انہوں نے راجستھان میں 17,000 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کا آغاز کیا ، قوم کے نام وقف کیا اور سنگ بنیاد رکھا
انہوں نےراجستھان میں 5000 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے مختلف قومی شاہراہوں کےپروجیکٹوں کا افتتاح کیا
انہوں نے تقریباً 2300 کروڑ روپے مالیت کے اہمیت کے حامل آٹھ اہم ریلوے پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا اور سنگ بنیاد رکھا
انہوں نے کھاتی پورہ ریلوے اسٹیشن کو قوم کے نام وقف کیا
انہوں نے تقریباً 5300 کروڑ روپے مالیت کے اہم شمسی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور قوم کو وقف کیا
انہوں نے2100 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے بجلی کے ترسیلی شعبےکےپروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا
انہوں نے تقریباً 2400 کروڑ روپے مالیت کے متعدد پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا، جن میں جل جیون مشن کے تحت پروجیکٹ بھی شامل ہیں
انہوں نے جودھ پور میں انڈین آئل کے ایل پی جی بوٹلنگ پلانٹ کو قوم کے نام وقف کیا
’’وکست راجستھان کا وکست بھارت کی تعمیر میں کلیدی کردار ہے‘‘
’’بھارت کے پاس ماضی کی مایوسیوں کو پیچھے چھوڑ کر اعتماد کے ساتھ آگے بڑھنے کا ایک موقع ہے‘‘
’’جب میں وکست بھارت کی بات کرتا ہوں، تو یہ صرف ایک لفظ یا جذبات نہیں ہے بلکہ یہ ہر کنبے کی زندگی کو خوشحال بنانے کی ایک مہم ہے۔ وکست بھارت، ملک میں غربت کو دور کرنے، معیاری ملازمتیں پیدا کرنے اور جدید سہولیات پیدا کرنے کی ایک مہم ہے
’’آج ہندوستان شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے معاملے میں دنیا کے سرکردہ ممالک میں سے ایک بن گیا ہے‘‘
’’نوجوان، خواتین، کسان اور غریب افراد ہمارے لیے چار سب سے بڑی ذاتیں ہیں اور مجھے خوشی ہے کہ ڈبل انجن والی حکومت ان طبقات کو بااختیار بنانے کے لیے مودی کی طرف سے دی گئی ضمانتوں کو پورا کر رہی ہے‘‘
’’آج پہلی بار ووٹ دینے والا نوجوان ،وکست بھارت کے وژن کے ساتھ کھڑا ہے‘‘

راجستھان کے سبھی پریوار جنوں کو میرا رام رام!

وکست بھارت – وکست راجستھان، اس اہم پروگرام میں  اس وقت راجستھان کی  ہر ودھان سبھا  سے لاکھوں ساتھی یکجا ہو ئے ہیں۔ میں آپ سبھی کا خیر مقدم کرتا ہوں اور میں  وزیراعلیٰ کو بھی مبارک باد دیتا ہوں، کہ انہوں نے ٹیکنالوجی کا اتنا شاندار  استعمال کر کے  ہر ایک شخص تک پہنچانے کا مجھے  موقع دیا۔ کچھ دن پہلے فرانس  کے  صدر کا  آپ نے جے پور میں، جو  خیر مقدم  اور  اعزاز دیا تھا ، اس کی گونج  پورے بھارت میں ہے، اتنا ہی نہیں  پورے فرانس میں بھی  اس کی گونج ہے اور یہی تو راجستھان کے لوگوں کی خاصیت ہے۔ ہمارے راجستھان کے بھائی بہن ، جس پر محبت لٹاتے ہیں، کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتے۔ مجھے یاد ہے، جب اسمبلی چناؤ کے وقت میں راجستھان آتاتھا، تو آپ کس طرح ہمیں  آشیر واد دینے کے لئے  اُمڑ پڑتے تھے۔ آپ سبھی نے مودی کی  گارنٹی پر  اعتماد کیا ، آپ سبھی نے  ڈبل انجن کی سرکار بنائی اور آپ دیکھئے، راجستھان کی ڈبل انجن سرکار نے  کتنی تیزی سے کام کرنا شروع کردیا ہے۔ آج  راجستھان کی  ترقی کے لئے  تقریبا 17  ہزار کروڑ روپے  کے پروجیکٹوں کا  افتتاح  ہوا اور سنگ بنیاد  رکھا گیا۔ یہ پروجیکٹ  ریل ، سڑک،شمسی توانائی، پانی  اور ایل پی جی  جیسے  ترقیاتی  کاموں سے جڑے ہیں۔ یہ  پروجیکٹ راجستھان کے  ہزاروں نوجوانوں کو روز  گار دینے والے ہیں۔ میں ان پروجیکٹوں کے لئے  راجستھان کے سبھی ساتھیوں کو بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں۔

بھائیو اور بہنو!

