Inaugurates permanent campus of National Institute of Technology, Goa
Dedicates new campus of the National Institute of Watersports
Lays the foundation stone for Passenger Ropeway, along with associated tourism activities and 100 MLD Water Treatment Plant
Inaugurates a 100 TPD Integrated Waste Management Facility
Distributes appointment orders to 1930 new Government recruits across various departments under Rozgar Mela
Hands over sanction letters to beneficiaries of various welfare schemes
“Ek Bharat Shreshtha Bharat can be experienced during any season in Goa”
“Development of Goa is proceeding rapidly due to the Double -Engine government”
"Saturation is true secularism, Saturation is real social justice and Saturation is Modi’s guarantee to Goa and the country”
“Double engine government is making record investment on infrastructure along with running big schemes for poor welfare”
“Our government is working to improve connectivity in Goa and also to make it a logistics hub”
“All types of tourism in India are available in one country, on one visa”

بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔

گوا کے گورنر پی ایس سری دھرن پلئی جی،  یہاں  کے  نوجوان وزیر اعلیٰ پرمود ساونت جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھیوں، دیگر معززین اور گوا کے میرے پیارے بھائیو اور بہنو۔ سمیست گوینک کارانک، منا-کالجھا ساون نمسکار۔ تمچو موگ انی اروبا پوڈون، مہاکا گوینت یون سادانچ کھوس ستا۔

 

ساتھیو،

گوا اپنے خوبصورت ساحلوں اور قدرتی حسن کے لیے جانا جاتا ہے۔ گوا ہندوستان اور بیرون ملک  کے لاکھوں سیاحوں کی چھٹیوں کا پسندیدہ مقام ہے۔ کسی بھی  سیزن میں یہاں ایک بھارت  سریشٹھ بھارت مو محسوس کیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی گوا کی ایک اور پہچان بھی ہے۔ گوا کی اس سرزمین نے کئی عظیم سنتوں، مشہور فنکاروں اور اسکالرز کو بھی جنم دیا ہے۔ آج میں انہیں بھی یاد کرنا چاہتا ہوں۔ سنت سوہیروب ناتھ امبیے، آدیہ ناٹک کار کرشنا بھٹ باندکر،  محترمہ کیسربائی کیرکر، آچاریہ دھرمانند کوسامبی، اور رگھوناتھ ماشیلکر  جیسی مشہور شخصیات  نے گوا کی شناخت کو  مالا مال کیاہے۔  یہاں سے کچھ دور  پر واقع منگیشی مندر سے  بھارت رتن لتا منگیشکر جی کا  گہرا تعلق  رہا ہے۔ آج لتا دیدی کی پنیہ تتھی  بھی ہے۔ میں انہیں خراج  عقیدت پیش کرتا ہوں۔ یہیں مڈگاؤ کے دامودر سال میں  سوامی وویکانند کو ایک نئی تحریک ملی۔ یہاں کا تاریخی لوہیا میدان اس بات کا ثبوت ہے کہ آج  ملک کے لیے کچھ کرنے کی بات آتی ہے تو گوا کے لوگ کوئی کسر  باقی نہیں چھوڑتے ہیں۔ کنکولم کا چیفٹینس میموریل گوا کی بہادری کی علامت ہے۔

 

ساتھیو،

اس سال ایک اہم تقریب بھی ہونے جا رہی ہے۔ اسی سال، سینٹ فرانسس زیویئر کے آثار کی نمائش، جسے آپ ’’گوئنچو سائب‘‘ کے نام سے جانتے ہیں،  وہ بھی ہونے والی ہے۔ ہر 2 سال بعد منعقد ہونے والی یہ نمائش ہمیں امن اور ہم آہنگی کا پیغام دیتی ہے۔ مجھے یاد ہے، جارجیا کی  کوئن  سینٹ کیٹیوان کا بھی ذکر  تو میں  من کی بات میں کرچکا ہوں۔ سینٹ کوئن کیٹیوان کے  ہولی ریلکس کو جب ہمارے وزیر خارجہ جارجیا لے کر گئے تو وہاں جیسے ان کا  پورا ملک سڑکوں پر اتر آیا تھا۔ حکومت کے بڑے بڑے نمائندے اس وقت ایئرپورٹ پر آ ئے تھے۔  کرشچئن کمیونٹی اور  دوسرے مذاہب کے لوگ جس طرح گوا میں مل جل کر رہتے ہیں  وہ ایک  بھارت سریشٹھ بھارت کی ایک کی شاندار مثال ہے۔

