نمسکار!
جوہار، رام-رام۔ اس وقت پورے ملک میں تہوار کا ماحول ہے۔ اترائن، مکر سنکرانتی، پونگل، بیہو، کتنے ہی تہواروں کی امنگ چاروں طرف چھائی ہوئی ہے۔ آج کی تقریب نے اس جوش کو مزید شاندار اور جاندار بنا دیا ہے ۔ اور آپ سے بات کر کے میرا بھی جشن من گیا ہے۔ آج ایک طرف ایودھیا میں دیوالی منائی جا رہی ہے، تو دوسری طرف میرے ایک لاکھ انتہائی پسماندہ قبائلی بھائی اور بہنیں، جو میرے خاندان کے ممبر ہیں۔ میرے یہ قبائلی خاندان، انتہائی پسماندہ قبائلی خاندان، اپنے گھروں میں دیوالی منا رہے ہیں، یہ میرے لیے اپنے آپ میں بڑی خوشی کی بات ہے۔ آج ان کے بینک کھاتے میں پکے مکان کے لیے پیسے منتقل کئے جا رہے ہیں ۔ میں ان سبھی خاندانوں کو بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں، انہیں مکر سنکرانتی کی بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں، اور یہ میری زندگی میں بہت خوشی کی بات ہے کہ مجھے اس نیک کام کو انجام دینے کا موقع ملا۔
ساتھیو !
آج سے، آپ کے گھروں پر کام شروع ہونے جا رہاہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ اس سال دیوالی اپنے گھروں پر ضرور منائیں گے۔ اس لیے گھر کا کام جلد از جلد مکمل کئے ، چاہے درمیان میں بارش آ جائے، توابھی سے تیاری کرلیں۔ پکا کرلیجئے کہ اس بار آپ اپنے پکے ، نئے گھر میں دیوالی منانی ہے۔ دیکھو کچھ دنوں کے بعد 22 جنوری کو رام للا بھی ہمیں اپنے عظیم الشان اور عظیم مندر میں درشن دیں گے۔ اور میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے ایودھیا میں بننے والے رام مندر کی پران پرتشٹھا کے لیے مدعو کیا گیا ہے، اس لیے آپ سب کے آشیرواد کی وجہ سے مجھے یہ فخر حاصل ہو رہا ہے۔ ان دنوں جب یہ اتنا بڑا کام ہے، آپ نے مجھے اتنی بڑی ذمہ داری سونپی ہے، میں نے بھی 11 دن ورت – انوشٹھان کا عہد کیا ہوا ، شری رام کا دھیان سمرن کررہا ہوں ۔ اور آپ جانتے ہی ہیں کہ جب آپ بھگوان رام کا سمرن کریں گے ، تو ماں شبری کا یاد آنا بہت فطری ہے۔
ساتھیو !
شری رام کی کہانی ماتا شبری کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ جب رام ایودھیا سے باہر نکلے تھے ، تب تو وہ راج کمار رام تھے، لیکن راج کمار رام مریادا پرشوتم اس روپ میں ہمارے سامنے آئے، کیونکہ وہ ماتا شبری ہو، کیوت ہو، نشادراج ہو، نہ جانے کون کون سے لوگ، جن کے تعاون، جن کی مددنے راج کمار رام کو پربھو رام بنادیا ۔ دشرتھ کا بیٹا رام ، دین بندھو رام تب ہی بن سکے، جب انہوں نے نے قبائلی ماتا شبری کے بیر کھائے۔ یہ رام چرت مانس میں کہا گیا ہے - کہہ رگھوپتی سنو بھمنی باٹا- مانو ایک بھگتی کر ناتا۔ یعنی بھگوان شری رام نے اپنے بھکت کے ساتھ عقیدت کے رشتے کو سب سے بڑا قرار دیا ہے۔ ٹریتا میں راجا رام کی کہانی ہو یا آج کی راج کہانی، غریبوں، محروموں اور جنگل میں رہنے والے بھائیوں اور بہنوں کی بھلائی کے بغیر یہ ممکن نہیں۔ ہم اس سوچ کے ساتھ مسلسل کام کر رہے ہیں۔ ہم نے 10 سال غریبوں کے لیے وقف کیے، 10 سالوں میں ہم نے غریبوں کے لیے 4 کروڑ پکے گھر بنا کر دئے ہیں ۔ جن کو کبھی کسی نے نہیں پوچھا، ان کو مودی آج پوچھتا بھی اور پوجتا بھی ہے۔
ساتھیو !
