نمسکار!
مودی کی گارنٹی والی گاڑیوں کو لے کر ہر گاؤں میں جو جوش و خروش دیکھا جا رہا ہے وہ ہندوستان کے کونے کونے میں نظر آ رہا ہے، چاہے وہ شمال ہو، جنوب ہو، مشرق ہو، مغرب ہو، بہت چھوٹے گاؤں ہوں یا بڑے گاؤں وغیرہ، میں نے یہ بھی دیکھا ہے کہ اگرگاڑی کا روٹ نہیں بھی ہےتب بھی لوگ گاؤں کی سڑک پر آ کر کھڑے ہو جاتے ہیں اور گاڑی کھڑی کر کے تمام معلومات لیتے ہیں، یہ اپنے آپ میں حیرت انگیز ہے۔ اورابھی میں نے کچھ فائدہ اٹھانے والوں کے ساتھ جو بات چیت کی ہے اس دوران مجھے بتایا گیا ہے کہ اس یاترا کے دوران 1.5 لاکھ سے زیادہ استفادہ کنندگان کو اپنے تجربات بیان کرنے کا موقع ملا، اور ان تجربات کو ریکارڈ بھی کیا گیا ہے۔ پچھلے 10-15 دنوں میں ،میں نے وقتاً فوقتاً دیکھا ہے کہ گاؤں کے لوگوں کے جذبات کیا ہیں، کیا منصوبے موصول ہوئے ہیں، کیا ان پر پوری طرح عمل ہوا ہے یا نہیں؟ وہ تمام تفصیلات جانتے ہیں۔ جب میں آپ کی ویڈیوز دیکھتا ہوں تو مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ میرے گاؤں کے لوگ ان کے لیے دستیاب سرکاری اسکیموں کا کس طرح بہتر استعمال کرتے ہیں۔ اب دیکھیں اگر کسی کو مستقل مکان مل گیا ہے تو اسے لگتا ہے کہ اس کی زندگی میں ایک نئی شروعات ہوئی ہے۔ اگر کسی کو نل سے پانی آتا ہے تو اسے لگتا ہے کہ اب تک ہم پانی کے لیے مشکل میں رہتے تھے، آج ہمارے گھر پانی پہنچ گیا ہے۔ اگر کسی کو بیت الخلا مل جائے تو وہ محسوس کرتا ہے کہ اسے ایک باعزت گھر مل گیا ہے اور ہم کہتے تھے کہ پرانے زمانے میں بڑے بڑے لوگوں کے گھروں میں بیت الخلاء ہوا کرتے تھے، اب ہمارے گھروں میں بیت الخلاء ہیں۔ تو یہ سماجی وقار کا بھی مسئلہ بن گیا ہے۔ کسی نے مفت علاج کروایا ہے، کسی کو مفت راشن ملا ہے، کسی کو گیس کا کنکشن ملا ہے، کسی کو بجلی کا کنکشن ملا ہے، کسی کا بینک کھاتہ کھلا ہے، کسی کو پی ایم کسان سمان ندھی مل رہی ہے، کسی کو پی ایم کراپ انشورنس مل رہا ہے، پی ایم سواندھی یوجنا کا فائدہ ملاہے،کچھ کو پی ایم سوامتو یوجنا کے ذریعے پراپرٹی کارڈ ملے ہیں، یعنی اگر میں اسکیموں کے نام گنواؤں، تو میں دیکھ رہا تھاکہ چیزیں ہندوستان کے کونے کونے تک پہنچ چکی ہیں۔ ملک بھر کے دیہاتوں میں کروڑوں خاندانوں کو ہماری حکومت کی کسی نہ کسی اسکیم سے ضرور فائدہ ہوا ہے۔ اور جب کسی کو یہ فائدہ ملتا ہے تو اس کا اعتماد بڑھ جاتا ہے۔ اور جب اعتماد کو تقویت ملتی ہے تو زندگی جینے کی ایک نئی طاقت آجاتی ہے۔ اور اس کے لیے اسے بار بار کسی سرکاری دفتر کے چکر لگانے کی ضرورت نہیں پڑی۔ بھیک مانگنے کی ذہنی کیفیت ختم ہوگئی۔ حکومت نے استفادہ کنندگان کی نشاندہی کی اور پھر ان تک فوائد پہنچانے کے لیے اقدامات کئے۔ اسی لیے آج لوگ کہتے ہیں کہ مودی کی گارنٹی کا مطلب پورا ہونے کی گارنٹی ہے۔
میرے اہل کنبہ!
