بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
آپ سبھی نوجوانوں کا ، جانبازوں کا یہ جوش راشٹریہ ایکتادوس کی بہت بڑی طاقت ہے۔ایک طرح سے میرے سامنے چھوٹا بھارت، منی انڈیا کی شکل دکھائی دے رہی ہے، ریاستیں الگ ہیں، زبانیں الگ ہیں، روایات الگ ہیں، لیکن یہاں موجود ہرایک آدمی اتحاد کے مضبوط دھاگے سے جڑا ہوا ہے۔موتی کے دانے کئی ہیں، لیکن مالا ایک ہے۔جسم الگ الگ ہے لیکن من ایک ہے۔جیسے 15 اگست ہماری یوم آزادی کے جشن کا اور 26 جنوری ہمارے یوم جمہوریہ کے جشن کا دن ہوتا ہےاسی طرح 31 اکتوبر کا یہ دن ملک کے کونے کونے میں قومیت کے اظہار کا جشن بن گیا ہے۔
15 اگست کو دہلی میں لال قلعہ پر ہونے والی تقریبات، 26 جنوری کو دہلی کے کرتویہ پرتھ پریڈ اور31 اکتوبرکو اسٹیچو آف یونٹی کے سائے میں ماں نرمدا کے ساحل پر راشٹریہ ایکتادوس کا یہ پروگرام قوم کی ترقی کی تین طاقت بن گئے ہیں۔آج یہاں پر جو پریڈ ہوئی، جو پروگرام پیش کیے گئے انہوں نے ہرکسی کو مسحور کیا ہے۔ایکتانگر میں آنے والوں کو صرف ایک عظیم الشان مجسمہ کاہی دیدار نہیں ہوتا بلکہ اسے سردار صاحب کی زندگی، ان کی قربانی اور ایک بھارت کی تعمیر میں ان کے تعاون کے جھلک بھی ملتی ہے۔اس مجسمہ کی تعمیر میں ایک بھارت شریشٹھ بھارت کا جذبہ نمایاں ہے۔اس کی تعمیر کے لیے ملک کے کونے کونے سے کسانوں نے کھیتی کے اوزار دیے، مردآہن کے مجسمہ کے لیے لوہا دیا۔ملک کے کونے کونے سے مٹی لاکر یہاں وال آف یونٹی کی تعمیر ہوئی۔یہ کتنا بڑا جذبہ ہے، اسی جذبے سے لبریز کروڑوں کی تعداد میں ملک کے شہری اس پروگرام سے جڑے ہوئے ہیں۔
لاکھوں لوگ ملک بھر میں ‘رن فار یونٹی’ میں حصہ لے رہے ہیں۔اتحاد کے لیے دوڑ، لاکھوں لوگ ثقافتی پروگراموں کے ذریعے اس کا حصہ بن رہے ہیں۔ جب ہم ملک میں اتحاد یہ جذبہ دیکھتے ہیں، جب 140 کروڑ ہندوستانیوں میں اتحاد کا یہ جذبہ دیکھتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے سردار صاحب کے اصول ہی ‘ایک بھارت شریشٹھ بھارت’ کا عزم بن کر ہمارے اندر دوڑرہا ہے۔میں اس مقدس موقع پر سردار ولبھ بھائی پٹیل کو خراج عقیدت پیش کرتاہوں، میں ملک کے تمام شہریوں کو راشٹریہ ایکتادوس کی بہت بہت مبارکبادیتا ہوں۔
میرے ہم وطنوں،
آنے والے 25 سال ہندوستان کے لیے اس صدی کے سب سے اہم 25 سال ہیں۔ان 25 برسوں میں ہمیں اپنے اس بھارت کو خوش حال بنانا ہے، ہمارے بھارت کو ترقی یافتہ بنانا ہے۔آزادی سے پہلے 25 سال تک ایک ایسا دورآیا تھا پچھلی صدی میں، جس میں ملک کے ہرشہری نے آزاد ہندوستان کے لیے خود کو وقف کردیاتھا۔اب خوش حال بھارت کے لیے، ویسے ہی اگلے 25 سال کا امرت کال ہمارے سامنے آیا ہے، موقع بن کر آیا ہے۔ہمیں سردار پٹیل کے ذریعہ سے ہرہدف کو حاصل کرنا ہے۔