حکومت آپ تک پہنچنے، حکومت کی اسکیمیں انتہائی پسماندہ میرے قبائلی بھائیوں اور بہنوں تک پہنچنے، یہی پی ایم جن من مہا ابھیان کا مقصد ہے۔ اور صرف 2 مہینوں میں پی ایم جن من مہا ، عظیم مہم نے وہ اہداف حاصل کرنا شروع کر دیے ہیں، جو پہلے کوئی نہیں کر سکا تھا۔ مجھے یاد ہے کہ جب حکومت نے یہ مہم ٹھیک دو ماہ قبل بھگوان برسا منڈا کے یوم پیدائش پر شروع کی تھی، تو ہم سب کے سامنے کتنا بڑا چیلنج تھا۔ میرے انتہائی پسماندہ قبائلی دوست، جو دور دراز کے جنگلوں میں رہتے ہیں، جو بلند پہاڑوں پر مشکل حالات میں رہتے ہیں، جو سرحدی علاقوں میں رہتے ہیں، کئی دہائیوں سے ترقی کے منتظر ہیں، جن تک پہنچنا حکومتی مشینری کے لیے بھی بہت مشکل ہے، ہماری حکومت نے ان لوگوں تک پہنچنے کے لیے اتنی بڑی مہم شروع کی ہے۔ اور میں ضلع کے تمام سرکاری افسران اور ریاستوں کے سرکاری افسران کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ اتنا بڑا کام، جو ہم 75 سال سے نہیں کر سکے، افسران نے اپنا ذہن بنایا، میری بات کی تائید کی اور آج ہم ان کی مدد کر رہے ہیں، غریبوں کے گھر میں دیوالی کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ ملک کے بہت سے لوگ سوچ بھی نہیں سکتے کہ ہمارے یہ بہن بھائی کس مشکل میں رہتے ہیں۔ آلودہ پانی کی وجہ سے آپ لوگ کونسی بیماریاں لاحق ہیں، آپ کے بچے مشکل میں ہیں، اس طرف اتنی توجہ نہیں دی گئی جتنی ہونی چاہیے۔ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے کبھی سانپوں کا خطرہ، کبھی بچھو کا، تو کبھی جنگلی جانوروں کا... گیس کنکشن نہ ہونے کی وجہ سے کچن میں لکڑی کے دھوئیں سے نقصان... گاؤں کو سڑک نہ ہونے کی وجہ سے، کہیں بھی سفر کرنا ایک بڑا درد سر ہوتا ہے۔ اس بحران، اس مصیبت سے مجھے اپنے غریب قبائلی بھائیوں اور بہنوں کو باہر نکالنا ہے۔ اب آپ کے ماں باپ اور باپ دادا کو ایسی مصیبتوں میں جینا پڑا، میں آپ کو ایسی مصیبتوں میں نہیں رہنے دوں گا۔ آپ کی آنے والی نسل کو بھی ایسی مصیبت میں جینا پڑے ، یہ صورت حال ہمیں منظور نہیں ہے ۔ اور آپ جانتے ہیں کہ اس مہم کا نام جن من کیوں رکھا گیا ہے؟ جن کا مطلب ہے آپ سبھی عوام ... جو میرے لیے بھگوان کی طرح ہے۔ آپ سبھی قبائلی بھائی اور بہن اور من یعنی آپ کے دل کی بات۔ اب دل مسوس کر نہیں رہنا ہے ، اب آپ کے دل کی بات پوری ہوگی اور اس کے لیے حکومت نے بھی اپنا ذہن بنا لیا ہے اور ٹھان لیا ہے۔ اس لیے حکومت پی ایم جن من مہا ابھیان پر 23 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کرنے جا رہی ہے۔
ساتھیو !