آپ کو یاد ہوگا، میں نے لال قلعہ سے کہا تھا - یہ وقت ہے، یہ صحیح وقت ہے۔ آزادی کے بعد آج ہندوستان میں یہ سنہری دور آیا ہے۔ وہ موقع ہندوستان کے پاس آیا ہے ،جب وہ دس سال پہلے کی مایوسی کو چھوڑ کر اب پورے اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ آپ  یاد کیجئے ، 2014 سے پہلے ملک میں کیا باتیں چل رہی تھیں؟  کیا سنائی دے رہا تھا ؟  اخبارات میں کیا پڑھنے کو کیا ملتا تھا؟ اس وقت پورے ملک میں بڑے بڑے گھوٹالوں کی بات ہو رہی تھی۔ اس وقت آئے  دن ہونے والے بم دھماکوں کی بات ہوتی تھی ۔ ملک کے لوگ سوچتے ہیں کہ ہمارا کیا ہو گا، ملک کا کیا ہو گا۔ جیسے تیسے  زندگی گزر جائے ،جیسے تیسے  نوکری بچ جائے، کانگریس کے دور میں چاروں طرف یہی ماحول تھا۔ اور آج ہم کس کے بارے میں بات کر رہے ہیں؟ آپ کس مقصد کی بات کر رہے ہیں؟ آج ہم ترقی یافتہ ہندوستان، ترقی یافتہ راجستھان کی بات کر رہے ہیں۔ آج ہم بڑے خواب دیکھ رہے ہیں، بڑے بڑے عہد کررہے ہیں اور ان کے حصول کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔ جب میں ترقی یافتہ ہندوستان کی بات کرتا ہوں، تو یہ صرف الفاظ نہیں، یہ صرف ایک جذبات نہیں ہے۔ یہ ہر خاندان کی زندگی کو سنوارنے کی مہم ہے۔ یہ غریبی کو جڑ سے ختم کرنے کی مہم ہے۔ یہ نوجوانوں کے لیے اچھا روزگار پیدا کرنے کی مہم ہے۔ یہ ملک میں جدید سہولیات پیدا کرنے کی مہم ہے۔ میں کل رات ہی غیر ملکی دورے سے واپس آیا ہوں۔ میں نے متحدہ عرب امارات اور قطر کے بڑے بڑے لیڈروں سے ملاقات کی ہے۔ آج وہ بھی ہندوستان میں ہونے والی ترقی سے حیران ہیں۔ آج ان کو بھی بھروسہ ہو رہا ہے کہ ہندوستان جیسا بڑا ملک بڑے خواب دیکھ سکتا ہے اور یہی نہیں بلکہ انہیں پورا بھی کر سکتا ہے۔

بھائیو اور بہنو!

ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے ترقی یافتہ راجستھان کی تعمیر بہت ضروری ہے۔ اور ترقی یافتہ راجستھان کے لیے ریل، سڑک، بجلی، پانی جیسی اہم سہولیات کی تیزی سے ترقی ضروری ہے۔ جب یہ سہولیات  تیار ہوں گی، تب کسان اور مویشی پالنے والوں کو فائدہ ہو گا۔ راجستھان میں صنعتیں آئیں گی، کارخانے لگیں گے، سیاحت بڑھے گی۔ اگر زیادہ سرمایہ کاری آئے گی، تو یہ فطری ہے کہ زیادہ سے زیادہ نوکریاں بھی آئیں گی۔ جب سڑکیں بنتی ہیں، ریلوے لائنیں بچھائی جاتی ہیں، ریلوے اسٹیشن بنتے ہیں، جب غریبوں کے لیے گھر بنتے ہیں، جب پانی اور گیس کی پائپ لائنیں بچھائی جاتی ہیں، تو تعمیرات سے متعلق ہر کاروبار میں روزگار بڑھتا ہے۔ پھر ٹرانسپورٹ سے وابستہ لوگوں کو روزگار ملتا ہے۔ اس لیے اس سال کے مرکزی بجٹ میں بھی ہم نے بنیادی ڈھانچے کے لیے تاریخی 11 لاکھ کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔ یہ کانگریس حکومت کے دور سے 6 گنا زیادہ ہے۔ جب یہ رقم خرچ ہو جائے گی، تو راجستھان کی سیمنٹ، پتھر، سیرامک ​​وغیرہ جیسی ہر صنعت کو فائدہ پہنچے گا۔

 

بھائیو اور بہنو!

