تقریباً 1.25 لاکھ کروڑ روپے مالیت کی 3 سیمی کنڈکٹر سہولیات کا سنگ بنیاد رکھا
’’ہندوستان ایک نمایاں سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ ہب بننے کے لیے تیار ہے‘‘
’’خود اعتمادی لبریز نوجوان ملک کی تقدیر بدل دیتا ہے‘‘
’’ہندوستان کی تیز رفتار ترقی ہماری یووا شکتی میں اعتماد پیدا کر رہی ہے‘‘
’’ہندوستان عہد کرتا ہے، ہندوستان اسے پورا کرتا ہے اور جمہوریت اس کی ترسیل کرتی ہے‘‘
’’چپ مینوفیکچرنگ ہندوستان کو خود کفیلی اور جدیدیت کی طرف لے جائے گی‘‘
’’چپ مینوفیکچرنگ لامحدود امکانات کے دروازے کھولے گی‘‘
ہندوستان کے نوجوان باصلاحیت ہیں اور انہیں ایک موقع کی ضرورت ہے۔ سیمی کنڈکٹر پہل آج ہندوستان کے لیے وہ موقع لے کر آئی ہے

نمسکار!

مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی جناب اشونی ویشنو جی، راجیو چندر شیکھر جی، آسام اور گجرات کے وزرائے اعلیٰ، ٹاٹا گروپ کے چیئرمین جناب این چندر شیکھرن، سی جی پاور کے چیئرمین ویلاین سبییا جی، مرکز، ریاست اور صنعت سے وابستہ دیگر تمام سینئر معززین، خواتین و حضرات!

آج ایک تاریخی دن ہے۔ آج ہم تاریخ رقم کر رہے ہیں اور روشن مستقبل کی طرف ایک بڑا اور مضبوط قدم بھی اٹھا رہے ہیں۔ آج سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ سے متعلق تقریباً 1.25 لاکھ کروڑ روپے کے تین بڑے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ گجرات میں دھولیرا اور سانند میں سیمی کنڈکٹر فیسلیٹی ہو، آسام کے موریگاؤں میں سیمی کنڈکٹر فیسلیٹی ہو، یہ ہندوستان کو سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کا ایک بڑا عالمی مرکز بنانے میں مدد کریں گی۔ میں تمام ہم وطنوں کو اس اہم اقدام کے لیے، ایک اہم آغاز کے لیے، ایک مضبوط قدم کے لیے، اس انعقاد کے لیے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ آج تائیوان سے ہمارے دوست بھی اس پروگرام میں ورچوول  طور پر شامل ہوئے ہیں۔ میں بھی ہندوستان کی ان کوششوں سے بہت پرجوش ہوں۔

ساتھیوں،

اس بے مثال موقع پر ملک کے 60 ہزار سے زائد کالجز، یونیورسٹیز اور تعلیمی ادارے بھی ہم سے وابستہ ہیں۔ یہ اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔ میں نے وزارت سے خصوصی درخواست کی تھی کہ آج کا یہ پروگرام ملک کے نوجوانوں کے خوابوں کا پروگرام ہے۔ اس لیے آج ہمارے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس پروگرام میں شامل ہونا چاہیے۔ آج کا پروگرام بھلے ہی  سیمی کنڈکٹر پروجیکٹوں کے آغاز کا ہو، لیکن اگر مستقبل کے ہندوستان کے کوئی حقیقی اسٹیک ہولڈر ہیں تو  یہ میرے سامنے بیٹھے ہوئے میرے یوا، میرے نوجوان، میرے طالب علم ہیں۔یہ ہی  میرے ہندوستان کی طاقت ہیں۔ اس لیے میری خواہش تھی کہ ہندوستان کے طلبہ اس تاریخی لمحے کے گواہ ضرور بنیں۔ آج وہ دیکھ رہے ہیں کہ ہندوستان کس طرح ترقی، خود انحصاری اور عالمی سپلائی چین میں اپنی مضبوط موجودگی کے لیے ہمہ جہت کام کر رہا ہے۔ ان کوششوں سے ان کی خوداعتمادی میں بھی اضافہ ہوگا۔ اور پراعتماد نوجوان جہاں بھی ہوتا ہے وہ اپنے ملک کی تقدیر بدل دیتا ہے۔ میں ملک کے کونے کونے سے اس پروگرام میں حصہ لینے والے ہر طالب علم کو خوش آمدید اور مبارکباد دیتا ہوں۔