ہمارا ملک اسی وقت ترقی کر سکتا ہے، جب معاشرے میں کوئی بھی شخص باہر نہ رہے اور سرکاری اسکیموں کا فائدہ ہر کسی تک پہنچے۔ انتہائی پسماندہ قبائلی برادریوں کے ہمارے بھائی بہن ملک کے تقریباً 190 اضلاع میں رہتے ہیں۔ صرف دو ماہ کے اندر حکومت نے میرے خاندان کے 80 ہزار سے زیادہ انتہائی پسماندہ قبائلی افراد، میرے بھائیوں اور بہنوں کو تلاش کیا اور انہیں آیوشمان کارڈ دیے، جو اب تک ان تک نہیں پہنچے۔ اسی طرح حکومت نے انتہائی پسماندہ قبائلی برادری کے تقریباً 30 ہزار کسانوں کو پی ایم کسان سمان ندھی سے جوڑا ہے۔ اس مہم کے دوران 40 ہزار ایسے دوست بھی ملے، جن کے پاس اب تک بینک کھاتا ہی نہیں تھا۔ اب حکومت نے ان کے بینک کھاتے بھی کھلوا دیے ہیں۔ اسی طرح 30 ہزار سے زائد پسماندہ افراد کو کسان کریڈٹ کارڈ بھی دیے گئے ہیں، تقریباً 11 ہزار کو فاریسٹ رائٹس ایکٹ کے تحت زمین لیز پر دی گئی ہے۔ اور یہ اعداد و شمار صرف پچھلے دو ماہ کے ہیں۔ اس وقت یہ تعداد ہر روز بڑھ رہی ہے۔ حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں کر رہی ہے کہ حکومت کی ہر اسکیم ہمارے انتہائی پسماندہ قبائلی بھائیوں اور بہنوں تک جلد سے جلد پہنچے۔ اب میرا کوئی بھی انتہائی پسماندہ بھائی اور بہن سرکاری اسکیم کے فوائد سے محروم نہیں رہے گا۔ میں آپ کو یہ یقین دلاتا ہوں اور یہ مودی کی گارنٹی ہے۔ اور آپ جانتے ہیں کہ مودی کی گارنٹی کا مطلب پورا ہونے کی گارنٹی ہے۔
ساتھیو !
اس تناظر میں آج تمام پسماندہ قبائلی بھائیوں اور بہنوں کو پکے مکانات دینے کی شروعات ہوئی ہے۔ فی الحال، اس پروگرام کے تحت، حکومت نے پکے مکانات کی تعمیر کے لیے ایک لاکھ قبائلی مستحقین کے بینک کھاتوں میں رقم براہ راست منتقل کی ہے۔ آپ کو اپنا گھر بنانے کے لیے حکومت سے ہر گھر کے لیے تقریباً 2.5 لاکھ روپے ملیں گے۔ اور ہاں، آپ کو صرف گھر نہیں ملے گا، بات یہیں پر رکنے والی نہیں، آپ کو بجلی کا کنکشن ملے گا، تاکہ آپ کے بچے پڑھ سکیں، آپ کے خواب پورے ہو سکیں۔ آپ کے نئے گھر میں صاف پانی کا انتظام ہو، تاکہ ہمارے گھر میں کوئی بیماری نہ آئے اور وہ کنکشن بھی مفت دیا جائےگا۔ ماؤں بہنوں کو کھلے میں رفع حاجت کے لیے جانا پڑتا ہے، یہ ان کے لیے کتنی پریشانی کا باعث ہے، انھیں اندھیرے کا انتظار کرنا پڑتا ہے، صبح سورج نکلنے سے پہلے جانا پڑتا ہے، اور ان کی عزت بھی مجروح ہوتی ہے۔ ہر گھر میں بیت الخلا ہوگا ،تاکہ میری تمام ماؤں بہنوں کی عزت ہو۔ کھانا پکانے کے لیے ایل پی جی کنکشن بھی ہوگا۔ اور نہ صرف یہ گھر ملے گا بلکہ اس کے ساتھ یہ سب انتظامات بھی ملیں گے۔ اور میری ماؤں اور بہنو، ذرا سنو، یہ تو ابھی شروعات ہے۔ آج ایک لاکھ مستفیدین کو ان کے مکان کی رقم مل گئی ہے۔ ہماری حکومت ایک ایک کرکے ہر مستحق تک ضرور پہنچے گی، چاہے وہ کتنا ہی دور کیوں نہ ہوں۔ اور جب میں یہ کہہ رہا ہوں ،تو میں آپ کو ایک بار پھر کہتا ہوں کہ یہ مودی کی گارنٹی ہے۔ اور آج میں اس پروگرام کے ذریعے آپ سب کو، ہر انتہائی پسماندہ قبائلی استفادہ کرنے والوں کو ایک اور یقین دہانی کروانا چاہتا ہوں۔ آپ کو اپنا گھر بنانے کے لیے رقم حاصل کرنے کے لیے کسی کو ایک روپیہ بھی ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر کوئی آپ سے پیسے مانگے، تو مرکزی حکومت رقم بھیج رہی ہے، اگر کوئی اس میں سے حصہ مانگے تو کسی کو ایک روپیہ بھی نہ دیں۔
میرے بھائیو اور بہنو !
