تمکورو میں تمکورو انڈسٹریل ٹاؤن شپ اور دو جل جیون مشن پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا
‘‘ڈبل انجن گورنمنٹ کی وجہ سے کرناٹک سرمایہ کاروں کی پہلی پسند بن گیا ہے’’
‘‘ہمیں اپنی دفاعی ضروریات کے لئے غیر ملکی انحصار کو کم سے کم کرنا ہے’’
‘‘ملک سب سے پہلے’’ کے جذبے کے ساتھ کامیابی یقینی ہے
‘‘اس فیکٹری اور ایچ اے ایل کی بڑھتی ہوئی طاقت نے جھوٹ کے سوداگروں کو بے نقاب کر دیا ہے’’
‘‘فوڈ پارک کے بعد انڈسٹریل ٹاؤن شپ تمکورو کے لئے ایک بڑا تحفہ ہے، جس سے تمکورو کو ملک کا ایک بڑا صنعتی مرکز بنانے میں مدد ملے گی’’
‘‘ڈبل انجن حکومت سماجی بنیادی ڈھانچے اور فزیکل انفراسٹرکچر پر یکساں توجہ دے رہی ہے’’
‘‘یہ بجٹ سمرتھ بھارت، سمپنّ بھارت، سوئمپورن بھارت، شکتی مان بھارت، گتی وان بھارت کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے’’
‘‘بجٹ میں دیئے گئے ٹیکس فائدوں سے متوسط طبقے میں زبردست جوش و خروش ہے’’
‘‘خواتین کی مالی شمولیت سے گھروں میں ان کی رائے مضبوط ہوتی ہے اور اس بجٹ میں ا س کے لئے کئی سہولیات ہیں’’

(کنّڑ زبان میں تہنیت )

کرناٹک سنتوں اور باباؤں کی سرزمین ہے۔ کرناٹک نے ہمیشہ روحانیت، علم اور سائنس کی عظیم ہندوستانی روایت کو مضبوط کیا ہے۔ تمکورو اس میں بھی ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ اس میں سدگنگا مٹھ کا اہم کردار ہے۔ آج شری سدالنگا مہاسوامی ’ترویدھا دسوہا‘  یعنی ’’انّ‘‘، ’’اکشرا‘‘ اور ’’آشریا‘‘ کے پوجیہ شیوکمارا سوامی جی کی چھوڑی ہوئی وراثت کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ میں معزز سنتوں کے آگے سر جھکاتا ہوں۔ میں گوبی میں واقع شری چدمبرا آشرم  اور بھگوان چناباسویشور کو  بھی سلام تعظیم پیش کرتا ہوں۔  !

بھائیو اور بہنو،

سنتوں کے آشیرواد سے ، کرناٹک کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرتے ہوئے، دیہاتیوں اور خواتین کو سہولتیں فراہم کرتے ہوئے اور ملک کی فوج کو مضبوط کرتے ہوئے اور میڈاِن انڈیا  کے تصور کو فروغ دیتے ہوئے آج کروڑوں روپے کے پروجیکٹوں کا یا تو افتتاح کیا گیا ہے یا ان کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے ۔تمکورو میں ملک کی ایک بہت بڑی ہیلی کاپٹر فیکٹری کا افتتاح کیا گیا ہے۔ آج تمکورو انڈسٹریل ٹاؤن شپ کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا ہے اور اس کے ساتھ ہی تمکورو ضلع کے سینکڑوں دیہاتوں کے لیے پینے کے پانی کی اسکیموں پر بھی کام شروع ہوا ہے اور میں آپ سب کو اس کے لیے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

