پروگرام میں موجود کرناٹک کے گورنر جناب تھاورچند گہلوت جی، وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی جی، مرکزی کابینہ کے میرے معاون ساتھی، ریاستی حکومت کے وزراء، اراکین پارلیمنٹ، اراکین اسمبلی اور کرناٹک کے، اور ملک کے میرے نوجوان ساتھیو!
مورو ساویرا مٹھا، سدھاروڑھا، انتہا انیک مٹھاگلا چھیتر ککے ننّا نمسکار گلو! رانی چینما نا ناڈو، سنگولی راینّا نا بیڈو، ای پنیہ بھومی – گے ننّا نمسکار گلو!
کرناٹک کا یہ علاقہ اپنی روایات، ثقافت اور علم کے لیے مشہور ہے۔ یہاں کی متعدد عظیم شخصیات کو گیان پیٹھ ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ اس علاقہ نے ملک کو ایک سے بڑھ کر ایک عظیم موسیقار دیے ہیں۔ پنڈت کمار گندھرو، پنڈت بسوراج راج گرو، پنڈت ملیکارجن مانسر، بھارت رتن پنڈت بھیم سین جوشی اور پنڈتا گنگوبائی ہنگل جی کو میں آج ہوبلی کی سرزمین پر آکر سلام کرتے ہوئے خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔
ساتھیو،
سال 2023 میں ’نیشنل یوتھ ڈے‘ کا یہ دن بہت خاص ہے۔ ایک جانب یہ اُورجا مہوتسو، اور دوسری جانب آزادی کا امرت مہوتسو! ’’اٹھو، جاگو اور ہدف حاصل کرنے سے پہلے مت رُکو‘‘! ایلی! ایدھیلی!! گرو مُٹوا تنکا نِل دری! وویکانند جی کا یہ نعرہ ، بھارت کے نوجوانوں کی زندگی کا اصول ہے۔ آج امرت کال میں ہمیں اپنے فرائض پر زور دیتے ہوئے، اپنے فرائض کو سمجھتے ہوئے، ملک کو آگے بڑھانا ہے۔ اور اس میں بھارت کے نوجوانوں کے سامنے سوامی وویکانند جی کی بڑی ترغیب ہے۔ میں اس موقع پر سوامی وویکانند جی کے قدموں میں سر تسلیم خم کرتا ہوں۔
ساتھیو،
سوامی وویکانند کا کرناٹک سے ایک غیر معمولی رشتہ تھا۔ انہوں نے اپنی زندگی میں کرناٹک اور اس علاقہ کے کئی سفر کیے تھے۔ بنگلورو جاتے وقت وہ ہوبلی-دھارواڑ بھی آئے تھے۔ ان تمام دوروں نے ان کی زندگی کو ایک نئی سمت دی تھی۔ میسورو کے مہاراجہ بھی ان لوگوں میں سے ایک تھے جنہوں نے سوامی وویکانند کو شکاگو سفر میں ان کی مدد کی تھی۔ سوامی جی کا بھارت کا دورہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ کتنی ہی صدیوں سے ہمارا شعور ایک تھا، ایک قوم کے طور پر ہماری روح ایک تھی۔ یہ ’ایک بھارت، شریشٹھ بھارت‘ کے جذبے کی ایک لازوال مثال ہے۔ اسی جذبے کو امرت کال میں ملک نئے عزائم کے ساتھ آگے بڑھا رہا ہے۔
ساتھیو،