وکست بھارت سنکلپ یاترا ایسے لوگوں تک پہنچنے کا ایک بڑا ذریعہ بن گئی ہے جو اب تک سرکاری اسکیموں سے جڑ نہیں پائے ہیں۔ اسے شروع ہوئے ایک مہینہ بھی نہیں گزرا ہے۔ ابھی دو تین ہفتے ہوئے ہیں لیکن یہ یاترا 40 ہزار سے زیادہ گاؤں پنچایتوں اور کئی شہروں تک پہنچ چکی ہے۔ یہ بڑی بات ہے کہ اتنے کم وقت میں 1.25 کروڑ سے زیادہ لوگوں نے مودی کی گارنٹی والی گاڑی تک پہنچ کر ان کا استقبال کیا، انہیں سمجھنے کی کوشش کی، ان سے جڑنے کی کوشش کی اور انہیں کامیاب بنانے کے لیے کام کیا ہے۔ لوگ اس گارنٹی والی گاڑی کو سراہ رہے ہیں اور خوش آمدید کہہ رہے ہیں۔ اور مجھے بتایا گیا ہے کہ بہت سی جگہوں پر پروگرام شروع ہونے سے پہلے ہی کئی طرح کی سرگرمیاں مکمل ہو رہی ہیں۔ یعنی میں دیکھ رہا ہوں کہ ایسا پروگرام جس میں کوئی بڑا لیڈر نہیں ہے، صرف ہندوستان کو آگے لے جانا ہے، ہمارے گاؤں کو آگے لے جانا ہے، ہمارے خاندان کو آگے لے جانا ہے، سرکاری اسکیموں کا فائدہ اٹھانا ہے اور آگے بڑھنا ہے۔ ایسے ہی ایک سنکلپ کے لیے، اس گارنٹی والی گاڑی کے آنے سے پہلے، میں نے گاؤں والوں سے کیے گئے کام کی معلومات حاصل کی ہیں۔ مثال کے طور پر، کچھ گاؤں میں ایک ہفتہ یا اس سے زیادہ عرصے تک ایک بڑی صفائی مہم چلائی گئی، یہ کہتے ہوئے چلو، مودی کی گارنٹی والی گاڑی آنے والی ہے، پورا گاؤں صفائی مہم میں شامل ہو گیا۔ کچھ گاؤں میں بتایا گیا کہ وہ صبح ایک گھنٹہ پربھات پھیری کر رہے ہیں، گاؤں گاؤں جا کر بیداری پھیلا رہے ہیں۔ بعض جگہوں پر جب اسکولوں میں پرارتھنا سبھائیں ہوتی ہیں تو وہاں کے باشعور اساتذہ اس بات پر بات کرتے ہیں کہ ترقی یافتہ ہندوستان کیا ہے اور آزادی کے 100 سال بعد کیسے آگے بڑھنا ہے۔ جب یہ بچے 25-30 سال، 35 سال کے ہو جائیں گے تو ان کا مستقبل کیا ہو گا؟ یہ تمام موضوعات ان دنوں اسکول میں زیر بحث ہیں۔ یعنی جو اساتذہ شعور رکھتے ہیں وہ بھی لوگوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔ اور اسکول کے بچوں نے گارنٹی والی گاڑی کے استقبال کے لیے کئی دیہات میں خوبصورت رنگولیاں بنائی ہیں، کچھ لوگوں نے رنگ برنگی رنگولیاں نہیں بنائیں تو گاؤں سے پھول، پتے، پودے لے کر اس میں کچھ سوکھے پتے اور سبز پتے شامل کیے، بہت اچھی رنگولیاں ہیں، لوگوں نے اچھے نعرے لکھے ہیں، اور کچھ اسکولوں میں نعرے لکھنے کے مقابلے بھی منعقد کیے گئے ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ کچھ دیہاتوں میں گارنٹی والی گاڑی ہر گھر کی دہلیز پر پہنچنے سے ایک دن پہلے شام کو لوگ گھر کے باہر چراغ جلاتے تھے جس سے پورے گاؤں میں گارنٹی والی گاڑی کا ماحول بن جاتا تھا۔ یعنی یہ لوگوں کا جوش ہے اور میں نے سنا ہے کہ کچھ لوگ باہر گاؤں تک جاتے ہیں، جب گاڑی آنے والی ہوتی ہے تو پوجا کا سامان، آرتی، پھول لے کر گاؤں کے دروازے تک جاتے ہیں، یعنی گاؤں کے باہر جو درخت ہوتا ہے ناکہ ہوتا ہے یا گیٹ ہوتا ہے، وہاں جا کر گاڑی کا استقبال کیا اور نعرے لگاتے ہوئے اندر لے گئے۔ یعنی پورے گاؤں میں جشن کا ماحول بن گیا۔
