نمسکار،
آج جن نوجوان ساتھیو کو تقرر نامے مل رہے ہیں ، ان کے لئے بھی یہ ایک یادگار دن ہے، لیکن ساتھ ساتھ ملک کے لئے بھی یہ بہت تاریخی دن ہے۔ 1947 میں آج کے ہی دن ، یعنی 22 جولائی کو ترنگے کو آئین ساز اسمبلی کے ذریعہ موجودہ شکل میں تسلیم کیا گیا تھا۔ اس اہم دن، آپ سبھی کو سرکاری خدمت کے لئے جوائننگ لیٹر ملنا، یہ اپنے آپ میں باعث تحریک ہے۔ سرکاری ملازمت میں رہتے ہوئے آپ کو ہمیشہ ترنگے کی آن بان شان بڑھانے کے لئے کام کرنا ہے، ملک کا نام روشن کرکے دکھانا ہے۔ آزادی کے امرت مہوتسو میں، جب ملک ترقی کے ہدف پر کام کر رہا ہے، آپ کا سرکاری نوکری میں آنا، یہ بہت بڑا موقع ہے۔ یہ آپ کی محنت کا نتیجہ ہے۔ میں تقررنامے پانے والے سبھی نوجوانوں کو اور آپ کے اہل خانہ کو بھی بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں، بہت بہت نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
ساتھیو،
آزادی کے اس امرت کال میں سبھی اہل وطن نے اگلے 25 برسوں میں بھارت کو ترقی یافتہ بھارت بنانے کا عزم کیا ہے۔ آپ سبھی کے ساتھ ہی بھارت کے لئے بھی یہ اگلے 25 سال ، جیسے آپ کی زندگی میں اگلے 25 سال اہم ہے، ویسے ہی بھارت کے لئے اگلے 25 سال بہت ہی اہم ہیں۔ آج دنیا میں بھارت کے تئیں جو اعتماد بنا ہے، بھارت کے تئیں جو کشش پیدا ہوئی ہے، آج بھارت کی اہمیت بنی ہے، ہم سبھی کو مل کر اس کا پورا فائدہ اٹھانا ہے۔ آپ نے دیکھا ہے کہ بھارت صرف 9 برسوں میں دنیا کی 10 ویں نمبر کی معیشت سے 5 ویں نمبر کی معیشت بن گیا ہے۔ آج ہر ایکسپرٹ یہ کہہ رہا ہے کہ کچھ ہی برسوں میں بھارت، دنیا کی ٹاپ –تھری اکانامی میں آجائے گا، ٹاپ تھری اکانامی میں پہنچنا یہ بھارت کے لئے غیرمعمولی کامیابی حاصل کرنے والا ہے۔یعنی ہر سیکٹر میں روزگار کے موقع بھی بڑھنے والے ہیں اور عام شہریوں کی آمدنی بھی بڑھنے والی ہے۔ ہر سرکاری ملازمین کے لئے بھی اس سے بڑا کوئی موقع نہیں ہوسکتا ہے، اس سے بڑا کوئی اہم وقت نہیں ہوسکتا ہے۔آپ کے فیصلے، ملک کے مفاد میں، ملک کی ترقی کو رفتار دینے والے ہوں گے ہی، یہ میرا یقین ہے لیکن یہ موقع ، یہ چیلنج ، یہ موقع سب کچھ آپ کے سامنے ہے۔ آپ کو اس امرت کال میں ملک کی خدمت کا بہت بڑا ، واقعی بڑا غیرمعمولی موقع ملا ہے۔ ملک کے لوگوں کی زندگی آسان ہو، ان کی زندگی میں مشکلیں ختم ہوں، یہ آپ کی ترجیح ہونی چاہئے۔ آپ جس بھی محکمے میں تعینات ہوں، جس بھی شہر یا گاوں میں ہوں، ہمیشہ اس بات کا دھیان رکھئے گا کہ آپ کے کام سے عام آدمی کی مشکلیں کم ہوں، مصیبت دور ہو، از آف لیوننگ بڑھے اور ساتھ ساتھ 25 سال کے اندر اندر ملک کو ترقی یافتہ بھارت بنانے کے خواب سے بھی ہم آہنگ ہو۔ کئی بار آپ کی ایک چھوٹی سی کوشش ، کسی کے لئے کئی مہینے کا انتظار ختم کرسکتی ہے، اس کا کوئی بگڑا کام بنا سکتی ہے۔ اور آپ میری ایک بات ضرور یاد رکھئیے گا۔ عوام ایشور کا ہی روپ ہوتے ہیں۔ عوام سے ملنے والا آشرواد ، غریب سے ملنے والا آشرواد، بھگوان کے آشرواد کے برابر ہی ہوتا ہے۔ اس لئے آپ دوسروں کی مدد کے جذبہ سے، دوسروں کی خدمت کے جذبہ سے کام کریں گے تو آپ کی شہرت میں بھی اضافہ ہوگا اور زندگی کی جو سب سے بڑی پونجی ہوتی ہے سکون ، وہ سکون وہیں سے ملنے والا ہے۔
