تمل ناڈو کے گورنر، تھیرو آر این روی جی، تمل ناڈو کے وزیر اعلی، تھرو ایم کے اسٹالن جی، بھارتی داسن یونیورسٹی کے وائس چانسلر تھیرو ایم سیلوم جی، میرے نوجوان دوستوں، یونیورسٹی کے اساتذہ اور معاون عملہ،
ونکّم!
ایندو مانو کُڈمبمے یہاں بھارتی داسن یونیورسٹی کے 38ویں تقسیم اسناد کے جلسہ میں آنا میرے لیے بہت خاص ہے۔ 2024 میں یہ میری پہلی عوامی بات چیت ہے۔ مجھے خوبصورت ریاست تمل ناڈو اور یہاں کے نوجوانوں کے درمیان آخر بہت خوشی ہوئی ہے۔ مجھے یہ جان کر بھی خوشی ہوئی کہ میں پہلا وزیراعظم ہوں جسے یہاں تقسیم اسناد کے جلسے میں آنے کا شرف حاصل ہوا ہے۔ میں اس اہم موقع پر گریجویٹ طلباء، ان کے والدین اور اساتذہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
ایندو مانو کُڈمبمے ، اکثر, ایک یونیورسٹی کی تخلیق ایک قانون سازی کا عمل ہوتا ہے ایک ایکٹ پاس ہوتا ہے اور یونیورسٹی وجود میں آتی ہے۔ بعد ازاں اس کے تحت کالج شروع کیے جاتے ہیں۔ پھر یونیورسٹی ترقی کرتی ہے اور شاندار کارکردگی کا مرکز بنتی ہے۔ تاہم، بھارتھی داسن یونیورسٹی کے ساتھ معاملہ قدرے مختلف ہے۔ جب اسے 1982 میں تشکیل دیا گیا تو بہت سے موجودہ اور نامور کالجز کو آپ کی یونیورسٹی کے تحت لایا گیا۔ ان میں سے کچھ کالجوں کا پہلے ہی کئی عظیم لوگ پیدا کرنے کا ریکارڈ موجود تھا۔ لہٰذا، بھارتھی داسن یونیورسٹی ایک مضبوط اور پختہ بنیاد پر شروع ہوئی۔ اس پختگی نے آپ کی یونیورسٹی کو کئی ڈومینز میں اثر انگیز بنا دیا ہے۔ چاہے وہ سماجی علوم ہو، زبانیں ہوں، سائنس یا یہاں تک کہ سیٹلائٹس ہوں، آپ کی یونیورسٹی نے ایک منفرد شناخت بنائی ہے!
ایندو مانو کُڈمبمے , ہماری قوم اور تہذیب ہمیشہ علم کے گرد مرکوز رہی ہے۔ کچھ قدیم یونیورسٹیاں جیسے نالندہ اور وکرمشیلا مشہور ہیں۔ اسی طرح، کانچی پورم جیسی جگہوں پر عظیم یونیورسٹیوں موجود تھیں۔ گنگئی- کونڈ – چول پورم اور مدورائی بھی آموزش کے عظیم مرکز تھے۔ پوری دنیا سے طلباء ان مقامات پر آتے تھے۔ ایندو مانو کُڈمبمے , اسی طرح تقسیم اسناد کا تصور بھی بہت قدیم اور ہمارے لیے جانا پہنچانا ہے۔ مثال کے طور پر شاعروں اور دانشوروں کے قدیم تمل سنگم اجلاس کو ہی لے لیں۔ سنگموں میں شاعری اور ادب کو دوسروں کے تجزیے کے لیے پیش کیا جاتا تھا۔ تجزیہ کے بعد، شاعر اور ان کے کام کو بڑے معاشرے کے ذریعہ تسلیم کیا جاتا تھا۔ آج بھی تعلیمی اور اعلیٰ تعلیم میں یہی منطق استعمال ہوتی ہے! تو میرے نوجوان دوستو، آپ علم کی ایک عظیم تاریخی روایت کا حصہ ہیں۔ ایندو مانو کُڈمبمے , یونیورسٹیاں کسی بھی قوم کو سمت دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ جب ہماری یونیورسٹیاں متحرک تھیں تو ہماری قوم اور تہذیب بھی متحرک تھی۔ جب ہماری قوم پر حملہ ہوا تو ہمارے علمی نظام کو فوراً نشانہ بنایا گیا۔ 20ویں صدی کے اوائل میں مہاتما گاندھی، پنڈت مدن موہن مالویہ اور سر انّاملائی چیتیار جیسے لوگوں نے یونیورسٹیاں شروع کیں۔ یہ جدوجہد آزادی کے دوران علم اور قوم پرستی کے مرکز تھے۔
اسی طرح آج ہندوستان کے عروج کے پیچھے جو عوامل ہیں، ان میں سے ایک ہماری یونیورسٹیوں کا عروج ہے۔ ہندوستان تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت کے طور پر معاشی ترقی میں ریکارڈ قائم کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہماری یونیورسٹیاں بھی ریکارڈ تعداد میں عالمی درجہ بندی میں داخل ہو رہی ہیں۔ ایندو مانو کُڈمبمے , آپ کی یونیورسٹی نے آج آپ میں سے بہت سے لوگوں کو ڈگریاں دی ہیں۔ آپ کے اساتذہ، خاندان، دوست، سب آپ کے لیے خوش ہیں۔ درحقیقت، اگر آپ کو اپنا گریجویشن گاؤن پہنے باہر دیکھا جائے تو لوگ آپ کو مبارکباد دیں گے چاہے وہ آپ کو نہ جانتے ہوں۔ یہ آپ کو تعلیم کے مقصد کے بارے میں گہرائی سے سوچنے اور یہ کہ سماج کس طرح آپ کو امید کے ساتھ دیکھتا ہے، اسے سوچنے پر مجبور کرے گا ۔
گرودیو رابندر ناتھ ٹیگور نے کہا تھا کہ اعلیٰ ترین تعلیم ہمیں صرف معلومات نہیں دیتی۔ لیکن یہ ہمیں تمام وجود کے ساتھ ہم آہنگی میں رہنے میں مدد کرتی ہے۔ آپ کو اس اہم دن تک پہنچانے میں غریب سے غریب تر سمیت پورے معاشرے نے اہم رول ادا کیا۔ اس لیے ان کو واپس دینا، ایک بہتر معاشرہ اور ملک بنانا ہی تعلیم کا اصل مقصد ہے۔ آپ نے جو سائنس سیکھی ہے وہ آپ کے گاؤں کے کسان کی مدد کر سکتی ہے۔ آپ نے جو ٹیکنالوجی سیکھی ہے وہ پیچیدہ مسائل کو حل کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔ آپ نے جو کاروباری انتظام سیکھا ہے وہ کاروبار چلانے اور دوسروں کے لیے آمدنی میں اضافے کو یقینی بنانے میں مدد کر سکتا ہے۔ آپ نے جو معاشیات سیکھی ہے اس سے غربت کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ آپ نے جو زبانیں اور تاریخ سیکھی ہے وہ ثقافت کو مضبوط بنانے میں مدد کر سکتی ہے۔ ایک طرح سے، یہاں کا ہر گریجویٹ 2047 تک ایک ترقی یافتہ ہندوستان بنانے میں اپنا تعاون دے سکتا ہے!
