میں پانچ لاکھ کامن سروس سینٹر کھولے گئے ہیں،آج وہ روزگار کا ایک بڑا ذریعہ بن گئے ہیں، نوجوانوں کو گاؤں کی سطح کے کاروباری بنا رہے ہیں۔ دیہات میں 30,000 سے زیادہ پنچایت عمارتوں کی تعمیر ہو یا 9 کروڑ گھروں کو پانی کے کنکشن سے جوڑنا، یہ تمام مہم بڑے پیمانے پر روزگار پیدا کر رہی ہے۔ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی آمد ہو یا ہندوستان سے ریکارڈ برآمدات، وہ ملک کے کونے کونے میں روزگار کے مواقع پیدا کر رہے ہیں۔

 

ساتھیو،

گزشتہ 9 برسوں میں ملازمت کی نوعیت بھی بہت تیزی سے بدلی ہے۔ ان بدلتے ہوئے حالات میں نوجوانوں کے لیے نئے شعبے سامنے آئے ہیں۔ مرکزی حکومت بھی ان نئے شعبوں کی مسلسل مدد کر رہی ہے۔ ان 9 برسوں میں ملک نے اسٹارٹ اپ کلچر میں ایک نیا انقلاب دیکھا ہے۔ 2014 میں جہاں ملک میں چند سو اسٹارٹ اپس تھے، آج ان کی تعداد ایک لاکھ اسٹارٹ اپس تک پہنچ رہی ہے۔ اور ایک اندازے کے مطابق ان اسٹارٹ اپس نے کم از کم 10 لاکھ نوجوانوں کو روزگار دیا ہے۔

ساتھیو،

ان 9 برسوں میں، ملک نے ٹیکسیوں کو کیب ایگریگیٹرزیعنی ایپ کے ذریعے ہندوستانی شہروں کی نئی لائف لائن بنتے دیکھا ہے۔ ان 9 برسوں میں آن لائن ڈیلیوری کا ایسا نیا سسٹم بنایا گیا ہے جس سے لاکھوں نوجوانوں کو روزگار ملا ہے۔ ان 9 برسوں میں ڈرون سیکٹر میں ایک نیا عروج آیا ہے۔ کھاد کے چھڑکاؤ سے لے کر ادویات کی فراہمی تک ڈرون کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔ ان 9 برسوں میں شہر میں گیس کی تقسیم کا نظام بھی 60 شہروں سے 600 سے زائد شہروں تک پھیل چکا ہے۔

ساتھیو،

گزشتہ 9 برسوں میں حکومت ہند نے مدرا یوجنا کے تحت ملک کے نوجوانوں کو 23 لاکھ کروڑ روپے دیے ہیں۔ کچھ نے اس رقم سے اپنا نیا کاروبار شروع کیا، کسی نے ٹیکسی خریدی، کسی نے اپنی دکان  کھول لی ۔ اور ان کی تعداد لاکھوں میں نہیں ہے، میں فخر سے کہتا ہوں کہ یہ تعداد آج کروڑوں میں ہے۔ تقریباً 8 سے 9 کروڑ لوگ ہیں جنہوں نے مدرا یوجنا کی مدد سے پہلی بار اپنا آزادانہ کام شروع کیا ہے۔ خود انحصار بھارت مہم جو آج چل رہی ہے وہ بھی ملک میں مینوفیکچرنگ کے ذریعے روزگار پیدا کرنے پر مبنی ہے۔ پی ایل آئی اسکیم کے تحت مرکزی حکومت مینوفیکچرنگ کے لیے تقریباً 2 لاکھ کروڑ روپے کی امداد فراہم کر رہی ہے۔ ہندوستان کو دنیا کا مینوفیکچرنگ ہب بنانے کے علاوہ یہ رقم لاکھوں نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے میں بھی مددگار ہوگی۔

