محترم المقام صدر رانیل وکرما سنگھے جی، عزت مآب وزیر اعظم پراوِند جگناتھ جی، ہندوستان کے وزیر خارجہ ڈاکٹر جے شنکر جی، سری لنکا، ماریشس اور ہندوستان کے مرکزی بینکوں کے گورنرز، اور آج کی اس اہم تقریب سے وابستہ تمام ساتھی!
آج کا دن، بحر ہند کے تین دوست ممالک کے لیے ایک خاص دن ہے۔ آج ہم اپنے تاریخی تعلقات کو جدید ڈیجیٹل طریقے سے منسلک کر رہے ہیں۔ یہ ہمارے عوام کی ترقی کے لیے ہمارے عزم کا ثبوت ہے۔ فن ٹیک کنیکٹیویٹی کے ذریعے نہ صرف سرحد پار لین دین، بلکہ سرحد پار رابطے بھی مضبوط ہوں گے۔ ہندوستان کا یونیفائیڈ پیمنٹس انٹرفیس یعنی یو پی آئی ، اب ایک نئی ذمہ داری نبھا رہا ہے --شراکت داروں کو ہندوستان کے ساتھ متحد کرنا۔
دوستو!
ہندوستان میں ڈیجیٹل سرکاری بنیادی ڈھانچہ ایک انقلابی تبدیلی لایا ہے۔ ہمارے چھوٹے دیہاتوں میں ،چھوٹے سے چھوٹے تاجر بھی ڈیجیٹل ادائیگی کر رہے ہیں۔ کیونکہ اس میں سہولت کے ساتھ ساتھ رفتار بھی ہے۔ پچھلے سال یو پی آئی کے ذریعے 100 ارب سے زیادہ لین دین ریکارڈ ہوئے۔ ان کی مالیت 2 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہے، یعنی 8 کھرب سری لنکن روپے اور 1 کھرب ماریشس روپے۔ ہم جے اے ایم تثلیث کے ذریعے آخری میل کی ترسیل کر رہے ہیں - یعنی بینک اکاؤنٹ، آدھار اور موبائل فون۔ اس نظام کے ذریعے اب تک 34 لاکھ کروڑ روپے، یعنی 400 ارب ڈالر سے زیادہ، براہ راست مستفید ہونے والوں کے بینک کھاتوں میں جمع کیے جا چکے ہیں۔ کووڈ وبا کے دوران، دنیا کا سب سے بڑا ویکسی نیشن پروگرام کو- ون پلیٹ فارم کے ذریعے، ہندوستان میں منعقد کیا گیا۔ ٹیکنالوجی کے استعمال سے شفافیت بڑھ رہی ہے۔ بدعنوانی کا خاتمہ ہورہا ہے۔ معاشرے میں شمولیت بڑھ رہی ہے۔ اور لوگوں کا حکومت پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔
دوستو!
ہندوستان کی پالیسی ہے- پڑوسی پہلے۔ ہمارا سمندری نقطہ نظر 'ساگر' ہے، یعنی 'خطے میں سب کے لیے سلامتی اور ترقی'۔ ہمارا مقصد پورے خطے میں امن، سلامتی اور ترقی ہے۔ بھارت اپنی ترقی کو اپنے پڑوسی دوستوں سے الگ کر کے نہیں دیکھتا۔ ہم سری لنکا کے ساتھ ہر شعبے میں رابطے کو مسلسل مضبوط کر رہے ہیں۔ پچھلے سال، صدر وکرما سنگھے کے دورہ ہندوستان کے دوران، ہم نے ایک ویژن دستاویز کو اپنایا تھا۔ مالیاتی رابطوں میں اضافہ اس کا ایک بڑا حصہ تھا۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ آج ہم نے اس قرارداد کو پورا کیا ہے۔ گزشتہ سال وزیر اعظم جگن ناتھ کے ساتھ بھی ایک جامع بات چیت ہوئی تھی۔ آپ جی-20 سربراہی اجلاس میں ہمارے خصوصی مہمان تھے۔ مجھے یقین ہے کہ سری لنکا اور ماریشس کے یو پی آئی نظام میں شامل ہونے سے، دونوں ممالک کو فائدہ بھی ہوگا۔ ڈیجیٹل تبدیلی کی رفتار تیز ہو جائے گی۔ مقامی معیشتوں میں زبردست تبدیلیاں آئیں گی۔ ہمارے ملکوں کے درمیان سیاحت کو فروغ ملے گا۔ مجھے یقین ہے کہ ہندوستانی سیاح بھی یو پی آئی کے ساتھ اپنی منزلوں کو ترجیح دیں گے۔ سری لنکا اور ماریشس میں رہنے والے ہندوستانی نژاد افراد اور وہاں پڑھنے والے طلباء کو بھی اس سے خصوصی فائدہ حاصل ہوگا۔ مجھے خوشی ہے کہ نیپال، بھوٹان، ایشیا میں سنگاپور اور خلیج میں متحدہ عرب امارات کے بعد اب افریقہ میں بھی ماریشس سے رو -پے کارڈ کا استعمال شروع کیا جا رہا ہے۔ اس سے ماریشس سے ہندوستان آنے والے لوگوں کو بھی سہولت ملے گی۔ ہارڈ کرنسی خریدنے کی ضرورت بھی کم ہوگی۔یو پی آئی اوررو- پے کارڈ نظام، ہماری اپنی کرنسی میں ریئل ٹائم، لاگت سے موثر اور آسان ادائیگیوں کو قابل بنائے گا۔ آنے والے وقت میں، ہم سرحد پار ترسیلات یعنی پرسن ٹو پرسن (پی2پی) ادائیگی کی سہولت کے تئیں بڑھ سکتے ہیں۔
عزت مآب!
آج کا آغاز ،عالمِ جنوب تعاون کی کامیابی کی علامت ہے۔ ہمارے تعلقات صرف لین دین کے لئےنہیں ہیں، یہ ایک تاریخی رشتہ ہے۔ اس کی طاقت ہمارے عوام سے عوام کے تعلقات کو مضبوط کرتی ہے۔ پچھلے دس سالوں میں ہم نے دکھایا ہے کہ کس طرح بحران کی ہر گھڑی میں ، ہندوستان مسلسل اپنے پڑوسی دوستوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ قدرتی آفات ہو، صحت سے متعلق معاملات ہوں، معاشی ہو یا بین الاقوامی سطح پر معاونت ہو، ہندوستان سب سے پہلے جواب دہندہ رہا ہے، اور ایسا ہی رہے گا۔ جی-20 کی اپنی صدارت کے دوران بھی ہم نے عالمِ جنوب کے خدشات پر خصوصی توجہ دی۔ ہم نے ہندوستان کے ڈیجیٹل سرکاری بنیادی ڈھانچے کے فوائد کو عالمِ جنوب کے ممالک تک پہنچانے کے لیے، ایک سوشل امپیکٹ فنڈ بھی قائم کیا ہے۔
دوستو!
میں صدر رانیل وکرما سنگھے اور وزیر اعظم پراوِند جگناتھ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے اس لانچ میں اہم کردار ادا کیا۔ میں اس لانچ کو کامیاب بنانے کے لیے، اس موقع پرتینوں ممالک کے مرکزی بینکوں اور ایجنسیوں کا شکریہ بھی ادا کرتا ہوں ۔
شکریہ جی