ایندو مانو کُڈمبمے , مجھے نوجوانوں کی صلاحیت پر یقین ہے کہ وہ 2047 تک کے برسوں کو ہماری تاریخ میں سب سے اہم بنائیں گے۔ عظیم شاعر بھارتھی داسن نے کہا تھا کہ پُدیدور الگما سیوومے یہ آپ کی یونیورسٹی کا نصب العین بھی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم ایک بہادر نئی دنیا بنائیں۔ ہندوستانی نوجوان پہلے ہی ایسی دنیا بنا رہے ہیں۔ نوجوان سائنسدانوں نے کووڈ 19 کے دوران پوری دنیا کو ویکسین پہنچانے میں ہماری مدد کی۔ ہندوستانی سائنس چندریان جیسے مشن کے ذریعے دنیا کے نقشے پر ہے۔ ہمارے اختراع کاروں نے پیٹنٹ کی تعداد 2014 میں تقریباً 4,000 سے بڑھاکر اب تقریباً 50,000 تک پہنچا دی ہے! ہمارے سماجی علوم کے دانشور ہندوستان کی کہانی کو دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں جیسا کہ پہلے کبھی نہیں ہوا۔ ہمارے موسیقار اور فنکار مسلسل ہمارے ملک کے لیے بین الاقوامی اعزازات جیت رہے ہیں۔ ہمارے کھلاڑیوں نے ایشین گیمز، ایشین پیرا گیمز اور دیگر ٹورنامنٹس میں ریکارڈ تعداد میں تمغے جیتے ہیں۔ آپ ایک ایسے وقت میں دنیا میں قدم رکھ رہے ہیں جب ہر کوئی ہر شعبے میں نئی امید کے ساتھ آپ کی طرف دیکھ رہا ہے۔ ایندو مانو کُڈمبمے , جوانی کا مطلب ہے توانائی۔ اس کا مطلب ہے رفتار، مہارت اور پیمانے کے ساتھ کام کرنے کی صلاحیت۔ پچھلے کچھ سالوں میں، ہم نے آپ کو رفتار اور پیمانے میں ہم آہنگ کرنے کے لیے کام کیا ہے، تاکہ ہم آپ کو فائدہ پہنچا سکیں۔
پچھلے 10 سالوں میں ہوائی اڈوں کی تعداد 74 سے دگنی ہو کر تقریباً 150 ہو گئی ہے! تمل ناڈو میں ایک متحرک ساحلی پٹی ہے۔ لہذا، آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ ہندوستان میں بڑی بندرگاہوں کی کل کارگو ہینڈلنگ کی صلاحیت 2014 سے دگنی ہو گئی ہے۔ پچھلے 10 سالوں میں ملک میں سڑک اور ہائی وے کی تعمیر کی رفتار تقریباً دوگنی ہو گئی ہے۔ ملک میں رجسٹرڈ اسٹارٹ اپس کی تعداد تقریباً ایک لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ یہ 2014 میں ایک سو سے بھی کم تھی۔ ہندوستان نے اہم معیشتوں کے ساتھ متعدد تجارتی سودوں پر بھی مہر ثبت کی ہے۔ یہ سودے ہمارے سامان اور خدمات کے لیے نئی منڈیاں کھولیں گے۔ وہ ہمارے نوجوانوں کے لیے بے شمار نئے مواقع بھی پیدا کرتے ہیں۔ چاہے وہ جی 20 جیسے اداروں کو مضبوط کرنا ہو، موسمیاتی تبدیلی سے لڑنا ہو، یا عالمی سپلائی چین میں بڑا کردار ادا کرنا ہو، ہر عالمی حل کے ایک حصے کے طور پر ہندوستان کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے۔ مقامی اور عالمی عوامل کی وجہ سے، کئی وجوہات سے ، یہ نوجوان ہندوستانی ہونے کا بہترین وقت ہے۔ اس وقت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں اور اپنے ملک کو نئی بلندیوں تک پہنچائیں۔
ایندو مانو کُڈمبمے , آپ میں سے کچھ سوچ رہے ہوں گے کہ آج آپ کے لیے یونیورسٹی کی زندگی کا اختتام ہو گیا ہے۔ یہ سچ ہو سکتا ہے، لیکن یہ سیکھنے کا اختتام نہیں ہے۔ اب آپ کو آپ کے پروفیسرز نہیں پڑھائیں گے بلکہ زندگی آپ کی استاد بن جائے گی۔ مسلسل سیکھنے کے جذبے میں، سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ آموزش کے اعادے ، پھر سے ہنر مندی حاصل کرنے اور ہنرمندی کو بہتر بنانے کے لئے سرگرمی سے کام کریں۔ کیونکہ، تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں، یا تو آپ تبدیلی لاتے ہیں یا آپ تبدیلی ہوجاتے ہیں۔ ایک بار پھر، میں آج یہاں سے گریجویٹ ہونے والے نوجوانوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔
میں آپ کو ایک روشن مستقبل کے لیے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں! مکک ننری