ساتھیو،

اب سے کچھ دیر قبل گوا کی ترقی کے لیے 1300 کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا گیا اور سنگ بنیاد رکھا گیا تھا۔ تعلیم، صحت اور سیاحت سے متعلق یہ پروجیکٹ گوا کی ترقی کو مزید رفتار دیں گے۔ آج یہاں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف واٹر اسپورٹس کے کیمپس کا افتتاح کیا گیا ہے۔ اس سے یہاں پڑھنے اور پڑھانے والوں کی سہولت میں مزید اضافہ ہوگا۔ آج یہاں جس  انٹیگریٹڈ ویسٹ مینجمنٹ فیسیلٹی کا  افتتاح کیا گیا ہےاس سے گوا کو صاف ستھرا رکھنے میں مدد ملے گی۔ آج  یہاں 1900 سے زائد نوجوانوں کو سرکاری ملازمتوں کے لیے تقرری نامہ دیا گیا ہے۔ میں آپ سبھی کو  ان تمام فلاحی کاموں کے لیے  بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

 

میرے پریوار جنو،

گوا رقبے اور آبادی کے لحاظ سے  بھلے ہی چھوٹا  ہے لیکن سماجی تنوع کے لحاظ سے ہمارا گوا بہت بڑا ہے۔ یہاں مختلف معاشروں کے لوگ، مختلف مذاہب کے ماننے والے لوگ  ایک ساتھ رہتے ہیں، کئی پیڑھیوں سے رہتےہیں اس لیے گوا کے یہی لوگ  جب  بار بار بی جے پی کی حکومت کا انتخاب  کرتے ہیں تو اس کا پیغام پورے ملک میں جاتا ہے۔ بی جے پی کا منتر سب کا ساتھ، سب کا وکاس  کا ہے۔ ملک میں کچھ پارٹیوں  نے ہمیشہ ڈر پھیلانے کی لوگوں میں  جھوٹ پھیلانے کی سیاست کی ہے۔ لیکن گوا نے ایسی پارٹیوں کو کرارا  جواب دیا ہے اور بار بار دیا ہے۔

ساتھیو،

اپنے اتنے برسوں کے  راج میں گوا کی بی جے پی حکومت نے گڈ گورننس کا ایک ماڈل تیار کیا ہے۔’’سویم پورن گوا‘‘ اس  مہم کو جس طرح گوا  میں رفتار دے رہا ہے وہ واقعی بے مثال ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ آج گوا کے لوگوں کا شمار ملک کے سب سے خوش حال لوگوں میں ہوتا ہے۔ ڈبل انجن کی وجہ سے گوا کی ترقی کی گاڑی تیز رفتار سے آگے بڑھ رہی ہے۔ گوا وہ ریاست ہے جہاں 100 فیصد گھروں میں نل سے  جل پہنچ رہا ہے۔ گوا وہ ریاست ہے جہاں 100 فیصد گھروں میں بجلی کا کنکشن ہے۔ گوا وہ ریاست ہے جہاں گھریلو ایل پی جی  کی کوریج 100 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ گوا وہ ریاست ہے جو مکمل طور پر مٹی کے تیل سے پاک ہے۔ گوا مکمل طور پر کھلے میں رفع حاجت سے پاک ریاست بن گیا ہے۔ گوا نے مرکزی حکومت کی کئی اہم  اسکیموں میں 100 فیصد سیچوریشن حاصل کیا ہے اور ہم سب جانتے ہیں، جب سیچوریشن ہوتا ہے تو امتیازی سلوک ختم ہو جاتا ہے۔ جب سیچوریشن ہوتا ہے تو پورا فائدہ ہر مستفید کو پہنچتا ہے۔ جب سیچوریشن ہے تو لوگوں کو اپنا حق حاصل کرنے کے لیے رشوت نہیں دینی پڑتی۔ اس لیے میں بار بار کہتا ہوں کہ سیچوریشن حقیقی سیکولرازم ہے۔ سیچوریشن حقیقی سماجی انصاف ہے۔ یہی سیچوریشن گوا کو ، ملک  کو مودی کی  گارنٹی ہے۔ اسی سیچوریشن کے مقصد کے لئے،  ابھی ملک میں وکست بھارت سنکلپ یاترا  چل؛ائی گئی تھی۔ گوا میں بھی 30 ہزار سے زیادہ لوگ اس یاترا سے جڑے۔  جو کچھ لوگ سرکاری اسکیموں سے محروم  رہ گئے تھے انہیں بھی مودی کی گارنٹی والی گاڑی سے کافی فائدہ ملا ہے۔

