سبھی کو ہری اوم، جے اُمیا ماں، جے لکشمی نرائن!
یہ میرے کچھی پٹیل کچھ کا ہی نہیں بلکہ اب پورے بھارت کا فخر ہے۔ کیونکہ میں بھارت کے کسی بھی کونے میں جاتا ہوں تو وہاں میرے سماج کے لوگ دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اس لیے تو کہا جاتا ہے، کچھڑو کھیلے کھلک میں جو مہاساگر میں مچھ، جے تے ہدّو کچھّی وسے اُتّے ریاڈی کچھ۔
پروگرام میں موجود شاردا پیٹھ کے جگد گرو محترم شنکراچاریہ سوامی سدانند سرسوتی جی، گجرات کے وزیر اعلیٰ جناب بھوپیندر بھائی پٹیل، مرکز میں کابینہ میں میرے ساتھی پرشوتم بھائی روپالا، اکھل بھارتیہ کچھ کڑوا پاٹی دار سماج کے صدر جناب ابجی بھائی وشرام بھائی کاناڑیں، دیگر افسران، اور ملک و بیرونِ ملک سے جڑے میرے سبھی بھائیو اور بہنو!
آپ سبھی کو سناتنی شتابدی مہوتسو کی ڈھیر ساری نیک خواہشات۔ آج میرے لیے سونے پر سہاگا ہے، میرے لیے یہ پہلا موقع ہے، جب مجھے جگد گرو شنکراچاریہ سوامی سدانند سرسوتی جی کی موجودگی میں ان کے شنکراچاریہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کسی پروگرام میں آنے کا موقع حاصل ہوا ہے۔ ان کی محبت ہمیشہ مجھ پر رہی ہے، ہم سب پر رہی ہے تو آج مجھے انہیں پرنام کرنے کا موقع حاصل ہوا ہے۔
ساتھیو،
سماج کی خدمت کے 100 برس ، نوجوانوں کے ونگ کا پچاسواں برس اور خواتین کے وِنگ کا پچیسواں برس، آپ نے یہ جو تریوینی سنگم بنایا ہے، یہ اپنے آپ میں بہت ہی خوش کن اتفاق ہے۔ جب کسی سماج کے نوجوان، اس سماج کی مائیں- بہنیں، اپنے سماج کی ذمہ داری اپنے کندھوں پر لیتے ہیں، تو مان لینا اس کی کامیابی اور خوشحالی یقینی ہو جاتی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ شری اکھل بھارتیہ کچھ کڑوا پاٹی دار سماج کے نوجوان اور خواتین ونگ کی یہ وفاداری اس مہوتسو کے طور پر آج چاروں طرف نظر آرہی ہے۔ آپ نے اپنے کنبے کے رکن کے طور پر مجھے سناتنی شتابدی مہوتسو کا حصہ بنایا، میں اس کے لیے آپ سبھی کا شکرگزار ہوں۔ سناتن محض ایک لفظ نہیں ہے، یہ ہمیشہ نیا ہے، متغیر ہے، اس میں گزرے ہوئے وقت سے، خود کو مزید بہتر بنانے کی ایک فطری خواہش ہے اور اس لیے سناتن لافانی ہے۔
ساتھیو،
کسی بھی قوم کا سفر اس کے سماج کے سفر کا ہی عکاس ہوتا ہے۔ پاٹی دار سماج کی سینکڑوں برسوں کی تاریخ ، 100 برسوں کا شری اکھل بھارتیہ کچھ کڑوا سماج کا سفر، اور مستقبل کے لیے ویژن، یہ ایک طرح سے بھارت اور گجرات کو جاننے- دیکھنے کا ایک وسیلہ بھی ہے۔ سینکڑوں برس اس سماج پر غیر ملکی حملہ آوروں نے کیا کیا ظلم نہیں کیے! تاہم، پھر بھی سماج کے اسلاف نے اپنی شناخت نہیں مٹنے دی، اپنے عقیدے کو ٹوٹنے نہیں دیا۔ صدیوں قبل کی قربانیوں کا اثر ہم آج اس کامیاب سماج کی موجودہ پیڑھی کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ آج کچھ کڑوا پاٹی دار سماج کے لوگ ملک و بیرونِ ملک اپنی کامیابی کا پرچم لہرا رہے ہیں۔ وہ جہاں بھی ہیں، اپنی محنت اور صلاحیت سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ٹمبر ہو، پلائی ووڈ ہو، ہارڈویئر، ماربل، بلڈنگ مٹیرئیل، ہر شعبے میں آپ لوگ چھائے ہوئے ہیں۔ اور مجھے خوشی ہے کہ ان سب کے ساتھ ہی آپ نے نسل در نس، سال بہ سال اپنی روایات کی اقدار میں اور عزت میں اضافہ کیا ہے۔ اس سماج نے اپنے موجودہ دور کو بنایا، اپنے مستقبل کی بنیاد رکھی۔
