یور ہائی نیس،
ایکسی لینسیز،
اپنی جی-20 صدارت میں، ہندوستان نے پائیدار ترقی اور ماحولیاتی تبدیلی ان دونوں موضوعات کو کافی ترجیح دی ہے۔
ہم نے ’ایک کرہ ارض، ایک خاندان، ایک مستقبل‘ کو اپنی صدارت کی بنیاد بنایا۔
اور مشترکہ کوششوں سے، کئی موضوعات پر اتفاق رائے بنانے میں بھی کامیابی حاصل کی۔
دوستو،
ہم سبھی جانتے ہیں کہ ہندوستان سمیت گلوبل ساؤتھ کے تمام ممالک کا ماحولیاتی تبدیلی میں رول بہت کم رہا ہے۔
مگر ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات ان پر کہیں زیادہ ہیں۔
وسائل کی کمی کے باوجود یہ ممالک ماحولیاتی اقدام کے لیے پابند عہد ہیں۔
گلوبل ساؤتھ کی آرزوؤں کو پورا کرنے کے لیے ماحولیاتی مالیات اور ٹیکنالوجی بہت ہی ضروری ہے۔
گلوبل ساؤتھ کے ممالک کی خواہش ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے ترقی یافتہ ممالک ان کی زیادہ سے زیادہ مدد کریں۔
یہ فطری بھی ہے اور منصفانہ بھی ہے۔
دوستو،
جی-20 میں اس کے بارے میں اتفاق رائے بنا ہے کہ ماحولیاتی اقدام کے لیے 2030 تک کئی ٹریلین ڈالر ماحولیاتی مالیات کی ضرورت ہے۔
ایسی ماحولیاتی مالیات جو دستیاب ہو، قابل رسائی ہو اور سستی ہو۔
مجھے امید ہے کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی ماحولیاتی مالیاتی فریم ورک سے متعلق پہل سے اس سمت میں تقویت ملے گی۔
کل ہوئے، خسارہ اور نقصان فنڈ کو بروئے کار لانے کے تاریخی فیصلہ کا ہندوستان خیر مقدم کرتا ہے۔
اس سے سی او پی 28 سربراہ کانفرنس میں نئی امید پیدا ہوئی ہے۔
ہم امید کرتے ہیں سی او پی سربراہ کانفرنس سے ماحولیاتی مالیات سے متعلق دیگر موضوعات پر بھی ٹھوس نتائج برآمد ہوں گے۔
پہلا، سی او پی-28 میں ’نیو کلیکٹو کوانٹی فائیڈ گول آن کلائمیٹ فائنانس‘ پر حقیقی پیش رفت ہوگی۔
دوسرا، گرین کلائمیٹ فنڈ اور اڈیپٹیشن فنڈ میں کمی نہیں ہونے دی جائے گی، اس فنڈ کو فوراً پُر کیا جائے گا۔
تیسرا، ملٹی لیٹرل ڈیولپمنٹ بینک، ترقی کے ساتھ ساتھ کلائمیٹ ایکشن کے لیے بھی افورڈیبل فائنانس مہیا کرائیں گے۔
اور چوتھا، ترقی یافتہ ممالک 2050 سے پہلے اپنا کاربن فٹ پرنٹ ضرور ختم کریں گے۔
میں یو اے ای کے ذریعہ کلائمیٹ انویسٹمنٹ فنڈ کے قیام کے اعلان کا دل سے استقبال کرتا ہوں، ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
بہت بہت شکریہ۔
تھینک یو۔