نمسکار جی۔
اتراکھنڈ کے گورنر محترم گرمیت سنگھ جی، اتراکھنڈ کے مقبول وزیر اعلیٰ محترم پشکر سنگھ دھامی، وزیر ریل اشونی ویشنو، حکومت اتراکھنڈ کے وزراء، مختلف ممبران پارلیمنٹ، ممبران اسمبلی، میئر، ضلع پریشد کے ممبران، دیگر حضرات، اور اتراکھنڈ کے میرے عزیز بھائیوں اور بہنوں، اتراکھنڈ کے سبھی لوگوں کو وندے بھارت ایکسپریس ٹرین کی بہت بہت مبارکباد۔
دہلی اور دہرہ دون کے درمیان چلنے والی یہ ٹرین ملک کی راجدھانی کو دیو بھومی سے مزید تیز رفتار سے جوڑے گی۔ وندے بھارت سے دہلی-دہرہ دون کے درمیان ریل سفر میں اب وقت بھی کافی کم ہو جائے گا۔ اس ٹرین کی رفتار تو اپنی جگہ ہے ہی، جو سہولیات ہیں، وہ بھی سفر کو مزیدار بنانے والی ہیں۔
ساتھیوں،
میں ابھی کچھ گھنٹے پہلے ہی تین ممالک کا سفر کرکے لوٹا ہوں۔ آج پوری دنیا، بھارت کو بہت امیدوں سے دیکھ رہی ہے۔ ہم بھارت کے لوگوں نے جس طرح اپنی معیشت کو مضبوطی دی ہے، جس طرح ہم غریبی سے لڑ رہے ہیں، اس نے پوری دنیا کا اعتماد جگا دیا ہے۔ جس کورونا سے لڑنے میں بڑے بڑے ملک پست ہو گئے، اسی کورونا کو ہم ہندوستانیوں نے مل کر مضبوطی سے ٹکر دی۔ ہم نے دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم چلائی۔ آج پوری دنیا میں بھارت کو لے کر چرچہ ہے، دنیا کے لوگ بھارت کو سمجھنے کے لیے، دیکھنے کے لیے بھارت آنا چاہتے ہیں۔ ایسے میں اتراکھنڈ جیسی اتنی خوبصورت ریاستوں کے لیے، یہ بہت بہترین موقع ہے۔ اس موقع کا پورا فائدہ اٹھانے میں یہ وندے بھارت ٹرین بھی اتراکھنڈ کی مدد کرنے والی ہے۔
ساتھیوں،
اتراکھنڈ دیو بھومی ہے۔ مجھے یاد ہے، جب میں بابا کیدار کے درشن کرنے گیا تھا تو درشن کے بعد اچانک ہی میرے منہ سے کچھ الفاظ نکلے تھے۔ بابا کیدار کے آشیرواد کے طور پر یہ الفاظ تھے اور یوں ہی میں بول پڑا تھا، یہ دہائی اتراکھنڈ کی دہائی ہوگی۔ اتراکھنڈ آج جس طرح سے قانون اور نظم و نسق کو سرفہرست رکھتے ہوئے ترقی کی مہم کو آگے بڑھا رہا ہے، وہ بہت ہی قابل تعریف ہے۔ یہ اس دیو بھومی کی پہچان کو محفوظ کرنے کے لیے بھی اہم ہے۔ اور میرا تو اعتماد ہے کہ یہ دیو بھومی آنے والے وقت میں پوری دنیا کے روحانی شعور کی توجہ کا مرکز بنے گا۔ ہمیں اس استعداد کے موافق بھی اتراکھنڈ کی ترقی کرنی ہوگی۔
