میرے پیارے ہم وطنو،
آپ سبھی کو جن جاتیہ گورو دیوس کی نیک خواہشات ۔
آج پورا ملک عقیدت و احترام کے ساتھ بھگوان برسا منڈا کا یوم پیدائش منا رہا ہے۔میں ملک کے عظیم ہیرو، عظیم انقلابی بھگوان برسا منڈا کو سلام پیش کرتا ہوں۔15 نومبر کی یہ تاریخ ہندوستان کی قبائلی روایت کے افتخار کا دن ہے۔ میں اسے اپنی حکومت کا اعزاز سمجھتا ہوں کہ اسے 15 نومبر کو جن جاتیہ دیوس کے طور پر قرار دینے کا موقع ملا۔
ساتھیو،
بھگوان برسا منڈا صرف ہماری سیاسی آزادی کے ہی واحد ہیرو نہیں تھے۔ وہ ہماری روحانی، ثقافتی توانائی کے راہبر بھی تھے۔ آج آزادی کے 'پنچ پرانوں' کی توانائی کے ساتھ ملک بھگوان برسا منڈا سمیت کروڑوں قبائلی سورماؤں کے خوابوں کو پورا کرنے کی سمت میں آگےبڑھ رہا ہے۔ جن جاتیہ گورو دیوس کے ذریعہ ملک کے قبائلی ورثے پر فخر، اور قبائلی معاشرے کی ترقی کا عزم اسی توانائی کا حصہ ہے۔
ساتھیو،
ہندوستان کے قبائلی معاشرے نے انگریزوں اور غیر ملکی حکمرانوں کو دکھا دیا تھا کہ ان کی اہلیت کیا ہے۔ سنتھل میں تلکا مانجھی کی قیادت میں لڑے گئے 'دامن سنگرام' پر ہمیں فخر ہے۔ ہمیں بدھو بھگت کی قیادت والی 'لرکا تحریک' پر فخر ہے۔ ہمیں 'سدھو کانہو کرانتی' پر فخر ہے۔ ہمیں 'تانا بھگت تحریک' پر فخر ہے۔ ہمیں بیگڑا بھیل تحریک پر فخر ہے، ہمیں نائکڈا تحریک، سینٹ جوریا پرمیشور اور روپ سنگھ نائک پر فخر ہے۔
ہمیں ان قبائلی ہیروز پر فخر ہے جنہوں نے لمڈی، داہود میں انگریزوں کو خاک چٹا دی، ہمیں گووند گرو جی پر فخر ہے جنہوں نے مان گڑھ کا وقار بلند کیا۔ ہمیں الوری سیتا راما راجو کی قیادت میں رامپا تحریک پر فخر ہے، ایسی کتنی تحریکوں نے ہندوستان کی اس سرزمین کو مزید مقدس بنایا، کتنی ہی قبائلی ہیروز کی قربانیوں نے مادر ہند کی حفاظت کی ۔ یہ میری خوش قسمتی ہے کہ پچھلے سال اس دن مجھے رانچی میں واقع برسا منڈا میوزیم کو قوم کے نام وقف کرنے کا موقع ملا۔ آج ہندوستان میں ملک کے مختلف خطوں میں قبائلی آزادی کے جنگجوؤں کے لیے وقف کئی ایسے عجائب گھر بنائے جارہے ہیں ۔
ساتھیو،
گزشتہ آٹھ برسوں میں ملک کی ہر کوشش اور منصوبہ بندی کے آغاز میں ہمارے قبائلی بھائی بہن شامل رہے ہیں۔ جن دھن سے گوبر دھن تک، ون دھن وکاس کیندر سے ون دھن سیلف ہیلپ گروپ تک، سوچھ بھارت مشن سے جل جیون مشن تک، پی ایم آواس یوجنا سے اجولا گیس کنکشن تک، ماترتوا وندنا یوجنا سے نیشنل مہم برائے غذائیت تک، دیہی سڑک سے موبائل کنیکٹیویٹی کی اسکیم تک، ایکلویہ اسکولوں سے لے کر قبائلی یونیورسٹیوں تک، بانس سے متعلق کئی دہائیوں پرانے قانون کو بدل کر تقریباً 90 جنگلاتی پیداوار پر ایم ایس پی تک، سکیل سیل انیمیا کی روک تھام سے لے کر ٹرائبل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ تک، کورونا کی مفت ویکسین سے لے کرکئی مہلک بیماریوں سے تحفظ فراہم کرنے والے مشن اندر دھنش تک مرکزی حکومت کی اسکیموں نے ملک کے کروڑوں قبائلی خاندانوں کی زندگی آسان کردی ہے، انہیں ملک میں ہونے والی ترقی کا فائدہ ملا ہے۔
ساتھیو،
قبائلی معاشرے میں بہادری بھی ہے، فطرت کے ساتھ ہم آہنگی اور زندگی کے مطابقت بھی ہے۔ ہندوستان کو اس عظیم ورثے سے سیکھ حاصل کرتے ہوئے اپنے مستقبل کی تشکیل کرنی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ قبائلی افتخار کا دن ہمارے لیے اس سمت میں ایک موقع بنے گا، ایک ذریعہ بنے گا۔ اسی عہدکے ساتھ میں ایک بار پھر بھگوان برسا منڈا اور کروڑوں قبائلی ہیروز اور سورما خواتین کے حضو سلام عقیدت پیش کرتا ہوں۔