آج پوری دنیا بھارت کو دیکھ رہی ہے، آج ہندوستان حصولیابیوں کی نئی بلندی پر ہے۔جی 20 میں ہندوستان کی صلاحیت کو دیکھ کر دنیاحیران ہورہی ہے۔ہمیں فخر ہے کہ ہم دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے وقار کو نئی بلندیوں پر لے جارہے ہیں۔ ہمیں فخر ہے کہ متعدد عالمی بحرانوں کے درمیان ہماری سرحدیں محفوظ ہیں، ہمیں فخر ہے کہ اگلے کچھ برسوں میں ہم دنیا کی تیسری سب سے بڑی اقتصادی طاقت بننے جارہے ہیں، ہمیں فخر ہے کہ آج بھارت چاند پر وہاں پہنچا ہے جہاں دنیا کا کوئی ملک نہیں پہنچ پایاہے۔ ہمیں فخر ہے کہ آج بھارت تیجس فائٹرپلین سے لے کر آئی این ایس وکرانت تک خود بنارہا ہے۔ہمیں فخر ہے کہ آج بھارت، ہمارے پروفیشنلس، دنیا کی اربوں کھربوں کی کمپنیوں کوچلارہے ہیں، قیادت کررہے ہیں، ہمیں فخر ہے کہ آج دنیا کے بڑے بڑے اسپورٹس ایونٹ میں ترنگے کی شان لگاتار بڑھ رہی ہے۔ ہمیں فخر ہے کہ ملک کے نوجوان، بیٹے بیٹیاں ریکارڈ تعداد میں میڈلس جیت رہے ہیں۔
ساتھیو،
اس امرت کال میں ہندوستان نے غلامی کی ذہنیت کو چھوڑکر آگے بڑھنے کا عزم کیا ہے۔ ہم ترقی بھی کررہے ہیں اور اپنی وراثت کی حفاظت بھی کررہے ہیں۔ بھارت نے اپنی بحریہ کے پرچم پر لگے غلامی کے نشان کو ہٹادیا ہے۔غلامی کے دور میں بنائے غیر ضروری قوانین بھی ہٹایا جارہا ہے۔ آئی پی سی کی جگہ بھی بھارتیہ نیائے سنہیتا لائی جارہی ہے۔ انڈیاگیٹ پر جہاں کبھی غیرملکی اقتدارکے نمائندے کا مجسمہ تھا، اب نیتاجی سبھاش جی کامجسمہ ہمیں حوصلہ عطاکررہاہے۔
ساتھیو،
آج ایسا کوئی ہدف نہیں ہے جسے بھارت حاصل نہ کرسکے۔ایسا کوئی عزم نہیں ہے جسے ہم بھارت کے لوگ مل کر پورا نہ کرسکیں۔ گزشتہ 9برسوںمیں ملک نے دیکھا ہے کہ جب سب کاپریاس ہوتا ہے تو ناممکن کچھ بھی نہیں ہوتا ہے۔کس نے سوچاتھا کہ کبھی کشمیر آرٹیکل 370 سے آزاد بھی ہوسکتا ہے۔ لیکن آج کشمیر اورملک کے درمیان آرٹیکل 370 کی وہ دیوار گرچکی ہے۔ سردار صاحب جہاں بھی ہوں گے سب سے زیادہ خوشی محسوس کررہے ہوں گے اور ہم سب کو آشیرواد دیتے ہوں گے۔آج کشمیر کے میرے بھائی بہن دہشت گردی کے سائے سے باہر آکر کھلی ہوا میں سانس لے رہے ہیں، ملک کی ترقی میں قدم سے قدم ملاکر چل رہے ہیں۔ یہاں جو میرے ایک طرف سردارسروور باندھ ہے وہ بھی 6-5 دہائیوں سے لٹکاہواتھا۔ سب کی کوشش سے اس باندھ کاکام بھی گزشتہ کچھ برسوںمیں پورا ہوا ہے۔