ساتھیو،
آج کے اس پروگرام میں بینکنگ سیکٹر میں کافی لوگوں کو تقرر نامے مل رہے ہیں۔ معیشت کی توسیع میں ہمارے بینکنگ سیکٹر کا بہت بڑا کردارہوتا ہے۔ آج بھارت ان ملکوں میں سے ایک ہے، جہاں کا بینکنگ سیکٹر سب سے مضبوط تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن 9 برس پہلے ایسی صورتحال نہیں تھی۔ جب اقتدار کا لالچ قومی مفاد پر حاوی ہوتا ہے، تب کیسی بربادی ہوتی ہے، کیسی تباہی ہوتی ہے، ملک میں کئی مثالیں ہیں، یہ ہمارے بینکنگ سیکٹر نے تو پچھلی حکومت کے دوران اس بربادی کو دیکھا ہے،سامنا کیا ہے، تجربہ کیا ہے۔ آپ لوگ آج کل تو ڈیجیٹل دور میں ہیں ، موبائل فون سے بینکنگ خدمات لیتے ہیں، فون بینکنگ کرتے ہیں، لیکن آج سے نو سال پہلے جو سرکار تھی نہ اس وقت یہ فون بینکنگ کا تصور ہی الگ تھا، رواج ہی الگ تھا، طریقے الگ تھے، ارادے الگ تھے۔ اس زمانے میں اس سرکار میں یہ فون بینکنگ میرے ، آپ کے جیسے عام شہریوں کے لئے نہیں تھی، ملک کے 140 کروڑ اہل وطنوں کے لئے نہیں تھی۔ اس وقت ایک خاص فیملی کے قریبی کچھ طاقتور لیڈر، بینکوں کو فون کرکے اپنے عزیزوں کو ہزاروں کروڑ روپئے کا قرض دلوایا کرتے تھے۔ یہ قرض کبھی ادا نہیں کیا جاتا تھا اور کاغذی کارروائی ہوتی تھی۔ ایک قرض کوادا کرنے کے لئے پھر بینک سے فون کرکے دوسرا لون، دوسرا لون ادا کرنے کے لئے پھر تیسرا لون دلوانا۔ یہ فون بینکنگ گھپلہ ، پہلے کی سرکار کے ، پچھلی سرکار کے سب سے بڑے گھپلوں میں ایک تھا۔ پہلی کی سرکار کے اس گھپلہ کی وجہ سے ملک کے بینکنگ نظام کی کمر ٹوٹ گئی تھی۔ 2014 میں آپ سبھی نے ہمیں سرکار میں آکر کے ملک کی خدمت کرنے کا موقع دیا۔ 2014 میں سرکار میں آنے کے بعد ہم نے اس صورتحال سے بینکنگ سیکٹر اور ملک کو مصیبتوں سے نکالنا ایک کے بعد ایک قدم اٹھاکر کام کرنا شروع کیا۔ ہم نے سرکاری بینکوں کے مینجمنٹ کو مضبوط کیا ، پرفیشنلزم پر زور دیا۔ ہم نے ملک میں چھوٹے چھوٹے بینکوں کو جوڑکر بڑے بینکوں کی تعمیر کی۔ ہم نے یقینی بنایا کہ بینکوں میں عام شہری کی پانچ لاکھ روپئے تک کی رقم کبھی نہ ڈوبے۔ کیونکہ بینکوں کے تئیں عام لوگوں کا اعتماد پختہ کرنا بہت ضروری ہوگیا تھا۔ کیونکہ کئی کوآپریٹیو بینک ڈوبنے لگے تھے۔ عام لوگوں کی محنت کا پیسہ ڈوب رہا تھا اور اس لئے ہم نے ایک لاکھ سے اس کی حد 5 لاکھ کردی تاکہ 99 فیصد شہریوں کو ان کی محنت کی کمائی کا پیسہ واپس مل سکے۔ سرکار نے ایک اور اہم قدم اٹھایا ، بینک کرپسی کوڈ جیسے قانون بنائے تاکہ اگر کوئی کمپنی کسی نہ کسی وجہ سے بند ہوتی ہے تو بینکوں کو کم سے کم نقصان ہو۔ اس کے ساتھ ہی ہم نے غلط کام کرنے والوں پر شکنجہ بھی کسا، بینکوں کو لوٹنے والوں کی جائیداد ضبط کرلی ۔ آج نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ جن سرکاری بینکوں کا چرچہ ہزاروں کروڑ کے نقصان کے لئے ہوتا تھا ، این پی اے کے لئے ہوتا تھا ، آج ان بینکوں کا چرچہ ریکارڈ پرافٹ کے لئے ہورہا ہے۔
