نمسکار!
ساتھیوں،
آج بیساکھی کا مقدس تہوار ہے۔ میں ملک کے تمام شہریوں کو بیساکھی کی لکھ لکھ مبارکباد دیتا ہوں۔ خوشیوں سے بھرے اس تہوار میں، آج 70 ہزار سے زیادہ نوجوانوں کو مرکزی حکومت کے مختلف محکموں میں سرکاری نوکری ملی ہے۔ آپ سبھی نوجوانوں کو، آپ کے اہل خانہ کو، بہت بہت مبارک، آپ کے روشن مستقبل کے لیے بہت ساری نیک خواہشات۔
ساتھیوں،
ترقی یافتہ ہندوستان کے عزم کو پورا کرنے کے لیے ہماری سرکار، نوجوانوں کی صلاحیت اور توانائی کو صحیح موقع فراہم کرنے کے لیے پابند عہد ہے۔ مرکزی حکومت کے ساتھ ہی گجرات سے لے کر آسام تک، اتر پردیش سے لے کر مہاراشٹر تک، این ڈی اے اور بی جے پی حکومت والی ریاستوں میں سرکاری نوکری دینے کا عمل تیز رفتار سے چل رہا ہے۔ کل ہی، مدھیہ پردیش میں 22 ہزار سے زیادہ ٹیچروں کو تقرری کے لیٹر سونپے گئے۔ یہ قومی روزگار میلہ بھی نوجوانوں کے تئیں ہمارے کمٹمنٹ کا ثبوت ہے۔
ساتھیوں،
آج بھارت، دنیا کی سب سے تیز رفتار سے آگے بڑھنے والی معیشت ہے۔ پوری دنیا کووڈ کے بعد مندی کا سامنا کر رہی ہے، زیادہ تر ممالک کی معیشت لگاتار گرتی چلی جا رہی ہے۔ لیکن ان سب کے درمیان بھارت کو دنیا ایک ’برائٹ اسپاٹ‘ کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ آج کا نیا بھارت، اب جس نئی پالیسی اور حکمت عملی پر چل رہا ہے، اس نے ملک میں نئے امکانات اور نئے مواقع کے دروازے کھول دیے ہیں۔ ایک وقت تھا جب بھارت ٹیکنالوجی ہو یا انفراسٹرکچر، ایک طرح سے ری ایکٹو اپروچ کے ساتھ کام کرتا تھا، بس ری ایکٹ کرنا۔ 2014 کے بعد سے بھارت نے پرو ایکٹو اپروچ اپنائی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ 21ویں صدی کی یہ تیسری دہائی، روزگار اور ذاتی روزگار کے وہ مواقع پیدا کر رہی ہے، جن کا پہلے تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ آج نوجوانوں کے سامنے کئی ایسے سیکٹرز کھل گئے ہیں، جو 10 سال پہلے دستیاب نہیں تھے۔ ہمارے سامنے اسٹارٹ اپس کی مثال ہے۔ اسٹارٹ اپس کو لے کر آج بھارت کے نوجوانوں میں زبردست جوش ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اسٹارٹ اپس نے 40 لاکھ سے زیادہ ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ جابز تیار کی ہیں۔ اسی طرح ڈرون انڈسٹری ہے۔ آج ایگریکلچر ہو یا ڈیفنس سیکٹر، انفراسٹرکچر سے جڑے سروے ہوں یا پھر سوامیتو یوجنا، ڈرون کی مانگ لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔ اس لیے بہت سارے نوجوان ڈرون مینوفیکچرنگ، ڈرون فلائنگ سے جڑ رہے ہیں۔ آپ نے یہ بھی دیکھا ہے کہ گزشتہ 9-8 برسوں میں کیسے ملک کے اسپورٹس سیکٹر کی تصویر بدل گئی ہے۔ آج ملک بھر میں نئے اسٹیڈیم تیار ہو رہے ہیں، نئی اکیڈمی تیار ہو رہی ہے۔ ان میں کوچ، ٹیکنیشین، سپورٹ اسٹاف کی ضرورت پڑ رہی ہے۔ ملک میں اسپورٹس کا بجٹ دوگنا ہونے سے بھی نوجوانوں کے لیے نئے موقعے بن رہے ہیں۔
ساتھیوں،