ساتھیو،

ہندوستان کے نوجوانوں میں مختلف شعبوں میں کام کرنے کی مہارت ہونی ضروری ہے۔ اس کے لئے ملک میں اعلیٰ تعلیمی اداروں، ہنر مندی کے فروغ کے اداروں کی  بھی جنگی سطح پر تیاری ہورہی ہے۔  سال 2014 سے 2022 کے درمیان ہر سال ایک نیا آئی آئی ٹی اور ایک نیا آئی آئی ایم تیار ہوا ہے۔ گزشتہ 9 برسوں میں اوسطا ہر ہفتہ ایک یونیورسٹی اور ہر دن دو کالج کھولے گئے ہیں۔ ہماری حکومت آنے سے قبل ملک میں تقریباً 720 یونیورسٹیز تھی، اب ان کی تعداد بڑھ کر سو سے زیادہ ہوگئی ہے۔ 7 دہائیوں میں ملک میں صرف 7 ایمس تیار کئے گئےتھے، گزشتہ 9 برسوں میں ہم 15 نئے ایمس بنانے کی طرف بڑھے ہیں۔ ان میں سے متعدد اسپتالوں نے اپنی خدمات دینی بھی شروع کردی ہے۔ 2014 تک پورے ملک میں 400 سے بھی کم میڈیکل کالج تھے، آج ان کی تعداد بڑھ کر تقریباً 700 ہوچکی ہے۔ اگر کالج کی تعداد بڑھتی ہے تو اس سے یقیناً سیٹوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔ نوجوانوں کے لئے اعلیٰ تعلیم کے مواقع میں اضافہ ہوا ہے۔ سال 2014 سے پہلے ہمارے ملک میں ایم بی بی ایس اور ایم ڈی کی سیٹیں صرف 80 ہزار تھی ، اب ملک میں ایم بی بی ایس اور ایم ڈی کی سیٹیں بڑھ کر ایک لاکھ 70 ہزار سے بھی زیادہ ہوگئی ہیں۔

 

ساتھیو،

کسی کام کے لئے ہنرمندی کے فروغ میں ہماری آئی ٹی آئیز کا بھی اہم کردار ہے۔ آئی ٹی آئیز ہنرمندی کے فروغ میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ گزشتہ 9 برسوں میں ملک میں تقریباً یومیہ ایک نئے آئی ٹی آئی کی تعمیر ہورہی ہے۔ آج ملک میں تقریباً 15 ہزار آئی ٹی آئیز میں ملک کی نئی ضروریات کے مطابق نئے کورسیز شروع کئے جارہے ہیں۔ پی ایم کوشل وکاس یوجنا کے تحت اب تک سوا کروڑ سے زیادہ نوجوانوں کو ہنرمندی تربیت بھی دی گئی ہے۔

ساتھیو،

حکومت کی ان کوششوں سے نئے شعبے میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہورہے ہیں۔ میں آپ کو ایک مثال دینا چاہتا ہوں، وہ ہے ای پی ایف او۔ اگر ہم سال 19-2018 کے بعد ای پی ایف او کے تحت ملازمین کے اعداد وشمار پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ ساڑھے چار کروڑ سے زیادہ لوگوں کو رسمی ملازمت ملی ہے۔ امپلائز پروویڈنٹ فنڈ  آرگنائزیشن یعنی ای پی ایف او کے پیرول ڈاٹا سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں رسمی ملازمت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ رسمی ملازمت میں اس اضافہ کے ساتھ ہی خود روزگار کے مواقع بھی مسلسل بڑھ رہے ہیں۔