ساتھیو،
سنکلپ سے سدھی کی ایک بہت بڑی مثال ہمارا یہ ایکتانگر بھی ہے۔15-10 سال پہلے کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ کیوڑیا اتنا بدل جائے گا۔ آج ایکتانگر کی پہچان گلوبل گرین سٹی کے طور پر ہورہی ہے۔یہی وہ شہر ہے جہاں سے دنیا بھر کے ممالک کی توجہ راغب کرنے والے مشن ‘لائف ’ کی شروعات ہوئی تھی۔جب بھی میں یہاں آتاہوں اس کی دلکشی مزیدبڑھی ہوئی نظرآتی ہے۔ریوررافٹنگ، ایکتاکروز، ایکتانرسری، ایکتامال، آروگیہ ون، کیکٹس اوربٹرفلائی گارڈن، جنگل سفاری، میاواکی فاریسٹ، میز گارڈن یہاںسیاحوں کواپنی جانب متوجہ کررہے ہیں۔پچھلے چھ مہینے میں ہی یہاں ڈیڑھ لاکھ سےزیادہ درخت لگائے گئے ہیں۔ سولر پاورجنریشن میں، سٹی گیس ڈسٹری بیوشن میں بھی ایکتا نگربہت آگے چل رہاہے۔
آج یہاں ایک اسپیشل ہیریٹیج ٹرین کی ایک نئی دلکشی بھی جڑنے جارہی ہے۔ایکتانگر اسٹیشن اوراحمد آباد کے درمیان چلنےوالی اس ٹرین میں ہماری وراثت کی جھلک بھی ہے اور جدید سہولیات بھی ہیں۔اس کے انجن کو اسٹیم انجن کا لک دیاگیاہے، لیکن یہ چلے گی بجلی سے۔ایکتانگر میں ایکوفرینڈلی ٹرانسپورٹ کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔اب یہاں سیاحوں کو ای-بس،ای-گولف کارٹ اور ای-سائیکل کے ساتھ پبلک بائک شیئرنگ سسٹم کی سہولت بھی ملے گی۔گزشتہ پانچ برسوں میں ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ سیاح یہاں آچکے ہیں اوریہ تعداد مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔اس کا بہت بڑافائدہ یہاں کے ہمارے آدیواسی بھائی بہنوں کو ہورہاہے، انہیں روزگارکے نئے مواقع حاصل ہورہے ہیں۔
ساتھیو،
آج پوری دنیا ہندوستان کے عزم کی مضبوطی کو ، ہندوستانیوں کی ہمت وصلاحیت کو عزت واحترام سے دیکھ رہی ہے۔ ہندوستان کا ناقابل یقین، ناقابل موازنہ سفر آج ہرکسی کے لیے جذبہ کا مرکز بن چکا ہے۔
لیکن میرے پیارے ہم وطنوں،
ہمیں کچھ باتوں کو کبھی بھی بھولنا نہیں ہے، اسے ہمیشہ یاد بھی رکھنا ہے۔میں آج راشٹریہ ایکتادوس پر ملک کے ہرشہری کو اس بارے میں اپنے دل کی بات ، آج ان کے سامنے میں پیش کرنا چاہتاہوں۔ آج پوری دنیا میں اتھل پتھل مچی ہوئی ہے۔کورونا کے بعد سے کئی ملکوں کی معیشت کی حالت چرمراگئی ہے، بہت خراب ہے۔ بہت سارے ملک 40-30 برسوں کی سب سے زیادہ مہنگائی سے آج سامناکررہے ہیں۔ان ملکوں میں بے روزگاری لگاتاربڑھ رہی ہے۔ ایسے حالات میں بھی بھارت دنیا میں اپنا پرچم لہرارہاہے۔