ساتھیو،
بھارت کا مضبوط بینکنگ سسٹم اور بینک کا ہر ملازم، ان کا کام ، پچھلے نو سال میں سرکار کے وژن کے مطابق جو انہوں نے کام کیا ہے وہ ہم سبھی کے لئے باعث فخر ہے۔ بینک میں کام کرنے والے سبھی میرے ملازمین بھائی –بہنو نے اتنی محنت کی، اتنی محنت کی، بحران سے بینکوں کو باہر لائے، ملک کے معاشی نظام کی ترقی میں آگے بڑھ کر رول ادا کیا اور ان بینک ملازمین نے ، بینک کے لوگوں نے کبھی بھی مجھے اور میرے وژن کی نفی نہیں کی ، نہ ہی مایوش کیا۔ مجھے یاد ہے ، جب جن دھن یوجنا شروع ہوئی تو جو پرانی سوچ والے لوگ تھے وہ مجھ سے سوال پوچھتے تھے، غریب کے پاس تو پیسہ نہیں، وہ بینک کھاتہ کھول کر کیا کریں گے ؟ بینکوں پر برڈن بڑھ جائے گا، بینک کا ملازمین کیسے کام کرے گا۔ طرح طرح کی مایوسی پھیلائی گئی تھی لیکن بینک کے میرے ساتھیو نے غریب کا جن دھن کھاتہ کھولے، اس کے لئے دن رات ایک کردیا، جھگی جھوپڑی میں جاتے تھے، بینک کے ملازمین، لوگوں کے بینک کے کھاتے کھلواتے تھے۔ اگر آج ملک میں تقریباً 50 کروڑ جن دھن بینک کھاتے کھلے ہیں، تو اس کے پیچھے بینک میں کام کرنے والے کارکنوں کی محنت ہے، ان کی خدمت کا جذبہ ہے۔ یہ بینک ملازمین کی ہی محنت ہے جس کی وجہ سے سرکار، کورونا دور میں کروڑوں خواتین کے بینک کھاتوں میں سیدھے پیسے ٹرانسفر کرپائی۔
ساتھیو،
کچھ لوگ پہلے یہ بھی غلط الزام لگاتے ہیں، اور لگاتے رہے کہ ہمارے بینکنگ سیکٹر میں غیر منظم شعبہ کے لوگوں کو مدد کرنے کے لئے کوئی نظام ہی نہیں ہے۔ پہلے کی سرکاروں میں کیا ہوا وہ تو آپ اچھی طرح سے جانتے ہیں۔ لیکن 2014 کے بعد صورتحال ایسی نہیں ہے۔ جب سرکار نے مُدرا یوجنا کے توسط سے نوجوانوں کو بغیر گارنٹی قرض دینے کا فیصلہ کیا ،تو بینکوں کے لوگوں نے اس یوجنا کو آگے بڑھایا۔ جب سرکار نے خواتین سیلف ہیلپ گروپس کے لئے لون اماونٹ کو ڈبل کردیا ، تو یہ بینک کے ملازمین ہی تھے، جنہوں نے زیادہ سے زیادہ سیلف ہیلپ گروپ کو مالی مدد پہنچائی۔ جب سرکار نے کووڈ دور میں ایم ایس ایم ای سیکٹر کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا تو یہ بینک ملازمین ہی تھے جنہوں نے زیادہ سے زیادہ قرض دے کر ایم ایس ایم ای سیکٹر کو بچانے میں مدد کی اور ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ صنعت کاروں کا جن کے روزگار جانے کا اندیشہ تھا، ان چھوٹی چھوٹی صنعتوں کو بچاکر کے ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ لوگوں کا روزگار بھی بچایا۔ جب سرکار نے کسانوں کے بینک کھاتوں میں سیدھے پیسےبھیجنے کے لئے پردھان منتری کسان سمان ندھی یوجنا شروع کی، تو یہ بینک ملازمین ہی ہیں، جنہوں نے اس یوجنا کو ٹکنالوجی کی مدد سے کامیاب بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