گزشتہ 10 برسوں میں، آپ نے دیکھا ہوگا کہ چاہے وہ گاؤں کی سڑکیں ہوں ، یا قومی شاہراہیں اور ایکسپریس ویز ہوں، راجستھان میں بے مثال سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ آج راجستھان کو گجرات اور مہاراشٹر کے ساحل سے پنجاب تک چوڑی اور جدید شاہراہوں سے جوڑا جا رہا ہے۔ جن سڑکوں کا آج سنگ بنیاد رکھا گیا اور افتتاح کیا گیا ان سے کوٹہ، ادے پور، ٹونک، سوائی مادھو پور، بوندی، اجمیر، بھیلواڑہ اور چتور گڑھ کی کنکٹی وٹی میں بہتری آئے گی۔ یہی نہیں، ان سڑکوں کے ذریعے ہریانہ، گجرات، مہاراشٹر اور دہلی کے ساتھ رابطہ بھی مضبوط ہوگا۔ آج بھی یہاں ریلوے کی برق کاری سے لے کر مرمت تک کے کئی منصوبوں کا افتتاح ہو ا ہے۔  باندیکوئی  سے آگرہ فورٹ ریلوے لائن کو دوہرا  کرنے کا کام مکمل ہونے کے بعد مہندی پور بالاجی اور آگرہ کا سفر آسان ہو جائے گا۔ جے پور میں کھاتی پورہ اسٹیشن کے شروع ہونے سے اب زیادہ ٹرینیں چل سکیں گی، اس سے مسافروں کو بڑی سہولت ملے گی۔

ساتھیو!

کانگریس کا ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ دور اندیشی کے ساتھ مثبت پالیسیاں نہیں بنا سکتی۔  کانگریس نہ تو مستقبل کا اندازہ لگا سکتی ہے اور نہ ہی اس کے پاس مستقبل کا کوئی روڈ میپ ہے۔ کانگریس کی اس سوچ کی وجہ سے ہندوستان اپنے بجلی کے نظام کے لیے بدنام رہتا تھا۔ کانگریس کے دور میں بجلی کی کمی کی وجہ سے پورا ملک کئی کئی گھنٹوں تک اندھیرے میں ڈوبا رہتا تھا۔ جب بجلی آتی بھی تھی تو بہت کم وقت کے لیے آتی تھی۔ کروڑوں غریب خاندانوں کے گھروں میں بجلی کے کنکشن ہی نہیں تھے۔

ساتھیو!

بجلی کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا  اور جس رفتار سے کانگریس اس چیلنج پر کام کر رہی تھی، بجلی کا مسئلہ حل کرنے میں کئی دہائیاں لگ جاتیں۔ حکومت میں آنے کے بعد، ہم نے ملک کو بجلی کے چیلنجوں سے نکالنے پر توجہ دی۔ ہم نے پالیسیاں بنائیں، فیصلے کیے۔ ہم نے شمسی توانائی جیسے بجلی پیدا کرنے کے نئے شعبوں پر زور دیا  اور دیکھو آج حالات بالکل بدل چکے ہیں۔ آج  ہندوستان شمسی توانائی اور شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے معاملے میں دنیا کے سرفہرست ممالک میں شامل ہو چکا ہے۔ ہمارے راجستھان پر سوریہ دیو کی بے پناہ کرپا ہے۔  اس لیے ڈبل انجن والی حکومت راجستھان کو بجلی کی پیداوار کے معاملے میں خود کفیل بنانے کے لیے تیزی سے کام کر رہی ہے۔ آج یہاں ایک سولر پاور پلانٹ کا افتتاح کیا گیا اور دو پلانٹس کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ ان پروجیکٹوں سے نہ صرف بجلی ملے گی بلکہ ہزاروں نوجوانوں کو روزگار بھی ملے گا۔

ساتھیو !