ہم ایک کے بعد ایک چنوتیوں کوپارکرتے ہوئے لگاتار آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہم نے نئے ریکارڈ بنائے ہیں، ہم نے نئے پیمانے بھی بنائے ہیں۔پچھلے 9 سال میں ملک جن پالیسیوں اورفیصلوں کے ساتھ آگے بڑھا ہے اس کا اثر بھی آج زندگی کے ہر شعبے میں دیکھ رہے ہیں۔بھارت میں غریبی کم ہورہی ہے۔ پانچ برسوںمیں 13.5 کروڑسے زیادہ لوگ غریبی سے باہر آئے ہیں۔ہمیں یہ اعتمادحاصل ہوا ہے کہ ہم ملک سے غریبی کوختم کرسکتے ہیں اور ہمیں اسی سمت میں مسلسل آگے بڑھتے ہی رہنا ہے۔اور اس لیے ہرایک ہندوستانی کے لیے یہ وقت بہت اہم ہے۔کسی کو بھی ایسا کوئی کام نہیں کرنا ہے جس سے ملک کے استحکام پر آنچ آئے۔ ہمارے قدم بھٹکنے سے ہمارے ہدف سے بھی بھٹک جائیں گے۔جس محنت سے 140 کروڑ ہندوستانی ملک کو ترقی کے راستے پر لے کر آئے ہیں وہ کبھی بھی ضائع نہیں ہونا چاہیے۔ہمیں مستقبل کو ذہن میں رکھناہے اور اپنے عزائم پر برقرار رہنا ہے۔
میرے ہم وطنوں،
ملک کے پہلے وزیرداخلہ ہونے کے ناطے سردارپٹیل ملک کی اندرونی سلامتی کو لے کر بہت سخت رہتے تھے، مردآہن تھےنا۔ پچھلے نو برسوں سے اندرونی سلامتی کو کئی محاذوں سے چنوتی ملتی رہتی ہے، لیکن ہمار ے دفاعی دستوں کی دن رات کی محنت اوراس کی وجہ سے ملک کے دشمن اپنے منصوبوں میں پہلے کی طرح کامیاب نہیں ہوپارہے ہیں۔لوگ اب بھی اس دورکو نہیں بھولے ہیں جب بھیڑبھری جگہوں پرجانے سے پہلے من میں خدشہ پیدا ہوجاتاتھا۔ تہواروں کی بھیڑ، بازار، پبلک پلیس اور جو بھی اقتصادی سرگرمیوں کے مرکزہوتے تھے انہیں نشانہ بناکر ملک کی ترقی کو روکنے کی سازش ہوتی تھی۔ لوگوں نے بلاسٹ کے بعد کی تباہی دیکھی ہے، بم کے دھماکے سے ہوئی بربادی دیکھی ہے۔ اس کے بعد جانچ کے نام پر اس وقت کی سرکاروں کی سستی بھی دیکھی ہے۔آپ کو،ملک کو اس دور میں واپس لوٹنے نہیں دینا ، ہماری صلاحیت سے اسے روکتے ہی رہناہے۔جولوگ ملک کے اتحاد پر حملے کررہے ہیں، ہم سبھی ملک کے شہریوں کو انہیں جاننا، پہچاننا ہے، سمجھناہے اور ان سے ہوشیار بھی رہنا ہے۔
ساتھیو،
ملک کے اتحادکے راستے میں، ہماری ترقی کے سفر میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے خوشنودی کی سیاست۔ ہندوستان کی گزشتہ کئی دہائیاں گواہ ہیں کہ خوشنودی کرنے والوں کو دہشت گردی، اس کی سنگینی، اس کی تخریب کبھی دکھائی نہیں دیتی۔خوشنودی کرنے والوں کوانسانیت کے دشمنوں کے ساتھ کھڑاہونے میں جھجھک نہیں ہورہی ہے۔وہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کی جانچ میں کوتاہی کرتے ہیں، وہ ملک مخالف عناصر پر سختی کرنے سے بچتے ہیں۔ خوشنودی کی یہ سوچ اتنی خطرناک ہے کہ وہ دہشت گردوں کو بچانے کے لیے پہنچ جاتے ہیں۔ایسی سوچ سے کسی سماج کا بھلا نہیں ہوسکتا۔اس سے کبھی ملک کا بھی بھلا نہیں ہوسکتا۔ اتحاد کو خطرے میں ڈالنے والی ایسی سوچ سے ہرپل، ہروقت ، ملک کے ہرکونے میں ، ملک کے ہرشہری کو ہوشیاررہنا ہے۔