دوستو

کرناٹک ابھرتی ہوئی ہنرمندی اور نوجوانوں کی اختراع کاری کی سرزمین ہے۔ ڈرون مینوفیکچرنگ سے لے کر تیجس لڑاکا طیارے بنانے تک، دنیا کرناٹک کے مینوفیکچرنگ سیکٹر کی طاقت کا مشاہدہ کر رہی ہے۔ ڈبل انجن والی حکومت نے کرناٹک کو سرمایہ کاروں کی پہلی پسند بنا دیا ہے۔ آج جس ہیلی کاپٹر فیکٹری کا افتتاح ہوا وہ اس کی مثال ہے کہ ڈبل انجن والی حکومت کیسے کام کرتی ہے۔ مجھے اس عزم کے ساتھ کہ ہمیں اپنی دفاعی ضروریات کے لیے بیرونی ممالک پر اپنا انحصار کم کرنا ہے، سال 2016 میں اس کا سنگ بنیاد رکھنے کی سعادت حاصل ہوئی ۔ مجھے خوشی ہے کہ آج ایسے سینکڑوں ہتھیار اور دفاعی سازوسامان، جو ہندوستان میں تیار ہو رہے ہیں، ہماری افواج استعمال کر رہی ہیں۔ آج جدید اسالٹ رائفلز سے لے کر ٹینک، توپ، بحریہ کے لیے طیارہ بردار جہاز، ہیلی کاپٹر، فائٹر جیٹ، ٹرانسپورٹ ایئر کرافٹ، سب کچھ ہندوستان خود بنا رہا ہے۔ 2014 سے پہلے، یہ اعداد و شمار یاد رکھیں! پچھلے 8-9 سالوں میں کی گئی سرمایہ کاری 2014 سے پہلے کے 15 سالوں میں ایرو اسپیس سیکٹر میں کی گئی سرمایہ کاری سے پانچ گنا ہے۔ آج ہم اپنی فوج کو نہ صرف’میڈ ان انڈیا‘  ہتھیار فراہم کر رہے ہیں بلکہ ہماری دفاعی برآمدات میں بھی 2014 کے مقابلے میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ آنے والے وقت میں یہاں تمکورو میں سینکڑوں ہیلی کاپٹر بنائے جانے والے ہیں اور اس سے یہاں تقریباً 4 لاکھ کروڑ روپے کا کاروبار ہوگا۔ جب ایسے مینوفیکچرنگ کارخانے لگتے ہیں تو نہ صرف ہماری فوج کی طاقت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ روزگار اور خود روزگار کے ہزاروں مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں۔ تمکورو کی ہیلی کاپٹر فیکٹری بہت سی چھوٹی صنعتوں اور تجارت کو بھی فروغ دے گی۔

دوستو

جب’ پہلے قوم ‘کے جذبے سے کام کیا جائے تو کامیابی ضرور ملتی ہے۔ گزشتہ 8 سالوں میں ایک طرف ہم نے سرکاری کارخانوں اور سرکاری دفاعی کمپنیوں کو مضبوط بنا کر ان کے کام کو بہتر کیا تو دوسری طرف نجی شعبے کے لیے بھی دروازے کھول دیے۔ ہم یہ بھی دیکھ سکتے ہیں کہ ایچ اے ایل - ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کو کتنا فائدہ ہوا ہے۔ اور آج میں آپ کو وہ باتیں یاد دلانا چاہوں گا جو چند سال پہلے ہوئی تھیں۔ مجھے یقین ہے کہ میڈیا بھی اس کا نوٹس لے گا۔ یہ وہی ایچ اے ایل ہے جسے ہماری حکومت کے خلاف مختلف جھوٹے الزامات لگانے کے  لئےبہانے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ وہی ایچ اے ایل ہے جس کے خلاف لوگوں کو مشتعل کرنے کی سازشیں کی گئیں اور لوگوں کو اکسایا گیا۔ انہوں نے اس معاملے پر پارلیمنٹ کا بے اندازہ وقت ضائع کیا، لیکن میرے پیارے بھائیو اور بہنو، جھوٹ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو، کتنی ہی بار اور کتنے ہی اہم لوگوں کو کیوں نہ بولا جائے، لیکن بالآخر نتیجہ یہی برآمد ہوتا ہے کہ  اسے سچ کے سامنے شکست کھانی پڑتی ہے۔ آج ایچ اے ایل کی یہ ہیلی کاپٹر فیکٹری، ایچ اے ایل کی بڑھتی ہوئی طاقت، بہت سے پرانے جھوٹ اور جھوٹے الزام لگانے والوں کو بے نقاب کر رہی ہے۔ حقیقت خود بول رہی ہے۔ آج وہی ایچ اے ایل ہندوستانی مسلح افواج کے لیے جدید تیجس بناتا ہے اور دنیا کی توجہ کا مرکز ہے۔ آج ایچ اے ایل دفاعی شعبے میں ہندوستان کی خود انحصاری کا اعلان کر رہا ہے۔