آتم نربھر بھارت مہم کی سوچ اور اپروچ صرف سودیشی اپنانے اور ووکل فار لوکل سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ محدود دائرے والا معاملہ نہیں ہے۔ آتم نربھر بھارت مہم، گاؤں سے لے کر شہروں تک ہندوستان میں روزگار کے کروڑوں نئے مواقع پیدا کرنے والی مہم ہے۔ آج جدید سیٹلائٹس سے لے کر سیمی ہائی اسپیڈ ٹرین تک بھارت میں ہی تیار ہو رہی ہے۔ گزشتہ 9-8 برسوں میں ملک میں 30 ہزار سے زیادہ نئے اور محفوظ ایل ایچ بی کوچز بنائے گئے ہیں۔ ان کی تعمیر میں جو ہزاروں ٹن اسٹیل لگا ہے، الگ الگ پروڈکٹس لگے ہیں، انہوں نے پوری سپلائی چین میں روزگار کے ہزاروں نئے مواقع بنائے ہیں۔ میں آپ کو بھارت کی ٹوائے انڈسٹری (کھلونا صنعت) کی بھی مثال دوں گا۔ ابھی جتیندر سنگھ جی نے اس کا ذکر بھی کیا۔ دہائیوں تک، بھارت کے بچے بیرونی ممالک سے امپورٹ کیے گئے کھلونوں سے ہی کھیلتے رہے۔ نہ تو ان کی کوالٹی اچھی تھی، نہ ہی وہ ہندوستانی بچوں کو ذہن میں رکھ کر بنائے جاتے تھے۔ لیکن کبھی کسی نے اس پر توجہ نہیں دی۔ ہم نے درآمد ہونے والے کھلونوں کے لیے کوالٹی پیرامیٹر طے کیے اور اپنی سودیشی انڈسٹری کو فروغ دینا شروع کیا۔ 4-3 برسوں میں ہی ٹوائے انڈسٹری کی تصویر بدل گئی، اور اس سے روزگار کے متعدد نئے مواقع تیار ہوئے۔ ہمارے ملک میں دہائیوں تک، یہ اپروچ بھی حاوی رہا کہ ڈیفنس ایکوئپمنٹ صرف درآمد کیے جا سکتے ہیں، باہر سے ہی آ سکتے ہیں۔ ہم اپنے ملک کے مینوفیکچررز پر ہی اتنا بھروسہ نہیں کرتے تھے۔ ہماری سرکار نے اس اپروچ کو بھی بدل ڈالا۔ ہماری افواج نے 300 سے زیادہ ایسے ساز و سامان اور ہتھیاروں کی لسٹ تیار کی ہے، جو اب بھارت میں ہی بنائے جائیں گے، ہندوستانی انڈسٹری سے ہی خریدے جائیں گے۔ آج بھارت 15 ہزار کروڑ کے ڈیفنس ایکوئپمنٹ بیرونی ممالک میں برآمد کرتا ہے۔ اس سے روزگار کے ہزاروں مواقع تیار ہوئے ہیں۔
ساتھیوں،
آپ کو ایک اور بات کبھی بھی بھولنی نہیں چاہیے۔ جب ملک نے 2014 میں ہمیں خدمت کا موقع دیا، تب بھارت میں فروخت ہونے والے زیادہ تر موبائل فون درآمد کیے جاتے تھے۔ ہم نے لوکل پروڈکشن بڑھانے کے لیے انسینٹوز دیے۔ اگر آج بھی 2014 سے پہلے والی حالت ہوتی تو فارین ایکسچینج پر ہمارے لاکھوں کروڑ روپے خرچ ہو گئے ہوتے۔ لیکن اب، ہم نہ صرف گھریلو ضرورتوں کو پورا کر رہے ہیں، بلکہ موبائل فون کی برآمد بھی کر رہے ہیں۔ دنیا کے ممالک میں پہنچا رہے ہیں۔ اس سے بھی روزگار کے نئے مواقع بنے ہیں۔
ساتھیوں،
امپلائمنٹ جنریشن کا ایک اور پہلو ہے، اور وہ انفراسٹرکچر پروجیکٹس میں سرکار کے ذریعے کیا گیا انویسٹمنٹ ہے۔ ہماری سرکار انفراسٹرکچر پروجیکٹس میں تیز رفتار کے لیے جانی جاتی ہے۔ جب سرکار کیپٹل ایکسپینڈیچر پر خرچ کرتی ہے، تو بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر جیسے روڈ، ریلوے، پورٹ اور نئی عمارتیں بہت سی قسم کی چیزیں تیار ہو جاتی ہیں۔ انفراسٹرکچر کی تعمیر میں انجینئر، ٹیکنیشین، اکاؤنٹنٹ، محنت کش، ہر قسم کے، اس میں طرح طرح کے ایکوئپمنٹ، اسٹیل، سیمنٹ، ایسی الگ الگ قسم کی چیزوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ ہماری سرکار کے دوران، گزشتہ 9-8 برسوں میں کیپٹل ایکسپینڈیچر میں 4 گنا اضافہ ہوا ہے۔ اس سے روزگار کے نئے مواقع اور لوگوں کی آمدنی، دونوں میں اضافہ ہوا ہے۔ میں آپ کو ہندوستانی ریلوے کی مثال دیتا ہوں۔ 2014 سے پہلے 7 دہائیوں میں 20 ہزار کلومیٹر کے آس پاس ریل لائنوں کا الیکٹری فکیشن ہوا تھا۔ پچھلے 9 برسوں میں ہم نے قریب قریب 40 ہزار کلومیٹر ریل لائنوں کا الیکٹری فکیشن پورا کیا ہے۔ 2014 سے پہلے، ایک مہینہ میں صرف 600 میٹر نئی میٹرو لائن بنائی جاتی تھی، 600 میٹر۔ آج ہم ہر مہینے تقریباً 6 کلومیٹر کی نئی میٹرو لائن بنا رہے ہیں۔ تب حساب میٹر میں ہوتا تھا، آج حساب کلومیٹر میں ہو رہا ہے۔ 2014 میں ملک میں 70 سے بھی کم ضلعوں میں، 70 سے بھی کم، 70 سے بھی کم ضلعوں میں گیس نیٹ ورک کی توسیع ہوئی تھی۔ آج یہ تعداد بڑھ کر 630 ضلعے تک پہنچ گئی ہے۔ کہاں 70 ضلع اور کہاں 630 ضلعے۔ 2014 تک دیہی علاقوں میں سڑکوں کی لمبائی بھی 4 لاکھ کلومیٹر سے کم تھی۔ آج یہ تعداد بھی بڑھ کر سوا 7 لاکھ کلومیٹر سے زیادہ ہو چکی ہے۔ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جب گاؤں میں سڑک پہنچتی ہے، تو اس کا کیا کیا اثر ہوتا ہے۔ اس سے پورے ایکو سسٹم میں تیز رفتار سے روزگار پیدا ہونے لگتا ہے۔
ساتھیوں،
ایسے ہی کام ملک کے ایوئیشن سیکٹر میں ہوئے ہیں۔ 2014 تک ملک میں 74 ایئرپورٹ تھے، آج ان کی تعداد 148 ہو گئی ہے۔ ہم سبھی جانتے ہیں کہ ایئرپورٹ آپریشنز میں کتنے زیادہ اسٹاف کی ضرورت پڑتی ہے۔ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اتنے نئے ایئرپورٹس نے بھی ملک میں ہزاروں نئے مواقع تیار کیے ہیں۔ اور آپ نے دیکھا ہے کہ حال ہی میں ایئر انڈیا نے ریکارڈ تعداد میں ہوائی جہاز خریدنے کا آرڈر دیا ہے۔ کئی اور ہندوستانی کمپنیاں بھی اسی تیاری میں ہیں۔ یعنی، آنے والے دنوں میں اس سیکٹر میں کیٹرنگ سے لے کر اِن فلائٹ سروسز تک، مینٹیننس سے لے کر آن گراؤنڈ ہینڈلنگ تک بڑی تعداد میں نئے مواقع تیار ہوں گے۔ ایسی ہی پیش رفت ہمارے پورٹ سیکٹر میں بھی ہو رہی ہے۔ سمندری ساحل کی جو ترقی ہو رہی ہے، ہمارے پورٹس جو ڈیولپ ہو رہے ہیں، ہمارے پورٹس پر، پہلے کے مقابلے میں کارگو ہینڈلنگ دوگنی ہو چکی ہے، اور اس میں لگنے والا وقت اب آدھا رہ گیا ہے۔ اس بڑی تبدیلی نے پورٹ سیکٹر میں بھی بڑی تعداد میں نئے مواقع تیار کیے ہیں۔
ساتھیوں،
ملک کا ہیلتھ سیکٹر بھی امپلائمنٹ جنریشن کی بہترین مثال بن رہا ہے۔ 2014 میں ہندوستان میں 400 سے بھی کم میڈیکل کالج تھے، آج 660 میڈیکل کالج ہیں۔ 2014 میں انڈر گریجویٹ میڈیکل سیٹوں کی تعداد تقریباً 50 ہزار تھی، آج ایک لاکھ سے زیادہ سیٹیں دستیاب ہیں۔ آج پہلے کے مقابلے دوگنی تعداد میں ڈاکٹر امتحان پاس کرکے تیار ہو رہے ہیں۔ آیوشمان بھارت یوجنا کی وجہ سے ملک میں متعدد نئے اسپتال اور کلینک بنے ہیں۔ یعنی انفراسٹرکچر کا ہر پروجیکٹ روزگار اور ذاتی روزگار اس میں اضافہ کو یقینی بنا رہا ہے۔