 

دوستو،

اکیسویں صدی ٹیکنالوجی سے چلنے والی صدی ہے اور الیکٹرانک چپس کے بغیر اس کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ میڈ ان انڈیا چپ...ڈیزائنڈ ان انڈیا چپ، ہندوستان کو خود انحصاری، جدیدیت کی طرف لے جانے کی بڑی صلاحیت پیدا کرے گی۔ پہلے، دوسرے اور تیسرے صنعتی انقلاب کے دوران ہندوستان کئی وجوہات کی بنا پر پیچھے رہ گیا تھا۔ لیکن اب ہندوستان چوتھے صنعتی انقلاب، انڈسٹری 4.0 کی قیادت کرنے کے ارادے کے ساتھ اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ ہم ایک لمحہ بھی کھونا نہیں چاہتے۔ اور آج کا پروگرام بھی اس بات کی ایک مثال ہے کہ ہم اس سمت میں کتنی تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ ہم نے 2 سال قبل سیمی کنڈکٹر مشن شروع کرتے ہوئے پہل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ چند ماہ کے اندر ہمارے پہلے مفاہمت نامے پر دستخط ہو گئے۔ اور آج صرف چند مہینوں میں ہم 3 منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھ رہے ہیں۔ بھارت عزم کرتا ہے، بھارت ڈلیور  کرتا ہے اور جمہوریت ڈلیور کرتی  ہے!!!

ساتھیوں،

دنیا میں صرف چند ممالک ہی آج سیمی کنڈکٹر تیار کر رہے ہیں۔ اور کورونا نے ہمیں یہ سبق سکھایا ہے کہ دنیا کو ایک قابل اعتماد اور لچکدار سپورٹ سپلائی چین کی اشد ضرورت ہے۔ ہندوستان اس میں بڑا کردار ادا کرنے کا منتظر ہے۔ ہندوستان پہلے ہی  ایک خلائی، ایٹمی اور ڈیجیٹل طاقت ہے۔ آنے والے وقت میں، ہم سیمی کنڈکٹر سیکٹر سے متعلق مصنوعات کی تجارتی پیداوار کریں گے۔ وہ دن دور نہیں جب ہندوستان اس میں بھی  ایک عالمی طاقت بن جائے گا۔ ہمیں ان فیصلوں سے بھی اسٹریٹجک فائدہ ملے گا جو بھارت اب لے رہا ہے اور جو پالیسیاں بنا رہا ہے۔ ہم نے کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دیا ہے، ہم نے قوانین کو آسان بنایا ہے۔ گزشتہ برسوں میں ہماری حکومت نے 40 ہزار سے زائد تعمیل کو ختم کیا ہے۔ ہندوستان میں سرمایہ کاروں کے لیے ایف ڈی آئی کے قوانین بھی آسان ہو گئے ہیں۔ ایف ڈی آئی پالیسی کو دفاع، انشورنس اور ٹیلی کام جیسے شعبوں میں مزید آزاد کیا گیا ہے۔ حالیہ برسوں میں، ہم نے الیکٹرانکس اور ہارڈویئر مینوفیکچرنگ میں بھی اپنی پوزیشن مضبوط کی ہے۔ بڑے پیمانے پر الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ اور آئی ٹی ہارڈویئر کے لیے پی ایل آئی اسکیمیں ہوں، الیکٹرانک پرزوں کی اسکیمیں ہوں، یا  پھرالیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کلسٹرز ہوں، ہندوستان نے ان سب میں ترغیبات دے کر الیکٹرانکس ایکو سسٹم کو ترقی کے نئے مواقع فراہم کیے ہیں۔ آج ہندوستان پوری  دنیا کا دوسرا سب سے بڑا موبائل فون بنانے والا ملک ہے۔ کچھ عرصہ پہلے ہم نے نیشنل کوانٹم مشن بھی شروع کیا ہے۔ اختراع کو فروغ دینے کے لیے نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن بھی قائم کی گئی ہے۔ انڈیا اے آئی مشن  کی بھی  تیزی سے توسیع ہونے جا رہی  ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم نہ صرف ٹیکنالوجی کو اپنانے کی راہ پر گامزن ہیں بلکہ ٹیکنالوجی کی ترقی کی راہ پر بھی گامزن ہیں۔

