مہا رشی والمیکی کی کرم بھومی، ماں سیتا کی پناہ گاہ، اور لو کش کی سر زمین کو میرا سلام! گورنر جناب راجندر ارلیکر جی، کابینہ میں میرے ساتھی نتیا نند رائے جی، نائب وزیر اعلیٰ وجے کمار سنہا جی، سمرت چودھری جی، ریاستی حکومت کے وزرا، سینیئر لیڈران، وجے کمار چودھری جی، سنتوش کمار سمن جی، ایم پی سنجے جیسوال جی، رادھا موہن جی، سنیل کمار جی، رما دیوی جی، ستیش چندر دوبے جی، دیگر تمام سینیئر معززین، اور بہار کے میرے پیارے بھائیو اور بہنوں!
یہ وہ سر زمین ہے جس نے ہندوستان کی جد و جہد آزادی کو نئی زندگی دی، نیا شعور بیدار کیا۔ اس زمین نے موہن داس جی کو مہاتما گاندھی بنایا۔ کیا اس قرارداد کو ترقی یافتہ بہار سے ترقی یافتہ ہندوستان تک لے جانے کے لیے چمپارن سے بہتر بیتیہ سے بہتر کوئی جگہ ہو سکتی ہے؟ اور آج یہاں، آپ سبھی این ڈی اے کے ہم سب ساتھیوں کو اپنی دعائیں دینے کے لیے اتنی بڑی تعداد میں آئے ہیں۔ آج بہار کے مختلف اسمبلی حلقوں اور لوک سبھا حلقوں سے ہزاروں لوگ اپنے اپنے مقامات پر وکست بھارت سنکلپ کے اس پروگرام میں شامل ہوئے ہیں۔ میں بہار کے تمام لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ میں آپ سب سے معافی بھی مانگتا ہوں۔ کیونکہ مجھے آنے میں تھوڑی دیر ہوئی تھی۔ میں بنگال میں تھا اور ان دنوں بنگال کا جوش و خروش بھی کچھ الگ ہے۔ 12 کلو میٹر کا روڈ شو تھا۔ اس لیے بڑی مشکل سے میں وقت کم کرنے کی کوشش کر رہا تھا لیکن اس وجہ سے میں دیر سے پہنچا۔ آپ کو جس مشکل کا سامنا کرنا پڑا اس کے لیے میں آپ سب سے معذرت خواہ ہوں۔
ساتھیوں،
بہار وہ سرزمین ہے جس نے صدیوں سے ملک کی قیادت کی ہے۔ بہار وہ سرزمین ہے، جس نے مادر ہند کو کئی باصلاحیت شخصیات دی ہیں۔ اور یہ سچ ہے، جب بھی بہار خوشحال ہوا ہے، ہندوستان خوشحال ہوا ہے۔ اس لیے ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے بہار کا ترقی کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ بہار میں ڈیولپمنٹ کے ڈبل انجن کی تنصیب کے بعد ترقی یافتہ بہار سے متعلق کام میں مزید تیزی آئی ہے۔ آج بھی بہار کو تقریباً 13 ہزار کروڑ روپے کی اسکیموں کا تحفہ ملا ہے۔ اس میں ریل روڈ، ایتھنول پلانٹ، سٹی گیس سپلائی، ایل پی جی گیس جیسے کئی اہم منصوبے شامل ہیں۔ ترقی یافتہ بہار کے لیے ہمیں اس رفتار کو پکڑنا ہوگا اور اس رفتار کو برقرار رکھنا ہوگا۔ ان منصوبوں کے لیے آپ سب کو بہت بہت مبارکباد۔
ساتھیوں،
آزادی کے بعد کی دہائیوں میں بہار کو ایک بڑے چیلنج کا سامنا کرنا پڑا ہے یعنی یہاں سے نوجوانوں کی نقل مکانی۔ جب بہار میں جنگل راج آیا تو یہ نقل مکانی مزید بڑھ گئی۔ جنگل راج لانے والوں کو صرف اپنے خاندان کی فکر تھی اور بہار کے لاکھوں بچوں کا مستقبل داؤ پر لگا دیا تھا۔ بہار کے میرے نوجوان دوست روزی روٹی کے لیے دوسری ریاستوں کے دوسرے شہروں میں جاتے رہے اور یہاں صرف ایک خاندان ہی پھلتا پھولتا رہا۔ کس طرح ایک نوکری کے بدلے زمینوں پر قبضہ کیا گیا۔ کیا عام آدمی کو اس طرح لوٹنے والوں کو کوئی معاف کر سکتا ہے کیا؟ معاف کر سکتا ہے کیا؟ کیا ہم ایسے لوگوں کو معاف کر سکتے ہیں کیا؟ بہار میں جنگل راج لانے والا خاندان ہی بہار کے نوجوانوں کا سب سے بڑا مجرم ہے۔ جنگل راج کے ذمہ دار خاندان نے بہار کے لاکھوں نوجوانوں کی دولت چھین لی۔ یہ این ڈی اے حکومت ہے جس نے بہار کو اس جنگل راج سے بچا کر اب تک آگے لایا ہے۔
ساتھیوں،