مجھے یہ جان کر بھی خوشی ہوئی کہ ہماری پنچایتوں نےوکست بھارت سنکلپ یاترا کے استقبال کے لیے ہر گاؤں میں اچھی خیر مقدمی کمیٹیاں بنائی ہیں۔ ویلکم کمیٹیوں میں گاؤں کے تمام بزرگوں، سماج کے تمام طبقات کے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے اور استقبالیہ کمیٹی کے لوگ اس کے استقبال کی تیاریاں کر رہے ہیں اور ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ مودی کی گارنٹی والی گاڑی کا اعلان ایک یا دو دن پہلے کیا جا رہا ہے۔ اب میں نے کوشش کی ہے کہ بھائی، صرف ایک دو دن کیا، اس سے پہلے بتادو کہ وہ فلاں تاریخ کو، فلاں تاریخ کو، فلاں تاریخ کو، فلاں وقت آئے گی، اگر گاؤں والے اتنے پرجوش ہیں، تو اگر ہمیں پہلے سے معلوم رہے گا تو ہم مزید تیاری کریں گے اور جن گاؤوں میں گاڑی جانے والی نہیں ہے، اس کے آس پاس کے دو چار پانچ کلومیٹرکی دوری پر موجود چھوٹے چھوٹے قصبے کے لوگوں کو بھی وہاں بلاسکتے ہیں۔ اسکولی بچوں سے لے کر بوڑھوں تک کو بھی اس اسکیم میں شامل کیا جارہا ہے اور میں نے دیکھا ہے کہ وہاں سیلفی پوائنٹس بنائے گئے ہیں، لوگ سیلفیاں لے رہے ہیں اور یہاں تک کہ گاؤں کی مائیں بہنیں موبائل فون استعمال کر رہی ہیں، سیلفی لے رہی ہیں اور یہ سیلفیز اپ لوڈ کر رہی ہیں۔ میں لوگوں کو بہت خوش دیکھ رہا ہوں اور مجھے اطمینان ہے کہ جیسے جیسے یہ یاترا ملک کے کونے کونے میں پہنچ رہی ہے، لوگوں کا جوش مزید بڑھ رہا ہے۔ اڈیشہ میں مختلف مقامات پر لوگ روایتی قبائلی رقص کرتے ہیں جو ہمارے قبائلی خاندانوں میں رائج ہے۔ ایسے شاندار رقص ہو رہے ہیں، ان کا استقبال کیا جا رہا ہے۔ ویسٹ خاصی ہل کے کچھ لوگوں نے مجھے اس کی تصاویر اور ویڈیو بھیجیں۔ویسٹ خاصی ہل کے رام برائی میں پروگرام کے دوران مقامی لوگوں نے خوبصورت ثقافتی پروگرام پیش کیے اور رقص کا اہتمام کیا۔ انڈمان اور لکشدیپ جیسی دور دراز جگہیں جنہیں کوئی پوچھتا نہیں، وہاں کے لوگ اس طرح کے عظیم الشان پروگرام منعقد کر رہے ہیں اور انہیں بڑی خوبصورتی کے ساتھ انجام دیا جا رہا ہے۔ کارگل میں بھی، جہاں برف پڑی ہے، خیر مقدمی پروگرام میں کوئی کمی نظر نہیں آتی۔ مجھے حال ہی میں ایک پروگرام میں بتایا گیا کہ اردگرد اتنی بڑی تعداد میں لوگ ہیں، یہ ایک چھوٹا سا گاؤں تھا، لیکن چار ساڑھے چار ہزار لوگ جمع تھے۔ ایسی بے شمار مثالیں آئے روز دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ جو ویڈیو دیکھی جا رہی ہے، پورا سوشل میڈیا اس سے بھر گیا ہے۔ میں کہوں گا کہ میں ان کاموں اور تیاریوں سے پوری طرح واقف بھی نہیں ہوں جو ہو رہے ہیں۔ لوگوں نے بہت سارے متنوع کام کئے ہیں، اس میں بہت سے نئے رنگ اور نئے جوش و خروش کا اضافہ کیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ شاید ایک بڑی لسٹ بنائی جائے تاکہ گارنٹی والی گاڑی جہاں تک پہنچنی ہو وہاں لوگوں کی تیاری میں کام آئے۔ لوگوں کی طرف سے دی گئی یہ تمام تجاویز اور تجربات ان کے لیے بھی کارآمد ہونے چاہئیں۔ اس لیے اگر اسی کی فہرست بنائی جائے اور وہ بھی پہنچ جائے تو دیہات میں جوش بڑھانے میں کارآمد ثابت ہو گا۔ اس سے ان علاقوں کے لوگوں کو بھی مدد ملے گی جہاں یہ گارنٹی والی گاڑی پہنچنے والی ہے۔ جو یہ کرنا چاہتے ہیں لیکن نہیں جانتے کہ کیا کرنا ہے۔ انہیں اندازہ ہو جائے گا۔
ساتھیو!