سوامی وویکانند جی کہتے تھے کہ جب نوجوانوں کی توانائی ہو، نوجوانوں کی قوت ہو، تو مستقبل کی تعمیر کرنا، قوم کی تعمیر کرنا اتنا ہی آسان ہوتا ہے۔ کرناٹک کی اس سرزمین نے خود ایسی کتنی ہی عظیم شخصیات پیدا کی ہیں، جنہوں نے اپنے فرائض کو بالاتر رکھا، ازحد کم عمری میں غیر معمولی کام انجام دیے۔ کتور کی رانی چینما ملک کی آزادی کی پیش رو خواتین سپاہیوں میں سے ایک تھیں۔ انہوں نے سب سے مشکل وقت میں بھی آزادی کی لڑائی کی قیادت کی۔رانی چینما کی ہی فوج میں ان کے ساتھی سنگولی راینّا جیسے بہادر سورما بھی تھے، جن کی شجاعت نے برطانوی فوج کا حوصلہ توڑ دیا تھا۔ اسی سرزمین کے نرائن مہادیو ڈونی محض 14 برس کی عمر میں ملک کے لیے قربانی دینے والے شہید بنے تھے۔
نوجوان کا جوش و جذبہ کیا ہوتا ہے، اس کے حوصلے کیسے موت کو بھی شکست دے سکتے ہیں، یہ کرناٹک کے سپوت لانس نائک ہنومن تھپا- کھوپڑ نے سیاچین کے پہاڑوں میں دکھا دیا تھا۔ منفی 55 ڈگری درجہ حرارت میں بھی وہ 6 دن تک لڑتے رہے، اور زندہ نکل کر آئے۔ یہ اہلیت محض شجاعت تک ہی محدود نہیں ہے۔ آپ دیکھئے، شری ویشوریا نے انجینئرنگ میں اپنا لوہا منواکر یہ ثابت کیا کہ نوجوان صلاحیت کسی ایک دائرے میں بندھی نہیں ہوتی ہے۔ اسی طرح، ملک کے الگ الگ حصوں میں ہمارے نوجوانوں کی صلاحیت اور اہلیت کی ایک سے ایک لاجواب، ناقابل یقین مثالیں بکثرت موجود ہیں۔ آج بھی، ریاضی سے لے کر سائنس تک، جب عالمی سطح پر مقابلے ہوتے ہیں تو بھارتی نوجوانوں کی قابلیت دنیا کو حیران کر دیتی ہے ۔
ساتھیو،
الگ الگ ادوار میں کسی بھی ملک کی ترجیحات بدلتی ہیں، اس کے اہداف بدلتے ہیں۔ آج 21ویں صدی کے جس پڑاؤ پر ہم بھارتی پہنچے ہیں، ہمارا بھارت پہنچا ہے، وہ موزوں وقت صدیوں کے بعد آیا ہے۔ اور اس کی سب سے بڑی وجہ ہے بھارت کی نوجوان صلاحیت، یہ نوجوان طاقت۔ آج بھارت ایک نوجوان ملک ہے۔ دنیا کی بڑی نوجوان آبادی ہمارے ملک میں ہے، بھارت میں ہے۔
یووا شکتی بھارت کے سفر کی اہم طاقت ہے! آئندہ 25 برس ملک کی تعمیر کے لیے ازحد اہمیت کے حامل ہیں۔ یووا شکتی کے خواب بھارت کی سمت طے کرتے ہیں۔ یووا شکتی کی آرزوئیں بھارت کی منزل طے کرتی ہیں۔ یووا شکتی کا جذبہ بھارت کا راستہ طے کرتا ہے۔ اس یووا شکتی کو بروئے کار لانے کے لیے ہمیں اپنے خیالات و نظریات، اپنی کوششوں کے ساتھ نوجوان بننے کی ضرورت ہے! نوجوان ہونے کا مطلب اپنی کوششوں میں فعالیت لانا ہے۔نوجوان ہونے کا مطلب اپنے تناظر میں خوبصورت ہونا ہے۔ نوجوان ہونے کا مطلب حقیقت پسند ہونا ہے۔
دوستو،