اگر ہم ابھی ہی دیکھیں تو چار دھام یاترا پر آنے والے زائرین کی تعداد ہر سال پرانے سارے ریکارڈ توڑ دیتی ہے، نیا ریکارڈ بنا دیتی ہے۔ ابھی بابا کیدار کے درشنوں کے لیے کتنے عقیدت مند امنڈ رہے ہیں، یہ ہم سب دیکھ رہے ہیں۔ ہریدوار میں ہونے والے کمبھ اور اردھ کمبھ میں دنیا بھر سے کروڑوں عقیدت مند آتے ہیں۔ ہر سال جو کانوڑ یاترا ہوتی ہے، اس میں بھی لاکھوں کروڑوں لوگ اتراکھنڈ پہنچتے ہیں۔ ملک میں ایسی ریاستیں کم ہی ہیں، جہاں اتنی بڑی تعداد میں عقیدت مند آتے ہیں۔ عقیدت مندوں کی یہ تعداد تحفہ بھی ہے اور اتنی بڑی تعداد کو سنبھال پانا، ایک بھگیرتھ کام بھی ہے۔ اس بھگیرتھ کام کو آسان بنانے کے لیے ہی ڈبل انجن کی سرکار، ڈبل طاقت سے، ڈبل رفتار سے کام کر رہی ہے۔ بی جے پی سرکار کا پورا زور، ترقی کے نو رتنوں پر ہے۔ پہلا رتن – کیدار ناتھ –بدری ناتھ دھام میں 1300 کروڑ روپے سے از سر نو تعمیر کا کام، دوسرا رتن- ڈھائی ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے گوری کنڈ-کیدار ناتھ اور گووند گھاٹ-ہیم کنٹ صاحب روپ وے کا کام، تیسرا رتن- کمایوں کے قدیم مندروں کو شاندار بنانے کے لیے مانس کھنڈ مندر مالا مشن کا کام، چوتھا رتن- پوری ریاست میں ہوم اسٹے کو فروغ۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ ریاست میں 4000 سے زیادہ ہوم اسٹے رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔ پانچواں رتن- 16 ایکو ٹورزم ڈیسٹی نیشن کی تعمیر، چھٹا رتن- اتراکھنڈ میں طبی خدمات کی توسیع۔ اودھم سنگھ نگر میں ایمس کا سیٹلائٹ سنٹر بھی بنایا جا رہا ہے۔ ساتواں رتن- تقریباً 2 ہزار کروڑ روپے کی لاگت والا ٹہری لیک ڈیولپمنٹ پروجیکٹ۔ آٹھواں رتن- رشی کیش-ہریدوار کا ایڈونچر ٹورزم اور یوگا کی راجدھانی کے طور پر ترقی اور نواں رتن- ٹنک پور-باگیشور ریل لائن۔ اس ریل لائن پر بھی جلد کام شروع ہو جائے گا۔ اور آپ لوگوں نے ایک کہاوت سنی ہوگی- سونے پر سہاگہ۔ اس لیے ان نو رتنوں کی مالا کو پرونے کے لیے، انفراسٹرکچر کے جو پروجیکٹ یہاں چل رہے ہیں، انہیں بھی دھامی جی کی حکومت نے نئی توانائی بخشی ہے۔ 12 ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے چار دھام مہا پریوجنا پر تیز رفتار سے کام ہو رہا ہے۔ دہلی –دہرہ دون ایکسپریس وے تیار ہونے سے دہرہ دون-دہلی کے درمیان سفر اور آسان ہو جائے گا۔ روڈ کنیکٹویٹی کے ساتھ ہی، روپ وے کنٹیکٹویٹی کے لیے بھی اتراکھنڈ میں بڑے پیمانے پر کام ہو رہا ہے۔ پروت مالا یوجنا آنے والے دنوں میں اتراکھنڈ کی تقدیر بدلنے جا رہی ہے۔ اس کے لیے جس کنیکٹویٹی کا اتراکھنڈ کے لوگوں نے برسوں انتظار کیا ہے، وہ انتظار بھی ہماری حکومت ختم کر رہی ہے۔