حکومت مسلسل اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ جب مودی کی گارنٹی والی گاڑی پہنچے تو گاؤں کا ہر فرد اس گاڑی تک پہنچ جائے۔ ایک گھنٹے کے لیے کھیت کا کام چھوڑکرجانا چاہیے۔ بچوں، بوڑھوں اور بزرگوں سمیت سب کو ساتھ لیا جائے کیونکہ ہم نے ملک کو آگے لے جانا ہے۔ جب ایسا ہو گا تب ہی ہم ہر مستحق تک پہنچ سکیں گے، تب ہی سو فیصد تکمیل کا عزم پورا ہو گا۔ ہماری کوششوں کا اثر گاؤں گاؤں میں نظر آرہا ہے۔ مودی کی گارنٹی والی گاڑی پر پہنچنے کے بعد، تقریباً 1 لاکھ نئے استفادہ کنندگان نے اجولا اسکیم کے تحت مفت گیس کنکشن کے لیے درخواست دی ہے۔ کچھ گاؤں ایسے ہیں جس کی میں ابھی بات کر رہا تھا۔ جب بہار سے ہماری پرینکا جی کہہ رہی تھیں، مجھے اچھا لگا کہ یہ میرے گاؤں میں سب تک پہنچ گیا ہے، لیکن کچھ گاؤں ایسے بھی ہیں جہاں صرف ایک یا دو لوگ رہ گئے ہیں۔ چنانچہ جب یہ گاڑی پہنچتی ہے تو وہ اسے بھی تلاش کر کے انہیں دے دیتے ہیں۔ اس یاترا کے دوران 35 لاکھ سے زیادہ آیوشمان کارڈ بھی موقع پر دیے گئے ہیں۔ اور آیوشمان کارڈ کا مطلب ہے، ایک طرح سے، یہ کسی بھی بیمار شخص کے لیے بہتر زندگی گزارنے کے لیے ایک بہت بڑ ی ضمانت بن جاتا ہے۔ گارنٹی والی گاڑی آنے کے بعد جس طرح سے لاکھوں لوگ اپنا ہیلتھ چیک اپ کروا رہے ہیں، اور مجھے خوشی ہے کہ اس کے ساتھ ہی تمام ریاستوں میں ہیلتھ کیمپس کا انعقاد کیا گیا ہے۔ گاؤں میں اتنے بڑے ڈاکٹر آرہے ہیں، مشینیں آرہی ہیں تو سب کا میڈیکل چیک اپ ہوتا ہے۔ جب جسم کا معائنہ کیا جاتا ہے تو معلوم ہوجاتا ہے کہ کہیں کچھ کمی تو نہیں ہے۔ میرے خیال میں یہ بھی خدمت کا ایک عظیم کام ہے، اس سے اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد اب آیوشمان آروگیہ مندروں میں جا رہی ہے، جنہیں پہلے ہیلتھ اینڈ ویلنس سنٹر کہا جاتا تھا، اب لوگ انہیں آیوشمان آروگیہ مندر کہہ رہے ہیں، اور وہاں طرح طرح کے ٹیسٹ کروا رہے ہیں۔
ساتھیو!