اگر آج دنیا حل کے لیے ہماری جانب دیکھتی ہے، تو اس کی وجہ ہماری امرت پیڑھی کا عزم ہے۔ آجب جب دنیا بھارت کی جانب اتنی امیدوں بھری نظر سے دیکھ رہی ہے، تو اس کے پس پشت آپ تمام میرے نوجوان ساتھی ہیں۔ آج ہم دنیا میں 5ویں نمبر کی معیشت ہیں۔ ہمارا ہدف ہے کہ ہم اسے سرکردہ 3 میں لے کر آجائیں۔ ملک کی یہ اقتصادی نمو ہمارے نوجوانوں کے لیے متعدد مواقع لے کر آئے گی۔ آج ہم زراعت کے شعبہ میں دنیا کی قوت ہیں۔ زراعت کے شعبہ میں تکنالوجی اور اختراع سے ایک نیا انقلاب آنے والا ہے۔ اس میں نوجوانوں کے لیے نئے مواقع پیدا ہوں گے، نئی بلندیوں پر جانے کے نئے راستے کھلیں گے۔ کھیل کود کے میدان میں بھی آج بھارت دنیا کی ایک بڑی قوت بننے کی جانب رواں دواں ہے۔ یہ بھارت کے نوجوانوں کی قوت کی وجہ سے ہی ممکن ہو پارہا ہے۔ آج گاؤں ہو، شہر ہو یا قصبہ! ہر جگہ نوجوانوں کا جذبہ عروج پر ہے۔ آج آپ ان تبدیلیوں کے گواہ بن رہے ہیں۔ کل آپ اس کی طاقت سے مستقبل کے قائد بنیں گے۔
دوستو،
یہ تاریخ میں ایک اہم وقت ہے۔ آپ ایک خاص پیڑھی ہو۔ آپ کے پاس ایک خصوصی مشن ہے۔ یہ مشن عالمی منظرنامہ پر بھارت کے لیے کچھ کر دکھانے کا ہے۔ ہر ایک مشن کے لیے، ایک بنیاد درکار ہوتی ہے۔ خواہ معیشت ہو یا تعلیم، کھیل کود ہو یا اسٹارٹ اپ ادارے، ہنر مندی ترقیات ہو یا ڈجیٹلائزیشن، گذشتہ 8-9 برسوں کے دوران ہر میدان میں، مضبوط بنیاد قائم کی گئی ہے۔ آپ کی پرواز کے لیے رن وے تیار ہے! آج، دنیا کو بھارت اور اس کے نوجوانوں سے زبردست امیدیں وابستہ ہیں۔ یہ امید آپ سے ہے۔ یہ امید آپ کی وجہ سے ہے۔ اور یہ امید آپ کے لیے ہے!
آج، عالمی صدائیں کہہ رہی ہیں کہ یہ صدی بھارت کی صدی ہے۔ یہ ہماری صدی ہے، یہ بھارت کے نوجوانوں کی صدی ہے! ایسے متعدد گلوبل جائزے ہیں جو کہتے ہیں کہ سرمایہ کاروں کی اکثریت بھارت میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے۔ یہ سرمایہ کار آپ یعنی بھارتی نوجوانوں پر سرمایہ لگانا چاہتے ہیں۔ بھارتی اسٹارٹ اپ ادارے ریکارڈ سرمایہ کاری حاصل کر رہے ہیں۔ متعدد عالمی کمپنیاں بھارت میں اشیا سازی کے لیے مینوفیکچرنگ اکائیاں قائم کر رہی ہیں۔ کھلونوں سے لے کر سیاحت تک، دفاع سے لے کر ڈجیٹل تک، بھارت دنیا بھر میں چھایا ہوا ہے۔ اس لیے، یہ ایک تاریخی لمحہ ہے ، اور امید اور مواقع ایک ساتھ آر ہے ہیں۔
ساتھیو،
ہمارے ملک میں ہمیشہ سے خواتین کی قوت کو اور خواتین کی قوت نے قومی طاقت کو بیدار رکھنے، قومی طاقت میں اضافہ کرنے کا کام انجام دیا ہے۔ اب آزادی کے اس امرت کال میں خواتین، ہماری بیٹیاں نئی نئی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ بھارت کی خواتین آج جنگی طیارے اڑا رہی ہیں۔ فوج میں جنگی امور میں شامل ہو رہی ہیں۔ سائنس-تکنالوجی، خلاء، کھیل کود، ایسے ہر شعبے میں ہماری بیٹیاں بلندیاں چھو رہی ہیں۔ یہ ایک اعلان ہے کہ بھارت اب پوری قوت کے ساتھ اپنے ہدف کی جانب بڑھ رہا ہے۔