رشی کیش-کرن پریاگ ریل پروجیکٹ دو تین سال میں پورا ہو جائے گا۔ 16 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ خرچ اس پروجیکٹ کے پیچھے کیے جا رہے ہیں۔ رشی کیش-کرن پریاگ ریل پروجیکٹ پورا ہونے کے بعد اتراکھنڈ کا ایک بڑا علاقہ ریاست کے لوگوں اور سیاحوں کے لیے آسام ہو جائے گا۔ اس سے یہاں سرمایہ کاری، صنعتوں کی ترقی، روزگار کے نئے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ اور دیو بھومی پر ترقی کی اس عظیم مہم کے درمیا، اب یہ وندے بھارت ٹرین بھی اتراکھنڈ کے لوگوں کے لیے ایک شاندار تحفہ ثابت ہوگا۔
ساتھیوں،
آج ریاستی حکومت کی کوششوں سے اتراکھنڈ تیزی سے ٹورزم ہب، ایڈونچر ٹورزم ہب، فلم شوٹنگ ڈیسٹی نیشن، ویڈنگ ڈیسٹی نیشن کے طور پر بھی ابھر رہا ہے۔ آج اتراکھنڈ کے نئے نئے مقامات، نئے نئے ٹورسٹ ہب، ملک و بیرون ملک کے سیاحوں کو متوجہ کر رہے ہیں۔ ان سبھی کو وندے بھارت ٹرین سے بہت مدد ملے گی۔ اب تو ملک کے کونے کونے میں وندے بھارت ٹرینیں چلنی شروع ہو چکی ہیں۔ جب فیملی کے ساتھ کہیں لمبی دوری طے کرنی ہو تو، ٹرین ہی لوگوں کی پہلی پسند ہوتی ہے۔ ایسے میں اب وندے بھارت، ہندوستان کے عام خاندانوں کی پہلی پسند بنتی جا رہی ہے۔
بھائیوں اور بہنوں،
21ویں صدی کا ہندوستان، اپنے انفراسٹرکچر کو جدید بنا کر اور تیزی سے ترقی یافتہ ہو سکتا ہے۔ پہلے طویل عرصے تک جن پارٹیوں کی سرکاریں رہیں، انہوں نے ملک کی اس ضرورت کو کبھی سمجھا ہی نہیں۔ ان پارٹیوں کا دھیان گھوٹالوں پر تھا، بدعنوانی پر تھا۔ کنبہ پروری کے اندر ہی وہ سمٹی ہوئی تھیں۔ کنبہ پروری کے باہر نکلنے کے لیے ان کی طاقت کا ہی موضوع نہیں تھا۔ ہندوستان میں ہائی اسپیڈ ٹرینوں کو لے کر بھی پہلے کی حکومتوں نے بڑے بڑے دعوے کیے۔ ان دعووں میں کئی کئی سال گزر گئے۔ ہائی اسپیڈ ریل تو چھوڑیے، ریل نیٹ ورک سے انسانوں کے پاک پھاٹک تک ہٹا نہیں پائے تھے۔ ریلوے کی بجلی کاری کی حالت تو اور بھی سنگین تھی۔ 2014 تک ملک کے ایک تہائی ریل نیٹ ورک کی ہی بجلی کاری نہیں ہو پائی تھی۔ جب یہ حالت ہو، تو تیزی سے چلنے والی ٹرین چلانے کے بارے میں سوچنا بھی ناممکن تھا۔ سال 2014 کے بعد ہم نے ریلوے کو ٹرانسفارم کرنے کے لیے چو طرفہ کام شروع کیا۔ ایک طرف ہم نے ملک کی پہلی ہائی اسپیڈ ٹرین کے خواب کو زمین پر اتارنا شروع کیا۔ دوسری طرف پورے ملک کو سیمی ہائی اسپیڈ ٹرینوں کے لیے تیار کرنا شروع کیا۔ جہاں 2014 سے پہلے ہر سال اوسطاً 600 کلومیٹر ریل لائن کی بجلی کاری ہوتی تھی۔ وہیں اب ہر سال 6 ہزار کلومیٹر ریل لائنوں کی بجلی کاری ہو رہی ہے۔ کہاں 600 اور کہاں 6000، اس لیے آج ملک کے 90 فیصد سے زیادہ ریلوے نیٹ ورک کی بجلی کاری ہو چکی ہے۔ اتراکھنڈ میں تو پورے ریل نیٹ ورک کی سو فیصد بجلی کاری ہو چکی ہے۔