مرکزی حکومت اور ملک کے لوگوں کے درمیان ایک سیدھا رشتہ ہے، ایک جذباتی رشتہ ہے اور جب میں کہتا ہوں کہ آپ میرے خاندان کے افراد ہیں، تومیرے خاندان کے افراد تک پہنچنے کی آپ کے خادم کی یہ ایک عاجزانہ کوشش ہے ۔ میں آپ کے گاؤں تک آرہا ہوں ، میں گاڑی کے ذریعہ آ رہا ہوں۔ کیوں،اس لئے کہ میں خوشی اور غم میں آپ کا ساتھی بنوں، آپ کی امیدوں اور تمناؤں کو سمجھوں، ساری حکومت کی طاقت ان کی تکمیل کے لیے استعمال کروں؟ ہماری حکومت مائی باپ کی حکومت نہیں ہے بلکہ ہماری حکومت مہتاری -پتا کی خادم حکومت ہے۔ جس طرح ایک بچہ اپنے والدین کی خدمت کرتا ہے، یہ مودی بھی اسی طرح آپ کی خدمت کرتا ہے۔ اور میرے لیے غریب، محروم، وہ تمام لوگ جن کو کوئی نہیں پوچھتا، جن کے لیے سرکاری دفاتر کے دروازے بھی بند ہیں، جن کو کوئی نہیں پوچھتا، مودی سب سے پہلے ان کو پوچھتا ہے۔ مودی پوچھتا ہی ہے ،ایسا نہیں ہے پوجتا بھی ہے۔ میرے لیے ملک کا ہر غریب آدمی وی آئی پی ہے۔ ملک کی ہر ماں، بہن اور بیٹی میرے لیے وی آئی پی ہے۔ ملک کا ہر کسان میرے لیے وی آئی پی ہے۔ ملک کا ہر نوجوان میرے لیے وی آئی پی ہے۔
میرے اہل کنبہ!
ملک میں حالیہ اسمبلی انتخابات کے نتائج پر اب بھی کافی چرچا ہو رہا ہے۔ ان انتخابی نتائج نے واضح کر دیا ہے کہ مودی کی گارنٹی میں ہی دم ہے ۔ میں ان تمام ووٹروں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مودی کی گارنٹی پر اتنا بھروسہ کیا۔
لیکن ساتھیو!
سوال یہ بھی ہے کہ جو ہماری مخالفت میں کھڑے ہیں ان پر ملک کو بھروسہ کیوں نہیں ہے ؟ درحقیقت کچھ سیاسی جماعتیں اس سادہ سی حقیقت کو نہیں سمجھ پا رہی ہیں کہ وہ جھوٹے اعلانات کرکے کچھ حاصل نہیں کر پائیں گی۔ الیکشن سوشل میڈیا پر نہیں عوام کے درمیان جا کر جیتنا ہوتا ہے۔ الیکشن جیتنے سے پہلے عوام کے دل جیتنا ضروری ہے۔ عوام کے شعور کو کم سمجھنا درست نہیں۔ اگر کچھ اپوزیشن جماعتیں سیاسی خود غرضی کی بجائے خدمت کے جذبے کو سربلند رکھتیں اور خدمت کے جذبے کو اپنا کام سمجھتیں تو ملک کی ایک بڑی آبادی غربت، پریشانیوں اور مصائب میں نہ رہتی۔ دہائیوں تک حکومتیں چلانے والوں نے اگر ایمانداری سے کام کیا ہوتا تو آج مودی کو جو گارنٹی دینی پڑ رہی ہیں وہ 50 سال پہلے ہی پوری ہو چکی ہوتی۔
میرے اہل کنبہ !
