لوک پا ل کے چیئر مین جسٹس پناکی چندر گھوش جی ،سینٹر وجیلینس کمشنر سریش این پٹیل جی ،سی بی آئی ڈائریکٹر سبودھ کمار جیسوال جی ،ممتاز اور نامور پینلسٹ،الگ الگ ریاستوں اور محکموں کے سینئر افسروں اور پروگرام میں موجود دیگر سینئر ماہرین ۔
خواتین و حضرات !
کرپشن (بدعنوانی)سے جڑے نئے چیلنجز کا مستقل حل تلاش کرنے کیلئے آپ سب سردار ولبھ بھائی پٹیل کی دیکھ ریکھ اور موجودگی میں مہا منتھن کیلئے جٹے ہیں ۔سردار پٹیل نے ہمیشہ گورننس(حکمرانی) کو بھارت کی ترقی کا، جن سرو کار کا،عام لوگوں کے مفاد کا، بنیاد بنانے کو اہم ترجیح دی تھی ۔ آج ہم بھارت کی آزادی کا امرت مہوتسو منارہے ہیں ،آنے والے 25 سال یعنی اس امرت کال میں خود کفیل بھارت کے عظیم خوابوں کو پورا کرنے کی طرف ملک بڑھ رہا ہے ۔ آج ہم اچھی حکمرانی یعنی گڈ گورننس کو ایک طرح سے ۔گڈ گورننس عوام دوست ، پروایکٹو گورننس کو بااختیار بنانے میں مصروف ہیں ،ایسے میں آپ سبھی ساتھیوں کا تعاون ،کام کے تئیں لگن سردار صاحب کے اصولوں کو مضبوط کرنے والا ہے۔
ساتھیوں،
ہمارے یہاں شاستروں میں کہا گیا ہے ۔
انصاف پر مبنی خود مختاری
سیات!
یعنی خودمختاری تبھی ممکن ہے جب سبھی کو انصاف ملے ۔بدعنوانی ، چھوٹی ہو یا بڑی وہ کسی نہ کسی کا حق چھینتی ہے ،یہ ملک کے عام لوگوں کو اس کے اختیارات سے محروم کرتی ہے ،ملک کی ترقی میں رکاوٹی ڈالتی ہے اور ایک ملک کی شکل میں ہماری مجموعی طاقت کو بھی متاثر کرتی ہے ۔آپ سبھی ساتھیوں پر ،جن اداروں سے آپ کا تعلق ہے ان پر ، بدعنوانی پر مبنی نا انصافی کو ختم کرنے کی بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ آج آپ کو سردار پٹیل جی کی دیکھ ریکھ میں (چھتر چھایہ)اور ماتا نرمدا کے ساحل پر اپنے عہد کو پھر دوہرانا ہے۔ ملک کےتئیں اپنے فرائض کے احساس کو نئی توانائی سے بھرنا ہے۔
ساتھیوں،
گذشتہ چھ سات سالوں کی لگاتار کوششوں سے ہم ایک اعتماد اور بھروسہ قائم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ،کہ بڑھتی ہوئی بدعنوانی کو روکنا ممکن ہے۔ آج ملک کو یہ بھروسہ ہوا ہے کہ بغیر کچھ لین دین کے ، بنا بچولیوں کے بھی سرکاری پروجیکٹس کا فائدہ مل سکتا ہے اور آج ملک کو یہ بھی بھروسہ ہوا ہے کہ ملک کو دھوکا دینے والے ،غریبوں کو لوٹنے والے ،کتنے بھی طاقتور کیوں نہ ہو،ملک اور دنیا میں کہیں بھی ہوں ،اب ان پر رحم نہیں کیا جاتا، حکومت ان کو چھوڑتی نہیں ہے۔
ساتھیوں،
آپ بھی جانتے ہیں کہ یہ بھروسہ اتنی آسانی سے قائم نہیں ہوا ہے۔ پہلے جس طرح سرکاریں چلیں، پہلے جس طرح انتظامات کئے گئے،ان میں سیاست اور انتظامی عزم دونوں کی کمی تھی ۔آج بدعنوانی پر وار کرنےکی سیاسی طاقت بھی ہے اور انتظامی سطح پر لگاتار سدھار بھی کیا جارہا ہے۔
