Quoteانہوں نے راجستھان میں 17,000 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کا آغاز کیا ، قوم کے نام وقف کیا اور سنگ بنیاد رکھا
Quoteانہوں نےراجستھان میں 5000 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے مختلف قومی شاہراہوں کےپروجیکٹوں کا افتتاح کیا
Quoteانہوں نے تقریباً 2300 کروڑ روپے مالیت کے اہمیت کے حامل آٹھ اہم ریلوے پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا اور سنگ بنیاد رکھا
Quoteانہوں نے کھاتی پورہ ریلوے اسٹیشن کو قوم کے نام وقف کیا
Quoteانہوں نے تقریباً 5300 کروڑ روپے مالیت کے اہم شمسی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور قوم کو وقف کیا
Quoteانہوں نے2100 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے بجلی کے ترسیلی شعبےکےپروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا
Quoteانہوں نے تقریباً 2400 کروڑ روپے مالیت کے متعدد پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا، جن میں جل جیون مشن کے تحت پروجیکٹ بھی شامل ہیں
Quoteانہوں نے جودھ پور میں انڈین آئل کے ایل پی جی بوٹلنگ پلانٹ کو قوم کے نام وقف کیا
Quote’’وکست راجستھان کا وکست بھارت کی تعمیر میں کلیدی کردار ہے‘‘
Quote’’بھارت کے پاس ماضی کی مایوسیوں کو پیچھے چھوڑ کر اعتماد کے ساتھ آگے بڑھنے کا ایک موقع ہے‘‘
Quote’’جب میں وکست بھارت کی بات کرتا ہوں، تو یہ صرف ایک لفظ یا جذبات نہیں ہے بلکہ یہ ہر کنبے کی زندگی کو خوشحال بنانے کی ایک مہم ہے۔ وکست بھارت، ملک میں غربت کو دور کرنے، معیاری ملازمتیں پیدا کرنے اور جدید سہولیات پیدا کرنے کی ایک مہم ہے
Quote’’آج ہندوستان شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے معاملے میں دنیا کے سرکردہ ممالک میں سے ایک بن گیا ہے‘‘
Quote’’نوجوان، خواتین، کسان اور غریب افراد ہمارے لیے چار سب سے بڑی ذاتیں ہیں اور مجھے خوشی ہے کہ ڈبل انجن والی حکومت ان طبقات کو بااختیار بنانے کے لیے مودی کی طرف سے دی گئی ضمانتوں کو پورا کر رہی ہے‘‘
Quote’’آج پہلی بار ووٹ دینے والا نوجوان ،وکست بھارت کے وژن کے ساتھ کھڑا ہے‘‘

راجستھان کے سبھی پریوار جنوں کو میرا رام رام!

وکست بھارت – وکست راجستھان، اس اہم پروگرام میں  اس وقت راجستھان کی  ہر ودھان سبھا  سے لاکھوں ساتھی یکجا ہو ئے ہیں۔ میں آپ سبھی کا خیر مقدم کرتا ہوں اور میں  وزیراعلیٰ کو بھی مبارک باد دیتا ہوں، کہ انہوں نے ٹیکنالوجی کا اتنا شاندار  استعمال کر کے  ہر ایک شخص تک پہنچانے کا مجھے  موقع دیا۔ کچھ دن پہلے فرانس  کے  صدر کا  آپ نے جے پور میں، جو  خیر مقدم  اور  اعزاز دیا تھا ، اس کی گونج  پورے بھارت میں ہے، اتنا ہی نہیں  پورے فرانس میں بھی  اس کی گونج ہے اور یہی تو راجستھان کے لوگوں کی خاصیت ہے۔ ہمارے راجستھان کے بھائی بہن ، جس پر محبت لٹاتے ہیں، کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتے۔ مجھے یاد ہے، جب اسمبلی چناؤ کے وقت میں راجستھان آتاتھا، تو آپ کس طرح ہمیں  آشیر واد دینے کے لئے  اُمڑ پڑتے تھے۔ آپ سبھی نے مودی کی  گارنٹی پر  اعتماد کیا ، آپ سبھی نے  ڈبل انجن کی سرکار بنائی اور آپ دیکھئے، راجستھان کی ڈبل انجن سرکار نے  کتنی تیزی سے کام کرنا شروع کردیا ہے۔ آج  راجستھان کی  ترقی کے لئے  تقریبا 17  ہزار کروڑ روپے  کے پروجیکٹوں کا  افتتاح  ہوا اور سنگ بنیاد  رکھا گیا۔ یہ پروجیکٹ  ریل ، سڑک،شمسی توانائی، پانی  اور ایل پی جی  جیسے  ترقیاتی  کاموں سے جڑے ہیں۔ یہ  پروجیکٹ راجستھان کے  ہزاروں نوجوانوں کو روز  گار دینے والے ہیں۔ میں ان پروجیکٹوں کے لئے  راجستھان کے سبھی ساتھیوں کو بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں۔

بھائیو اور بہنو!