این ڈی اے کی ڈبل انجن والی حکومت اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ بہار کے نوجوانوں کو یہیں بہار میں نوکریاں ملیں۔ یہ احساس ہزاروں کروڑ روپے کے ان منصوبوں کی جڑ ہے جن کا آج افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ آخر ان منصوبوں سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے کون ہیں؟ اس کا سب سے زیادہ فائدہ ان نوجوانوں کو ہوگا جو اس وقت روزگار چاہتے ہیں اور اسکولوں اور کالجوں میں پڑھ رہے ہیں۔ آج گنگا جی پر 6 لین والے کیبل اسٹے پل کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ بہار میں 22 ہزار کروڑ روپے کے ایک درجن سے زیادہ پلوں پر کام جاری ہے، جن میں سے 5 پل گنگا پر بنائے جا رہے ہیں۔ یہ پل، یہ چوڑی سڑکیں، یہ ترقی کی راہیں ہموار کرتے ہیں اور صنعتیں لاتے ہیں۔ یہ الیکٹرک ٹرینیں جو چل رہی ہیں، وندے بھارت جیسی جدید ٹرینیں چلنے لگی ہیں، یہ رفتار کس کے لیے ہے؟ یہ ان نوجوانوں کے لیے بھی ہے جن کے والدین نے ایسی سہولیات کا خواب دیکھا تھا۔ یہ انفراسٹرکچر جو بنایا جا رہا ہے وہ روزگار کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ مزدور ہوں، ڈرائیور ہوں، خدمت کرنے والے ہوں، انجینئر ہوں، ایسے کئی شعبوں میں روزگار اس کے ذریعے پیدا ہوتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ حکومت جس ہزاروں کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کر رہی ہے وہ بہار کے عام خاندانوں تک ہی پہنچے گی۔ اس سے ریت، پتھر، اینٹ، سیمنٹ، اسٹیل، ایسی بہت سی صنعتوں، کارخانوں اور چھوٹی دکانوں کو تقویت ملے گی۔
ساتھیوں،
یہ جو نئی ٹرینیں چل رہی ہیں، پٹریاں بچھائی جا رہی ہیں، یہ سب آج ہندوستان میں بن رہا ہے، یہ میڈ ان انڈیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس میں بھی صرف ہندوستان کے لوگوں کو ہی روزگار مل رہا ہے۔ بہار میں این ڈی اے حکومت نے ریلوے انجن بنانے والے جدید کارخانے بھی بنائے ہیں۔ آج پوری دنیا میں ڈیجیٹل انڈیا کے بارے میں زبردست بحث ہو رہی ہے۔ اور کیا میں آپ کو ایک اور بات بتا سکتا ہوں؟ آج بہت سے ترقی یافتہ ممالک میں بھی ایسا کوئی ڈیجیٹل نظام نہیں ہے جو بیتیہ اور چمپارن میں دستیاب ہے۔ جب غیر ملکی لیڈر مجھ سے ملتے ہیں تو مودی جی سے پوچھتے ہیں کہ آپ نے یہ سب اتنی جلدی کیسے کر لیا؟ پھر میں ان سے کہتا ہوں کہ یہ مودی نے نہیں کیا، یہ ہندوستان کے نوجوانوں نے کیا ہے۔ مودی نے ہندوستان کے ہر نوجوان کو ان کے ہر قدم پر حمایت کی ضمانت دی ہے۔ اور آج میں بہار کے نوجوانوں کو ترقی یافتہ بہار کی یہی ضمانت دے رہا ہوں۔
ساتھیوں،
ایک طرف، ایک نیا ہندوستان بن رہا ہے، وہیں دوسری طرف، آر جے ڈی، کانگریس اور ان کا انڈیا اتحاد ابھی بھی 20ویں صدی کی دنیا میں جی رہا ہے۔ این ڈی اے حکومت کہہ رہی ہے کہ ہم ہر گھر کو سورج گھر بنانا چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر گھر کی چھت پر سولر پلانٹ ہو۔ وہ اس سے پیسے بھی کما سکتا ہے اور مفت بجلی بھی حاصل کر سکتا ہے۔ لیکن انڈیا اتحاد اب بھی لالٹین کے بھروسے جی رہا ہے۔ جب تک بہار میں لالٹین کا راج رہا، صرف ایک خاندان کی غربت ختم ہوئی اور صرف ایک خاندان خوشحال ہوا۔
ساتھیوں،
آج جب مودی یہ سچائی بتاتا ہے تو لوگ مودی کو گالی دیتے ہیں۔ کرپٹ لوگوں سے بھرے انڈیا اتحاد کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ مودی کا کوئی خاندان نہیں ہے۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ انڈیا اتحاد کے خاندانی لیڈروں کو لوٹ مار کا لائسنس ملنا چاہیے۔ کیا لوٹ مار کا لائسنس ملنا چاہیے کیا؟ ملنا چاہیے کیا؟ اگر آج بھارت رتن کرپوری ٹھاکر جی زندہ ہوتے تو ان سے بھی یہ وہی سوال کرتے جو مودی سے پوچھ رہے ہیں۔ اقربا پروری اور بدعنوانی کے ان کٹر حامیوں نے آج قابل احترام باپو، جے پی، لوہیا، بابا صاحب امبیڈکر کو کٹہرے میں کھڑا کردیا ہوتا۔