دوستو

آج یہاں تمکورو انڈسٹریل ٹاؤن شپ کا کام بھی شروع ہو گیا ہے۔ فوڈ پارک اور ہیلی کاپٹر فیکٹری کے بعد تمکورو کو یہ ایک اور اہم تحفہ ہے۔ یہ نئی صنعتی بستی تمکورو کو نہ صرف کرناٹک بلکہ پورے ہندوستان کے ایک بڑے صنعتی مرکز کے طور پر ترقی دے گی۔ یہ چنئی-بنگلور انڈسٹریل کوریڈور کا ایک حصہ ہے۔ فی الحال، چنئی-بنگلورو، بنگلورو-ممبئی اور حیدرآباد-بنگلورو صنعتی راہداریوں پر کام جاری ہے۔ یہ کرناٹک کے ایک بڑے حصہ پر مشتمل ہے۔ مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ تمکورو انڈسٹریل ٹاؤن شپ پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان کے تحت تعمیر کی جا رہی ہے اور اسے ممبئی-چنئی ہائی وے، بنگلورو ہوائی اڈہ، تمکورو ریلوے سٹیشن، منگلورو پورٹ اور گیس کنیکٹیویٹی جیسے کثیر ماڈل مربوط کاری سے جوڑا جا رہا ہے۔ جس کی وجہ سے یہاں بڑی تعداد میں روزگار اور خود روزگار کے مواقع پیدا ہونے والے ہیں۔

دوستو

ڈبل انجن والی حکومت کی توجہ صرف مادی بنیادی ڈھانچہ پر نہیں ہے، ہم سماجی بنیادی ڈھانچہ پر بھی یکساں طریقہ سے  زور دے رہے ہیں۔ پچھلے سالوں میں، ہم نے’نیواس کے نیرو، بھومیگے نیرواری یعنی ہر گھر کو پانی، ہر کھیت میں پانی ‘ کو ترجیح دی ہے۔ آج ملک بھر میں پینے کے پانی کے نیٹ ورک کی بے مثال توسیع ہو رہی ہے۔ اس سال جل جیون مشن کے بجٹ میں ۔ پچھلے سال کے مقابلے میں 20,000 کروڑ روپے سے زیادہ کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ جب ہر گھر میں پانی پہنچتا ہے تو اس سےغریب عورتیں اور نوعمر بچیاں  سب سے زیادہ مستفید ہوتی ہیں۔ انہیں صاف پانی جمع کرنے کے لیے اپنے گھروں سے زیادہ دور نہیں جانا پڑتا۔ پچھلے ساڑھے تین سالوں میں ملک میں نلکے کے پانی کی کوریج 3 کروڑ دیہی گھرانوں سے بڑھ کر 11 کروڑ گھرانوں تک پہنچ گئی ہے۔ ہماری حکومت مسلسل ’نیواس کے نیرو‘ کے ساتھ ساتھ ’بھومیگے نیرواری‘ پر زور دے رہی ہے۔ بجٹ میں اپر بھدرا پروجیکٹ کے لیے تقریباً 5500 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس سے وسطی کرناٹک کے بڑے قحط زدہ علاقوں بشمول تمکورو، چکمگلورو، چتردرگا اور داونگیرے کو فائدہ پہنچے گا۔ یہ ہر کھیت اور ہر گھر کو پانی فراہم کرنے کے لیے حکومت کے ڈبل انجن کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ اس سے ہمارے چھوٹے کسانوں کو بہت فائدہ ہو گا، جو زراعت کے لیے بارش کے پانی اور آبپاشی کے پانی پر منحصر ہیں۔