آپ کو یاد ہوگا، میں نے لال قلعہ سے کہا تھا - یہ وقت ہے، یہ صحیح وقت ہے۔ آزادی کے بعد آج ہندوستان میں یہ سنہری دور آیا ہے۔ وہ موقع ہندوستان کے پاس آیا ہے ،جب وہ دس سال پہلے کی مایوسی کو چھوڑ کر اب پورے اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ آپ  یاد کیجئے ، 2014 سے پہلے ملک میں کیا باتیں چل رہی تھیں؟  کیا سنائی دے رہا تھا ؟  اخبارات میں کیا پڑھنے کو کیا ملتا تھا؟ اس وقت پورے ملک میں بڑے بڑے گھوٹالوں کی بات ہو رہی تھی۔ اس وقت آئے  دن ہونے والے بم دھماکوں کی بات ہوتی تھی ۔ ملک کے لوگ سوچتے ہیں کہ ہمارا کیا ہو گا، ملک کا کیا ہو گا۔ جیسے تیسے  زندگی گزر جائے ،جیسے تیسے  نوکری بچ جائے، کانگریس کے دور میں چاروں طرف یہی ماحول تھا۔ اور آج ہم کس کے بارے میں بات کر رہے ہیں؟ آپ کس مقصد کی بات کر رہے ہیں؟ آج ہم ترقی یافتہ ہندوستان، ترقی یافتہ راجستھان کی بات کر رہے ہیں۔ آج ہم بڑے خواب دیکھ رہے ہیں، بڑے بڑے عہد کررہے ہیں اور ان کے حصول کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔ جب میں ترقی یافتہ ہندوستان کی بات کرتا ہوں، تو یہ صرف الفاظ نہیں، یہ صرف ایک جذبات نہیں ہے۔ یہ ہر خاندان کی زندگی کو سنوارنے کی مہم ہے۔ یہ غریبی کو جڑ سے ختم کرنے کی مہم ہے۔ یہ نوجوانوں کے لیے اچھا روزگار پیدا کرنے کی مہم ہے۔ یہ ملک میں جدید سہولیات پیدا کرنے کی مہم ہے۔ میں کل رات ہی غیر ملکی دورے سے واپس آیا ہوں۔ میں نے متحدہ عرب امارات اور قطر کے بڑے بڑے لیڈروں سے ملاقات کی ہے۔ آج وہ بھی ہندوستان میں ہونے والی ترقی سے حیران ہیں۔ آج ان کو بھی بھروسہ ہو رہا ہے کہ ہندوستان جیسا بڑا ملک بڑے خواب دیکھ سکتا ہے اور یہی نہیں بلکہ انہیں پورا بھی کر سکتا ہے۔

بھائیو اور بہنو!

ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے ترقی یافتہ راجستھان کی تعمیر بہت ضروری ہے۔ اور ترقی یافتہ راجستھان کے لیے ریل، سڑک، بجلی، پانی جیسی اہم سہولیات کی تیزی سے ترقی ضروری ہے۔ جب یہ سہولیات  تیار ہوں گی، تب کسان اور مویشی پالنے والوں کو فائدہ ہو گا۔ راجستھان میں صنعتیں آئیں گی، کارخانے لگیں گے، سیاحت بڑھے گی۔ اگر زیادہ سرمایہ کاری آئے گی، تو یہ فطری ہے کہ زیادہ سے زیادہ نوکریاں بھی آئیں گی۔ جب سڑکیں بنتی ہیں، ریلوے لائنیں بچھائی جاتی ہیں، ریلوے اسٹیشن بنتے ہیں، جب غریبوں کے لیے گھر بنتے ہیں، جب پانی اور گیس کی پائپ لائنیں بچھائی جاتی ہیں، تو تعمیرات سے متعلق ہر کاروبار میں روزگار بڑھتا ہے۔ پھر ٹرانسپورٹ سے وابستہ لوگوں کو روزگار ملتا ہے۔ اس لیے اس سال کے مرکزی بجٹ میں بھی ہم نے بنیادی ڈھانچے کے لیے تاریخی 11 لاکھ کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔ یہ کانگریس حکومت کے دور سے 6 گنا زیادہ ہے۔ جب یہ رقم خرچ ہو جائے گی، تو راجستھان کی سیمنٹ، پتھر، سیرامک ​​وغیرہ جیسی ہر صنعت کو فائدہ پہنچے گا۔

 

|

بھائیو اور بہنو!

گزشتہ 10 برسوں میں، آپ نے دیکھا ہوگا کہ چاہے وہ گاؤں کی سڑکیں ہوں ، یا قومی شاہراہیں اور ایکسپریس ویز ہوں، راجستھان میں بے مثال سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ آج راجستھان کو گجرات اور مہاراشٹر کے ساحل سے پنجاب تک چوڑی اور جدید شاہراہوں سے جوڑا جا رہا ہے۔ جن سڑکوں کا آج سنگ بنیاد رکھا گیا اور افتتاح کیا گیا ان سے کوٹہ، ادے پور، ٹونک، سوائی مادھو پور، بوندی، اجمیر، بھیلواڑہ اور چتور گڑھ کی کنکٹی وٹی میں بہتری آئے گی۔ یہی نہیں، ان سڑکوں کے ذریعے ہریانہ، گجرات، مہاراشٹر اور دہلی کے ساتھ رابطہ بھی مضبوط ہوگا۔ آج بھی یہاں ریلوے کی برق کاری سے لے کر مرمت تک کے کئی منصوبوں کا افتتاح ہو ا ہے۔  باندیکوئی  سے آگرہ فورٹ ریلوے لائن کو دوہرا  کرنے کا کام مکمل ہونے کے بعد مہندی پور بالاجی اور آگرہ کا سفر آسان ہو جائے گا۔ جے پور میں کھاتی پورہ اسٹیشن کے شروع ہونے سے اب زیادہ ٹرینیں چل سکیں گی، اس سے مسافروں کو بڑی سہولت ملے گی۔

ساتھیو!

