مرکزی کابینہ کے موجودتمام معززین، خواتین و حضرات ۔
آج ملک بہادر صاحبزادوں کی لازوال قربانیوں کو یاد کر رہا ہے اور ان سے تحریک لے رہا ہے۔ آزادی کے امرت کال میں ویر بال دیوس کی شکل میں ایک نیا باب شروع ہوا ہے۔ پچھلے سال، ملک نے پہلی بار 26 دسمبر کو ویربال دیوس کے طور پر منایا تھا۔ اس وقت پورے ملک میں ہر شخص نےصاحبزادوں کی بہادری کی داستانوں کو مسحور ہوکر سنا تھا۔ ویر بال دیوس ہندوستانیت کے تحفظ کے لیے کچھ بھی کرنے کے عزم کی علامت ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ بہادری دکھانی ہو تو کم عمری کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔ یہ اُس عظیم ورثہ کا تہوار ہے، جہاں گرو کہا کرتے تھے – سورا سو پہچانئے، جو لرے دین کے ہیتو، پرجا-پرجا کٹ مرئے، کبھو نہ چھوڑے کھیت! ماتا گجری، گرو گوبند سنگھ جی اور ان کے چار صاحبزادوں کی بہادری اور نظریات آج بھی ہر ہندوستانی کو طاقت بخشتے ہیں۔ لہذا، ویر بال دیوس ان سچے ہیروز اور انہیں جنم دینے والی ماؤں کی بے مثال بہادری کو قوم کا حقیقی خراج عقیدت ہے۔ آج میں بابا موتی رام مہرا اور ان کے خاندان کی شہادت، اور دیوان ٹوڈر مل کی عقیدت کو بھی پوری عقیدت کے ساتھ یاد کر رہا ہوں۔ یہ ہمارے گرؤوں کے تئیں بے پناہ عقیدت ،حب الوطنی کا جو جذبہ بیدار کرتی ہے، یہ اس کی مثال تھے۔
میرے پریوارجنو،
مجھے خوشی ہے کہ ویر بال دیوس اب بین الاقوامی سطح پر بھی منایا جا رہا ہے۔ اس سال امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، یو اے ای اور یونان میں بھی ویر بال دیوس سے متعلق پروگرام منعقد کیے جا رہے ہیں۔ ہندوستان کے ویر صاحبزادوں کے بارے میں پوری دنیا اور زیادہ جانے گی، اور ان کے کارناموں سے سیکھ حاصل کرے گی۔ تین سو سال قبل چمکور اور سرہند کی جنگ میں جو کچھ ہوا وہ انمٹ تاریخ ہے۔ یہ تاریخ بے مثال ہے۔ ہم اس تاریخ کو نہیں بھول سکتے۔ آنے والی نسلوں کو اس کے بارے میں یاد دلاتے رہنا بہت ضروری ہے۔ جب ناانصافی اور مظالم کا مکمل اندھیرا تھا تب بھی ہم نے مایوسی کو ایک لمحے کے لیے بھی اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیا۔ ہم ہندوستانیوں نے عزت نفس کے ساتھ ظالموں کا مقابلہ کیا۔ ہر دور کے ہمارے آباؤ اجداد نے اس وقت سب سے بڑی قربانی دی تھی۔ انہوں نے اپنے لیے جینے کی بجائے اس مٹی کے لیے مرنے کو ترجیح دی تھی۔
ساتھیو،
جب تک ہم نے اپنے ورثہ کا احترام نہیں کیا، دنیا نے بھی ہمارے ورثہ کی قدر نہیں کی۔ آج جب ہمیں اپنے ورثہ پر فخر ہے تو دنیا کا نقطہ نظر بھی بدل گیا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آج ملک غلامی کی ذہنیت سے باہر نکل رہا ہے۔ آج کے ہندوستان کو اپنے لوگوں ، اپنی صلاحیتوں اور اپنی تحریکات پر مکمل بھروسہ ہے۔ صاحبزادوں کی قربانی آج کے ہندوستان کے لیے قومی تحریک کا موضوع ہے۔ آج کے ہندوستان میں بھگوان برسا منڈا کی قربانی اور گووند گرو کی قربانی پوری قوم کو تحریک دیتی ہے۔ اور جب کوئی ملک اپنے ورثہ پر اس قدر فخر کے ساتھ آگے بڑھتا ہے تو دنیا بھی اسے عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور عزت دیتی ہے۔