ساتھیوں،
آج آپ کے سامنے وہ شخص ہے جس نے بہت چھوٹی عمر میں گھر چھوڑ دیا تھا۔ بہار کا کوئی بھی شخص، چاہے وہ کسی بھی ریاست میں رہتا ہو، چھٹھ پوجا اور دیوالی پر گھر ضرور لوٹتا ہے۔ لیکن یہ مودی جس نے بچپن میں ہی گھر چھوڑ دیا۔ میرا کون سا گھر ہے جہاں میں لوٹوں...؟ میرے لیے پورا ہندوستان میرا گھر ہے، ہر ہندوستانی میرا خاندان ہے۔ اسی لیے آج ہر ہندستانی کہہ رہا ہے، ہر غریب، ہر نوجوان کہہ رہا ہے – ’میں مودی کا خاندان ہوں! میں مودی کا خاندان ہوں!‘
ساتھیوں،
میں غریبوں کی ہر پریشانی ختم کرنا چاہتا ہوں۔ اسی لیے مودی اپنے غریب ترین خاندانوں کو مفت راشن اور مفت علاج کی سہولیات دے رہے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ خواتین کی زندگی میں مشکلات کم ہوں۔ اسی لیے مودی خواتین کے نام پر مستقل مکان دے رہا ہے، بیت الخلا فراہم کر رہا ہے، بجلی فراہم کر رہا ہے، گیس کنکشن فراہم کر رہا ہے، نلکے کے پانی کی سہولت فراہم کر رہا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ میرے ملک کے نوجوانوں کا مستقبل بہتر ہو۔
ساتھیوں،
الیکشن میں یہ جو انڈی اتحاد والے ہیں، انہیں پتہ ہے کہ اب وہ کہیں کے رہنے والے نہیں ہیں۔ اور اپنی شکست یقینی دیکھ کر انڈی اتحاد کے نشانے پر خود بھگوان رام بھی آگئے ہیں۔ انڈیا اتحاد کے لوگ جس طرح بھگوان شری رام اور رام مندر کے خلاف بول رہے ہیں اسے پورے بہار کے لوگ دیکھ رہے ہیں۔ اور بہار کے لوگ یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ بھگوان شری رام کی توہین کرنے والوں کی حمایت کون کر رہا ہے۔ انہی خاندان کے افراد نے کئی دہائیوں تک رام للا کو خیمے میں بند رکھا۔ اسی خاندان کے لوگ ہیں جنہوں نے رام مندر کی تعمیر نہ ہونے کو یقینی بنانے کی پوری کوشش کی۔ آج ہندوستان اپنے ورثے اور اپنی ثقافت کا احترام کر رہا ہے لیکن ان لوگوں کو اس کی بھی پریشانی ہو رہی ہے۔
ساتھیوں،
یہ علاقہ فطرت سے محبت کرنے والے تھارو قبیلے کا علاقہ ہے۔ فطرت کے ساتھ ترقی کا جو طرز زندگی ہم تھارو سماج میں دیکھتے ہیں وہ ہم سب کے لیے ایک سبق ہے۔ آج اگر ہندوستان فطرت کی حفاظت کرتے ہوئے ترقی کر رہا ہے تو اس کے پیچھے تھارو جیسے قبائل کی تحریک ہے۔ اس لیے میں کہتا ہوں کہ ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے سب کی کوششیں، ہر ایک کی تحریک اور سب کے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ لیکن اس کے لیے این ڈی اے حکومت کے لیے آج 400 کو پار کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ ہے کہ نہیں ہے؟ کتنا؟ 400..کتنا؟ 400.. ملک کو تیسری بڑی معیشت بنانے کے لیے- این ڈی اے 400 سے پار، این ڈی اے 400 پار۔ لوگوں کو غربت سے نکالنے کے لیے - این ڈی اے 400 پار، این ڈی اے 400 پار۔ نوجوانوں کو روزگار کے نئے مواقع فراہم کرنے کے لیے - این ڈی اے 400 پار۔ غریبوں کو مستقل مکان فراہم کرنے کے لیے - این ڈی اے 400 پار۔ ایک کروڑ گھروں میں سولر پینل لگانے کے لیے - این ڈی اے 400 پار۔ 3 کروڑ لکھپتی دیدی بنانے کے لیے - این ڈی اے 400 پار۔ ملک کے کونے کونے میں وندے بھارت ٹرین چلانے کے لیے - این ڈی اے 400 پار۔ ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے ترقی یافتہ بہار کے لیے - این ڈی اے 400 پار۔ ایک بار پھر میں آپ سب کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میرے ساتھ بات بولیے –
بھارت ماتا کی جے۔
دونوں ہاتھ اوپر کرکے پوری طاقت سے بولیے-
بھارت ماتا کی جے۔
بھارت ماتا کی جے۔
بھارت ماتا کی جے۔
بہت بہت شکریہ۔