دوستو

اس سال کے غریب دوست اور متوسط طبقے کے دوست بجٹ کا دنیا بھر میں چرچا ہے۔ یہ بجٹ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک مضبوط روڈ میپ فراہم کرتا ہے کہ کس طرح ہر کوئی متحد ہو سکتا ہے اور ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے کوششیں کر سکتا ہے۔ اس سال کے بجٹ نے اس مضبوط ہندوستان کی بنیاد کو مزید مضبوط کیا ہے جو آزادی کے 100 سال کا جشن منائے گا۔ یہ بجٹ قابل ہندوستان، متمول ہندوستان، خود انحصار ہندوستان، طاقتور ہندوستان اور متحرک ہندوستان کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے۔ اس ’آزادی کا امرتکال‘ میں، اس بجٹ نے اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران ایک ترقی یافتہ ہندوستان کے عزائم  کو پورا کرنے میں بہت بڑا تعاون کیا ہے۔ اس بجٹ میں دیہاتوں، غریبوں، کسانوں، محروموں، قبائلی، متوسط طبقے، خواتین، نوجوانوں اور بزرگ شہریوں کے لیے بڑے فیصلے کیے گئے ہیں۔ یہ ایک مقبول بجٹ ہے۔ یہ ایک ہمہ جہت بجٹ ہے، تمام  طبقات کو شامل کرنے والا بجٹ، ایک خوش کن بجٹ اور ایک ایسا بجٹ ہے جو سب کا دھیان رکھتا ہے۔ یہ ہندوستان کے نوجوانوں کو روزگار کے نئے مواقع فراہم کرنے کا بجٹ ہے۔ یہ ہندوستان کی خواتین کی طاقت کی شرکت کو بڑھانے کا بجٹ ہے۔ یہ ہندوستان کی زراعت اور گاؤں کو جدید بنانے کا بجٹ ہے۔ یہ چھوٹے کسانوں کے ساتھ ساتھ ’شری انّ‘ کو عالمی معیار کی مضبوطی دینے کا بجٹ ہے۔ یہ ہندوستان میں روزگار بڑھانے اور خود روزگار کی حوصلہ افزائی کرنے کا بجٹ ہے۔ ہم نے ’अवश्यकतेआधारा मत्तु आदाया ‘ کا خیال  رکھا ہے یعنی آپ کی ضروریات، امداد اور آپ کی آمدنی کا خیال رکھا جا رہا ہے۔ کرناٹک کے ہر خاندان کو اس سے فائدہ پہنچے گا۔