بھائیو اور بہنو،

چند دن پہلے  جو بجٹ  آیا ہے اس میں بھی   سیچوریشن کے  غریب سے غریب  کی خدمت  ہمارے عزم کو  تقویت دی  ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ ہم نے 4 کروڑ غریب خاندانوں کو  پکا مکان فراہم کرنے کا ہدف حاصل کر لیا ہے۔ اب ہماری گارنٹی ہے کہ ہم مزید 2 کروڑ خاندانوں کو گھر بنا کر دیں گے۔ اور میں گوا کے میرے ساتھیو ، آپ سے بھی  کہتا ہوں، آپ کے گاؤں میں ، آپ کے علاقے میں، اگر کوئی خاندان پکے گھر سے چھوٹ گیا ہو، اگر  آج  بھی وہ جھگی جھونپڑی میں رہتا ہے ، تو انہیں بتا نا  کہ مودی جی آ ئے تھے، مودی جی نے   گارنٹی دی  ہے کہ آپ کا مکان بھی  پکا بن  جائے گا۔ اس بجٹ میں پی ایم آواس یوجنا کے تحت اس کی توسیع کا اعلان کیا گیا ہے۔ ہم نے 5 لاکھ روپے تک کے  مفت علاج  کی  سہولت دینے والی آیوشمان یوجنا کی بھی توسیع کی ہے۔ اب آشا ورکر اور آنگن واڑی ورکرز کو بھی مفت علاج کی  گارنٹی مل گئی ہے۔

 

ساتھیو،

اس بجٹ میں ہمارے ماہی گیر ساتھیوں پر بھی بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے۔ متسیہ سمپدا یوجنا کے تحت ملنے والی مدد  اب اور بڑھائی جائے گا۔ اس سے ماہی گیروں کو مزید سہولیات اور وسائل میسر آئیں گے۔ اس سے سی فوڈ کی برآمد میں بہت زیادہ اضافہ ہوگا اور ماہی گیروں کو زیادہ رقم ملے گی۔ اس طرح کی کوششوں سے ماہی گیری کے شعبے میں ہی لاکھوں نئے روزگار  پیدا ہونے کا امکان ہے۔

ساتھیو،

ماہی پروری کرنے والوں کے مفاد میں  جتنا کام ہماری حکومت نے کیا ہے اتنا کسی نے پہلے نہیں  کیا۔  ہم نے  ہی  ماہی پروری کرنے والوں کے لئے  الگ وزارت بنائی۔ ہم نے ہی ماہی پروری کرنے والوں  کو کسان کریڈٹ کارڈ کی سہولت دی ۔ ہماری حکومت نے ماہی پروری کرنے والوں کی بیمہ کی رقم ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر پانچ لاکھ روپے کر دیا ہے۔  ان کی کشتیوں کو جدید بنانے کے لیے  ہماری حکومت سبسڈی بھی دے رہی ہے۔