ساتھیوں،
دیہی معیشت کو رفتار دینے کے لیے سرکار جو ایف پی او بنا رہی ہے، سیلف ہیلپ گروپس کو لاکھوں کروڑ کی مدد دے رہی ہے، اسٹوریج کیپسیٹی کی توسیع کر رہی ہے، اس سے گاؤں کے نوجوانوں کے لیے اپنے گاؤں میں ہی روزگار کے موقعے بن رہے ہیں۔ 2014 کے بعد سے ملک میں 3 لاکھ سے زیادہ نئے کامن سروس سنٹرز بنے ہیں۔ 2014 کے بعد سے ملک کے گاؤوں میں 6 لاکھ کلومیٹر سے زیادہ آپٹیکل فائبر بچھایا گیا ہے۔ 2014 کے بعد سے ملک میں تین کروڑ سے زیادہ گھر غریبوں کو بنا کر دیے گئے ہیں۔ ان میں سے ڈھائی کروڑ سے زیادہ گھر گاؤوں میں ہی بنے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں گاؤوں میں 10 کروڑ سے زیادہ بیت الخلاء، ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ ہیلتھ اور ویلنس سنٹرز، ہزاروں نئے پنچایت بھون۔ ان سبھی تعمیراتی کاموں نے گاؤں میں لاکھوں نوجوانوں کو کام دیا ہے، روزگار دیا ہے۔ آج جس طرح ایگریکلچر سیکٹر میں فارم میکنائزیشن تیزی سے بڑھا ہے، اس سے بھی گاؤں میں روزگار کے نئے موقعے بن رہے ہیں۔
ساتھیوں،
آج بھارت جس طرح سے اپنی چھوٹی صنعتوں کی ہینڈ ہولڈنگ کر رہا ہے، اپنے یہاں انٹرپرینئرشپ کو فروغ دے رہا ہے، اس سے بڑی تعداد میں روزگار کی تشکیل یقینی بن جاتی ہے۔ حال ہی میں پردھان منتری مدرا یوجنا نے 8 سال مکمل کیے ہیں۔ ان 8 برسوں میں، مدرا یوجنا کے تحت بغیر بینک گارنٹی 23 لاکھ کروڑ روپے کا لین دین کیا گیا ہے۔ اس میں سے 70 فیصد لون خواتین کو ملا ہے۔ اس یوجنا نے 8 کروڑ نئے انٹرپرینئرز پیدا کیے ہیں، یعنی یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے مدرا یوجنا کی مدد سے پہلی بار اپنا کوئی کام کاج شروع کیا ہے۔ مدرا یوجنا کی کامیابی نے ملک کے کروڑوں لوگوں کو ذاتی روزگار کے لیے حوصلہ دیا ہے، نئی سمت دکھائی ہے۔ اور میں ساتھیوں آپ کو ایک بات بتانا چاہتا ہوں۔ گراس روٹ لیول پر اکنامی کی طاقت بڑھانے میں مائکرو فائننس کی کتنی اہمیت ہوتی ہے، مائکرو فائننس کتنی بڑی طاقت بن کر ابھرتا ہے، یہ ہم نے ان 9-8 سالوں میں دیکھا ہے۔ بڑے بڑے بھی اپنے آپ کو مہارتھی ماننے والے، بڑے بڑے اقتصادیات کے پنڈت ماننے والے اور بڑے بڑے مالک تُلاؤں کو فون پر کر کرکے لون دینے والے کی عادت والے لوگ کبھی بھی مائکرو فائننس کی طاقت کو نہیں سمجھ پائے۔ آج بھی، آج بھی یہ لوگ مائکرو فائننس کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ ان کو ملک کے عام لوگوں کی صلاحیتوں کی سمجھ ہی نہیں ہے۔
ساتھیوں،