بھائیو اور بہنو،

2014 سے، حکومت کی کوشش یہ ہے کہ معاشرے کے اس طبقے کو بااختیار بنایا جائے، جسے پہلے حکومتی امداد حاصل کرنا بہت مشکل محسوس ہوتا تھا۔ سرکاری اسکیمیں یا تو اس طبقے تک نہیں پہنچیں یا پھر اسے دلالوں نے لوٹ لیا۔ آپ نے دیکھا کہ چند سالوں کے دوران ہم نے ہر اس طبقے کو حکومتی امداد فراہم کی ہے جو پہلے اس سے محروم تھا۔ ہماری حکومت میں پہلی بار ہر اس طرح کے ’ کاریگر مزدور‘  کو پنشن اور انشورنس کی سہولت ملی ہے۔ چھوٹے کسانوں کی مدد کے لیے ہماری حکومت نے پی ایم کسان سمان ندھی کی طاقت دی ہے۔ پہلی بار، ہم نے خوانچہ فروشوں کو بینکوں سے بغیر ضمانت کے قرضے فراہم کرائے ہیں۔ اس سال کا بجٹ اسی جذبے کو  مزید تقویت بخشتا ہے ۔ پہلی بار ملک میں ہمارے وشوکرما بہنو اور بھائیو کے لیے بھی ایک اسکیم تیار کی گئی ہے۔ وشوکرما کا مطلب ہے، ہمارے وہ دوست جو اپنی مہارت اور ہاتھوں سے کچھ بناتے ہیں، اور ہاتھ کے آلے کی مدد سے، خود روزگار پیدا کرتے ہیں اور اس کو فروغ دیتے ہیں جیسے کہ ہمارے ’کمبرا، کمارا، اکاسالیگا، شلپی، گاریکلاسداوا، بادگی ‘ ( کاریگر) وغیرہ۔ جو  سب کے سب ہمارے ساتھی ہیں۔ پی ایم وکاس یوجنا اب ایسے لاکھوں خاندانوں کی مدد کرے گی تاکہ وہ اپنے فن، اپنے ہنر کو مزید فروغ دیں۔

دوستو

اس وبا کے دوران ہماری حکومت نے غریب خاندانوں کو راشن پر خرچ کرنے کی فکر سے آزاد رکھا ہے۔ ہماری حکومت نے اس اسکیم پر 4 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے ہیں۔ دیہات میں ہر غریب خاندان کو ایک پکا مکان فراہم کرنے کے لیے بجٹ میں اب تک پہلی بار  70 ہزار کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس کی وجہ سے کرناٹک کے کئی غریب خاندانوں کو پکے مکان ملیں گے اور ان کی زندگی بدل جائے گی۔

بھائیو اور بہنو،

اس بجٹ میں متوسط طبقے کے مفاد میں بے مثال فیصلے کیے گئے ہیں۔ 7 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر صفر انکم ٹیکس کی وجہ سے متوسط طبقے میں کافی جوش و خروش ہے۔ ہر ماہ خاص طور پر 30 سال سے کم عمر کے نوجوانوں کے کھاتوں میں ، جن کی نوکری نئی ہے، کاروبار نیا ہے، زیادہ رقم محفوظ ہونے والی ہے ۔ مزید یہ کہ ریٹائرڈ ملازمین کے لیے جمع کرنے کی حد، جو ہمارے بزرگ شہری ہیں، کو 15 لاکھ روپے سے بڑھا کر 30 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ اس سے انہیں ہر ماہ ملنے والے منافع میں مزید اضافہ ہوگا۔ پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرنے والے دوستوں کے لیے چھٹیوں کی نقدی پر ٹیکس چھوٹ ایک طویل عرصے تک صرف 3 لاکھ روپے تھی۔ اب 25 لاکھ روپے تک کی لیو اِن کیشمنٹ کو ٹیکس فری کر دیا گیا ہے۔ اس سے تمکورو اور بنگلورو سمیت ملک کے لاکھوں خاندانوں کو مزید رقم ملے گی۔

دوستو

ہمارے ملک کی خواتین کی مالی امور میں شمولیت بی جے پی حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔ خواتین کی مالی شمولیت گھرانوں میں ان کی آواز کو مضبوط کرتی ہے اور گھریلو فیصلوں میں ان کی حصہ داری کو بڑھاتی ہے۔ اس بجٹ میں ہم نے اپنی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کے لیے بڑے اقدامات کیے ہیں، تاکہ ان میں سے زیادہ سے زیادہ بینکوں تک رسائی حاصل کر سکیں۔ ہم ’مہیلا سمان بچت پتر‘ لے کر آئے ہیں۔ اس کے تحت بہنیں 2 لاکھ روپے تک کی سرمایہ کاری کر سکتی ہیں، جس پر زیادہ سے زیادہ 7.5 فیصد سود ملے گا۔ اس سے خاندان اور معاشرے میں خواتین کے کردار میں مزید اضافہ ہوگا۔ سُکنیا سمردھی، جن دھن بینک اکاؤنٹس، مدرا لون اور مکانات کے بعد، یہ خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کی سمت میں ایک اور بڑا قدم ہے۔ دیہات میں خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے بجٹ میں ایک اہم فیصلہ بھی شامل کیا گیا ہے۔