ساتھیو،
آج پوری دنیا ہندوستان کی سرزمین کو مواقع کی زمین کے طورپر پہلی صف میں رکھتی ہے۔ آج ہندوستان اس مرحلے پر ہے جہاں ہندوستان بڑے عالمی چیلنجوں کو حل کرنے میں بڑا کردار ادا کر رہا ہے۔ معیشت ہو، سائنس ہو، تحقیق ہو، کھیل ہو، پالیسی –حکمت عملی ہو، آج ہندوستان ہر پہلو سے نئی بلندیوں کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اور اسی لیے میں نے لال قلعہ سے کہا تھا – یہی وقت ہے، یہی صحیح وقت ہے۔ یہ ہندوستان کا وقت ہے۔ آنے والے 25 سال ہندوستان کی صلاحیت کے عروج کا زبردست مظاہرہ کریں گے۔ اس کے لیے ہمیں پنچ پرن پر عمل کرتے ہوئے اپنے قومی کردار کو مزید مضبوط کرنا ہو گا۔ ہمیں ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کرنا ہے، ہمیں ایک لمحہ کے لئے بھی ٹھہرنا نہیں ہے۔ گرؤوں نے ہمیں اس وقت بھی یہی سبق دیا تھا اور آج بھی ان کا یہی سبق ہے۔ ہمیں اس مٹی کی آن بان اور شان کے لیے جینا ہے۔ ہمیں ملک کو بہتر بنانے کے لیے جینا ہے۔ اس عظیم قوم کے فرزند ہونے کے ناطے ہمیں ملک کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے جینا، متحد ہونا، جدوجہد کرنا اور فتح یاب ہونا ہے۔
میرے پریوارجنو،
آج ہندوستان ایک ایسے دور سے گزر رہا ہے جو صدیوں میں ایک بار آتا ہے۔ آزادی کے اس امرت کال میں ہندوستان کے سنہرے مستقبل کو رقم کرنے والے کئی عوامل ایک ساتھ جمع ہوگئے ۔ آج ہندوستان دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے جو ملک سب سے زیادہ نوجوانوں کی آبادی والا ملک ہے۔جدوجہد آزادی کے وقت بھی ہندوستان میں اتنے نوجوان نہیں تھے۔ جب اس نوجوان طاقت نے ملک کو آزادی دلائی تو یہ نوجوان طاقت ملک کو جن بلندیوں تک لے جائے گی، وہ تصور سے باہر ہے۔
ہندوستان وہ ملک ہے جہاں نچیکیتا جیسا بچہ علم کی تلاش میں زمین و آسمان کو ایک کردیتا ہے۔ ہندوستان وہ ملک ہے جہاں اتنی کم عمر کا ابھیمنیو ، سخت چکرویوہ کو توڑنے کے لیے نکل پڑتا ہے۔ ہندوستان وہ ملک ہے جہاں بچہ دھروا اتنی سخت تپسیا کرتا ہے کہ آج بھی اس کا کسی سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ ہندوستان وہ ملک ہے جہاں بالک چندرگپت، چھوٹی عمر میں ہی ایک سلطنت کی قیادت کرنے کےلیے آگے بڑھتا ہے۔ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں ایکلویہ جیسا شاگرد اپنے گرو کو دکشینا دینے کے لیے ناقابل تصور کام کرتا ہے۔ ہندوستان وہ ملک ہے جہاں خودی رام بوس، بٹوکیشور دت، کنکلتا بروا، رانی گائیڈینلیو، باجی راؤت جیسے متعدد بہادروں نے ملک کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرنے میں ایک لمحہ بھی نہیں سوچا۔ جس ملک کی تحریک اتنی بڑی ہوگی اس ملک کے لیے کوئی بھی ہدف حاصل کرنا ناممکن نہیں ہے۔ اس لیے میرا یقین آج کے بچوں اور آج کے نوجوانوں پرپختہ ہے۔ یہ بچے مستقبل کے ہندوستان کے لیڈر ہیں۔ جن بچوں نے یہاں مارشل آرٹ کا مظاہرہ کیا ہے ان کی حیرت انگیز صلاحیتیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ہندوستان کے بہادر لڑکوں اور لڑکیوں کی صلاحیت کتنی زیادہ ہے۔