ساتھیو،
ہمیں 21ویں صدی کو بھارت کی صدی بنانا ہے۔ اور اس لیے، یہ ضروری ہے کہ ہم اب سے دس قدم آگے کے بارے میں سوچیں۔ ہماری سوچ مستقبل پر مبنی ہو، ہمارا نظریہ مستقبل پر مبنی ہو! یہ ضروری ہے کہ نوجوانوں کی آرزؤں کی تکمیل کے لیے آپ مثبت تبدیلیاں لائیں،دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سے بھی آگے چلے جائیں۔ اگر ہم یاد کریں، آج سے 10-20 برس پہلے ایسی کتنی ہی چیزیں وجود میں بھی نہیں آئی تھیں، جو آج ہماری زندگی کا اٹوٹ حصہ ہیں۔ اسی طرح، آئندہ چند برسوں میں، غالباً، یہ دہائی ختم ہونے سے پہلے ہماری دنیا یکسر تبدیل ہونے والی ہے۔ مصنوعی ذہانت، مشین لرننگ، انٹرنیٹ آف تھنگس اور اے آر-وی آر جیسی ابھرتی ہوئی تکنالوجیاں ایک نئی شکل میں سامنے آچکی ہوں گی۔ ڈاٹا سائنس اور سائبر سلامتی جیسے الفاظ کہیں زیادہ گہرائی سے ہماری زندگی کے ہر پہلو سے جڑ چکے ہوں گے۔
ہماری تعلیم سے لے کر ملک کی سلامتی تک، حفظانِ صحت سے لے کر مواصلات تک، سب کچھ جدید تکنالوجی کے ذریعہ ایک نئے اوتار میں نظر آنے والا ہے۔ آج جن کاموں کا وجود نہیں ہے، آنے والے وقت میں وہ نوجوانوں کے لیے قومی دھارے والے پیشے ہوں گے۔ اس لیے، یہ ضروری ہے کہ ہمارے نوجوان مستقبل کی ہنرمندیوں کے لیے خود کو تیار کریں۔ دنیا میں جو کچھ نیا ہو رہا ہے، ہمیں اس سے خود کو جوڑنا ہوگا۔ جو کام کوئی نہیں کر رہا ہے، ہمیں انہیں بھی کرنا ہوگا۔ نئی پیڑھی کو اس طرزفکر کے ساتھ تیار کرنے کے لیے ملک نئی قومی تعلیمی پالیسی کے ذریعہ عملی اور مستقبل پر مبنی تعلیمی نظام تیار کر رہا ہے۔ آج اسکول سے ہی اختراعی اور ہنرمندی پر مبنی تعلیم پر توجہ مرکوز ہے۔ نوجوانوں کے پاس آج متبادل کے حساب سے آگے بڑھنے کی آزادی ہے۔ یہ بنیاد مستقبل کے بھارت کی تعمیر کرنے والے فیوچر ریڈی نوجوانوں کو تیار کرے گی۔
ساتھیو،
آج اس تیزی سے بدلتی دنیا میں سوامی وویکانند جی کے دو پیغامات ہر نوجوان کی زندگی کا حصہ ہونے چاہئیں۔ یہ دو پیغامات ہیں – ادارے اور اختراع! ادارہ تب بنتا ہے جب ہم اپنے خیالات و نظریات کو وسعت دیتے ہیں، ٹیم اسپرٹ سے کام کرتے ہیں۔ آج ہر نوجوان کو چاہئے کہ وہ اپنی انفرادی کامیابی کو ٹیم کی کامیابی کے طور پر توسیع دے۔ یہی ٹیم اسپرٹ ’ٹیم انڈیا‘ کے طور پر ترقی یافتہ بھارت کو آگے لے جائے گی۔
میرے نوجوان ساتھیو،