کانگریس کا ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ دور اندیشی کے ساتھ مثبت پالیسیاں نہیں بنا سکتی۔  کانگریس نہ تو مستقبل کا اندازہ لگا سکتی ہے اور نہ ہی اس کے پاس مستقبل کا کوئی روڈ میپ ہے۔ کانگریس کی اس سوچ کی وجہ سے ہندوستان اپنے بجلی کے نظام کے لیے بدنام رہتا تھا۔ کانگریس کے دور میں بجلی کی کمی کی وجہ سے پورا ملک کئی کئی گھنٹوں تک اندھیرے میں ڈوبا رہتا تھا۔ جب بجلی آتی بھی تھی تو بہت کم وقت کے لیے آتی تھی۔ کروڑوں غریب خاندانوں کے گھروں میں بجلی کے کنکشن ہی نہیں تھے۔

ساتھیو!

بجلی کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا  اور جس رفتار سے کانگریس اس چیلنج پر کام کر رہی تھی، بجلی کا مسئلہ حل کرنے میں کئی دہائیاں لگ جاتیں۔ حکومت میں آنے کے بعد، ہم نے ملک کو بجلی کے چیلنجوں سے نکالنے پر توجہ دی۔ ہم نے پالیسیاں بنائیں، فیصلے کیے۔ ہم نے شمسی توانائی جیسے بجلی پیدا کرنے کے نئے شعبوں پر زور دیا  اور دیکھو آج حالات بالکل بدل چکے ہیں۔ آج  ہندوستان شمسی توانائی اور شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے معاملے میں دنیا کے سرفہرست ممالک میں شامل ہو چکا ہے۔ ہمارے راجستھان پر سوریہ دیو کی بے پناہ کرپا ہے۔  اس لیے ڈبل انجن والی حکومت راجستھان کو بجلی کی پیداوار کے معاملے میں خود کفیل بنانے کے لیے تیزی سے کام کر رہی ہے۔ آج یہاں ایک سولر پاور پلانٹ کا افتتاح کیا گیا اور دو پلانٹس کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ ان پروجیکٹوں سے نہ صرف بجلی ملے گی بلکہ ہزاروں نوجوانوں کو روزگار بھی ملے گا۔

ساتھیو !

بی جے پی حکومت کی کوشش ہے کہ ہر خاندان اپنے گھر پر شمسی توانائی پیدا کرے، شمسی توانائی پیدا کرے اور اضافی بجلی بیچ کر کمائی بھی کرے ۔ اس کے لیے مرکز کی بی جے پی حکومت نے ایک اور بڑی اور بہت اہم اسکیم شروع کی ہے۔ یہ اسکیم ہے-  پی ایم سوریہ گھر۔ اس کا مطلب ہے - مفت بجلی اسکیم ۔ اس کے تحت حکومت ہر ماہ  300 یونٹ تک مفت بجلی کا بندوبست کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔  اس اسکیم کے تحت ابتدائی طور پر ملک بھر کے ایک کروڑ خاندانوں کو جوڑا جائے گا۔ مرکزی حکومت چھت پر سولر پینل لگانے کے لیے ہر خاندان کے بینک اکاؤنٹ میں براہ راست مدد  فراہم کرے گا اور اس پر 75 ہزار کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے۔ اس سے سب سے زیادہ فائدہ متوسط طبقے اور نچلے متوسط طبقے کے خاندانوں کو  ہوگا۔ ان کے گھر کی بجلی مفت ہو جائے گی۔ سولر پینل لگانے کے لیے بینکوں سے سستے اور آسان قرضے بھی فراہم کیے جائیں گے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ راجستھان حکومت نے بھی 5 لاکھ گھروں میں سولر پینل لگانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ڈبل انجن والی سرکار غریب اور متوسط ​​طبقے کے اخراجات کم کرنے کے لیے کتنا کام کر رہی ہے۔

ساتھیو !

ترقی یافتہ ہندوستان بنانے کے لیے ہم ملک کے چار طبقوں کو مضبوط کرنے میں  لگے ہیں۔ یہ طبقات ہیں-  نوجوان، خواتین، کسان اور غریب۔ ہمارے لیے یہی چار سب سے بڑی ذاتیں ہیں۔  مجھے خوشی ہے کہ ڈبل انجن والی سرکار مودی کی طرف سے ان طبقات کو بااختیار بنانے کے لیے دی گئی گارنٹی کو پورا کر رہی ہے۔ راجستھان کی بی جے پی حکومت نے اپنے پہلے بجٹ میں ہی نوجوانوں کے لیے 70 ہزار بھرتیاں نکالی ہیں ۔ آپ پچھلی حکومت کے دوران بار بار جو پیپر لیک ہوتے تھے، اس سے لگا تار پریشان رہتے تھے۔  اس کے لئے راجستھان میں بی جے پی کی حکومت بنتے ہی اس کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی مرکزی حکومت نے پیپر لیک کرنے والوں کے خلاف پارلیمنٹ میں سخت قانون بنایا ہے، ایک مضبوط قانون بنایا گیا ہے۔ یہ قانون بننے کے بعد پیپر لیک مافیا غلط کام کرنے سے پہلے سو بار سوچے گا۔

 

|

ساتھیو !