وکست بھارت سنکلپ یاترا چل رہی ہے، اس میں ہماری خواتین کی طاقت بھی بڑی تعداد میں شامل ہو رہی ہے، ہماری مائیں بہنیں شامل ہو رہی ہیں۔ ان میں مودی کی گارنٹی والی گاڑی کے ساتھ اپنی تصویر کھنچوانے کا بھی مقابلہ ہے۔ آپ نے دیکھا کہ غریبوں کے لیے 4 کروڑ سے زیادہ گھر بنائے گئے ہیں، کیا کوئی سوچ سکتا ہے کہ ہمارے ملک میں اتنے کم وقت میں 4 کروڑ گھر غریبوں کو فراہم کیے گئے ہیں اور میری سب سے بڑی خوشی یہ ہے کہ 4 کروڑ گھر فراہم کیے گئے ہیں اور 70فیصد فائدہ اٹھانے والوں میں خواتین ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ایک گاؤں میں 10 گھر بنتے ہیں تو ان میں سے 7 پختہ مکان ماؤں کے نام پر رجسٹرڈ ہو گئےہیں۔ جن کے نام پر پہلے ایک روپیہ کی بھی جائیداد نہیں تھی۔ آج، مدرا لون کے ہر 10 استفادہ کنندگان میں سے بھی 7 خواتین ہیں۔ کچھ نے دکانیں کھولیں، کچھ نے سلائی اور کڑھائی کا کام شروع کر دیا، کچھ نے سیلون اور پارلر شروع کیے، اور اس طرح کے بہت سے کاروبار شروع کئے۔ آج گاؤں گاؤں میں ملک کی 10 کروڑ بہنیں، اپنی مدد آپ گروپ سے وابستہ ہیں۔ یہ گروپ بہنوں کو اضافی کمائی کا ذریعہ فراہم کر رہے ہیں، انہیں ملک کی ترقی میں حصہ داری کا براہ راست موقع فراہم کر رہے ہیں۔ حکومت خواتین کی ہنر مندی پر توجہ دے رہی ہے۔ اور میں نے ایک عہد کیا ہے کہ شاید کوئی بھائی پوری زندگی بھر رکشا بندھن اتنی کرلے ایسا عہد نہیں کرسکتا ہے جو مودی نے کیا ہے۔ مودی نے عہد کیا ہے کہ مجھے اپنے گاؤں میں یہ جو اپنی مدد آپ گروپ چلا رہے ہیں نہ، مجھے دو کروڑ میری بہنوں کو میں لکھ پتی دیدی کو بنانا چاہتا ہوں۔ وہ فخر سے کھڑی رہے اور کہیں میں لکھ پتی دیدی ہوں۔ میری آمدنی ایک لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی ،ملک میں کیونکہ میں ان دیدیوں کو سلام کرتا ہوں ، ان کو پرنام کرتا ہوں کیونکہ میں ان کی طاقت کا احترام کرتا ہوں اور اسی لیے حکومت نے ایک منصوبہ بنایا ہے – ‘نمو ڈرون دیدی’ مختصراً لوگ اسے بولتے ہیں ‘نمو دیدی’ ۔یہ ‘نامو ڈرون دیدی’ ہے یا تو کوئی کہے اس کو ‘نمو دیدی’ ، یہ مہم شروع کی گئی ہے۔ اس مہم کے ذریعے ہم ابتدائی طور پر 15 ہزار اپنی مدد آپ گروپ اور اس کی جو بہنیں ہے ان کو ٹریننگ دیں گے،یہ نمو ڈرون دیدی بنائیں گے، پھر انہیں ڈرون دیا جائے گا اور وہ گاؤں میں جیسے ٹریکٹر سے کھیتی کا کام ہوتا ہے ویسے دوا چھڑکنے کا کام ہو۔ ، فرٹیلائز چھڑکنے کا کام ہو، فصل دیکھنے کا کام ہو، پانی پہنچا ہے نہیں پہنچا ہے، وہ دیکھنے کا کام ہو، یہ سارے کام اب ڈرون کرسکتا ہے۔ اور گاؤں میں رہنے والی ہماری بہنوں- بیٹیوں کو بھی ڈرون اڑانے کی بھی ٹریننگ دی جائے گی۔ اس ٹریننگ کے بعد بہنوں اور بیٹیوں کو ‘نمو ڈرون دیدی’ کی شناخت ملے گی، جسے لوگ عام زبان میں ‘نمو دیدی’ کہتے ہیں۔ ‘ دیدی کو نمو’ اچھی بات ہے، اگر ہر گاؤں میں لوگ دیدی کو نمو تو یہ، تو یہ نمو دیدی’ ملک کے زرعی نظام کو جدید ٹیکنالوجی سے جوڑیں گی ہی ، انہیں کمائی کا اضافی وسیلہ بھی ملے گا، اور اس کی وجہ سے کھیتی میں بہت بڑی تبدیلی آئے گی۔ ہماری کھیتی سائنسی ہوگی، جدید ہوگی، تیکنا لوجی والی ہو گی اور جب مائیں بہنیں کریں گی تو سب اس بات کو مان لیتے ہیں۔