ساتھیوں،
آج اکیسویں صدی کا بھارت جدید سوچ کے ساتھ ہی ٹیکنالوجی کو انسانیت کے مفاد میں استعمال کرنے پر زور دیتا ہے ۔ نیو انڈیا انوویٹ (اختراع)کرتا ہے،انیشیٹ (ابتدا)کرتا ہے اور لاگو کرتا ہے ۔نیو انڈیا اب یہ بھی ماننے کو تیار نہیں ہے کہ بدعنوانی نظام کا حصہ ہے اسے شفاف نظام چاہئے،باصلاحیت عمل آوری چاہئےاور اچھی اور خوش اسلوبی سے چلنے والی حکمرانی چاہئے۔
ساتھیوں،
آزادی کے بعد کی دہائیوں میں ملک میں جو حالات پیدا ہوئے ،جو سوچ رہی اس میں یہی جذبہ کارفرما تھا کہ سرکار سب کچھ اپنے قبضے میں رکھے ،تب کی سرکاروں نے زیادہ سے زیادہ کنٹرول اپنے پاس رکھے اور اس وجہ سے نظام میں کئی طرح کی غلط روایات نے جنم لے لیا۔زیادہ سے زیادہ کنٹرول چاہے وہ گھر میں ہو ،کنبے میں یا پھر ملک میں زیادہ سے زیادہ نقصان کرتا ہی ہے اس لئے ہم نے ملک کے لوگوں کی زندگی سے سرکار کے دخل کو کم کرنے کو ایک مشن کی شکل میں لیا ،ہم نے سرکاری سرگرمیوں کو آسان بنانے کیلئے لگاتار کوششیں کیں۔زیادہ سے زیادہ گورنمنٹ کنٹرول کے بجائے کم سے کم گورنمنٹ زیادہ سے زیادہ گورننس (حکمرانی) پر توجہ دی۔
ساتھیوں،
آپ سبھی اس بات کے بھی گواہ ہیں کہ ملک کے شہریوں کو بااختیار بنانے کیلئے کس طرح اعتماد اور ٹیکنالوجی پر خاص زور دیا گیا ہے ۔آج ملک میں جو سرکار ہے وہ ملک کے شہریوں پر بھروسہ کرتی ہے۔
انہیں شک کی نظر سے نہیں دیکھتی اس بھروسے نے بھی بدعنوانی کے متعدد راستوں کو بند کیا ہے اس لئے دستاویزات کی ویریفکیشن کے لیئرس (سطحوں)کو ہٹا کر کرپشن اور غیر ضروری پریشانی سے بچانے کا راستہ بنایا گیا ہے۔ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے پیدائش کے سرٹیفکیٹ سے لیکر پنشن کے لئے ضروری زندگی کے سرٹیفکیٹ تک سیکڑوں سہولتیں بنا بچولیوں کے ڈلیور کی جارہی ہیں،گروپ سی اور گروپ ڈی کی بھرتیوں سے انٹرویو ختم کئے تو غریب اور مڈل کلاس کو بدعنوانی کے دباؤ سے آزادی ملی ہے۔ گیس سلینڈر کی بکنگ سے لیکر ٹیکس سے جڑی سرگریوں تک آن لائن اور فیس لیس سرگرمیاں، ان لمبی قطاروں سے چھٹکارہ دے رہی ہیں جوبدعنوانی کا بہت بڑا ذریعہ رہی ہیں۔
ساتھیوں،
ٹرسٹ (اعتماد)اور ٹیکنالوجی سے موثر گورننس اور ایز آف ڈوئنگ بزنس پر کیا اثر ہوا ہے یہ آپ سبھی پوری طرح جانتے ہیں ۔پرمیشن (اجازت) اور کمپلائنس (عمل آوری) کے نام پر کاروبار کو شروع کرنے اور بند کرنے کے نام پر بنکوں سے قرض لینے یا قرض کو رفع دفع کرنے کو لیکر جو کچھ بھی ماضی میں ہوا ہے جو ملک کا نقصان ہوا ہے، اسے اب ٹھیک کیا جارہا ہے ۔