میرے پریوارجنو،
آنے والے 25 سال ہمارے نوجوانوں (یوواشکتی) کے لیے بڑے مواقع لے کر آ رہے ہیں۔ ہندوستان کے نوجوان خواہ وہ کسی بھی علاقے میں، کسی بھی معاشرے میں پیدا ہوئے ہوں، ان کے لامحدود خواب ہیں۔ ان خوابوں کو پورا کرنے کے لیے حکومت کے پاس واضح روڈ میپ ہے، واضح وژن اور واضح پالیسی ہے، اس کے ارادوں میں کوئی خامی نہیں ہے۔ آج ہندوستان نے جو قومی تعلیمی پالیسی تیار کی ہے وہ 21ویں صدی کے نوجوانوں میں نئی صلاحیتیں پیدا کرے گی۔ آج 10 ہزار اٹل ٹنکرنگ لیبز، ہمارے طلباء میں اختراع اور تحقیق کا ایک نیا جذبہ پیدا کر رہی ہیں۔ آپ اسٹارٹ اپ انڈیا مہم کو دیکھیں۔ 2014 میں، ہمارے ملک میں اسٹارٹ اپ کلچر کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے تھے۔ آج ہندوستان میں 1.25 لاکھ نئے اسٹارٹ اپس ہیں۔ ان اسٹارٹ اپس میں نوجوانوں کے خواب ہیں، اختراعات ہیں، کچھ کرگزرنے کی کوششیں ہیں۔ آج، مدرا یوجنا کے ذریعے، 8 کروڑ سے زیادہ نوجوانوں نے پہلی بار اپنا کوئی کاروبار ، اپنا کوئی آزادانہ کام شروع کیا ہے۔ یہ بھی گاؤں- غریب، دلت، پسماندہ، قبائلی اور محروم طبقات کے نوجوان بھی ہیں۔ ان نوجوانوں کے پاس بینک کو گارنٹی دینے تک کے لیے کوئی چیزنہیں تھی۔ مودی نے بھی ان کی گارنٹی لے لی، ہماری حکومت ان کی معاون بن گئی۔ ہم نے بینکوں سے کہا کہ وہ بغیر کسی خوف کے نوجوانوں کو مدراقرض دیں۔ کروڑوں نوجوانوں نے لاکھوں کروڑوں روپے کا مدرا لون حاصل کر کے آج اپنی تقدیر بدل لی ہے۔
ساتھیو،
آج ہمارے کھلاڑی ہر انٹرنیشنل ایونٹ میں نئے ریکارڈ بنا رہے ہیں۔ ان نوجوانوں میں سے زیادہ تر کا تعلق گاؤوں، قصبوں، غریب اور نچلے متوسط گھرانوں سے ہے۔ انہیں کھیلو انڈیا مہم کے ذریعے اپنے گھروں کے قریب کھیلوں کی بہتر سہولیات حاصل ہورہی ہیں۔ شفاف انتخابی عمل اور جدید تربیت کے لیے مناسب انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ اس لیے گاؤں – غریب کے بیٹے- بیٹیاں بھی ترنگے کی شان میں اضافہ کر رہی ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب نوجوانوں کے مفادات کو ترجیح دی جاتی ہے تو نتائج کتنے حیرت انگیز ہو سکتے ہیں۔
ساتھیو،
آج جب میں ہندوستان کو تیسرے نمبر کی معیشت بنانے کی بات کرتا ہوں تو اس کا سب سے زیادہ فائدہ میرے ملک کے نوجوانوں کو ملے گا ۔ تیسری معاشی طاقت ہونے کا مطلب ہے بہتر صحت، بہتر تعلیم۔ تیسری معاشی طاقت ہونے کا مطلب ہے زیادہ مواقع، زیادہ روزگار۔ تیسری معاشی طاقت ہونے کا مطلب ہے کوالٹی آف لائف، کوالٹی آف پروڈکٹس ۔ سال 2047 کا وکست بھارت کیسا ہوگا ، اس بڑے کینوس پر ایک بڑی تصویر ہمارے نوجوانوں کو ہی کھینچنی ہے۔