بھائیو اور بہنو،

اس بجٹ میں دیہی معیشت پر سب سے زیادہ توجہ دی گئی ہے۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے کسانوں کی ہر قدم پر مدد کرنے یا  امداد باہمی کے نظام کو وسعت دینے پر بہت زیادہ توجہ دی جارہی ہے۔ اس سے کسانوں، مویشی  پالنے والوں اور ماہی گیروں کو فائدہ ہوگا۔ گنے سے متعلق امداد باہمی کی انجمنوں  کو فراہم کی جانے والی خصوصی مدد کے نتیجے میں کرناٹک کے گنے کے کسانوں کو بہت فائدہ ہوگا۔ آنے والے دنوں میں کئی نئی کوآپریٹو سوسائٹیاں بھی بنیں گی اور اناج کو ذخیرہ کرنے کے لیے ملک بھر میں بڑی تعداد میں اسٹور بنائے جائیں گے۔ اس سے چھوٹے کسان بھی اپنے اناج کو ذخیرہ کر سکیں گے اور اسے بہتر قیمت پر فروخت کر سکیں گے۔ یہی نہیں چھوٹے کسانوں کی کھاد والی کاشت کاری  میں لاگت کم کرنے کے لیے ہزاروں امدادی مراکز بھی قائم کیے جا رہے ہیں۔

دوستو

کرناٹک میں  رہنے والے آپ سبھی  لوگ جوار باجرے یا موٹے اناج کی اہمیت کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ آپ سب لوگ پہلے ہی سے موٹے اناج کو ’سری دھنّیہ‘  کہتے چلے آرہے ہیں۔ اب ملک کرناٹک کے لوگوں کے اس جذبے کو آگے لے جا رہا ہے۔ اب ملک بھر میں باجرے کو ’شری انّ‘ کی شناخت دی گئی ہے۔ شری انّ کا مطلب ہے بہترین اناج۔ کرناٹک میں، شری انا راگی، شری انا ناوانے، شری انا سمے، شری انا ہرکا، شری انّ کورلے، شری انّ اڈلو، شری انّ بارگو، شری انّ سجے، شری انّ بڈیجوڈا - کسان اس طرح کے بہت سے شری انّ پیدا کرتا ہے۔ کرناٹک کے ’راگی مُدّے‘، ’راگی روٹی ‘  کا ذائقہ کون بھول سکتا ہے؟ اس سال کے بجٹ میں غذائی اجناس کی پیداوار پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں کرناٹک کے خشک سالی سے متاثرہ علاقوں کے چھوٹے کسانوں کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا۔

دوستو

ڈبل انجن والی حکومت کی مخلصانہ کوششوں کی وجہ سے آج ہندوستان کے شہریوں کا اعتماد بہت بلندی پر ہے۔ ہم وطن عزیز میں رہنے والے ہرشخص کی زندگی کو محفوظ بنانے اور ان کے مستقبل کو خوشحال بنانے کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔ آپ کی مسلسل نیک خواہشات ہم سب کے لیے توانائی اور تحریک کا باعث ہیں۔ ایک بار پھر، میں آپ سب کو بجٹ کے لیے اور آج تمکورو میں ترقیاتی پروجیکٹوں کے افتتاح اور سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کے لیے مبارکباد دیتا ہوں۔ آپ آج اتنی بڑی تعداد میں یہاں  تشریف لائے ہیں اور  مجھے اپنے آشیرواد سے سرشار کیا ہے۔ اس لیے میں بھی آپ سب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

شکریہ!

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.