آج جن لوگوں کو تقرری لیٹر ملا ہے، انہیں میں خاص طور پر کچھ مشورہ ضرور دینا چاہتا ہوں۔ آپ میں سے کچھ لوگ ریلوے، تو کچھ لوگ تعلیم کے شعبے سے جڑ رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کو بینکوں میں اپنی خدمات دینے کا موقع مل رہا ہے۔ یہ آپ کے لیے ملک کی ترقی میں تعاون دینے کا موقع ہے۔ ملک 2047 میں جب آزادی کے 100 سال منائے گا، ترقی یافتہ ہندوستان بننے کا ہدف لے کر آگے بڑھ رہا ہے۔ اور میں جانتا ہوں آج آپ کی جو عمر ہے، یہ آپ کے لیے صحیح معنوں میں امرت کال ہے۔ آپ کی زندگی کا یہ 25 سال ایک دم سے تیز رفتار سے آگے بڑھنے والا ماحول والا ہے اور اس میں آپ تعاون دینے جا رہے ہیں۔ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ کتنے عمدہ دور میں، کتنے عمدہ موقع کے ساتھ، ملک کو آگے بڑھانے کے لیے آپ آپ کے کندھوں پر آپ نئی ذمہ داری لے رہے ہیں۔ آپ کا ایک ایک قدم، آپ کے وقت کا ایک ایک پل ملک کو تیز رفتار سے ترقی یافتہ بنانے میں کام آنے والا ہے۔
آج آپ ایک سرکاری ملازم کے طور پر اپنا سفر بھلے ہی شروع کر رہے ہیں۔ اس سفر میں ہمیشہ ان باتوں کو یاد رکھنا چاہیے اور ہمیشہ اپنے آپ کو ایک عام شہری کے طور پر آپ پچھلے 5 سال سے، 10 سال سے جب یہ سمجھنے لگے ہیں، کیا کیا محسوس کر تے تھے۔ سرکار کا کون سا رویہ آپ کو برا لگتا تھا۔ سرکار کا کون سا رویہ آپ کو اچھا لگتا تھا۔ آپ بھی یہ ضرور من میں مانئے کہ جو برے تجربات آپ کو آئے ہیں، آپ کے رہتے ہوئے کسی بھی ملک کے شہری کو برا تجربہ نہیں آنے دیں گے۔ جو آپ پر گزری ہوگی، آپ کی وجہ سے کسی کو نہیں گزرے گی، یہی بہت بڑی خدمت ہے۔ اب یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ سرکاری نوکری میں آنے کے بعد، دوسروں کی ان امیدوں کو آپ پورا کریں۔ اپنے آپ کو با صلاحیت بنائیں۔ آپ میں سے ہر کوئی کسی نہ کسی طور پر اپنے کام سے عام لوگوں کی زندگی کو متاثر بھی کر سکتا ہے، آمادہ بھی کر سکتا ہے۔ اس کو مایوسی کے اندھیرے میں ڈوبتے ہوئے بچا بھی سکتا ہے۔ اس سے بڑا انسانیت کا کیا کام ہو سکتا ہے ساتھیوں؟ آپ کی کوشش ہونی چاہیے کہ آپ کے کام کا مثبت اثر ہو، آپ کے کام سے عام لوگوں کی زندگی بہتر ہو۔ سسٹم پر اس کا اعتماد بڑھنا چاہیے۔
میری آپ سب سے ایک اور گزارش ہے۔ آپ سب نے کڑی محنت سے یہ کامیابی حاصل کی ہے۔ لیکن سرکاری نوکری پانے کے بعد بھی سیکھنے کے عمل کو رکنے نہ دیں۔ کچھ نیا جاننے، نیا سیکھنے کی عادت، آپ کے کام اور شخصیت دونوں میں اثر پیدا کرے گا۔ آن لائن لرننگ پلیٹ فارم ’آئی گاٹ کرم یوگی‘ سے جڑ کر آپ اپنے اسکل کو اپ گریڈ کر سکتے ہیں۔ اور ساتھیوں میرے لیے تو میں ہمیشہ کہتا ہوں، میں میرے اندر کے طالب علم کو کبھی مرنے نہیں دیتا۔ میں بڑا عالم ہوں، مجھے سب آتا ہے، سب میں سیکھ چکا ہوں، ایسی غلط فہمی لے کر کے نہ میں پیدا ہو ا ہوں نہ کام کرتا ہوں۔ میں ہمیشہ اپنے آپ کو طالب علم مانتا ہوں، ہر کسی سے سیکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ آپ بھی اپنے اندر کے طالب علم کو زندہ رکھنا، کچھ نہ کچھ نیا سیکھنے کی کوشش کرتے رہنا۔ وہ زندگی کے نئے نئے باب کھول دے گا۔
ساتھیوں،
پھر ایک بار بیساکھی کا مقدس تہوار ہو، زندگی کی نئی شروعات ہو، اس سے بڑھ کر کے کیا موقع ہو سکتا ہے۔ آپ سبھی کے روشن مستقبل کے لیے ایک بار پھر بہت بہت نیک خواہشات۔ ایک بار پھر آپ سب کو بہت بہت مبارکباد۔