 

ساتھیوں،

سیمی کنڈکٹر انڈسٹری سے اگر کسی کو سب سے زیادہ فائدہ ہونے والا ہے تو وہ ہمارے ہندوستان کے نوجوان ہیں۔ سیمی کنڈکٹر انڈسٹری میں مواصلات سے لے کر نقل و حمل تک بہت سے شعبے شامل ہیں۔ عالمی معیشت میں بھی یہ صنعت کئی ارب ڈالر کی آمدنی اور روزگار پیدا کرتی ہے۔ یعنی چپ کی تیاری صرف ایک صنعت نہیں ہے، یہ ترقی کے دروازے کھولتی ہے، جو لامحدود امکانات سے بھری ہوئی ہے۔ یہ شعبہ نہ صرف ہندوستان میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے والا ہے بلکہ تکنیکی ترقی کے میدان میں بھی بڑی پیش رفت ہونے والی ہے۔ آج دنیا بھر کی سیمی کنڈکٹر چپس کے پیچھے جو  ڈیزائن ہے اور اس ڈیزائن کے پیچھے  کا جودماغ ہے وہ دماغ  زیادہ تر ہندوستان کے نوجوانوں کا  ہی ہے۔ لہذا، آج جب ہندوستان سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کے میدان میں آگے بڑھ رہا ہے،  توہم ایک طرح سے ٹیلنٹ ایکو سسٹم کے اس چکر کو مکمل کر رہے ہیں۔ آج جو نوجوان اس پروگرام میں ہم سے وابستہ ہیں وہ جانتے ہیں کہ ملک میں ان کے لیے کس طرح نئے امکانات اور نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ خلائی شعبہ ہو یا نقشہ سازی کا شعبہ، ہندوستان نے ان شعبوں کو اپنے نوجوانوں کے لیے مکمل طور پر کھول دیا ہے۔ ہماری حکومت نے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو جو ترغیبات دی ہیں اور حوصلہ افزائی کی ہے وہ بے مثال ہے۔ اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اتنے چند سالوں میں ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بن گیا ہے۔ اب آج کے اس ایونٹ کے بعد سیمی کنڈکٹر سیکٹر میں بھی ہمارے اسٹارٹ اپس کے لیے نئے مواقع پیدا ہونے والے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ نئی شروعات ہماری نوجوان نسل کو جدید ترین ٹیکنالوجی کی ملازمتوں میں شامل ہونے کے نئے مواقع فراہم کرے گی۔