ان پیسوں پر حق آپ کا ہے، کسی دلال کا نہیں ہے۔ میری بہنوں اور بھائیوں، میری زندگی کا ایک طویل وقت آپ سب کے درمیان اور میرے قبائلی بھائیوں اور بہنوں کے درمیان گزرا ہے۔ مجھے آپ کے درمیان رہنے کا شرف حاصل ہوا ہے، میں ان مشکلات سے بخوبی واقف ہوں، جن کا سامنا آپ تمام قبائلی لوگوں کو شہروں اور قصبوں سے دور، گھنی آبادی سے دور رہتے ہوئے کرنا پڑتا ہے۔ پی ایم جن من مہا ابھیان شروع کرنے میں ان تجربات نے میری بہت مدد کی ہے۔ اس کے برعکس مجھے اس مہم کو شروع کرنے میں، ہمارے ملک کی صدر محترمہ دروپدی مرمو جی سے بہت رہنمائی ملی ہے۔ ہماری صدر محترمہ دروپدی مرمو جی، قبائلی بھائیوں اور بہنوں کے درمیان سے آئی ہیں۔ انہوں نے بھی ساری زندگی آپ کے درمیان گزاری ہے۔ ان سے میری ملاقاتوں کے دوران وہ اکثر مجھے آپ سب کے بارے میں تفصیل سے بتاتی تھیں۔ اور اسی لیے ہم نے پی ایم جن من مہا ابھیان شروع کرکے آپ کو ہر پریشانی سے آزاد کرنے کا عہد کیا ہے۔
میرے پریوار جنو!
آج ملک میں ایک ایسی حکومت ہے، جو سب سے پہلے آپ کے بارے میں، آپ جیسے میرے غریب بھائیوں اور بہنوں کے بارے میں، دور دراز جنگلوں میں رہنے والے میرے بھائیوں اور بہنوں کے بارے میں سوچتی ہے۔ آج ملک میں ایسی حکومت ہے، جو غریبوں کے مسائل کم کرنے کے لیے کام کرتی ہے۔ جن کے پاس کچھ نہیں ہے، سب سے پہلے ہمیں ان کے سکھ دکھ کی فکر ہے۔ جس کا کوئی نہیں اس کے لئے مودی کھڑا ہے۔ پہلے سرکاری اسکیموں سے متعلق اصول اتنے مشکل تھے کہ اسکیموں کا پیسہ اور فائدہ آپ تک نہیں پہنچ پاتا تھا۔ ایک اور مسئلہ یہ تھا کہ یہ اسکیم کاغذ پر چلتی رہتی تھیں اور اصل فیض کنندگان کو پتہ ہی نہیں چلتا تھا کہ ایسی کوئی سکیم شروع بھی ہو ئی ہے۔ جس کو اسکیم کا پتہ چل بھی جاتا تھا، اسے فائدہ اٹھانے کے لئے کتنی مشکلیں آتی تھیں۔ یہاں اپنا انگوٹھا لگاؤ، فلاں فلاں کے دستخط کراؤ... یہ فارم دکھاؤ، آج نہیں کل آؤ... نہ جانے کیا کیا سننا پڑتا تھا۔ اب پی ایم جن من مہا ابھیان میں، ہماری حکومت نے ایسے سبھی اصول بدل دیے ہیں ،جس سے آپ کو پریشانی ہوتی تھی ۔ پسماندہ قبائل کے گاؤں تک سڑکوں کو آسانی سے پہنچانے کے لیے حکومت نے پی ایم گرام سڑک یوجنا کے قواعد میں تبدیلی کی۔ جب سڑکیں بنتی ہیں ، تو سکول جانا بھی آسان ہو جاتا ہے۔ بیماری کے وقت اگر کوئی مسئلہ درپیش ہو اور آپ کو اسپتال پہنچنا ہے ، تو اگر راستہ ہے تو جان بچ جاتی ہے۔ حکومت نے موبائل میڈیکل یونٹس سے متعلق قوانین میں بھی تبدیلی کی ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ پسماندہ قبائل کے ہر خاندان تک بجلی پہنچے، انہیں خاص طور پر شمسی توانائی کے کنکشن دیے جا رہے ہیں۔ آپ کے علاقے میں سینکڑوں نئے موبائل ٹاور لگائے جا رہے ہیں، تاکہ نوجوانوں اور دیگر لوگوں کو تیز رفتار انٹرنیٹ کنکشن ملتا رہے۔
ساتھیو !