میرے پیارے ہم وطنوں،
ابھی ملک میں انتخاب کابھی ماحول بناہوا ہے۔ ریاستوں میں انتخاب کی کارروائی چل ہی رہی ہے اور اگلے سال لوک سبھا کے انتخابات ہونے والے ہیں۔آپ نے دیکھا ہوگاکہ ملک میں ایک بہت بڑا سیاسی حلقہ ایسا ہے جسے مثبت سیاست کوئی طریقہ نہیں دکھائی دے رہاہے۔بدقسمتی سے یہ سیاسی حلقہ ایسے ایسے ہتھکنڈوں کواپنا رہا ہے جو سماج اورملک کے خلاف ہے۔یہ حلقہ اپنے مفاد کے لیے ملک کا اتحاد اگر ٹوٹتا بھی ہے توان کے لیے ان کامفاد سب سے اوپر ہے۔ اس لیے ان چنوتیوں کے درمیان آپ میرے ہم وطنوں، جنتاجناردن آپ کا رول بہت اہم ہوگیا ہے۔ یہ لوگ ملک کے اتحاد پر چوٹ کرکے اپنا سیاسی مفاد پوراکرنا چاہتے ہیں۔ ملک ان سے محتاط رہے گا، تبھی ترقی کے اپنے مقاصد کوحاصل کرپائےگا۔ہمیں ترقی یافتہ ہندوستان کا ہدف حاصل کرنے کے لیے ملک کا اتحاد برقراررکھنے کی کوشش ایک لمحہ کے لیے چھوڑنی نہیں ہے، ایک قدم بھی پیچھے رہنا نہیں ہے۔ ہمیں مسلسل اتحاد کے منتروں کو گنا ہے۔ اتحاد کو پورا کرنے کے لیے ہمیں اپنا مسلسل تعاون دینا ہے۔ ہم جس بھی شعبے میں ہوں ہمیں اس میں اپنا 100 فیصد دینا ہے۔ آنے والے نسلوں کو بہتر مستقبل دینے کا صرف یہی سب سے عمدہ طریقہ ہے۔اور یہی سردارصاحب کی ہم سبھی سے امید ہے۔
ساتھیو،
آج سے MyGov پرسردار صاحب سے جڑا ایک قومی مقابلہ بھی شروع ہورہا ہے۔ سردارصاحب کوئز کے ذریعہ ملک کے نوجوانوں کو انہیں جاننے کا مزید موقع ملے گا۔
میرے ہم وطنوں،
آج کا بھارت نیا بھارت ہے۔ ہرہندوستانی آج بے پناہ اعتماد سے بھرا ہوا ہے۔ہمیں یقینی بنانا ہے کہ یہ اعتماد برقرار بھی رہے اور ، ملک بڑھتا بھی رہے۔یہ جذبہ بنارہے، یہ عظمت بنی رہے۔ اسی کے ساتھ میں ایک بار پھر عزت مآب سردار پٹیل کو 140 کروڑ ہندوستانیوں کی طرف سے خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ ہم سب قومی اتحاد کے اس قومی تہوارکو پورے جوش سے منائیں۔ زندگی میں اتحادکے منترکو جینے کی عادت بنائیں، زندگی کو ہرپل اتحاد کے لیے وقف کرتے رہیں۔اسی دعاء کے ساتھ ایک بار پھر آپ سبھی کو بہت بہت مبارک باد۔
بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
بہت بہت شکریہ!