ہر ہر مہادیو!
مختلف ریاستوں کے معزز وزرائے اعلیٰ، نائب وزرائے اعلیٰ، مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی، سیاحت کی صنعت سے وابستہ احباب ، ہندوستان اور بیرون ملک سے وارانسی پہنچنے والے سیاح، دیگر معززین، خواتین و حضرات، ہمارے ساتھ پروگرام میں شامل ہوئے ہیں۔
آج جوش و خروش سے بھرپور لوہڑی کا تہوار ہے۔ آنے والے دنوں میں، ہم اترائن، مکر سنکرانتی، بھوگی، بیہو، پونگل جیسے بہت سے تہوار بھی منائیں گے۔ میں ملک اور دنیا بھر میں ان تہواروں کو منانے والے تمام لوگوں کو مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
ساتھیو ،
ہمارے تہوار، خیر خیرات ، تپسیا، ہمارے عزم کی تکمیل کے لیے ہمارا ایمان، ہمارے عقیدے کی اپنی اہمیت ہے۔ اور اس میں بھی ہمارے دریاؤں کا کردار اہم ہے۔ ایسے وقت میں ہم سب دریائی آبی گزرگاہوں کی ترقی سے متعلق اتنے بڑے جشن کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ آج میری کاشی اور ڈبرو گڑھ کے درمیان دنیا کا سب سے طویل دریائی کروز - گنگا ولاس کروز شروع ہو گیا ہے۔ اس کی وجہ سے مشرقی ہندوستان کے کئی سیاحتی مقامات دنیا کے سیاحتی نقشے میں مزید نمایاں ہونے والے ہیں۔ کاشی میں گنگا کے پار اس نئے تعمیر شدہ حیرت انگیز ٹینٹ سٹی نے ملک اور دنیا بھر سے سیاحوں اور عقیدت مندوں کو وہاں آنے اور ٹھہرنے کی ایک اور وجہ فراہم کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مغربی بنگال میں ملٹی ماڈل ٹرمینلز، یوپی اور بہار میں تیرتے ہوئے پشتے، بحری ہنر مندی مرکز ، جہازوں کی مرمت کا مرکز ، آسام میں ٹرمینل کنیکٹیویٹی پروجیکٹ، 1000 کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹس کے سنگ بنیاد رکھے گئے اور افتتاح بھی ہوئے ہیں۔ ان پروگراموں کے ذریعہ مشرقی ہندوستان میں تجارت اور سیاحت سے متعلق امکانات کو وسعت دینے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کئے جانے والےہیں۔
ساتھیو ،
گنگا جی ہمارے لیے صرف ایک ندی نہیں ہے۔ بلکہ وہ زمانہ قدیم سے اس عظیم سرزمین ہند کی تپسیا اور کفایت شعاری کے گواہ ہے ۔ ہندوستان کے حالات جیسے بھی ہوں، ماں گنگا نے ہمیشہ کروڑوں ہندوستانیوں کی پرورش اور حوصلہ افزائی کی ہے۔ اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہو گی کہ گنگا جی کے کنارے کی پوری پٹی آزادی کے بعد ترقی میں پیچھے رہی، آگے بڑھنے کی بات تو چھوڑ دیں۔ اس کی وجہ سے گنگا کے کنارے سے بھی لاکھوں لوگوں نے نقل مکانی کی۔ اس صورت حال کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، لہذا ہم نے ایک نئے نقطہ نظر کے ساتھ کام کرنے کا فیصلہ کیا. ایک طرف ہم نے نمامی گنگے کے ذریعے گنگا جی کی صفائی کا کام کیا تو دوسری طرف ارتھ گنگا کی مہم بھی شروع کی۔ ارتھ گنگا کا مطلب ہے، ہم نے گنگا کے ارد گرد واقع ریاستوں میں اقتصادی سرگرمیوں کے لیے ایک نیا ماحول بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ یہ گنگا ولاس ارتھ گنگا کے پروگرام میں اپنی مہم کو نئی طاقت دے گا۔ یہ کروز اتر پردیش، بہار، آسام، مغربی بنگال اور بنگلہ دیش کے سفر کے دوران ہر طرح کی سہولیات فراہم کرے گا۔