جب سرکار نے ریہڑی –پٹری اور ٹھیلے والوں کے لئے جو فٹ پاتھ پر بیٹھ کر اپنا مال بیچتے ہیں، چھوٹی سی لاری لے کر کے مال بیچتے ہیں، ان کے لئے ایک سوندھی یوجنا شروع کی، تو یہ ہمارے بینک ملازمین ہی ہیں ، جو اپنے غریب بھائی –بہنو کے لئے اتنی محنت کررہے ہیں اور کچھ بینک برانچ نے تو ایسے لوگوں کو ڈھونڈ-ڈھونڈکر کے، بلا-بلاکر کے، ان کا ہاتھ پکڑ کر کے ان ریہڑی –پٹری والوں کو لون دینے کے لئے کام کیا ہے۔آج ہمارے بینک ملازمین کی محنت کی وجہ سے ہی پچاس لاکھ سے زیادہ ریہڑی پٹری-ٹھیلے والوں کو ، ان کو بینک سے مدد مل پائی ہے۔ میں ہر بینک ملازمین کی تعریف کرتا ہوں، ان کا استقبال کرتا ہوں اور آپ لوگ بھی اب جب بینکنگ سیکٹر میں جڑ رہے ہیں تو ایک نئی توانائی جڑے گی، نیا اعتماد جڑے گا، سماج کے لئے کچھ کرنے کا ایک نیا جذبہ پیدا ہوگا۔ پرانے لوگ جو محنت کررہے ہیں، اس میں آپ کی محنت جڑجائے گی۔ اور مجھے پختہ یقین ہے کہ ہم بینکنگ سیکٹر کے توسط سے غریب سے غریب طبقے کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں ۔اس میں آپ لوگ آج یہ تقرر نامہ کے ساتھ ہی سنکلپ پتر لےکر جائیں گے۔
ساتھیو،
جب صحیح نیت سے فیصلے کئے جاتے ہیں، صحیح پالیسی بنائی جاتی ہے، تو اس کے نتیجے بھی شاندار ہوتے ہیں، بے مثال ہوتے ہیں۔ اس کا ایک ثبوت ابھی کچھ دن پہلے ہی ملک نے دیکھا ہے۔ نیتی آیوگ کی رپورٹ میں آیا ہے کہ صرف پانچ سال کے اندر ہی بھارت میں ساڑھے 13 کروڑ بھارتیہ،خط افلاس سے اوپر آگئے ہیں۔ بھارت کی اس کامیابی میں ، سرکاری ملازمین کی بھی محنت رہی ہے۔ غریبوں کو پکا گھر دینے کی یوجنا ہو، غریبوں کے لئے بیت الخلا بنانے کی یوجنا ہو، غریبوں کے گھر میں بجلی کنکشن دینے کی یوجنا ہو، ایسے ڈھیر ساری یوجناؤں کو ہمارے سرکاری ملازمین ہی گاؤں –گاؤں ، گھر –گھر عام لوگوں تک لے کر گئے ہیں۔ جب یہ اسکیمیں غریب تک پہنچیں تو غریب کا حوصلہ بھی بہت بڑھا، اعتماد بھی پیدا ہوا۔ یہ کامیابی اس بات کی علامت ہے کہ ہم مل کر بھارت سے غریبی دور کرنے کی کوشش بڑھائیں تو بھارت سے غریبی پوری طرح سے دور ہوسکتی ہے۔ اور اس میں یقینی طور پر ملک کے ہر سرکاری ملازمین کا بہت بڑا رول ہے۔ غریب کلیان کی جو اسکیمیں ہیں، آپ کو خود بھی ان کے تئیں بیدار رہنا ہے اور عوام کو بھی ان سے جوڑنا ہے۔
ساتھیو،
بھارت میں کم ہوتی غریبی کا ایک اور پہلو ہے۔ کم ہوتی غریبی کے بیچ ملک میں نیو-مڈل کلاس کی مسلسل توسیع ہورہی ہے۔ اس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہورہے ہیں۔ بھارت میں بڑھتے نیو-مڈل کلاس کی اپنی ڈیمانڈس ہیں، اپنی آرزوئیں ہیں۔ اس ڈیمانڈ کی تلافی کے لئے آج ملک میں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ ہورہی ہے۔ آج جب ہماری فیکٹریاں ، ہماری صنعت ریکارڈ پیداوار کرتی ہے تو اس کا فائدہ بھی سب سے زیادہ ہمارے نوجوانوں کوہوتا ہے۔ آج کل آپ دیکھئے، آئے دن کسی نئے ریکارڈ کی بات ہوتی ہے، نئے اچیومنٹ کا چرچہ ہوتا ہے۔ بھارت سےریکارڈ موبائل فون ایکسپورٹ ہورہے ہیں، بھارت میں اس سال کے پہلے چھ مہینے میں جتنی کاروں کی فروخت ہوئی ہے، وہ بھی حوصلہ افزا ہے۔ الیکٹرک وھیکلس کی بھی بھارت میں ریکارڈ فروخت ہورہی ہے۔ یہ سب ملک میں روزگار بڑھا رہے ہیں ، روزگار کے مواقع بڑھا رہے ہیں۔