ساتھیو،

گزشتہ کچھ ہفتوں میں جس طرح کی خبریں آئی ہیں، وہ ہندوستان میں صنعت اور سرمایہ کاری کے تعلق سے واضح مثبت پہلو کو ظاہر کرتا ہے۔  کچھ دن پہلے ہی میری ملاقات والمارٹ کے سی ای او سے ہوئی۔  انہوں نے اس اعتماد کا اظہارکیا کہ ان کی کمپنی اگلے 3 سے 4 برسوں میں ہندوستان سے 80 ہزار کروڑ روپے کے سامان کا برآمدات کرے گی۔ ہمارے نوجوان جو لاجسٹکس اور سپلائی چین کے شعبے میں کام کرنے کے خواہش مند ہے، ان کے لئے یہ خوش آئند خبر ہے۔ سی آئی ایس سی او کے سی ای او نے بھی اپنے بھارتی سفر کے دوران مجھے بتایا کہ انہوں نے  ہندوستان میں تیار 8 ہزار کروڑ روپے کے مصنوعات کی برآمدات  کا ہدف رکھاہے۔ کچھ دن پہلے ایپل کے سی ای او بھی ہندوستان آئے تھے۔ ہندوستان کے روشن مستقبل اور خصوصی طور پر موبائل کی مینوفیکچرنگ کے تعلق سے وہ بہت پراعتماد تھے۔ دنیا کے مشہور سیمی کنڈکٹر کمپنی این ایکس پی اس کے اعلیٰ ایگزیکٹو سے بھی حالیہ دنوں ملاقات ہوئی ہے۔ وہ ہندوستان کے سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم کی تعمیر اور اس کی صلاحیت کے تعلق سے بہت مثبت رویہ رکھتے ہیں۔ فوکس کون نے بھی ہندوستان میں دیگر پروجیکٹس میں ہزاروں کروڑ روپے کی سرمایہ کاری شروع کردی ہے۔  اگلے ایک ہفتہ میں دنیا کی بڑی کمپنیوں کے متعدد سی ای او سے دوبارہ ملاقات کرنے والا ہوں۔  وہ تمام ہندوستان میں سرمایہ کاری کے لئے پرجوش ہیں۔ یہ ساری باتیں، یہ ساری کوشش ظاہر کرتی ہے کہ ہندوستان میں الگ الگ شعبوں میں کتنی تیزی سے روزگار کے مواقع پیدا ہورہے ہیں۔

ساتھیو،

ملک میں جاری ترقی کی اس رفتار میں اتنی بڑی تبدیلیوں میں اب آپ کی براہ راست شمولیت ہوگی۔ اگلے 25 برسوں میں آپ کو اپنے فرائض کی تکمیل کے ساتھ ساتھ ترقی یافتہ بھارت کے عزائم کو بھی حتمی جامہ پہنانا ہے۔ میری آپ سبھی سے اپیل ہے کہ اِس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھائیں، آج سے آپ کی زندگی میں سیکھنے کا بھی ایک نیا دور شروع ہورہا ہے۔ سرکار کا سارا زور اپنے ملازمین کی ہنرمندی کے فروغ پر ہے۔ اسی کو دھیان میں رکھتے ہوئے آن لائن لرننگ پلیٹ فارم، آئی جی او ٹی کرم یوگی شروع کیاگیا ہے۔ اِس پلیٹ فارم  پر متعدد کورسیز دستیاب ہیں۔ آپ ان کا پورا استعمال کریں ۔ آپ کی صلاحیت میں جتنا اضافہ ہوا، اتنا آپ کے کام پر بھی مثبت اثر پڑے گا اور باصلاحیت افراد کے سبب کام پر جو مثبت اثر ہوتا ہے، اس کا اثر ملک کی تمام سرگرمیوں میں مثبتیت کی رفتار کو طاقت دیتا ہے۔ آج اِس اہم موقع پر آپ کی زندگی کے ایک بہت ہی اہم مقام پر میں آپ کو دوبارہ مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ کے نئے سفر کے لئے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ اس کے علاوہ آپ کے اہل خانہ کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں، کیونکہ انہوں نے بھی آپ کی امیدوں اور امنگوں کے ساتھ زندگی میں آگے بڑھنے کے لئے بہت ساتھ دیا ہے۔ آپ کے روشن مستقبل کی دعا کرتا ہوں۔ ایک بار پھر آپ سبھی کو بہت بہت مبارکباد۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
80% of equity mutual funds outperform respective benchmarks in October 2024, PL Wealth study finds

Media Coverage

80% of equity mutual funds outperform respective benchmarks in October 2024, PL Wealth study finds
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.