راجستھان بی جے پی نے، غریب خاندانوں کی بہنوں کو 450 روپے میں گیس سلنڈر دینے کی گارنٹی دی تھی۔ یہ گارنٹی بھی پوری  کی جا چکی ہے۔ راجستھان کی لاکھوں بہنیں اس سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ راجستھان کو پچھلی حکومت کے دوران جل جیون مشن میں گھپلوں کی وجہ سے کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اب اس پر تیزی سے کام شروع ہو گیا ہے۔ آج بھی ہر گھر جل پہنچانے کے لیے  بہت سی اسکیمیں  راجستھان کو ملی ہیں۔  راجستھان کے کسانوں کو پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت پہلے ہی 6000  روپے مل رہے تھے۔ اب بی جے پی حکومت نے اس میں 2 ہزار روپے کا اضافہ کیا ہے۔ ہم ہر شعبے میں ایک ایک کر کے اپنے وعدے پورے کر رہے ہیں۔ ہم اپنی  گارنٹیوں کے  تئیں سنجیدہ ہیں۔ اس لیے لوگ کہتے ہیں - مودی کی گارنٹی کا مطلب پورا ہونے کی گارنٹی ہے۔

 ساتھیو !

مودی کی کوشش ہے کہ  ہر فیض پانے والے تک اس کا حق پہنچے، کوئی بھی محروم نہ رہے۔ اسی لیے ہم نے وکست بھارت سنکلپ یاترا بھی شروع کی تھی۔ اس یاترا میں راجستھان سے کروڑوں دوستوں نے شرکت کی ہے۔ اس دوران تقریباً پونے 3 کرو ڑ ساتھیوں کا مفت ہیلتھ چیک اپ کیا گیا۔ صرف ایک ماہ میں راجستھان میں ایک کروڑ نئے آیوشمان کارڈ بنائے گئے ہیں۔ کسان کریڈٹ کارڈ کے لیے 15 لاکھ کسان استفادہ کنندگان کا اندراج ہوا ہے۔ تقریباً 6.5 لاکھ کسان ساتھیوں نے بھی پی ایم کسان سمان ندھی یوجنا کے لیے درخواست دی ہے۔ اب ان کے بینک کھاتوں میں بھی ہزاروں روپے آنے والے ہیں۔ اس یاترا کے دوران تقریباً 8 لاکھ بہنوں نے اجولا گیس کنکشن کے لیے رجسٹریشن بھی کروایا ہے۔ ان میں سے 2.25 لاکھ کنکشن پہلے ہی جاری کیے جا چکے ہیں۔ اب ان بہنوں کو بھی 450 روپے کا سلنڈر ملنا شروع ہو گیا ہے۔ یہی نہیں راجستھان کے تقریباً 16 لاکھ لوگ 2- 2 لاکھ روپے کی انشورنس اسکیموں سے بھی جڑے ہوئے ہیں۔

ساتھیو !

جب مودی آپ کو دی گئی ایسی گارنٹیاں پوری کرتا ہے،  تو کچھ لوگوں کی نیند  اڑ جاتی ہے۔ آپ کانگریس کا حال دیکھ رہے ہیں۔ آپ نے حال ہی میں کانگریس کو سبق سکھایا ہے۔ لیکن یہ مانتے ہی نہیں ۔ آج بھی ان کا ایک ہی ایجنڈا ہے -  مودی کو گالی دو۔  جو بھی مودی کو جتنی زیادہ گالی دے سکتا ہے، اسے کانگریس اتنی ہی زور سے گلے لگاتی ہے۔ وہ ترقی یافتہ ہندوستان کا نام تک نہیں لیتے -  کیونکہ مودی اس کے لیے کام کر رہا ہے۔ یہ میڈ ان انڈیا سے گریز کرتے ہیں – کیونکہ مودی اسے فروغ دیتے ہیں۔ یہ  ووکل فار لوکل نہیں بولتے -  کیونکہ مودی اس کے لیے اصرار کرتے ہیں۔ جب ہندوستان پانچویں اقتصادی طاقت بنتا ہے، تو پورا ملک خوش ہوتا ہے، لیکن کانگریس کے لوگ خوش نہیں ہوتے۔ جب مودی کہتے ہیں کہ اگلی مدت میں ہندوستان دنیا کی تیسری طاقت بن جائے گا۔ تب بھی پورا ملک اعتماد سے بھرجاتا ہے، لیکن کانگریس  کے لوگ اس میں بھی مایوسی ڈھونڈتے ہیں۔ مودی جو بھی کہیں، مودی جو بھی کریں، وہ اس کے برعکس کہیں گے، اس کے برعکس کریں گے۔ چاہے اس  میں ملک کا  بڑا نقصان ہی کیوں نہ ہو۔ کانگریس کے پاس ایک ہی ایجنڈا ہے  –  مودی کی مخالفت، مودی کی سخت مخالفت ۔ وہ مودی کے خلاف ایسی باتیں پھیلاتے ہیں، جس سے سماج تقسیم ہوتا ہے۔ جب کوئی جماعت اقربا پروری اور خاندانی سیاست کے چکر میں پھنس جاتی ہے، تو اس  کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے۔ آج ہر کوئی  کانگریس کا ساتھ چھوڑ رہا ہے، صرف ایک خاندان ہی وہاں نظر آتا ہے۔  ایسی سیاست نوجوان ہندوستان کو بالکل بھی متاثر نہیں کرتی ہے۔ خاص طور پر ملک کا فرسٹ ٹائم ووٹر، جس کے بڑے خواب ہیں، جن کی بڑی امنگیں ہیں، جو ترقی یافتہ ہندوستان کے ویژن کے ساتھ کھڑا ہے۔ ترقی یافتہ راجستھان، ترقی یافتہ ہندوستان کا روڈ میپ ہر ایسے فرسٹ ٹائم ووٹر کے لیے ہے۔ اسی لیے آج کل پورے ملک میں اس کا چرچا زور و شور سے ہو رہا ہے۔ لوگ کہہ رہے ہیں-  اب کی باربار - این ڈی اے 400 پار ۔  مجھے یقین ہے کہ راجستھان بھی مودی کی گارنٹی پر اپنا اعتماد مضبوط کرے گا۔ ایک بار پھر آپ سبھی کو آپ کے ترقیاتی کاموں کے لئے بہت بہت مبارکباد۔