ساتھیو،
آج میں ان تمام غیر ملکی سیاحوں کو خصوصی مبارکباد پیش کرتا ہوں جو اس کروز کے ذریعے اپنا پہلا سفر شروع کرنے والے ہیں۔ آپ سب ایک جدید کروز پر ایک قدیم شہر سے گزرنے جا رہے ہیں۔ میں خاص طور پر ان غیر ملکی سیاح دوستوں سے کہوں گا کہ ہندوستان میں وہ سب کچھ ہے جس کا آپ تصور کر سکتے ہیں۔ اس میں آپ کے تصور سے آگے بھی بہت کچھ ہے۔ بھارت کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ ہندوستان کا تجربہ صرف دل سے کیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ ہندوستان نے ہمیشہ ہر کسی کے لیے اپنا دل کھول رکھا ہے، چاہے وہ کسی بھی خطے یا مذہب، مسلک یا ملک سے تعلق رکھتے ہوں۔ ہم دنیا کے مختلف حصوں سے اپنے تمام سیاح دوستوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔
ساتھیو،
یہ کروز سفر کئی نئے تجربات کو ساتھ لے کر جا رہا ہے۔ جو لوگ اس میں سے روحانیت کی تلاش میں ہیں انہیں وارانسی، کاشی، بودھ گیا، وکرم شیلا، پٹنہ صاحب اور ماجولی کا دورہ کرنا نصیب ہوگا۔ جو لوگ ملٹی نیشنل کروز کا تجربہ کرنا چاہتے ہیں انہیں ڈھاکہ سے گزرنے کا موقع ملے گا۔ وہ لوگ جو ہندوستان کے قدرتی تنوع کو دیکھنا چاہتے ہیں، یہ کروز انہیں سندربن اور آسام کے جنگلات کی سیر پر لے جائے گا۔ جو لوگ ہندوستان میں دریاؤں کے نظام کو سمجھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، ان کے لیے یہ دورہ بہت اہم ہوگا۔ کیونکہ یہ کروز 25 مختلف ندیوں یا ذیلی ندیوں سے گزرے گا۔ اور جو لوگ ہندوستان کے بھرپور کھانوں کا تجربہ کرنا چاہتے ہیں، ان کے لیے بھی یہ ایک بہترین موقع ہے۔ یعنی اس سفر میں ہمیں ہندوستان کی وراثت اور جدیدیت کا ایک شاندار سنگم دیکھنے کو ملے گا۔ کروز سیاحت کا یہ نیا مرحلہ اس شعبے میں ہمارے نوجوان ساتھیوں کو روزگار اور خود روزگار کے نئے مواقع بھی فراہم کرے گا۔ یہ نہ صرف غیر ملکی سیاحوں کے لیے کشش کا باعث بنے گا، بلکہ ملک کے سیاح جو پہلے اس طرح کے تجربات کے لیے بیرون ملک جاتے تھے، اب وہ مشرقی ہندوستان کا رخ کر سکیں گے۔ یہ کروز جہاں سے گزرے گا، ترقی کی نئی تصویر پیش کرے گا۔ ہم ملک بھر میں دریائی آبی گزرگاہوں میں کروز ٹورازم کے لیے اسی طرح کے انتظامات کر رہے ہیں۔ شہروں کے درمیان لمبی دریا کی سیر کے علاوہ، ہم مختصر انٹر سٹی کروز کو بھی فروغ دے رہے ہیں۔ کاشی میں اس قسم کا انتظام ابھی تک جاری ہے۔ بجٹ سے لے کر لگژری کروز تک، ملک میں ہر قسم کی سہولتیں تیار کی جا رہی ہیں تاکہ اسے ہر سیاح طبقے کے لیے قابل رسائی بنایا جا سکے۔
ساتھیو،
کروز ٹورازم اور وراثت کی سیاحت کا یہ سنگم ملک میں ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ہندوستان میں سیاحت کا عروج کے مرحلہ کا آغاز ہو رہا ہے۔ جیسے جیسے ہندوستان کا عالمی کردار بڑھ رہا ہے، ہندوستان کو دیکھنے، ہندوستان کو جاننے اور ہندوستان کو سمجھنے کا شوق بھی بڑھ رہا ہے۔ اسی لیے پچھلے 8 سالوں میں ہم نے ہندوستان میں سیاحت کے شعبے کی توسیع پر خصوصی زور دیا ہے۔ ہم نے اپنے مذہبی مقامات، زیارت گاہوں اور تاریخی مقامات کی ترقی کو بھی اولین ترجیح بنایا ہے۔ کاشی شہر ہماری کوششوں کا منہ بولتا گواہ بن گیا ہے۔ آج میری کاشی کی سڑکیں چوڑی ہو رہی ہیں، گنگا جی کے گھاٹ صاف ہو رہے ہیں۔ کاشی وشوناتھ دھام کی تعمیر نو کے بعد عقیدت مندوں اور سیاحوں میں جس طرح کا جوش و خروش دیکھا جا رہا ہے وہ بھی بے مثال ہے۔ ہمارے کشتی چلانے والے، سڑک پر دکان لگانے والے، رکشہ چلانے والے، دکاندار، ہوٹل-گیسٹ ہاؤس کے مالکان سبھی نے پچھلے سال کاشی آنے والے یاتریوں کی تعداد سے فائدہ اٹھایا ہے۔ اب گنگا کے پار کے علاقے میں یہ نیا ٹینٹ سٹی کاشی آنے والے یاتریوں اور سیاحوں کو ایک نیا تجربہ دے گا۔ اس ٹینٹ سٹی میں جدیدیت، روحانیت اور ایمان ہے۔ راگ سے لے کر ذائقے تک بنارس کا ہر ذائقہ اور رنگ اس ٹینٹ سٹی میں نظر آئے گا۔
ساتھیو،
آج کی تقریب 2014 سے ملک میں بننے والی پالیسیوں، کیے گئے فیصلوں اور سمت کا تعین کرنے کا مظہر ہے۔ 21ویں صدی کی یہ دہائی ہندوستان میں بنیادی ڈھانچے کی تبدیلی کی دہائی ہے۔ اس دہائی میں ہندوستان کے لوگ جدید انفراسٹرکچر کی ایسی تصویر دیکھنے جا رہے ہیں جس کا ماضی میں تصور کرنا مشکل تھا۔ گھر، بیت الخلا، بجلی، پانی، کھانا پکانے کی گیس، تعلیمی ادارے اور ہسپتال، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر یا فزیکل کنیکٹیویٹی انفراسٹرکچر جیسے ریلوے، ہائی ویز، ایئر ویز اور آبی راستے جیسے سماجی انفراسٹرکچر، یہ سب پروگرام آج، یہ ہندوستان کی تیز رفتار ترقی، ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کا سب سے مضبوط ستون ہیں۔ ہم سب چوڑی شاہراہ، جدید ترین ہوائی اڈے، جدید ریلوے اسٹیشن، سب سے اونچے اور طویل پل، سب سے اونچائی پر بنائی گئی سب سے لمبی سرنگ سے نئے ہندوستان کی ترقی کی عکاسی کا تجربہ کرتے ہیں۔ اس میں بھی دریائی آبی گزرگاہیں ہندوستان کی نئی طاقت بن رہی ہیں۔
ساتھیو،
آج گنگا ولاس کروز کا آغاز بھی کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔ مثال کے طور پر، جب کوئی ملک خلا میں اپنے طور پر سیٹلائٹ نصب کرتا ہے، تو یہ اس ملک کی تکنیکی کارکردگی کو ظاہر کرتا ہے۔ اسی طرح 3200 کلومیٹر سے زیادہ کا یہ سفر ہندوستان میں اندرون ملک آبی گزرگاہوں کی ترقی کی زندہ مثال ہے، دریائی آبی گزرگاہوں کے لیے جدید وسائل پیدا کیے جا رہے ہیں۔ 2014 سے پہلے ملک میں آبی گزرگاہوں کا استعمال بہت کم تھا۔ یہ وہ صورتحال تھی جب ہندوستان کی آبی گزرگاہوں کے ذریعے تجارت کی ہزاروں سال پرانی تاریخ تھی۔ 2014 سے، ہندوستان اس قدیم طاقت کو جدید ہندوستان کے ٹرانسپورٹ سسٹم میں ایک بڑی طاقت بنانے میں مصروف ہے۔ ہم نے ملک کے بڑے دریاؤں میں دریائی آبی گزرگاہوں کی ترقی کے لیے قانون بنایا، تفصیلی ایکشن پلان بنایا۔ 2014 میں ملک میں صرف 5 قومی آبی گزرگاہیں تھیں۔ آج، 24 ریاستوں میں 111 قومی آبی گزرگاہوں کو تیار کرنے کا کام جاری ہے۔ اس وقت تقریباً 2 درجن آبی گزرگاہوں پر خدمات مہیا کرائی جارہی ہیں۔ 8 سال پہلے تک صرف 30 لاکھ میٹرک ٹن کارگو دریائی آبی گزرگاہوں کے ذریعے منتقل کیا جاتا تھا۔ آج یہ صلاحیت 3 گنا سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ دریائی آبی گزرگاہوں کا استعمال کرنے والوں کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس میں بھی گنگا پر بننے والی یہ قومی آبی گزرگاہ پورے ملک کے لیے ایک ماڈل کی طرح ترقی کر رہی ہے۔ آج یہ آبی راستہ نقل و حمل، تجارت اور سیاحت کے لیے ایک اہم ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔
ساتھیو،
آج کا واقعہ مشرقی ہندوستان کو ترقی یافتہ ہندوستان کا گروتھ انجن بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔ مغربی بنگال میں ہلدیہ میں جدید ملٹی ماڈل ٹرمینل وارانسی کو جوڑتا ہے۔ یہ ہند-بنگلہ دیش پروٹوکول روٹ سے بھی منسلک ہے اور شمال مشرق کو بھی جوڑتا ہے۔ یہ کولکتہ پورٹ اور بنگلہ دیش کو بھی جوڑتا ہے۔ یعنی یہ یوپی-بہار-جھارکھنڈ-مغربی بنگال سے بنگلہ دیش تک تجارت اور کاروبار کی سہولت فراہم کرنے جا رہا ہے۔ اسی طرح جیٹیوں اور رو رو فیری ٹرمینلز کا نیٹ ورک بھی بنایا جا رہا ہے۔ اس سے آنے جانے میں آسانی ہوگی، ماہی گیروں اور کسانوں کو بھی سہولت ملے گی۔
ساتھیو،
کروز شپ ہو یا مال بردار جہاز، یہ نہ صرف ٹرانسپورٹ اور سیاحت کو فروغ دیتے ہیں بلکہ ان کی سروس سے وابستہ پوری انڈسٹری بھی نئے مواقع پیدا کرتی ہے۔ اس کے لیے ضروری عملے اور ہنر مند افراد کی تربیت کے انتظامات ضروری ہیں۔ اس کے لیے گوہاٹی میں اسکل ڈیولپمنٹ سینٹر قائم کیا گیا ہے۔ بحری جہازوں کی مرمت کے لیے گوہاٹی میں ایک نئی سہولت بھی بنائی جا رہی ہے۔
ساتھیو،
یہ آبی گزرگاہیں ماحول کے تحفظ کے لیے بھی اچھی ہیں اور پیسے کی بھی بچت کرتی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق آبی گزرگاہوں کے ذریعے نقل و حمل کی لاگت سڑک کے مقابلے میں ڈھائی گنا کم ہے۔ ایک ہی وقت میں، آبی گزرگاہوں سے نقل و حمل کی لاگت ریل کے مقابلے میں ایک تہائی کم ہے۔ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ آبی گزرگاہوں سے کتنا ایندھن بچتا ہے، کتنے پیسے بچتے ہیں۔ یہ آبی گزرگاہیں، جو تیز رفتاری سے تعمیر کی جا رہی ہیں، ہندوستان کی نئی لاجسٹک پالیسی میں کافی مدد کرنے والی ہیں۔ یہ بات بھی بہت اہم ہے کہ ہندوستان کے پاس ہزاروں کلومیٹر طویل آبی گزرگاہوں کا نیٹ ورک بنانے کی صلاحیت ہے۔ ہندوستان میں 125 سے زیادہ دریا اور ندی نالے ہیں، جنہیں لوگوں اور سامان کی نقل و حمل کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ آبی گزرگاہیں ہندوستان میں بندرگاہوں کے ذریعہ کی جانے والی ترقی کو بڑھانے میں بھی مددگار ثابت ہوں گی۔ کوشش یہ ہے کہ آنے والے برسوں میں ہندوستان میں آبی گزرگاہوں، ریلوے اور ہائی ویز کا ملٹی ماڈل جدید نیٹ ورک بنایا جائے۔ ہم نے بنگلہ دیش اور دیگر ممالک کے ساتھ بھی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جس کی وجہ سے شمال مشرق کا آبی رابطہ بھی مضبوط ہو رہا ہے۔
ساتھیو،
ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے مضبوط رابطہ کاری ضروری ہے۔ اس لیے ہماری یہ مہم مسلسل جاری رہے گی۔ دریاؤں کی آبی طاقت ، ملک کی تجارت اور سیاحت کو نئی بلندیاں دے، اس خواہش کے ساتھ میں تمام کروز مسافروں کو خوشگوار سفر کے لیے بہت ساری نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ آپ سب کا بہت شکریہ!