گذشتہ سالوں میں سیکڑوں ایسے پرانے قوانین کے جال کو ہم نے صاف کیا ہے اور آج کے چیلنجز کو دیکھتے ہوئے سخت نئے قوانین بھی ملک کو دئے ہیں۔ ہزاروں کمپلائنسز اور طرح طرح کے این او سی ، طرح طرح کی پرمیشنز کے نام پر بدعنوانی کا کیسا کھیل چلتا تھا یہ آپ سے بہتر کون جانتا ہے۔گذشتہ سالوں میں ہزاروں عمل آوری ختم کی جاچکی ہیں اور آنے والے وقت میں ایسے ہزاروں کمپلائنسز ، سیلف ڈکلیرشن جیسی سرگرمیوں کو بزنس کیلئے بھی ترغیب دی جارہی ہے۔جی ای ایم یعنی گورنمنٹ ای مارکیٹ پلیس کی وجہ سے سرکاری خرید اور ای ٹینڈرنگ میں شفافیت آئی ہے ،الجھنے کم ہوئی ہیں، ڈیجیٹل فوڈ پرنٹس زیادہ سے زیادہ ہونے سے انویسٹگیشن (تفتیش) بھی زیادہ آسان اور سہولت والی ہورہی ہے ،حال میں لانچ کئے گئے پی ایم گتی شکتی ۔نیشنل ماسٹر پلان سے بھی ڈسیشن میکنگ کرنے(فیصلےکرنے) سے جڑی متعدد مشکلیں ختم ہونے والی ہیں۔
ساتھیوں،
جب ہم ٹرسٹ اور ٹیکنالوجی کے دور میں آگے بڑھ رہے ہیں تو آ پ سبھی ساتھیوں ، آپ جیسے کرم یوگیوں (ملازمین)پر ملک کا بھروسہ اتناہی اہم ہے ،ہم سبھی کو ایک بات یاد رکھنی ہے راشٹر پرتھم یعنی ملک پہلے۔ہمارے کام کی ایک ہی کسوٹی ہے جن ہت جن سروکار۔
اگر ہمارے فیصلے ، اس کسوٹی پر کھرے اترتے ہیں تو میں ہمیشہ ملک کے ہر ملازم کے پیچھے پوری مضبوطی سے کھڑا ملوں گا، حکومت نے سخت قانونی راستے بنائے ہیں ان کو نافذ کرنا آپ کا کام ہے لیکن قانون کی طاقت کے ساتھ ہی مناسب برتاؤ کیلئے ترغیب دینا موٹی ویٹ کرنا یہ بھی اتنا ہی بہت ضروری ہے ۔
ساتھیوں،
عام طور پر آپ کا کام تب ہی شروع ہوتا ہے جب کوئی گھوٹالہ، بدعنوانی یا بے ضابطگی ہوجاتی ہے۔میں آپ سے ایک مشورہ شیئر کرنا چاہتاہوں ایسا کیوں نہیں ہوسکتا کہ ہم پریوینٹو وجلینس پر کام کریں ،اگر ہم چوکنا ہیں ،الرٹ ہیں تو یہ کام آسانی سے کیا جاسکتا ہے۔آپ تکنیک کا ،اپنے تجربے کا سہارا لیکر اس بندوبست کو اور مضبوط کرسکتے ہیں ۔پریوینٹو وجلینس کیلئے چوکنارہنا ،تکنیک کے ساتھ ہی سرگرمی میں آسانی ،وضاحت اور شفافیت اسے لاکر ہم کئی بڑی تبدیلی لاسکتےہیں۔
آج ملک میں کئی سرکاری محکمے بینک ، پی ایس یو ، مالی ادارے، پریوینٹو وجلینس کی سمت میں کئی اہم کام کررہےہیں۔ہم سبھی نے اپنے گھروں میں کئی بار سنا ہے پریوینشن از بیٹر دین کیوریعنی علاج سے بہتر احتیاط برتنا ۔ آپ کوشش کریں کے پریوینٹو وجلینس آپ کے کام کے نظام کا حصہ بنے،اس سے ایک تو آپ کا کام آسان ہوگا ، دوسرے ملک کا وقت ،وسائل ،طاقت کو بچایا جاسکے گا،مجھے بتایا گیا ہے کہ اسے دیکھتے ہوئے سی وی سی نے اپنے اصولوں اور ضابطوں میں کچھ سدھار کئے ہیں ۔ اس رول بک میں ای سترکتا پر ایک اترکت( فاضل) باب جوڑا گیا ہے۔جرم کرنے والے تو ہر مہینے ،ہر دن نئے نئے طریقے تلاش کرلیتے ہیں ایسے میں ہمیں ان سے دو قدم آگے ہی رہنا ہے۔