بھائیو اور بہنو،

بی جے پی کی ڈبل انجن والی حکومت غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے بڑی اسکیمیں چلانے کے ساتھ انفراسٹرکچر پر ریکارڈ سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ آپ خود دیکھ رہے ہیں کہ ملک میں  کتنی تیزی سے روڈ، ریل اور  ایئر پورٹ کی توسیع ہورہی ہے۔ اس سال کے بجٹ میں اس کے لیے 11 لاکھ کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ جبکہ 10 سال پہلے انفراسٹرکچر پر 2 لاکھ کروڑ روپے سے بھی کم خرچ کیا جاتا تھا۔ جہاں بھی ترقی  پروجیکٹ چلتے ہیں وہاں روزگار کے نئے امکانات  پیدا ہوتے ہیں۔ اس سے ہر شخص کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے۔

 

ساتھیو،

ہماری حکومت گوا میں کنکٹی وٹی کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اسے لاجسٹک ہب بنانے کے لیے بھی کام کر رہی ہے۔ ہم نے جو گوا میں منوہر  انٹرنیشنل ایئر پورٹ  بنایا ہے اس سے لگاتار ملکی  اور بین الاقوامی پروازیں  جڑ رہی ہیں۔ گزشتہ سال ملک کے دوسرے  سب سے طویل  کیبل برج - نیو زَواری برج  کو قوم کے نام وقف کیا گیا تھا۔ گوا میں بنیادی ڈھانچے کی تیز رفتار ترقی، نئی سڑکیں، نئے پل، نئے ریلوے روٹ، نئے تعلیمی ادارے، سبھی کچھ یہاں کی ترقی کو ایک نئی رفتار دینے والے ہیں۔

ساتھیو،

ہندوستان  ہمیشہ سے نیچر، کلچر اور ہیریٹیج  کے لحاظ سے  مالا مال  رہا ہے۔ دنیا میں لوگ  الگ الگ  قسم کی سیاحت کے لیے مختلف ممالک  میں جاتے ہیں۔ ہندوستان میں ہر قسم کی سیاحت ایک ہی  ملک میں، ایک ہی  ویزا پر دستیاب ہے۔ لیکن 2014 سے پہلے  جو حکومت ملک میں تھی اس نے ان سب پر  اتنی  توجہ نہیں دی۔ پہلے کی حکومتوں میں  سیاحتی مقامات کی ترقی کے لئے  ہمارے  سمندری ساحلوں کی ترقی کے لئے، جزائر کی ترقی کے لیے کوئی وژن نہیں تھا۔ اچھی سڑکوں، اچھی ٹرینوں اور  ایئر پورٹ کی کمی  کی وجہ سے  کئی  سیاحتی مقامات گمنام رہے۔  گزشتہ 10 سالوں میں یہ ساری خامیوں ہم نے  دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ گوا کی ڈبل انجن حکومت بھی یہاں کے سیاحت کے  امکانات کو وسعت دے  رہی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ گوا کے اندرونی علاقوں میں ایکو ٹورازم کو فروغ ملے۔ اس  کا فائدہ براہ راست  ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو ہو گا۔ جب گوا کے گاؤوں میں سیاح پہنچیں گے تو وہاں روزگار کے  زیادہ  مواقع پیدا ہوں گے۔ پنجی سے  ریس میگوس  کو جوڑنے والا روپ وےبننے کے  بعد یہاں سیاحوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔ اس پروجیکٹ کےلئے  جدید سہولیات بھی  ڈیولپ کی جائیں گی۔ فوڈ کورٹ، ریستوراں،  ویٹنگ روم سمیت مختلف سہولیات  ہونے سے ، یہ گوا میں دلچسپی کا ایک نیا مرکز بن جائے گا۔

 