ساتھیوں،

آپ کو یاد ہوگا، میں نے لال قلعہ سے کہا تھا، یہی وقت ہے، یہی صحیح وقت ہے۔ جب ہم اس جذبے سے پالیسیاں بناتے اور فیصلے کرتے ہیں تو ہمیں نتائج بھی ملتے ہیں۔ بھارت نے اب پرانی سوچ اور پرانے نقطہ نظر کو چھوڑ کر آگے بڑھ گیا ہے۔ بھارت اب تیز رفتاری سے فیصلے کر رہا ہے اور پالیسیاں بنا رہا ہے۔ ہم پہلے ہی سیمی کنڈکٹر کی تیاری میں کئی دہائیاں کھو چکے ہیں، لیکن اب  ہمیں ایک لمحہ بھی نہیں کھونا ہے اور اب ایسا دوبارہ نہیں ہوگا۔ بھارت نے پہلی بار ساٹھ کی دہائی میں سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کا خواب دیکھا تھا، اور اس بارے میں سوچا تھا۔ لیکن اس خواب کے بعد بھی اس سوچ کے باوجود اس وقت کی حکومتیں ان مواقع سے فائدہ نہ اٹھا سکیں۔ اس کی سب سے بڑی وجوہات یہ تھیں۔ قوت ارادی کا فقدان، اپنی قراردادوں کو کامیابیوں میں تبدیل کرنے کی کوشش کا فقدان، اور ملک کے لیے دور رس فیصلے لینے کی صلاحیت کا فقدان۔ جس کی وجہ سے برسوں تک بھارت کا سیمی کنڈکٹر بنانے کا خواب محض خواب ہی رہ گیا۔ ان دہائیوں میں جو لوگ حکومت میں تھے وہ بھی یہی سوچتے تھے کہ اتنی جلدی کیا ہے، وقت آنے پر ہو جائے گا۔ حکومتوں  کو لگتا تھا کہ یہ تو مستقبل کی ضرورت ہے،  اس کا حل ابھی کیوں کرنا۔ وہ لوگ ملک کی ترجیحات میں توازن نہیں رکھ سکے اور ملک کی صلاحیت کو بھی نہ سمجھ سکے۔ ان لوگوں کا خیال تھا کہ ہندوستان ایک غریب ملک ہے... ہندوستان سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ جیسی ہائی ٹیک چیز کا انتظام کیسے کر پائے گا۔ ہندوستان کی غربت کی آڑ میں وہ جدید تقاضوں کی ایسی ہر سرمایہ کاری کو نظر انداز کرتے رہے۔ وہ ہزاروں کروڑ کے گھوٹالے کرتے تھے لیکن سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ میں ہزاروں کروڑ روپے نہیں لگا سکے۔ ایسی سوچ کے ساتھ کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ اس لیے ہماری حکومت مستقبل کی سوچ اور مستقبل کے نقطہ نظر  کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ آج ہم سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ میں ان عزائم کے ساتھ ترقی کر رہے ہیں جو ترقی یافتہ ممالک کا مقابلہ کر سکے۔ ہمارے ملک کی تمام تر ترجیحات کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔ ایک طرف ہم غریبوں کے لیے پکے  مکانات بنوا رہے ہیں تو دوسری طرف ہندوستان تحقیق کو فروغ دینے کے لیے لاکھوں کروڑوں روپے خرچ کر رہا ہے۔ ایک طرف، ہم دنیا کی سب سے بڑی صفائی کی تحریک چلا رہے ہیں، وہیں دوسری طرف، ہندوستان بھی سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ میں بھی آگے بڑھ رہا ہے۔ ہم ایک طرف، ملک میں تیزی سے غربت کو کم کر رہے ہیں اور دوسری طرف، ہم ہندوستان میں جدید انفراسٹرکچر بھی بنا رہے ہیں اور ملک کو خود کفیل بنا رہے ہیں۔ صرف 2024 میں، اب تک میں نے 12 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی اسکیموں کا سنگ بنیاد رکھا اور افتتاح کیا۔ ابھی کل ہی ہم نے پوکھرن میں اکیسویں صدی کے ہندوستان کے خود کفیل دفاعی شعبے کی ایک جھلک دیکھی۔ صرف دو دن پہلے، ہندوستان نے اگنی-5 کی شکل میں ہندوستان کو دنیا کے خصوصی کلب میں شامل ہوتے دیکھا۔ صرف 2 دن پہلے  ملک کی زراعت میں ڈرون انقلاب کی  شروعات ہوئی۔ نمو ڈرون دیدی اسکیم کے تحت ہزاروں ڈرون خواتین کے حوالے کیے گئے۔ گگن یان کے لیے ہندوستان کی تیاریاں بھی اور  زور پکڑ چکی ہیں۔ حال ہی میں، ملک کو اپنا پہلا میڈ ان انڈیا فاسٹ بریڈر نیوکلیئر ری ایکٹر ملا ہے۔ یہ تمام کوششیں، یہ تمام منصوبے، ہندوستان کو ترقی  یافتہ ہونے کے ہدف کے  اور قریب لے جا رہے ہیں، اسے تیز رفتاری سے لے جا رہے ہیں۔ اور یقیناً آج کے ان تینوں پروجیکٹوں کا بھی اس میں بڑا کردار ہوگا۔