ساتھیو،
بھارت کے ٹیلنٹ پر آج پوری دنیا کی نظر ہے۔ دنیا میں بہت سی ترقی یافتہ معیشتوں میں لوگوں کی عمر تیزی سے بڑھ رہی ہے، سینئر سٹیزن سے دنیا کے کئی ملک بڑی تعداد سے بھرے ہوئے ہیں، نوجوان نسل ان کے یہاں کم ہوتی جارہی ہے، کام کرنے والی آبادی کم ہورہی ہے۔ اس لئے یہ وقت بھارت کے نوجوانوں کے لئے بہت محنت کرنے کا ہے ، اپنی اسکل ، اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کا ہے، ہم نے یہ دیکھا ہے کہ بھارت کے آئی ٹی ٹیلنٹ کی، ڈاکٹروں کی، نرسوں کی ، اور ہمارے گلف کنٹریز میں تو کنسٹرکشن کی دنیا میں کام کرنے والے ہمارے ساتھیو کی کتنی ڈیمانڈ رہی ہے۔ بھارتی ٹیلنٹ کی عزت، ہر ملک میں، ہر سیکٹر میں مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اس لئے پچھلے 9 برسوں میں سرکار کا بہت بڑا فوکس اسکل ڈیولپمنٹ پر رہا ہے۔ پی ایم کوشل وکاس یوجنا کے تحت تقریباً ڈیڑھ کروڑ نوجوانوں کو ٹریننگ دی جاچکی ہے۔ سرکار، 30 اسکل انڈیا انٹرنیشنل سنٹرز بھی قائم کررہی ہے تاکہ ہمارے نوجوان گلوبل اپورچیونٹیز کے لئے تیار ہوسکیں ۔ آج ملک بھر میں نئے میڈیکل کالج ، نئی آئی ٹی آئیز، نئی آئی آئی ٹی، ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ بنانے کی بھی مہم زور شور سے چل رہی ہے۔ 2014 تک ہمارے ملک میں تقریباً 380 میڈیکل کالج ہی تھے۔ پچھلے 9 برسوں میں یہ تعداد 700 سے زیادہ ہوچکی ہے۔ اس طرح نرسنگ کالجوں میں بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ گلوبل ڈیمانڈ کو پورا کرنے والی اسکلس، بھارت کے نوجوانوں کے لئے لاکھوں نئے مواقع پیدا کرنے جارہی ہے۔
ساتھیو،
آپ سبھی ایک بہت ہی پازیٹیو ماحول میں سرکاری سروس میں آرہے ہیں۔ اب آپ پر بھی ملک کی اس پازیٹیو سوچ کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری ہے۔ آپ سبھی کو اپنی آرزووں کو بھی توسیع دینے کی کوشش کرنی چاہئے۔ نئی ذمہ داریوں سے جڑنے کے بعد بھی آپ سیکھنے اور سیلف ڈیولپمنٹ کے عمل کو جاری رکھیں۔ آپ کی مدد کے لئے سرکار نے آن لائن لرننگ پلیٹ فارم iGOT Karmayogiتیار کیا ہے ۔ میری آپ سبھی سے درخواست ہے کہ اس سہولت کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں۔ ایک بار پھر میں آپ کو ، آپ کی فیملی کے لوگوں کو اس نئی ذمہ داری کے لئے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ اور یہ نئی ذمہ داری ایک نقطہ آغاز ہے ، آپ بھی زندگی کی بہت سی نئی بلندیوں کو حاصل کریں۔ آپ کے توسط سے جہاں بھی آپ کو خدمت کرنے کا موقع ملے ، ملک کا ہر شہری اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے آپ کی وجہ سے بہت نئی طاقت کو حاصل کرے۔ آپ اپنے ہر خواب کو پورا کریں، سنکلپ کو پورا کریں، اس ذمہ داری کو بخوبی نبھائیں ، اس کے لئے میری طرف سے آپ کو بہت –بہت نیک خواہشات ۔ بہت-بہت شکریہ۔