میرے اہل کنبہ ،
ناری شکتی ہو، نوجوانوں کی طاقت ہو، کسان ہوں یا پھرہمارے غریب بھائی بہن، وکست بھارت سنکلپ یاترا کے تئیں ان کی حمایت حیرت انگیز ہے۔ مجھے یہ جان کر کافی اچھا لگا کہ اس یاترا کے دوران ایک لاکھ سے زیادہ ہمارے جو نوجوان کھلاڑی ہے، گاؤں گاؤں کھیل کود کو فروغ دینے کے کا م کررہے ہیں، ایک لاکھ سے زیادہ کھلاڑیوں کو انعام سے نوازا گیا ہے۔ اور ان کو اعزاز سے نوازا گیا ہے۔ یہ نوجوان کھلاڑیوں کو کھیل کی دنیا میں آگے بڑھنے کے لیے بہت بڑی ترغیب ثابت ہونے والی ہے۔ آپ نے دیکھا ہوگا، لوگ نمو ایپ ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں۔ ویسے ہی ‘ مائی بھارت کے والنٹیئر‘ بھی بن رہے ہیں نوجوان گاؤں گاؤں میں ۔‘ مائی بھارت والنٹیئر’ کی شکل میں جس جوش و جذبے کے ساتھ ہمارے بیٹے اور بیٹیاں جڑرہے ہیں ، ہماری نوجوان طاقت جڑرہی ہے، رجسٹرڈ کروا رہے ہیں، ان کی طاقت گاؤں کی تبدیلی کے لئے، ملک کی تبدیلی کے لئے مستقبل میں بہت کام آنے والی ہے۔ اس سے ہندوستان کے عزم کو تقویت ملتی ہے۔ میں ان تمام رضاکاروں کو، دو کام دیتا ہوں، یہ جو ‘مائی بھارت’ کے ساتھ رجسٹرڈ ہوئے ہیں نا، وہ اپنے موبائل فون پر نمو ایپ ڈاؤن لوڈ کریں اور اس میں وکست بھارت ایمبیسڈر ایسا ایک کام شروع کیا گیا ہے ۔ آپ اپنے آپ کو وکست بھارت ایمبیسڈر کے لئے رجسٹر کر وائیں۔ آپ اس وکست بھارت ایمبیسڈر کے طور پر آپ ذمہ داری لے کر اس میں جو بتایا گیا ہے وہ کام کیجئے۔ روز 10-10 نئے لوگ بنائیں اور ایک موومنٹ بنائیں۔ ہم لوگ ایسے ہیں جو جیسے مہاتما گاندھی کے زمانے میں لوگ ستیہ گرہ کے لئے شامل ہوتے تھے۔ویسے، ہمیں وکست بھارت کے والنٹیئر ایمبیسڈر تیار کرنے ہیں جو وکست بھارت بنانے کے لئے جو بھی ضروری ہے کام کریں گے ۔
دوسرا بھئی بھارت تو وکست ہوگا، لیکن میری نوجوان نسل کمزور ہے، اور دن بھر ٹی وی کے سامنے بیٹھی رہتی ہے۔ وہ سارا دن اپنے موبائل فون کو دیکھتی رہتی ہے ، اپنے ہاتھ اور پیر بھی نہیں ہلاتی۔ جو جب ملک خوشحالی کی طرف جائے گا اور میرا نوجوان طاقت ور نہیں ہوگا تو ملک کیسے آگے بڑھے گا ، کس کے کام آئے گا ،اور اس لیے میری آپ سے ایک اور گزارش ہے، جیسے نمو ایپ پر وکست بھارت کے ایمبیسڈر کا کام ہے۔ اسی طرح ہمیں فٹ انڈیا موومنٹ کا ہمیں گاؤں گاؤں میں ماحول بنانا ہے۔ اور میں اپنے ملک کے نوجوانوں سے کہتا ہوں، چاہے وہ بیٹے ہوں یا بیٹیاں، انہیں جسمانی طور پر مضبوط ہونا چاہیے، ڈھیلے ڈھالے نہیں ہونےچاہیے۔ کبھی کبھی اسے دو چار کلومیٹر پیدل چلنا پڑے تو وہ بس ڈھونڈھیں، ٹیکسی ڈھونڈھیں، ایسا نہیں۔ ارے، ہمت والے چاہئیں ، ایسا میرا جو مائی یووا بھارت ہے اس کے والنٹیئر اس کو آگے کریں اور میں چاہتا ہوں فٹ انڈیا کے لیے میں چار باتیں بتاتا ہوں ۔ ان چار چیزوں کو ہمیشہ ترجیح دیں۔ یہ پختہ کیجئے، ایک – زیادہ سے زیادہ پانی پینا چاہئے۔ تھوڑا تھوڑا دن بھر پانی پینا چاہئے ، یہ جسم کے لیے بہت ضروری ہے۔ فٹ انڈیا کے لیے میرے نوجوانوں سے یہ میری اپیل ہے۔ دوسر ا غذائیت، ہماری ملیٹس کتنی شاندار طاقت دیتا ہے۔ ہم موٹے اناج کو کھانے کی عادت ڈالیں۔ تیسرا - پہلا - پانی، دوسرا - غذائیت، تیسرا – کشتی۔کشتی مطلب ہے تھوڑی ورزش کرو،دوڑو، کچھ کھیل کود کرو، درخت پر لٹکو، اترو، بیٹھو، پہلوانی کرنی چاہیے۔ اور چوتھا- مناسب نیند۔ مناسب نیند جسم کے لیے بہت ضروری ہے۔ ان چار چیزوں کوفٹ انڈیا کے لیے ہر گاؤں میں کرسکتے ہیں۔ اس کے لیے گاؤں میں نئے انتظامات کی ضرورت نہیں ہے۔ دیکھیں صحت مند جسم کے لیے ہمارے چاروں طرف بہت کچھ ہے، ہمیں اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے ۔ اگر ہم ان چاروں پر توجہ دیں گے تو ہمارے نوجوان صحت مند ہوں گے اور جب ہمارے نوجوان صحت مند ہوں گا اور جب وکست بھارت بنے گا نا تب ان نوجوانوں کو اس کا سب سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے کا موقع ملے گا ۔ تو اس کی تیاری میں یہ بھی ضروری ہے ۔ وکست بھارت کے لیے نوٹ ہی نکلیں، پیسے ہی نکلیں، یا دولت ہی کمائیں ایسا نہیں ہے۔ کئی طرح کے کام کرنے ہے، اس ایک کام آج میں نے بتایا ہے اور وہ ہے فٹ انڈیا کا کام۔ میرے نوجوان ، میرے بیٹے اور بیٹیاں تندرست ہونے چاہئیں۔ ہمیں کوئی جنگ لڑنے کے لیے نہیں جانا ہے ،لیکن کسی بھی بیماری سے لڑنے کی پوری طاقت ہونی چاہیے۔ اچھا کام کرنے کے لیے اگر دو چار گھنٹے مزید کام کرنا پڑے ،تو آپ میں پوری طاقت ہونی چاہیے۔
میرے اہل کنبہ،
اس سنکلپ یاترا کے دوران ہم جو بھی حلف لے رہے ہیں، وہ صرف چند جملے نہیں ہیں۔ بلکہ یہ ہماری زندگی کے منتر بن جائیں۔ سرکاری ملازمین ہوں، افسران ہوں، عوامی نمائندے ہوں یا عام شہری، ہم سب کو پوری لگن کے ساتھ متحد ہونا ہوگا۔ سبھی کو کوششیں کرنی ہوں گی، تب ہی ہندوستان ترقی کرے گا۔ ہمیں ترقی یافتہ ہندوستان کا خواب پورا کرنا ہے، ہمیں مل جل کر کرنا ہے۔ مجھے بہت اچھا لگا، آج مجھے ملک بھر میں اپنے لاکھوں اہل کنبہ سے براہ راست بات کرنے کا موقع ملا ہے۔ یہ پروگرام اتنا شاندار، اتنا اچھا ہے کہ میرا دل کرتا ہے کہ کچھ دنوں کے بعد پھر اگر وقت ملا تو میں آپ سب کے ساتھ یاترا میں شامل ہو جاؤں گا اور جس گاؤں میں یاترا ہو گی اس گاؤں کے لوگوں سے پھر سےبات کرنے کا موقع ملے گا۔ میری آپ سب کو بہت بہت نیک خواہشات ۔ شکریہ!