 

اور ساتھیوں،

آپ جانتے ہیں، آج کل ہر جگہ اے آئی کے بارے میں بہت چرچا ہے۔ ہندوستان کے ہنر کا آج اے آئی (مصنوعی ذہانت) کی دنیا میں بہت زیادہ اثر ہے۔ گزشتہ ایک دو ہفتے سے   میری جتنی تقریریں ہوئی ہیں آپ نے دیکھا ہوگا۔ کچھ نوجوان میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ جناب ہم آپ کی ہر بات ہر گاؤں تک ہر زبان میں پہنچانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اے آئی ٹول استعمال کیا اور آج آپ کچھ عرصے بعد میری ہر تقریر اپنی زبان میں سننا شروع کر دیں گے۔ اس کا مطلب ہے، کسی کو تمل سننا ہے، کسی کو پنجابی، کسی کو بنگالی، کسی کو آسامی، اڑیہ، جو بھی سننا ہے۔ اے آئی کا یہ کمال  میرے ملک کے نوجوان کر رہے ہیں۔ اور میں ایسی نوجوان ٹیم کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے ہندوستان کی تمام زبانوں میں ترجمانی کے ساتھ میری تقریریں پیش کرنے کے لیے میرے لیے اے آئی سے پیدا ہونے والی اتنی بہترین کوشش کی ہے، یہ میرے لیے بڑی خوشی اور مسرت کی بات ہے۔  اور جلد ہی ہمارا پیغام تمام زبانوں میں بھی اے آئی کے ذریعے پہنچ جائے گا۔ میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان کے نوجوانوں کو، جن کے پاس صلاحیت ہے، مواقع کی ضرورت ہے۔ اور ہماری یہ سیمی کنڈکٹر پہل ملک کے نوجوانوں کے لیے ایک بہت بڑا موقع لے کر آئی ہے۔

ساتھیوں،

ایک بار پھر میں آپ سب کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ اور میں ہیمنت جی سے پوری طرح متفق ہوں کہ شمال مشرق میں کبھی کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ اتنے بڑے اقدام کیے جا سکتے ہیں، ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ اور مجھے یقین ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا کے ساتھ ہمارا رابطہ بڑھ رہا ہے، اس لیے میرا شمال مشرق،  جنوب مشرقی ایشیا سے جڑنے کے لیے سب سے طاقتور خطہ بننے جا رہا ہے۔ میں اسے صاف  صاف دیکھ رہا ہوں، اور میں اس کا آغاز دیکھ رہا ہوں۔ اس لیے آج میں آسام کے لوگوں اور شمال مشرق کے لوگوں کے لیے بہت زیادہ  نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں اور انہیں بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

ساتھیوں،

آپ سب  ایسے ہی ہندوستان کی ترقی کو ایک نئی طاقت دینے کے لیے جڑتے  رہیں، آگے بڑھتے رہیں - مودی کی گارنٹی  آپ کے لیے ہے، آپ کے مستقبل کے لیے ہے، آپ کا ساتھ دینے  کے لیے ہے۔

بہت بہت شکریہ!

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to participate in ‘Odisha Parba 2024’ on 24 November
November 24, 2024

Prime Minister Shri Narendra Modi will participate in the ‘Odisha Parba 2024’ programme on 24 November at around 5:30 PM at Jawaharlal Nehru Stadium, New Delhi. He will also address the gathering on the occasion.

Odisha Parba is a flagship event conducted by Odia Samaj, a trust in New Delhi. Through it, they have been engaged in providing valuable support towards preservation and promotion of Odia heritage. Continuing with the tradition, this year Odisha Parba is being organised from 22nd to 24th November. It will showcase the rich heritage of Odisha displaying colourful cultural forms and will exhibit the vibrant social, cultural and political ethos of the State. A National Seminar or Conclave led by prominent experts and distinguished professionals across various domains will also be conducted.