ساتھیو،
سیاسی زندگی میں، میں نے آپ سب کے درمیان ایک طویل عرصہ گزارا ہے، آپ سبھی سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ گجرات کا وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے آپ کے ساتھ کئی موضوعات پر کام کرنے کا موقع ملا ہے۔ خواہ کچھ میں آئے زلزلے کا مشکل دور ہو، یا اس کے بعد راحت، بچاؤ اور تعمیر نو کی طویل کوششیں ہوں، یہ سماج کی طاقت ہی تھی، جس سے مجھے ہمیشہ ایک خوداعتمادی حاصل ہوتی تھی۔ خصوصاً، جب میں کچھ کے دنوں کے بارے میں سوچتا ہوں تو کتنا ہی کچھ پرانا یاد آنے لگتا ہے۔ ایک وقت تھا، جب کچھ ملک کے پسماندہ ترین اضلاع میں سے ایک تھا۔ پانی کی قلت، بھک مری، مویشیوں کی موت، نقل مکانی، بدحالی، یہی کچھ کی پہچان تھی۔ کسی افسر کا تبادلہ کچھ ہوتا تھا، تو اسے پنشمنٹ پوسٹنگ یعنی بطور سزا تعیناتی مانا جاتا تھا، کالا پانی مانا جاتا تھا۔ تاہم گذشتہ برسوں میں ہم نے ساتھ مل کر کچھ کا کایہ پلٹ کر دیا ہے۔ ہم نے کچھ کے پانی کے بحران کو حل کرنے کے لیے جس طرح ساتھ مل کر کام کیا، ہم نے ساتھ مل کر جس طرح کچھ کو دنیا کا اتنا بڑا سیاحتی مقام بنایا، وہ سب کا پریاس کی ایک بہترین مثال ہے۔ آج مجھے یہ دیکھ کر فخر ہوتا ہے کہ کچھ، ملک کے سب سے تیزی سے ترقی حاصل کرنے والے اضلاع میں سے ایک ہے۔ کچھ کنکٹیویٹی بہتر ہو رہی ہے، وہاں بڑی بڑی صنعتیں آر ہی ہیں۔ جس کچھ میں کبھی کھیتی کے بارے میں سوچنا بھی مشکل تھا، آج وہاں سے زرعی مصنوعات برآمد کی جا رہی ہیں، دنیا بھر میں جا رہی ہیں۔ اس میں آپ سبھی کا بڑا کردار رہا ہے۔
بھائیو اور بہنو
میں نرائن رام جی لمبانی سے ازحد متاثر ہوں۔ شری اکھل بھارتیہ کچھ کڑوا پاٹی دار سماج کو آگے بڑھانے والے کئی افراد سے میرا ذاتی تعلق بھی رہا ہے۔ اس لیے، وقت وقت پر سماج کے کاموں اور مہمات کے بارے میں مجھے معلومات بھی حاصل ہوتی رہتی ہے۔ کورونا کے وقت بھی آپ سبھی نے قابل ستائش کام کیا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ اس سناتنی شتابدی پروگرام کے ساتھ ہی آپ نے آئندہ 25 برسوں کا ویژن اور اس کے عزائم بھی سامنے رکھے ہیں۔ آپ کے 25 برسوں کے یہ عزائم اس وقت مکمل ہوں گے، جب ملک اپنی آزادی کے 100 برس منائے گا۔ آپ نے معیشت سے لے کر تکنالوجی تک، سماجی ہم آہنگی سے لے کر ماحولیات اور فطری طریقہ کاشت تک جو عہد کیے ہیں، وہ ملک کے امرت عہد سے جڑے ہوئے ہیں۔ مجھے یقین ہے شری اکھل بھارتیہ کچھ کڑوا سماج کی کوششیں اس سمت میں ملک کے عہد و پیمان کو طاقت دیں گی، انہیں کامیابی سے ہمکنار کریں گی۔ اسی احساس کے ساتھ، آپ سبھی کو ایک مرتبہ پھر بہت ساری نیک خواہشات۔
شکریہ!