بہت بہت شکریہ

 

  • कृष्ण सिंह राजपुरोहित भाजपा विधान सभा गुड़ामा लानी November 21, 2024

    जय श्री राम 🚩 वन्दे मातरम् जय भाजपा विजय भाजपा
  • Devendra Kunwar October 08, 2024

    BJP
  • दिग्विजय सिंह राना September 20, 2024

    हर हर महादेव
  • Reena chaurasia August 27, 2024

    जय हो
  • YaarMohammad July 23, 2024

    yar pm✌️🏠🏠✍️🌷🌷🌷
  • krishangopal sharma Bjp July 15, 2024

    नमो नमो 🙏 जय भाजपा 🙏
  • krishangopal sharma Bjp July 15, 2024

    नमो नमो 🙏 जय भाजपा 🙏
  • krishangopal sharma Bjp July 15, 2024

    नमो नमो 🙏 जय भाजपा 🙏
  • krishangopal sharma Bjp July 15, 2024

    नमो नमो 🙏 जय भाजपा 🙏
  • krishangopal sharma Bjp July 15, 2024

    नमो नमो 🙏 जय भाजपा 🙏
Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Namo Drone Didi, Kisan Drones & More: How India Is Changing The Agri-Tech Game

Media Coverage

Namo Drone Didi, Kisan Drones & More: How India Is Changing The Agri-Tech Game
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
In future leadership, SOUL's objective should be to instill both the Steel and Spirit in every sector to build Viksit Bharat: PM
February 21, 2025
QuoteThe School of Ultimate Leadership (SOUL) will shape leaders who excel nationally and globally: PM
QuoteToday, India is emerging as a global powerhouse: PM
QuoteLeaders must set trends: PM
QuoteIn future leadership, SOUL's objective should be to instill both the Steel and Spirit in every sector to build Viksit Bharat: PM
QuoteIndia needs leaders who can develop new institutions of global excellence: PM
QuoteThe bond forged by a shared purpose is stronger than blood: PM

His Excellency,

भूटान के प्रधानमंत्री, मेरे Brother दाशो शेरिंग तोबगे जी, सोल बोर्ड के चेयरमैन सुधीर मेहता, वाइस चेयरमैन हंसमुख अढ़िया, उद्योग जगत के दिग्गज, जो अपने जीवन में, अपने-अपने क्षेत्र में लीडरशिप देने में सफल रहे हैं, ऐसे अनेक महानुभावों को मैं यहां देख रहा हूं, और भविष्य जिनका इंतजार कर रहा है, ऐसे मेरे युवा साथियों को भी यहां देख रहा हूं।

साथियों,

कुछ आयोजन ऐसे होते हैं, जो हृदय के बहुत करीब होते हैं, और आज का ये कार्यक्रम भी ऐसा ही है। नेशन बिल्डिंग के लिए, बेहतर सिटिजन्स का डेवलपमेंट ज़रूरी है। व्यक्ति निर्माण से राष्ट्र निर्माण, जन से जगत, जन से जग, ये किसी भी ऊंचाई को प्राप्त करना है, विशालता को पाना है, तो आरंभ जन से ही शुरू होता है। हर क्षेत्र में बेहतरीन लीडर्स का डेवलपमेंट बहुत जरूरी है, और समय की मांग है। और इसलिए The School of Ultimate Leadership की स्थापना, विकसित भारत की विकास यात्रा में एक बहुत महत्वपूर्ण और बहुत बड़ा कदम है। इस संस्थान के नाम में ही ‘सोल’ है, ऐसा नहीं है, ये भारत की सोशल लाइफ की soul बनने वाला है, और हम लोग जिससे भली-भांति परिचित हैं, बार-बार सुनने को मिलता है- आत्मा, अगर इस सोल को उस भाव से देखें, तो ये आत्मा की अनुभूति कराता है। मैं इस मिशन से जुड़े सभी साथियों का, इस संस्थान से जुड़े सभी महानुभावों का हृदय से बहुत-बहुत अभिनंदन करता हूं। बहुत जल्द ही गिफ्ट सिटी के पास The School of Ultimate Leadership का एक विशाल कैंपस भी बनकर तैयार होने वाला है। और अभी जब मैं आपके बीच आ रहा था, तो चेयरमैन श्री ने मुझे उसका पूरा मॉडल दिखाया, प्लान दिखाया, वाकई मुझे लगता है कि आर्किटेक्चर की दृष्टि से भी ये लीडरशिप लेगा।

|

साथियों,

आज जब The School of Ultimate Leadership- सोल, अपने सफर का पहला बड़ा कदम उठा रहा है, तब आपको ये याद रखना है कि आपकी दिशा क्या है, आपका लक्ष्य क्या है? स्वामी विवेकानंद ने कहा था- “Give me a hundred energetic young men and women and I shall transform India.” स्वामी विवेकानंद जी, भारत को गुलामी से बाहर निकालकर भारत को ट्रांसफॉर्म करना चाहते थे। और उनका विश्वास था कि अगर 100 लीडर्स उनके पास हों, तो वो भारत को आज़ाद ही नहीं बल्कि दुनिया का नंबर वन देश बना सकते हैं। इसी इच्छा-शक्ति के साथ, इसी मंत्र को लेकर हम सबको और विशेषकर आपको आगे बढ़ना है। आज हर भारतीय 21वीं सदी के विकसित भारत के लिए दिन-रात काम कर रहा है। ऐसे में 140 करोड़ के देश में भी हर सेक्टर में, हर वर्टिकल में, जीवन के हर पहलू में, हमें उत्तम से उत्तम लीडरशिप की जरूरत है। सिर्फ पॉलीटिकल लीडरशिप नहीं, जीवन के हर क्षेत्र में School of Ultimate Leadership के पास भी 21st सेंचुरी की लीडरशिप तैयार करने का बहुत बड़ा स्कोप है। मुझे विश्वास है, School of Ultimate Leadership से ऐसे लीडर निकलेंगे, जो देश ही नहीं बल्कि दुनिया की संस्थाओं में, हर क्षेत्र में अपना परचम लहराएंगे। और हो सकता है, यहां से ट्रेनिंग लेकर निकला कोई युवा, शायद पॉलिटिक्स में नया मुकाम हासिल करे।