اب ہم جو کچھ کر رہے ہیں، اس میں آپ کے تمام خدشات کا خیال رکھا جا رہا ہے۔ آپ کو کھانے کی کسی پریشانی نہ ہو، اس کے لئے اب مفت راشن والی اسکیم کو اب 5 سال کے لیے بڑھا دیا گیا ہے۔ آپ کے بچوں کی اچھی پڑھائی ہوسکے ، وہ کچھ کام سیکھیں اور اپنی زندگی کو اچھا کرسکیں ، انہیں نوکری مل جائے ، ان سب کے لئے ہماری حکومت مسلسل کام کر رہی ہے ۔ قبائلی علاقوں میں ایک ہی عمارت میں سرکاری سہولیات فراہم کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ اس لیے حکومت کی کوشش ہے کہ ایسے ایک ہزار مراکز بنائے جائیں ، جہاں آپ کو کئی اسکیموں کا فائدہ ایک ہی جگہ پر مل سکے۔ ٹیکہ لگانے کا کام ہو ، دوائیاں لینی ہوں، ڈاکٹر کو دیکھنا ہو، روزگار - خود روز گار سے متعلق تربیت ہو، آنگن واڑی بھی وہیں ہو، تو آپ کو ادھر ادھر بھٹکنا نہیں پڑے گا۔ پسماندہ قبائل کے نوجوان بہتر تعلیم حاصل کر سکیں، اس کے لئے حکومت نئے ہاسٹل بنوا رہی ہے ۔ پسماندہ قبائل کے لیے سینکڑوں نئے ون دھن وکاس کیندروں کی تعمیر کا کام بھی شروع کیا جا رہا ہے۔
میرے پریوار جنو !
آج کل آپ دیکھ رہے ہیں کہ مودی کی گارنٹی والی گاڑیاں ہر گاؤں میں پہنچ رہی ہیں۔ یہ گاڑی ملک میں آپ جیسے لوگوں کو مختلف اسکیموں سے جوڑنے کے لیے چلائی جارہی ہے۔ ہمارے قبائلی بھائیوں اور بہنوں کو مرکزی حکومت کے ذریعہ چلائے جانے والے امنگوں والے اضلاع پروگرام سے سب سے زیادہ فائدہ ہوا ہے۔ ہم نے قبائلی علاقوں کو بجلی اور سڑکیں فراہم کیں۔ ہم نے ایسا انتظام کیا ہے کہ ایک ریاست کا راشن کارڈ دوسری ریاستوں میں بھی استعمال ہو سکے۔ آیوشمان بھارت اسکیم بھی ایسی ہی ایک اسکیم ہے۔ اس اسکیم کے تحت آپ کو ملک میں کہیں بھی مفت علاج ملے گاہی ملے گا۔
ساتھیو !
آپ سب سکیل سیل انیمیا کے خطرات سے بخوبی واقف ہیں۔ قبائلی معاشرے کی کئی نسلیں اس بیماری سے متاثر رہی ہیں۔ اب حکومت ایک نسل سے دوسری نسل کو منتقل ہونے والی اس بیماری کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس لیے ہماری حکومت نے ملک بھر میں ایک مہم شروع کی ہے۔ اس لیے وکست بھارت سنکلپ یاترا کے دوران سکیل سیل کی بھی جانچ کی جا رہی ہے۔ پچھلے 2 مہینوں میں 40 لاکھ سے زیادہ لوگوں کا سکیل سیل ٹیسٹ کیا جا چکا ہے۔
میرے پریوار جنو !