ساتھیو،

ہماری حکومت اب گوا کو  ایک نئی قسم کے سیاحتی مقام کے طور پر فروغ  دے رہی ہے۔ یہ ہے  کانفرنس ٹورازم ۔ آج صبح ہی میں انڈیا انرجی ویک کے ایونٹ میں تھا۔ گوا میں  جی 20 کی بھی  کئی اہم میٹنگیں ہوئی ہیں۔ گوا نے گزشتہ برسوں میں بڑی  بڑی ڈپلومیٹک  میٹنگوں کی بھی میزبانی کی ہے۔ ورلڈ ٹیبل ٹینس چیمپئن شپ، ورلڈ بیچ والی بال ٹور، فیفا انڈر  17 ویمن فٹ بال ورلڈ کپ...  37 ویں نیشنل گیمز... ان بھی کا اہتمام بھی گوا میں  ہی ہوا ہے۔ ایسے ہر  ایونٹ سے گوا کا نام اور گوا کی شناخت پوری دنیا میں پہنچ رہی ہے۔ آنے والے برسوں میں ڈبل انجن  حکومت گوا کو  ایسے پروگراموں کو بڑا مرکز بنانے جا رہی ہے۔ اور آپ  بھی جانتے ہیں کہ اس طرح کی ہر  پروگرام سے گوا کے لوگوں کو روزگار  ملتا، یہاں کے لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے۔

ساتھیو،

گوا میں  نیشنل گیمس کے لئے جو  جدید اسپورٹس انفرا اسٹرکچر یہاں تیار کیا گیا ہے، وہ بھی یہاں کے کھلاڑیوں  اور ایتھلیٹس کی بہت  مدد کرے گا۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ جب گوا میں وکست بھارت سنکلپ یاترا چل رہی تھی، تو  اس دوران نیشنل گیمز میں حصہ لینے والے گوا کے کھلاڑیوں کو بھی اعزاز سے نوازا گیا تھا۔ میں گوا کے ایسے ہر نوجوان کھلاڑی کو پھر سے  مبارکباد دیتا ہوں۔

 

اور ساتھیو،

جب کھیلوں کا اتنی بات ہورہی ہے تو گوا کی فٹبال کو کون بھول سکتا ہے؟ آج بھی گوا کے فٹ بال کھلاڑی  یہاں کے  فٹ بال کلب ملک اور دنیا میں اپنی الگ پہچان رکھتے ہیں۔ فٹ بال جیسے کھیل میں  بیش بہا خدمات  کے لیے  گوا کے  ہی برہمانند سنکھاؤکر جی کو  ہماری حکومت نے دو سال پہلے  پدم ایوارڈ سے نوازا تھا۔ آج ہماری حکومت کھیلو انڈیا کے ذریعے یہاں فٹ بال سمیت کئی کھیلوں کو فروغ دے رہی ہے۔

 

ساتھیو،

اسپورٹ اور ٹورزم کے علاوہ پچھلے کچھ برسوں  س ے گوا کی ایک اور شناخت ملک  بھرمیں بنی ہے۔ ہماری حکومت گوا کو ایک بڑے تعلیمی مرکز کے طور پر فروغ دے رہی ہے۔ یہاں کے بہت سے ادارے ملک بھر کے طلباء کے لیے ڈریم انسٹی ٹیوٹ  بن چکے ہیں۔ آج  جو نئے انسٹی ٹیوٹ شروع ہوئے ہیں وہ بھی  گوا کے نوجوانوں کو ملک میں پیدا ہونے والے نئے مواقع کے لیے  تیار کریں گے۔ نوجوانوں کے لیے  ہماری حکومت نے بجٹ میں  ایک  اہم اعلان کیا ہے۔  ریسرچ اور اختراع  پر  ایک لاکھ کروڑ روپے کا فنڈ بنایا جائے گا۔ اس سے ٹیکنالوجی کے میدان میں  اختراع کو فروغ ملے گا۔ اور اس سے فائدہ  صنعت کو ہوگا، ہمارے نوجوانوں کو ہوگا۔

بھائیو اور بہنو،

گوا کی تیز رفتار ترقی کے لیے سب کا پریاس  ضروری ہے۔ مجھے گوا کے  سبھی پریوار جنوں پر  پورا بھروسہ ہے۔ مجھے یقین ہے کہ مودی کی گارنٹی سے گوا کے ہر خاندان کی زندگی  بہتر ہو گی۔  پھر ایک بار آپ سبھی کو ان ترقیاتی کاموں کے لیے  بہت بہت مبارکباد  پیش کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ۔

بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।