साथियों,

कोई भी देश जब तरक्की करता है, तो नेचुरल रिसोर्सेज की अपनी भूमिका होती ही है, लेकिन उससे भी ज्यादा ह्यूमेन रिसोर्स की बहुत बड़ी भूमिका है। मुझे याद है, जब महाराष्ट्र और गुजरात के अलग होने का आंदोलन चल रहा था, तब तो हम बहुत बच्चे थे, लेकिन उस समय एक चर्चा ये भी होती थी, कि गुजरात अलग होकर के क्या करेगा? उसके पास कोई प्राकृतिक संसाधन नहीं है, कोई खदान नहीं है, ना कोयला है, कुछ नहीं है, ये करेगा क्या? पानी भी नहीं है, रेगिस्तान है और उधर पाकिस्तान है, ये करेगा क्या? और ज्यादा से ज्यादा इन गुजरात वालों के पास नमक है, और है क्या? लेकिन लीडरशिप की ताकत देखिए, आज वही गुजरात सब कुछ है। वहां के जन सामान्य में ये जो सामर्थ्य था, रोते नहीं बैठें, कि ये नहीं है, वो नहीं है, ढ़िकना नहीं, फलाना नहीं, अरे जो है सो वो। गुजरात में डायमंड की एक भी खदान नहीं है, लेकिन दुनिया में 10 में से 9 डायमंड वो है, जो किसी न किसी गुजराती का हाथ लगा हुआ होता है। मेरे कहने का तात्पर्य ये है कि सिर्फ संसाधन ही नहीं, सबसे बड़ा सामर्थ्य होता है- ह्यूमन रिसोर्स में, मानवीय सामर्थ्य में, जनशक्ति में और जिसको आपकी भाषा में लीडरशिप कहा जाता है।

21st सेंचुरी में तो ऐसे रिसोर्स की ज़रूरत है, जो इनोवेशन को लीड कर सकें, जो स्किल को चैनेलाइज कर सकें। आज हम देखते हैं कि हर क्षेत्र में स्किल का कितना बड़ा महत्व है। इसलिए जो लीडरशिप डेवलपमेंट का क्षेत्र है, उसे भी नई स्किल्स चाहिए। हमें बहुत साइंटिफिक तरीके से लीडरशिप डेवलपमेंट के इस काम को तेज गति से आगे बढ़ाना है। इस दिशा में सोल की, आपके संस्थान की बहुत बड़ी भूमिका है। मुझे ये जानकर अच्छा लगा कि आपने इसके लिए काम भी शुरु कर दिया है। विधिवत भले आज आपका ये पहला कार्यक्रम दिखता हो, मुझे बताया गया कि नेशनल एजुकेशन पॉलिसी के effective implementation के लिए, State Education Secretaries, State Project Directors और अन्य अधिकारियों के लिए वर्क-शॉप्स हुई हैं। गुजरात के चीफ मिनिस्टर ऑफिस के स्टाफ में लीडरशिप डेवलपमेंट के लिए चिंतन शिविर लगाया गया है। और मैं कह सकता हूं, ये तो अभी शुरुआत है। अभी तो सोल को दुनिया का सबसे बेहतरीन लीडरशिप डेवलपमेंट संस्थान बनते देखना है। और इसके लिए परिश्रम करके दिखाना भी है।

साथियों,

आज भारत एक ग्लोबल पावर हाउस के रूप में Emerge हो रहा है। ये Momentum, ये Speed और तेज हो, हर क्षेत्र में हो, इसके लिए हमें वर्ल्ड क्लास लीडर्स की, इंटरनेशनल लीडरशिप की जरूरत है। SOUL जैसे Leadership Institutions, इसमें Game Changer साबित हो सकते हैं। ऐसे International Institutions हमारी Choice ही नहीं, हमारी Necessity हैं। आज भारत को हर सेक्टर में Energetic Leaders की भी जरूरत है, जो Global Complexities का, Global Needs का Solution ढूंढ पाएं। जो Problems को Solve करते समय, देश के Interest को Global Stage पर सबसे आगे रखें। जिनकी अप्रोच ग्लोबल हो, लेकिन सोच का एक महत्वपूर्ण हिस्सा Local भी हो। हमें ऐसे Individuals तैयार करने होंगे, जो Indian Mind के साथ, International Mind-set को समझते हुए आगे बढ़ें। जो Strategic Decision Making, Crisis Management और Futuristic Thinking के लिए हर पल तैयार हों। अगर हमें International Markets में, Global Institutions में Compete करना है, तो हमें ऐसे Leaders चाहिए जो International Business Dynamics की समझ रखते हों। SOUL का काम यही है, आपकी स्केल बड़ी है, स्कोप बड़ा है, और आपसे उम्मीद भी उतनी ही ज्यादा हैं।

|

साथियों,

आप सभी को एक बात हमेशा- हमेशा उपयोगी होगी, आने वाले समय में Leadership सिर्फ Power तक सीमित नहीं होगी। Leadership के Roles में वही होगा, जिसमें Innovation और Impact की Capabilities हों। देश के Individuals को इस Need के हिसाब से Emerge होना पड़ेगा। SOUL इन Individuals में Critical Thinking, Risk Taking और Solution Driven Mindset develop करने वाला Institution होगा। आने वाले समय में, इस संस्थान से ऐसे लीडर्स निकलेंगे, जो Disruptive Changes के बीच काम करने को तैयार होंगे।