بی جے پی حکومت کی کوشش ہے کہ ہر خاندان اپنے گھر پر شمسی توانائی پیدا کرے، شمسی توانائی پیدا کرے اور اضافی بجلی بیچ کر کمائی بھی کرے ۔ اس کے لیے مرکز کی بی جے پی حکومت نے ایک اور بڑی اور بہت اہم اسکیم شروع کی ہے۔ یہ اسکیم ہے-  پی ایم سوریہ گھر۔ اس کا مطلب ہے - مفت بجلی اسکیم ۔ اس کے تحت حکومت ہر ماہ  300 یونٹ تک مفت بجلی کا بندوبست کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔  اس اسکیم کے تحت ابتدائی طور پر ملک بھر کے ایک کروڑ خاندانوں کو جوڑا جائے گا۔ مرکزی حکومت چھت پر سولر پینل لگانے کے لیے ہر خاندان کے بینک اکاؤنٹ میں براہ راست مدد  فراہم کرے گا اور اس پر 75 ہزار کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے۔ اس سے سب سے زیادہ فائدہ متوسط طبقے اور نچلے متوسط طبقے کے خاندانوں کو  ہوگا۔ ان کے گھر کی بجلی مفت ہو جائے گی۔ سولر پینل لگانے کے لیے بینکوں سے سستے اور آسان قرضے بھی فراہم کیے جائیں گے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ راجستھان حکومت نے بھی 5 لاکھ گھروں میں سولر پینل لگانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ڈبل انجن والی سرکار غریب اور متوسط ​​طبقے کے اخراجات کم کرنے کے لیے کتنا کام کر رہی ہے۔

ساتھیو !

ترقی یافتہ ہندوستان بنانے کے لیے ہم ملک کے چار طبقوں کو مضبوط کرنے میں  لگے ہیں۔ یہ طبقات ہیں-  نوجوان، خواتین، کسان اور غریب۔ ہمارے لیے یہی چار سب سے بڑی ذاتیں ہیں۔  مجھے خوشی ہے کہ ڈبل انجن والی سرکار مودی کی طرف سے ان طبقات کو بااختیار بنانے کے لیے دی گئی گارنٹی کو پورا کر رہی ہے۔ راجستھان کی بی جے پی حکومت نے اپنے پہلے بجٹ میں ہی نوجوانوں کے لیے 70 ہزار بھرتیاں نکالی ہیں ۔ آپ پچھلی حکومت کے دوران بار بار جو پیپر لیک ہوتے تھے، اس سے لگا تار پریشان رہتے تھے۔  اس کے لئے راجستھان میں بی جے پی کی حکومت بنتے ہی اس کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی مرکزی حکومت نے پیپر لیک کرنے والوں کے خلاف پارلیمنٹ میں سخت قانون بنایا ہے، ایک مضبوط قانون بنایا گیا ہے۔ یہ قانون بننے کے بعد پیپر لیک مافیا غلط کام کرنے سے پہلے سو بار سوچے گا۔

 

ساتھیو !

راجستھان بی جے پی نے، غریب خاندانوں کی بہنوں کو 450 روپے میں گیس سلنڈر دینے کی گارنٹی دی تھی۔ یہ گارنٹی بھی پوری  کی جا چکی ہے۔ راجستھان کی لاکھوں بہنیں اس سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ راجستھان کو پچھلی حکومت کے دوران جل جیون مشن میں گھپلوں کی وجہ سے کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اب اس پر تیزی سے کام شروع ہو گیا ہے۔ آج بھی ہر گھر جل پہنچانے کے لیے  بہت سی اسکیمیں  راجستھان کو ملی ہیں۔  راجستھان کے کسانوں کو پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت پہلے ہی 6000  روپے مل رہے تھے۔ اب بی جے پی حکومت نے اس میں 2 ہزار روپے کا اضافہ کیا ہے۔ ہم ہر شعبے میں ایک ایک کر کے اپنے وعدے پورے کر رہے ہیں۔ ہم اپنی  گارنٹیوں کے  تئیں سنجیدہ ہیں۔ اس لیے لوگ کہتے ہیں - مودی کی گارنٹی کا مطلب پورا ہونے کی گارنٹی ہے۔

 ساتھیو !