ہماری حکومت اپنے قبائلی بھائیوں اور بہنوں کے خوابوں کو پورا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے۔ ہماری حکومت نے درج فہرست قبائل سے متعلق اسکیموں کے بجٹ میں 5 گنا اضافہ کیا ہے۔ اسکالرشپ کا کل بجٹ، جو پہلے آپ کے بچوں کی تعلیم کے لیے دستیاب تھا ، اب ڈھائی گنا سے زیادہ کر دیا گیا ہے۔ 10 سال پہلے تک، ہمارے ملک میں قبائلی بچوں کے لیے صرف 90 ایکلویہ ماڈل اسکول تھے۔ جبکہ ہم نے پچھلے 10 سالوں میں 500 سے زیادہ نئے ایکلویہ ماڈل اسکولوں کی تعمیر کا کام شروع کیا ہے۔ یہ درست نہیں ہے کہ قبائلی بچے اسکول کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ہی رک جائیں۔ یہ ہمارے لیے خوشی کی بات ہو گی، جب انتہائی پسماندہ قبائلی برادریوں کے بچے اپنی ایم اے، بی اے اور اعلیٰ کلاس کی تعلیم مکمل کر لیں گے، جو بڑی کمپنیوں میں کام کرنے کے لیے ضروری ہے۔ اس کے لیے قبائلی علاقوں میں کلاسز کو جدید بنایا جا رہا ہے اور اعلیٰ تعلیم کے مراکز میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
ساتھیو !
ہم پورے قبائلی معاشرے کی آمدنی بڑھانے کے لیے ہر سطح پر کوشش کر رہے ہیں۔ جنگلات کی پیداوار قبائلی ساتھیوں کے لیے بہت بڑا سہارا ہے۔ 2014 سے پہلے،ایم ایس پی صرف 10 جنگلاتی پیداوار کے لیے مقرر کی جاتی تھی ۔ ہم تقریباً 90 جنگلاتی پیداوار کو ایم ایس پی کے دائرے میں لا یئے ہیں ۔ جنگلاتی پیداوار کی زیادہ قیمتیں حاصل کرنے کے لیے، ہم نے ون دھن یوجنا بنائی۔ آج اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں میں سے ایک بڑی تعداد بہنوں کی ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں قبائلی خاندانوں کو 23 لاکھ پٹے جاری کیے گئے ہیں۔ ہم قبائلی برادری کے ہاٹ بازار کو بھی فروغ دے رہے ہیں۔ بہت سی مہمیں چلائی جا رہی ہیں، تاکہ ہمارے قبائلی بھائی ملک کی دوسری منڈیوں میں وہی سامان بیچ سکیں جو وہ بازار میں بیچتے ہیں۔
ساتھیو !
میرے قبائلی بھائی اور بہن، بھلے ہی وہ دور دراز علاقوں میں رہتے ہوں، لیکن حیرت انگیز دور اندیشی رکھتے ہیں، جیسا کہ ہم نے ان لوگوں کے ساتھ تجربہ کیا، جن سے ہم نے بات کی۔ آج قبائلی معاشرہ دیکھ اور سمجھ رہا ہے کہ کیسے ہماری حکومت قبائلی ثقافت اور ان کے احترام کے لیے کام کر رہی ہے۔ ہماری ہی حکومت نے بھگوان برسا منڈا کے یوم پیدائش کو قبائلی فخر کا دن قرار دیا ہے۔ ہماری ہی حکومت ، پورے ملک میں قبائلی مجاہدین آزادی کے 10 بڑے میوزیم بنا رہی ہے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم آپ کے احترام اور سکون کے لیے پوری لگن کے ساتھ کام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ ایک بار پھر آپ، اتنی بڑی تعداد میں، آپ میرے قبائلی بھائی بہن، مجھے آشیرواد دینے آئے، ایسا محسوس ہوتا ہے، جیسے مجھے ماتا شبری کے آشیرواد مجھے مل رہے ہیں ۔ میں آپ سب کو پرنام کرتا ہوں۔ آپ سب کو بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
شکریہ !