साथियों,

हमें ऐसे लीडर्स बनाने होंगे, जो ट्रेंड बनाने में नहीं, ट्रेंड सेट करने के लिए काम करने वाले हों। आने वाले समय में जब हम Diplomacy से Tech Innovation तक, एक नई लीडरशिप को आगे बढ़ाएंगे। तो इन सारे Sectors में भारत का Influence और impact, दोनों कई गुणा बढ़ेंगे। यानि एक तरह से भारत का पूरा विजन, पूरा फ्यूचर एक Strong Leadership Generation पर निर्भर होगा। इसलिए हमें Global Thinking और Local Upbringing के साथ आगे बढ़ना है। हमारी Governance को, हमारी Policy Making को हमने World Class बनाना होगा। ये तभी हो पाएगा, जब हमारे Policy Makers, Bureaucrats, Entrepreneurs, अपनी पॉलिसीज़ को Global Best Practices के साथ जोड़कर Frame कर पाएंगे। और इसमें सोल जैसे संस्थान की बहुत बड़ी भूमिका होगी।

साथियों,

मैंने पहले भी कहा कि अगर हमें विकसित भारत बनाना है, तो हमें हर क्षेत्र में तेज गति से आगे बढ़ना होगा। हमारे यहां शास्त्रों में कहा गया है-

यत् यत् आचरति श्रेष्ठः, तत् तत् एव इतरः जनः।।

यानि श्रेष्ठ मनुष्य जैसा आचरण करता है, सामान्य लोग उसे ही फॉलो करते हैं। इसलिए, ऐसी लीडरशिप ज़रूरी है, जो हर aspect में वैसी हो, जो भारत के नेशनल विजन को रिफ्लेक्ट करे, उसके हिसाब से conduct करे। फ्यूचर लीडरशिप में, विकसित भारत के निर्माण के लिए ज़रूरी स्टील और ज़रूरी स्पिरिट, दोनों पैदा करना है, SOUL का उद्देश्य वही होना चाहिए। उसके बाद जरूरी change और रिफॉर्म अपने आप आते रहेंगे।

|

साथियों,

ये स्टील और स्पिरिट, हमें पब्लिक पॉलिसी और सोशल सेक्टर्स में भी पैदा करनी है। हमें Deep-Tech, Space, Biotech, Renewable Energy जैसे अनेक Emerging Sectors के लिए लीडरशिप तैयार करनी है। Sports, Agriculture, Manufacturing और Social Service जैसे Conventional Sectors के लिए भी नेतृत्व बनाना है। हमें हर सेक्टर्स में excellence को aspire ही नहीं, अचीव भी करना है। इसलिए, भारत को ऐसे लीडर्स की जरूरत होगी, जो Global Excellence के नए Institutions को डेवलप करें। हमारा इतिहास तो ऐसे Institutions की Glorious Stories से भरा पड़ा है। हमें उस Spirit को revive करना है और ये मुश्किल भी नहीं है। दुनिया में ऐसे अनेक देशों के उदाहरण हैं, जिन्होंने ये करके दिखाया है। मैं समझता हूं, यहां इस हॉल में बैठे साथी और बाहर जो हमें सुन रहे हैं, देख रहे हैं, ऐसे लाखों-लाख साथी हैं, सब के सब सामर्थ्यवान हैं। ये इंस्टीट्यूट, आपके सपनों, आपके विजन की भी प्रयोगशाला होनी चाहिए। ताकि आज से 25-50 साल बाद की पीढ़ी आपको गर्व के साथ याद करें। आप आज जो ये नींव रख रहे हैं, उसका गौरवगान कर सके।

साथियों,

एक institute के रूप में आपके सामने करोड़ों भारतीयों का संकल्प और सपना, दोनों एकदम स्पष्ट होना चाहिए। आपके सामने वो सेक्टर्स और फैक्टर्स भी स्पष्ट होने चाहिए, जो हमारे लिए चैलेंज भी हैं और opportunity भी हैं। जब हम एक लक्ष्य के साथ आगे बढ़ते हैं, मिलकर प्रयास करते हैं, तो नतीजे भी अद्भुत मिलते हैं। The bond forged by a shared purpose is stronger than blood. ये माइंड्स को unite करता है, ये passion को fuel करता है और ये समय की कसौटी पर खरा उतरता है। जब Common goal बड़ा होता है, जब आपका purpose बड़ा होता है, ऐसे में leadership भी विकसित होती है, Team spirit भी विकसित होती है, लोग खुद को अपने Goals के लिए dedicate कर देते हैं। जब Common goal होता है, एक shared purpose होता है, तो हर individual की best capacity भी बाहर आती है। और इतना ही नहीं, वो बड़े संकल्प के अनुसार अपनी capabilities बढ़ाता भी है। और इस process में एक लीडर डेवलप होता है। उसमें जो क्षमता नहीं है, उसे वो acquire करने की कोशिश करता है, ताकि औऱ ऊपर पहुंच सकें।