مودی کی کوشش ہے کہ  ہر فیض پانے والے تک اس کا حق پہنچے، کوئی بھی محروم نہ رہے۔ اسی لیے ہم نے وکست بھارت سنکلپ یاترا بھی شروع کی تھی۔ اس یاترا میں راجستھان سے کروڑوں دوستوں نے شرکت کی ہے۔ اس دوران تقریباً پونے 3 کرو ڑ ساتھیوں کا مفت ہیلتھ چیک اپ کیا گیا۔ صرف ایک ماہ میں راجستھان میں ایک کروڑ نئے آیوشمان کارڈ بنائے گئے ہیں۔ کسان کریڈٹ کارڈ کے لیے 15 لاکھ کسان استفادہ کنندگان کا اندراج ہوا ہے۔ تقریباً 6.5 لاکھ کسان ساتھیوں نے بھی پی ایم کسان سمان ندھی یوجنا کے لیے درخواست دی ہے۔ اب ان کے بینک کھاتوں میں بھی ہزاروں روپے آنے والے ہیں۔ اس یاترا کے دوران تقریباً 8 لاکھ بہنوں نے اجولا گیس کنکشن کے لیے رجسٹریشن بھی کروایا ہے۔ ان میں سے 2.25 لاکھ کنکشن پہلے ہی جاری کیے جا چکے ہیں۔ اب ان بہنوں کو بھی 450 روپے کا سلنڈر ملنا شروع ہو گیا ہے۔ یہی نہیں راجستھان کے تقریباً 16 لاکھ لوگ 2- 2 لاکھ روپے کی انشورنس اسکیموں سے بھی جڑے ہوئے ہیں۔

ساتھیو !

جب مودی آپ کو دی گئی ایسی گارنٹیاں پوری کرتا ہے،  تو کچھ لوگوں کی نیند  اڑ جاتی ہے۔ آپ کانگریس کا حال دیکھ رہے ہیں۔ آپ نے حال ہی میں کانگریس کو سبق سکھایا ہے۔ لیکن یہ مانتے ہی نہیں ۔ آج بھی ان کا ایک ہی ایجنڈا ہے -  مودی کو گالی دو۔  جو بھی مودی کو جتنی زیادہ گالی دے سکتا ہے، اسے کانگریس اتنی ہی زور سے گلے لگاتی ہے۔ وہ ترقی یافتہ ہندوستان کا نام تک نہیں لیتے -  کیونکہ مودی اس کے لیے کام کر رہا ہے۔ یہ میڈ ان انڈیا سے گریز کرتے ہیں – کیونکہ مودی اسے فروغ دیتے ہیں۔ یہ  ووکل فار لوکل نہیں بولتے -  کیونکہ مودی اس کے لیے اصرار کرتے ہیں۔ جب ہندوستان پانچویں اقتصادی طاقت بنتا ہے، تو پورا ملک خوش ہوتا ہے، لیکن کانگریس کے لوگ خوش نہیں ہوتے۔ جب مودی کہتے ہیں کہ اگلی مدت میں ہندوستان دنیا کی تیسری طاقت بن جائے گا۔ تب بھی پورا ملک اعتماد سے بھرجاتا ہے، لیکن کانگریس  کے لوگ اس میں بھی مایوسی ڈھونڈتے ہیں۔ مودی جو بھی کہیں، مودی جو بھی کریں، وہ اس کے برعکس کہیں گے، اس کے برعکس کریں گے۔ چاہے اس  میں ملک کا  بڑا نقصان ہی کیوں نہ ہو۔ کانگریس کے پاس ایک ہی ایجنڈا ہے  –  مودی کی مخالفت، مودی کی سخت مخالفت ۔ وہ مودی کے خلاف ایسی باتیں پھیلاتے ہیں، جس سے سماج تقسیم ہوتا ہے۔ جب کوئی جماعت اقربا پروری اور خاندانی سیاست کے چکر میں پھنس جاتی ہے، تو اس  کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے۔ آج ہر کوئی  کانگریس کا ساتھ چھوڑ رہا ہے، صرف ایک خاندان ہی وہاں نظر آتا ہے۔  ایسی سیاست نوجوان ہندوستان کو بالکل بھی متاثر نہیں کرتی ہے۔ خاص طور پر ملک کا فرسٹ ٹائم ووٹر، جس کے بڑے خواب ہیں، جن کی بڑی امنگیں ہیں، جو ترقی یافتہ ہندوستان کے ویژن کے ساتھ کھڑا ہے۔ ترقی یافتہ راجستھان، ترقی یافتہ ہندوستان کا روڈ میپ ہر ایسے فرسٹ ٹائم ووٹر کے لیے ہے۔ اسی لیے آج کل پورے ملک میں اس کا چرچا زور و شور سے ہو رہا ہے۔ لوگ کہہ رہے ہیں-  اب کی باربار - این ڈی اے 400 پار ۔  مجھے یقین ہے کہ راجستھان بھی مودی کی گارنٹی پر اپنا اعتماد مضبوط کرے گا۔ ایک بار پھر آپ سبھی کو آپ کے ترقیاتی کاموں کے لئے بہت بہت مبارکباد۔

بہت بہت شکریہ

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।