آپ کو سوامی وویکانند کی ایک اور بات یاد رکھنی ہے۔ اختراع کے لیے بھی سوامی وویکانند جی کہتے تھے کہ – ہر کام کو تین مراحل سے گزرنا پڑتا ہے – تضحیک، مخالفت اور قبولیت۔ اور اگر اختراع کی ایک جملہ میں تعریف بیان کرنی ہو تو وہ یہی ہے۔ مثال کے طور پر ، کچھ برس قبل ملک میں ڈجیٹل ادئیگی کی شروعات ہوئی تھی تو کچھ لوگوں نے اس کا خوب مذاق اڑایا تھا۔ سووَچھ بھارت ابھیان شروع ہوا تو بھی ان لوگوں نے کہا کہ یہ سب بھارت میں چلنے والا نہیں ہے۔ ملک غریبوں کے لیے بینکوں میں جن دھن کھاتے کھلوا رہا تھا، اسکیم لے کر آیا تو اس کا بھی مذاق اڑایا۔ کووِڈ کے وقت ہمارے سائنس داں اندرونِ ملک تیار ٹیکہ لے کر آئے تو اس پر طنز کیا گیا کہ یہ کام بھی کرے گا یا نہیں؟
لیکن اب دیکھئے، آج بھارت ڈجیٹل ادائیگی میں عالمی قائد ہے۔ آج جن دھن کھاتے ہماری معیشت کی ایک بڑی طاقت ہیں۔ ویکسین کے شعبہ میں بھارت کی حصولیابی کی دنیا بھر میں شہرت ہو رہی ہے۔ اس لیے، آپ نوجوانوں کے پاس اگر کوئی نیا آئیڈیا ہے، تو یاد رکھیں کہ آپ کا مذاق بنایا جا سکتا ہے، مخالفت ہو سکتی ہے۔ لیکن اگر اپنے آئیڈیا پر آپ کو یقین ہے تو اس پر ثابت قدم رہئے۔ اس پر اعتماد بنائے رکھئے۔ آپ کی کامیابی مذاق بنانے والوں کی سوچ سے کہیں بڑی ثابت ہوگی۔
ساتھیو،
نوجوانوں کو ساتھ لے کر آج ملک بھر میں مسلسل کچھ نہ کچھ نئی کوششیں اور تجربات ہو رہے ہیں۔ اس کڑی میں، نیشنل یوتھ فیسٹیول میں بھی ملک کے الگ الگ ریاستوں کے نوجوان مختلف مقابلوں میں حصہ لینے میں مصروف ہیں۔ یہ کسی حد تک مسابقتی اور امدادِ باہمی پر مبنی وفاقیت کی طرح ہے ۔ یہاں الگ الگ ریاستوں کے نوجوان صحت مند مسابقت کے جذبے کے ساتھ اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کرنے آئے ہیں۔ یہاں یہ زیادہ اہم نہیں ہے کہ کون جیتا، کیونکہ ہر صورت میں جیت بھارت کی ہوگی۔ کیونکہ یوتھ فیسٹیول میں ہمارے نوجوانوں کی صلاحیت نکھر کر سامنے آئے گی۔
آپ یہاں ایک دوسرے سے مسابقت کرنے کے ساتھ ساتھ، ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بھی کریں گے۔ اسی لیے تو کہا جاتا ہے کہ مسابقت تبھی ہوسکتی ہے جب اس میں حصہ لینے والے ایک اصول پر عمل پیرا ہونے میں ایک دوسرے کا تعاون کریں۔ ہمیں مسابقت اور امدادِ باہمی کے اس جذبے کو مسلسل آگے بڑھانا ہے۔ ہمیں ہمارے ہر ہدف میں یہ سوچنا ہے کہ ہماری اس کامیابی سے ملک کہاں پہنچے گا۔ آج ملک کا ہدف ہے – ترقی یافتہ بھارت، مضبوط بھارت! ہمیں ترقی یافتہ بھارت کے خواب کو پورا کیے بغیر نہیں رکنا ہے۔ مجھے یقین ہے، ہر نوجوان اس خواب کو اپنا خواب بنائے گا، اپنے کندھوں پر ملک کی یہ ذمہ داری لے گا۔ اسی یقین کے ساتھ، آپ سبھی کو ایک مرتبہ پھر، بہت بہت شکریہ، بہت بہت مبارکباد!