साथियों,

जब shared purpose होता है तो team spirit की अभूतपूर्व भावना हमें गाइड करती है। जब सारे लोग एक shared purpose के co-traveller के तौर पर एक साथ चलते हैं, तो एक bonding विकसित होती है। ये team building का प्रोसेस भी leadership को जन्म देता है। हमारी आज़ादी की लड़ाई से बेहतर Shared purpose का क्या उदाहरण हो सकता है? हमारे freedom struggle से सिर्फ पॉलिटिक्स ही नहीं, दूसरे सेक्टर्स में भी लीडर्स बने। आज हमें आज़ादी के आंदोलन के उसी भाव को वापस जीना है। उसी से प्रेरणा लेते हुए, आगे बढ़ना है।

साथियों,

संस्कृत में एक बहुत ही सुंदर सुभाषित है:

अमन्त्रं अक्षरं नास्ति, नास्ति मूलं अनौषधम्। अयोग्यः पुरुषो नास्ति, योजकाः तत्र दुर्लभः।।

यानि ऐसा कोई शब्द नहीं, जिसमें मंत्र ना बन सके। ऐसी कोई जड़ी-बूटी नहीं, जिससे औषधि ना बन सके। कोई भी ऐसा व्यक्ति नहीं, जो अयोग्य हो। लेकिन सभी को जरूरत सिर्फ ऐसे योजनाकार की है, जो उनका सही जगह इस्तेमाल करे, उन्हें सही दिशा दे। SOUL का रोल भी उस योजनाकार का ही है। आपको भी शब्दों को मंत्र में बदलना है, जड़ी-बूटी को औषधि में बदलना है। यहां भी कई लीडर्स बैठे हैं। आपने लीडरशिप के ये गुर सीखे हैं, तराशे हैं। मैंने कहीं पढ़ा था- If you develop yourself, you can experience personal success. If you develop a team, your organization can experience growth. If you develop leaders, your organization can achieve explosive growth. इन तीन वाक्यों से हमें हमेशा याद रहेगा कि हमें करना क्या है, हमें contribute करना है।

|

साथियों,

आज देश में एक नई सामाजिक व्यवस्था बन रही है, जिसको वो युवा पीढी गढ़ रही है, जो 21वीं सदी में पैदा हुई है, जो बीते दशक में पैदा हुई है। ये सही मायने में विकसित भारत की पहली पीढ़ी होने जा रही है, अमृत पीढ़ी होने जा रही है। मुझे विश्वास है कि ये नया संस्थान, ऐसी इस अमृत पीढ़ी की लीडरशिप तैयार करने में एक बहुत ही महत्वपूर्ण भूमिका निभाएगा। एक बार फिर से आप सभी को मैं बहुत-बहुत शुभकामनाएं देता हूं।

भूटान के राजा का आज जन्मदिन होना, और हमारे यहां यह अवसर होना, ये अपने आप में बहुत ही सुखद संयोग है। और भूटान के प्रधानमंत्री जी का इतने महत्वपूर्ण दिवस में यहां आना और भूटान के राजा का उनको यहां भेजने में बहुत बड़ा रोल है, तो मैं उनका भी हृदय से बहुत-बहुत आभार व्यक्त करता हूं।

|

साथियों,

ये दो दिन, अगर मेरे पास समय होता तो मैं ये दो दिन यहीं रह जाता, क्योंकि मैं कुछ समय पहले विकसित भारत का एक कार्यक्रम था आप में से कई नौजवान थे उसमें, तो लगभग पूरा दिन यहां रहा था, सबसे मिला, गप्पे मार रहा था, मुझे बहुत कुछ सीखने को मिला, बहुत कुछ जानने को मिला, और आज तो मेरा सौभाग्य है, मैं देख रहा हूं कि फर्स्ट रो में सारे लीडर्स वो बैठे हैं जो अपने जीवन में सफलता की नई-नई ऊंचाइयां प्राप्त कर चुके हैं। ये आपके लिए बड़ा अवसर है, इन सबके साथ मिलना, बैठना, बातें करना। मुझे ये सौभाग्य नहीं मिलता है, क्योंकि मुझे जब ये मिलते हैं तब वो कुछ ना कुछ काम लेकर आते हैं। लेकिन आपको उनके अनुभवों से बहुत कुछ सीखने को मिलेगा, जानने को मिलेगा। ये स्वयं में, अपने-अपने क्षेत्र में, बड़े अचीवर्स हैं। और उन्होंने इतना समय आप लोगों के लिए दिया है, इसी में मन लगता है कि इस सोल नाम की इंस्टीट्यूशन का मैं एक बहुत उज्ज्वल भविष्य देख रहा हूं, जब ऐसे सफल लोग बीज बोते हैं तो वो वट वृक्ष भी सफलता की नई ऊंचाइयों को प्राप्त करने वाले लीडर्स को पैदा करके रहेगा, ये पूरे विश्वास के साथ मैं फिर एक बार इस समय देने वाले, सामर्थ्य बढ़ाने वाले, शक्ति देने वाले हर किसी का आभार व्यक्त करते हुए, मेरे नौजवानों के लिए मेरे बहुत सपने हैं, मेरी बहुत उम्मीदें हैं और मैं हर पल, मैं मेरे देश के नौजवानों के लिए कुछ ना कुछ करता रहूं, ये भाव मेरे भीतर हमेशा पड़ा रहता है, मौका ढूंढता रहता हूँ और आज फिर एक बार वो अवसर मिला है, मेरी तरफ से नौजवानों को बहुत-बहुत शुभकामनाएं।

बहुत-बहुत धन्यवाद।