ساتھیوں،
آپ کو یاد رکھنا ہے کہ آپ کی ساجھیداری اس مٹی سے ہے ،ماں بھارتی سے ہے ، ملک اور ملک کے لوگوں کو دھوکا دینے والے کیلئے ملک اور دنیا میں کوئی بھی محفوظ مقام نہیں ہونا چاہئے ،کوئی کتنا بھی طاقتور ہو اگر وہ ملک کے مفاد، عوام کے مفاد کے خلاف کام کررہا ہے تو اس پر کارروائی سے پیچھے ہٹنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمیں ملک کے مفاد میں اپنا کام کرتے جانا ہے۔ اپنے فرائض کو پوری ایمانداری اور عزم کے ساتھ نبھانا ہےاور ایک بات آپ سبھی کو یاد رکھنی ہے کہ آپ کا کام کسی کو ڈرانے کا نہیں ہے بلکہ غریب سے غریب کے دماغ اوردل سے بے وجہ کا ڈر نکالنا ہے،ہچکچاہٹ کے ماحول کو دور کرنا ہے ،بدعنوانی کے خلاف ملک کی لڑائی دن اور دن مضبوط ہو اس کیلئے آپ کی کوششیں بہت ضروری ہیں ۔ہمیں اس لڑائی کو ایجنسیوں تک ہی محدود نہیں رکھنا ہے ،اس لئے آج ٹیکنالوجی کے منفی پہلوؤں سے نمٹنا بھی ضروری ہے، جیسے کوئی بھی تالا فول پروف نہیں ہوسکتا ،غلط نیت والا اس کی چابی کھوج ہی لیتا ہے ،ویسے ہی ٹیکنالوجی کا توڑ بھی مجرم ڈھونڈ ہی لیتے ہیں۔ مضبوط ڈیجیٹل گورننس کے ساتھ سائبر کرائم اور سائبر فراڈ بھی ایک بہت بڑا چیلنج بنتا جارہا ہے ،مجھے یقین ہے کہ آپ سبھی ایکسپرٹ آنے والے دنوں میں ان چیلنجوں پر سنجیدگی سے منتھن کریں گے ۔ایک طرف جہاں میں نے 15 اگست کولال قلعہ سے سبھی سرکاری محکموں میں ضابطوں سرگرمیوں کےجائزے کو لیکر اپیل کی تھی ۔میں سی وی سی اور سی بی آئی سمیت سبھی تحقیقاتی اداروں اور دیگر اداروں سے بھی کہوں گا آپ کے یہاں دہائیوں سے چلی آرہی ایسی سرگرمیاں ہیں جو نئے بھارت کی نئی سوچ کے آڑے آتی ہیں ان کو ہٹایا جائے ۔ نئے بھارت کی نئی سوچ اور نئے عزم کیلئے اس سے بہتر وقت اور کیا ہوسکتا ہے ملک آزادی کا امرت مہوتسو منارہا ہے ،آپ سبھی اس مہا یگ میں اپنی کوششوں کے ساتھ جڑ جائیں ،آپ وہ لوگ ہیں جنہیں نظام کی باریکیاں بھی پتا ہیں اور وہ کمیاں بھی پتا ہیں جہاں سے بدعنوانی پنپتی ہیں۔ بدعنوانی کیلئے زیرو ٹال رینس کی نیو انڈیا کی پالیسی کوآپ کو دن و دن مضبوط بنانا ہے ۔آپ اس مہا منتھن کے دوران بھی اس طرح کی سرگرمیوں او قوانین پرتبادلہ خیال کریں گے۔
آپ قوانین کو ا س طرح نافذ کریں کہ غریب نظام کے قریب آئے اور بدعنوانی ایک ایک کرکے نظام سے باہر ہو ،یہ بہت بڑی ملک کی خدمت ہوگی آزادی کے امرت کال میں بدعنوانی سے پاک معاشرے کی تعمیر کیلئے آپ کے انوویشنز کے ساتھ آگے بڑھیں گے ،اسی تمنا کے ساتھ آپ کو بہت بہت نیک خواہشات۔