بھائیوں اور بہنوں،
یہ کام اس لیے ہو رہا ہے، کیوں کہ آج صحیح ترقی کی نیت بھی ہے، پالیسی بھی ہے اور عزم بھی ہے۔ 2014 کے مقالبے ریل بجٹ میں جو اضافہ ہوا ہے، اس کا سیدھا فائدہ اتراکھنڈ کو بھی ہوا ہے۔ 2014 سے پہلے کے 5 سالوں میں اتراکھنڈ کے لیے اوسطاً 200 کروڑ روپے سے بھی کم کا بجٹ ملتا تھا۔ اور ابھی اشونی جی نے تفصیل سے اس کے بارے میں بتایا بھی۔ 200 کروڑ سے کم، اتنا مشکل پہاڑی علاقہ، ریلوے کی کمی اور بجٹ کتنا، 200 کروڑ سے بھی کم۔ اس سال اتراکھنڈ کا ریل بجٹ 5 ہزار کروڑ روپے ہے۔ یعنی 25 گنا اضافہ۔ یہی وجہ ہے کہ آج اتراکھنڈ کے نئے نئے علاقوں تک ریل کی توسیع ہو رہی ہے۔ ریلوے ہی نہیں، بلکہ جدید ہائی وے کی بھی اتراکھنڈ میں غیر معمولی توسیع ہو رہی ہے۔ اتراکھنڈ جیسی پہاڑی ریاست کے لیے یہ کنیکٹویٹی کتنی ضروری ہے، یہ ہم سمجھتے ہیں۔ کنیکٹویٹی کی کمی میں ماضی میں کیسے گاؤں کے گاؤں خالی ہو گئے، اس درد کو ہم سمجھتے ہیں۔ آنے والی نسل کو اس درد سے ہم بچانا چاہتے ہیں۔ اتراکھنڈ میں ہی ٹورزم سے، کھیتی کسانی سے، صنعتوں سے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے، اس لیے اتنی محنت آج ہم کر رہے ہیں۔ ہماری سرحدوں تک رسائی آسان ہو، ملک کی حفاظت میں مصروف ہمارے فوجیوں کو مشکل نہ ہو، اس میں بھی یہ جدید کنیکٹویٹی بہت کام آئے گی۔
بھائیوں اور بہنوں،
ہماری ڈبل انجن کی سرکار، اتراکھنڈ کی ترقی کے لیے پابند عہد ہے۔ اتراکھنڈ کی تیزی سے ترقی، ہندوستان کی تیزی سے ترقی میں بھی مدد کرے گی۔ اور ملک اب رکنے والا نہیں ہے، ملک اب اپنی رفتار پکڑ چکا ہے۔ پورا ملک وندے بھارت کی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے اور آگے ہی بڑھتا جائے گا۔ ایک بار پھر آپ سبھی کو اتراکھنڈ کی پہلی وندے بھارت ایکسپریس ٹرین کے لیے بہت بہت مبارکباد، بہت بہت نیک خواہشات۔ اور ان دنوں تو بابا کیدار کے چرنوں میں، بدری وشال کے چرنوں میں، یمنوتری، گنگوتری کے چرنوں میں بہت تیزی سے ملک بھر کے لوگ آ رہے ہیں۔ اسی وقت وندے بھارت ایکسپریس کا پہنچنا، یہ ان کے لیے بھی بڑا خوش کن تجربہ ہوگا۔ میں پھر ایک بار بابا کیدار کے چرنوں میں پرنام کرتے ہوئے، دیو بھومی کو نمن کرتے ہوئے آپ سب کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ شکریہ!