حکومت ایک دوست، ایک شراکت دار کے طور پر آپ کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہوئی ہے۔ وکست بھارت کی تعمیر کے لیے نوجوانوں کی تجاویز اور ان کے عزائم کو یکجا کرنے کے لیے ملک گیر مہم جاری ہے۔ میں تمام نوجوانوں سے مائی گورنمنٹ پر وکست بھارت سے جڑے مشورے ساجھا کرنے کا پھر سے اصرار کروں گا۔ حکومت نے ملک کی نوجوان طاقت کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لیے ایک اور بڑا پلیٹ فارم بنایا ہے، ایک بڑی تنظیم سرکار نے کھڑی کی ہے۔ یہ تنظیم، یہ پلیٹ فارم ہے – میرا یووا بھارت یعنی مائی بھارت۔ یہ پلیٹ فارم اب ملک کی نوجوان بیٹیوں اور بیٹوں کے لیے ایک بہت بڑی تنظیم بن رہا ہے۔ آج کل، وکاس بھارت سنکلپ یاترائیں چل رہی ہیں، ان کے دوران بھی لاکھوں نوجوان اس مائی بھارت پلیٹ فارم پر رجسٹر ہو رہے ہیں۔ میں ایک بار پھر ملک کے تمام نوجوانوں سے کہوں گا کہ وہ مائی بھارت پر خود کو رجسٹر کریں۔
میرے پریوارجنو،
آج ویر بال دیوس کے موقع پر، میں ملک کے تمام نوجوانوں سے درخواست کروں گا کہ وہ اپنی صحت کو اولین ترجیح دیں۔ جب ہندوستان کے نوجوان فٹ ہوں گے تو وہ اپنی زندگی کے ساتھ ساتھ کیریئر میں بھی سپر ہٹ ثابت ہوں گے۔ ہندوستان کے نوجوانوں کو اپنے لیے کچھ ضوابط ضرور بنانے چاہییں اور ان پر عمل کرنا چاہیے۔ جیسے آپ ایک دن یا ہفتے میں کتنی جسمانی ورزش کرتے ہیں؟ آپ سپر فوڈ ملٹس – شری انّ کے بارے میں جانتے ہیں لیکن کیا آپ نے اسے اپنی خوراک میں شامل کیا ہے؟ ڈیجیٹل ڈیٹوکس ، ڈیجیٹل ڈیٹوکس کرنے پر آپ کتنی توجہ دیتے ہیں؟ آپ اپنی ذہنی تندرستی کے لیے کیا کرتے ہیں؟ کیا آپ کو ایک دن میں مناسب نیند آتی ہے یا آپ نیند پر اتنی توجہ نہیں دیتے؟
ایسے بہت سے سوالات ہیں جو آج کی جدید نوجوان نسل کے سامنے ایک چیلنج بن کر کھڑے ہیں۔ ایک اور بہت بڑا مسئلہ ہے، جس پر بحیثیت قوم، اور ایک سماج کے طورپرہمیں توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ نشے اور منشیات کا مسئلہ ہے۔ ہمیں ہندوستان کی نوجوان طاقت کو اس مسئلے سے بچانا ہے۔ اس کے لیے حکومتوں کے ساتھ ساتھ خاندان اور معاشرے کی طاقت کو بھی اپنا کردار وسیع کرنا ہو گا۔ میں آج، ویر بال دیوس کے موقع پر تمام مذہبی رہنماؤں اور تمام سماجی اداروں سے ملک میں منشیات کے خلاف ایک بڑی عوامی تحریک چلانے کی بھی درخواست کروں گا۔ ایک اہل اور مضبوط نوجوان طاقت تیارکرنے کے لیے سب کی کوششیں ضروری ہیں۔ سب کی کوششوں کا یہ سبق ہمیں ہمارے گرؤوں نے دیا ہے۔ سب کی کوشش کے اسی جذبے سے ہی ہندوستان ترقی یافتہ بنے گا۔ میں ایک بار پھر عظیم گرو روایت، اور ان بہادر صاحبزادوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنی تقریر ختم کرتا ہوں جنہوں نے شہادت کو نیا وقار دیا اور اسے نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ آپ سب کے لیے نیک خواہشات!
واہےگرو جی کا خالصہ ، واہے گرو جی کی فتح!